کتاب کو ڈاونلوڈ کریں
مضامین
- دفتر 1 حکایت 1: روحِ انسانی جو اپنی اصل و سرشت کے لحاظ سے ایک پاک و نورانی مخلوق ہے۔ اس کا اصل مقامِ ملکوت یعنی عالمِ ارواح تھا۔ جہاں وہ ذاتِ حق کی محبت اور ذکر و فکر کی سعادت سے بہرہ ور تھی اور ان تمام روحانی معایب اور اخلاقی رذائل سے پاک تھی
- دفتر 1 حکایت 2 : (ایک) بادشاہ کا (ایک) لونڈی پر عاشق ہو جانا اور اس کا اس لونڈی کو خرید لینا اور لونڈی کا بیمار ہو جانا اور اس کا علاج کیا جانا
- دفتر 1 حکایت 3: طبیبوں کا لونڈی کے معالجہ سے عاجز آنا اور بادشاہ کو معلوم ہو جانا اور اس کا بادشاہِ حقیقی کی طرف رجوع کرنا
- دفتر 1 حکایت 4: رعایتِ ادب کی توفیق کی خواہش اور بے ادبی کی مذمت
- دفتر 1 حکایت 5: بادشاہ کی ملاقات اس طبیبِ الٰہی سے جس کو خواب میں دیکھا تھا اور جس کی آمد کی بشارت اس کو دی گئی تھی
- دفتر 1 حکایت 6: بادشاہ کا طبیبِ غیبی کو بیمار کے پاس لے جانا
- دفتر 1 حکایت 7: طبیب کا کنیزک کی بیماری کی تشخیص کے لیے بادشاہ سے خلوت کی درخواست کرنا
- دفتر 1 حکایت 8: اس طبیبِ الٰہی کا کنیزک کے مرض کو معلوم کر لینا اور بادشاہ پر ظاہر کرنا
- دفتر 1 حکایت 9: اس زرگر کو بلانے کے لیے بادشاہ کا قاصدوں کو سمرقند بھیجنا
- دفتر 1 حکایت 10: اس امر کا بیان کہ مردِ زرگر کا قتل اشارہِ الٰہی سے تھا، نہ کہ خیالِ باطل سے
- دفتر 1 حکایت 11: ایک دکاندار اور طوطے کے تیل گرانے کا قصّہ
- دفتر1 حکایت 12: اہلِ تحقیق اور باتونی میں اور حق گو اور جھوٹے باتونی میں فرق کا بیان
- دفتر 1 حکایت 13: شاہِ یہوداں کا قصّہ جو تعصبِ مذہبی سے عیسائیوں کو قتل کرتا تھا
- دفتر 1 حکایت 14: بادشاہ کے وزیر کا ذکر اور اس کا چالاکی سے عیسائیوں کو متفرق کرنا
- دفتر 1 حکایت 15: وزیر کا نصارٰی کو دھوکا دینے کی تجویز کرنا اور اس کا فریب
- دفتر 1 حکایت 16: نصارٰی کا وزیر کے پاس جمع ہونا اور اس کا ان لوگوں سے راز بیان کرنا
- دفتر 1 حکایت 17: مرد عارف کی مثال اور اس آیت کی تفسیر کہ اللہ تعالیٰ جانوں کو ان کی موت کے وقت قبض کر لیتا ہے
- دفتر 1 حکایت 18: خلیفۂ وقت کا لیلٰی سے سوال کرنا اور اس کا جواب
- دفتر 1 حکایت 19: ولی رہنما کے اتباع کی ترغیب
- دفتر 1 حکایت 20: یہودی وزیر کے حسد کا بیان
- دفتر 1 حکایت 21: بعض ہوشیار نصاریٰ کا وزیر کے مکر کو سمجھنا
- دفتر 1 حکایت 22: بادشاہ کا خفیہ پیغام مکار وزیر کے نام
- دفتر 1 حکایت 23: وزیر کا انجیل کے احکام کو خلط ملط کرنا اور اس (وزیر)کا مکر
- دفتر 1 حکایت 24: اس امر کا بیان کہ چلنے کی صورت میں اختلاف ہے نہ کہ راہ کی حقیقت میں
- دفتر 1 حکایت 25: اس مکر و فریب میں وزیر کے خسارہ اٹھانے کا بیان
- دفتر 1 حکایت 26: وزیر کا (ایک) اور مکر کرنا اور خلوت میں بیٹھنا اور قوم (نصارٰی) میں شور ڈال دینا
- دفتر 1 حکایت 27: وزیر کا اپنے مریدوں اور پیروکاروں کو دُور کرنا
- دفتر 1 حکایت 28: مریدوں کا پھر عرض کرنا کہ خلوت سے نکلئے
- دفتر 1 حکایت 29: وزیر کا جواب دینا کہ میں خلوت سے نہیں نکلوں گا
- دفتر 1 حکایت 30: مریدوں کا وزیر کی گوشہ نشینی کے متعلق پھر خوشامد کرنا
- دفتر 1 حکایت 31: وزیر کا مریدوں کو خلوت شکنی سے مایوس کر دینا
- دفتر 1 حکایت 32: وزیر کا امیروں میں سے ہر ایک کو ایک خاص طرز اور طریق سے دھوکا دینا
- دفتر 1 حکایت 33: مریدوں سے تنہا ہو کر وزیر کا خودکشی کرنا
- دفتر 1 حکایت 34: حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی اُمت کا یہ دریافت کرنا کہ تم میں سے ولی عہد کون ہے
- دفتر 1 حکایت 35: اس بات کا بیان کہ تمام پیغمبر برحق ہیں بفحوائے آیۃ "لَا نُفَرِّقُ" یعنی "ہم اس کے پیغمبروں میں سے کسی میں تفریق نہیں کرتے
- دفتر 1 حکایت 36: اس بات کا ذکر کہ انبیاء علیہم السّلام کو حکم تھا کہ لوگوں کے ساتھ ان کی سمجھ کے موافق گفتگو کرو کیونکہ جو بات ان کی دانست سے بالا ہے اس سے وہ انکار کر دیں گے، اور یہ ان کے لیے مُضر ہے۔ "فرمایا رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم نے کہ ہم کو حکم ہے کہ لوگوں کے مراتب کا لحاظ رکھیں
- دفتر 1 حکایت 37: سرداروں کی باہمی خانہ جنگی
- دفتر 1 حکایت 38: حضرت محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلّم کی تعظیم کا بیان جو انجیل میں درج تھی
- دفتر 1 حکایت 39: ایک اور یہودی بادشاہ کا قصہ، جو دینِ عیسوی کو تباہ کرنے کی کوشش کرتا تھا
- دفتر 1 حکایت 40: بادشاہ کا آگ جلانا اور آگ کے پاس ایک بُت رکھنا، کہ جو کوئی بُت کے آگے ماتھا ٹیکے گا، وہ آگ سے نجات پائے گا
- دفتر 1 حکایت 41: یہودی بادشاہ کا ایک بچے والی عورت کو لانا، اور اس کے بچے کو آگ میں ڈال دینا، اور آگ میں سے بچے کا بولنا
- دفتر 1 حکایت 42: لوگوں کا شوق کے ساتھ اپنے آپ کو آگ میں ڈال دینا
- دفتر 1 حکایت 43: اس شخص کا منہ ٹیڑھا رہ جانا کہ جس نے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلّم کا نامِ مبارک تمسخر کے ساتھ لیا تھا
- دفتر 1 حکایت 44: یہودی (بادشاہ) کا آگ کو عتاب کرنا کہ کیوں نہیں جلاتی اور اس کا جواب
- دفتر 1 حکایت 45: ہوا کے قوم ہود علیہ السلام کو ہلاک کرنے کا قصہ
- دفتر 1 حکایت 46: بادشاہِ یہود کا طنز و انکار ناصحوں کی نصیحت پر
- دفتر 1 حکایت 47: شکار کے جانوروں کا قصہ
- دفتر 1 حکایت 48: شیر کا شکارکو جواب دینا اور کوشش کی خاصیت کا بیان
- دفتر 1 حکایت 49: شکاروں کا پھر توکّل کو کوشش پر ترجیح دینا
- دفتر 1 حکایت 50: شیر کا پھر کوشش کو توکّل و تسلیم پر ترجیح دینا
- دفتر 1 حکایت 51: شکاروں کا پھر سعی و کسب پر توکل کو ترجیح دینا
- دفتر 1 حکایت 52: شیر کا بارِ دیگر توکّل پر سعی کی ترجیح بیان کرنا
- دفتر1 حکایت 53: شکاروں کا پھر توکّل کو کوشش پر ترجیح دینا
- دفتر 1 حکایت 54: عزرائیل علیہ السّلام کا ایک آدمی پر نظر ڈالنا اور اس کا حضرت سلیمان علیہ السّلام کے محل میں بھاگ جانا، اور جدّ و جہد و کوشش پر توکّل کی ترجیح کا ثبوت
- دفتر 1 حکایت 55: شیر کا پھر توکّل پر کوشش کو ترجیح دینا، اور کوشش کے فوائد بیان کرنا
- دفتر 1 حکایت 56: توکل پر کوشش کی ترجیح کا ثابت ہو جانا
- دفتر 4 حکایت 1: اے (حضرت) ضیاءُ الحق حسّامُ الدّین! تم ہی ہو۔ جن (کے نورِ فیضان) سے مثنوی چاند پر سبقت لے گئی
- دفتر 4 حکایت 2: اس عاشق کی حکایت کا تتمہ جو کوتوال سے (ڈر کر) باغ میں بھاگ گیا، اور (اپنی) معشوق کو اس باغ میں پایا، اور کوتوال کے حق میں دعائے خیر کرتا تھا خوشی سے (جیسا کہ ارشاد ہے) اور یہ عین ممکن ہے کہ تم ایک چیز کو برا سمجھو، حالانکہ وہ تمہارے حق میں بہتر ہو
- دفتر 4 حکایت 3: اس واعظ کی کہانی جو وعظ کے آغاز میں ظالموں کے لئے دعائے خیر کیا کرتا تھا
- دفتر 4 حکایت 4: ایک شخص کا حضرت عیسی علیہ السلام سے سوال کرنا کہ موجودات میں سب سے زیادہ سخت کیا ہے
- دفتر 4 حکایت 5: عاشق کے بدنیّتی کرنے، اور معشوق کے اسکو ڈانٹنے کا واقعہ
- دفتر 4 حکایت 6: ایک صوفی کی کہانی جو گھر میں آیا اور اس نے اپنی بیوی کو غیر آدمی کے ساتھ پایا
- دفتر 4 حکایت 7: اس بات کا بیان کہ حق تعالٰی بندہ کو پہلی بار کے گناہ پر رسوا نہیں کرتا
- دفتر 4 حکایت 8: عورت کا اپنے معشوق کو چھپانے کے لئے چادر میں پوشیدہ کر دینا اور بہانہ بنانا کیونکہ (یہ وارد ہوا ہے کہ) ﴿اِنَّ كَيْدَكُنَّ عَظِيْمٌ﴾ (واقعی تم عورتوں کی مکاری بڑی سخت ہے)
- دفتر 4 حکایت 9: عورت کا بیان کہ وہ بی بی جیہز کا خیال نہیں رکھتی، اسکو تو صرف پردہ اور پارسائی مطلوب ہے، اور صوفی کا اسکو اشارہ سے جواب دینا
- دفتر 4 حکایت 10: اس بات کا بیان کہ حق تعالٰی کے (اپنے آپ کو) ”بَصِیْر“ اور ”سَمِیْع“ اور ”عَلِیْم“ کہنے سے غرض کیا ہے
- دفتر 4 حکایت 11: اس بات کی تمثیل کہ دنیا بھٹی ہے، اور پرہیزگاری حمام ہے، اور مالدار لوگ اُپلے ڈالنے والے ہیں
- دفتر 4 حکایت 12: ایک چمڑا ر نگنے والے کا قصہ جو عطر فروشوں کے بازار میں (جا کر) عطر کی خوشبو سے بے ہوش ہو گیا
- دفتر 4 حکایت 13: دبّاغ کے بھائی کا مخفی طور سے گندگی کے ساتھ، دبّاغ کا علاج کرنا
- دفتر 4 حکایت 14: عاشق کا بطورِ فریب اپنے گناہ سے عذر کرنا، اور معشوقہ کا سمجھ جانا
- دفتر 4 حکایت 15: معشوقہ کا عاشق کے عذر اور اسکے فریب کو رد کرنا
- دفتر 4 حکایت 16: ایک یہودی کا حضرت علی رضی اللہ عنہ سے یہ کہنا کہ اگر تم اللہ تعالٰی کی حفاظت پر اعتماد رکھتے ہو، تو اپنے آپ کو اس محل پر سے گرا دو، اور آپ کا اسکو جواب دینا
- دفتر 4 حکایت 17: مسجد اقصٰی اور اس میں خروب کی گھاس اُگنے کا قصّہ اور حضرت داؤد علیہ السّلام کا حضرت سلیمان علیہ السّلام سے پہلے اس مسجد کی تعمیر کا قصد کرنا
- دفتر 4 حکایت 18: اس (آیت) کی تفسیر کہ مسلمان بھائی بھائی ہیں
- دفتر 4 حکایت 19: مسجدِ اقصٰی کا باقی ماندہ قصّہ اور حضرت سلیمان علیہ السّلام کا اسکو تعمیر کرنا، اور انکو غیب سے امداد ملنا
- دفتر 4 حکایت 20: حضرت عثمان رضی اللّٰه عنہ کی خلافت کے آغاز کا قصہ اور آپ کا خطبہ اس بیان میں کہ اپنے عمل کے ذریعہ نصیحت کرنے والا زبانی نصیحت کرنے والے سے اچھا ہے
- دفتر 4 حکایت 21: اس بات کے بیان میں کہ حکماء (اشراقیین) کہتے ہیں کہ آدمی عالمِ صغیر ہے، اور حکمائے الٰہی (یعنی صوفیہ) کہتے ہیں کہ آدمی عالمِ کبیر ہے، کیونکہ اُن حکماء کا علم آدمی کی ظاہری حیثیت پر موقوف تھا، اور اِنکا علم (اسکے) باطن پر
- دفتر 4 حکایت 22: اس حدیث کی شرح کہ میری امت کی مثال حضرت نوح علیہ السّلام کی کشتی کی سی ہے، جس شخص نے اسکا آسرا لیا، اس نے نجات پائی اور جو پیچھے رہا ڈوب گیا
- دفتر 4 حکایت 23: ملکۂ بلقیس کا شہر سبا سے حضرت سلیمان علیہ السّلام کی طرف ہدیہ بھیجنے کا قصّہ
- دفتر 4 حکایت 24: شیخ عبد اللہ مغربی قُدِّسَ سِرُّہٗ کی کرامات
- دفتر 4 حکایت 25: حضرت سلیمان علیہ السّلام کا ملکہ بلقیس کے قاصدوں کو ہدیوں سمیت جو وہ لائے تھے بلقیس کی طرف لوٹا دینا، اور حضرت سلیمان علیہ السلام کا انکو ایمان لانے اور بت پرستی کے چھوڑ دینے کی دعوت دینا
- دفتر 4 حکایت 26: اس عطار کا قصّہ جسکی ترازو کا بٹّا ملتانی مٹی کا تھا، اور مٹی کھانے والے خریدار کا وزن کرتے وقت اس میں سے کسی قدر چرا لینا
- دفتر 4 حکایت 27: حضرت سلیمان علیہ السّلام کا قاصدوں کی دلداری اور عزت افزائی کرنا اور انکے دل سے پریشانی و تکلیف کو دور کرنا اور ہدیہ کو قبول نہ فرمانے کا عذر کرنا
- دفتر 4 حکایت 28: ایک درویش کا مشائخ کی ایک جماعت کو خواب میں دیکھنا، اور ان سے حلال روزی کی درخواست کرنا کہ میں روزی کمانے کے شغل میں عبادت سے قاصر رہتا ہوں، اور انکا اسکو کڑوے اور کھٹے میوے کھانے کا حکم دینا، اور (ان میووں کا) شیریں ہو جانا مشائخ کے انکو عطا فرمانے سے
- دفتر 4 حکایت 29: درویش کا دل میں خیال کرنا کہ میں یہ (دو جُبّہ) بھر سونا اس لکڑہارے کو دے دوں، کیونکہ مجھے حلال روزی مل گئی ہے، اور (اس سے) لکڑہارے کا ناراض ہونا
- دفتر 4 حکایت 30: حضرت سلیمان علیہ السّلام کا قاصدوں کو بلقیس کے رجوع، اور ہجرت کے لئے ترغیب دینا
- دفتر 4 حکایت 31: حضرت ابراہیم ادھم رحمۃ اللہ علیہ کے وطن سے نکلنے اور خراسان کی بادشاہی چھوڑ دینے کا سبب
- دفتر 4 حکایت 32: اس پیاسے آدمی کی کہانی جو اخروٹ کے درخت پر سے اخروٹ اس پانی میں گراتا تھا جوپانی کہ گڑھے میں تھا، کیونکہ وہ خود پانی میں پہنچ نہ سکتا تھا، تاکہ اخروٹ کے گرنے سے پانی کی آواز سنے، اور اسکو پانی کی آواز کا سننا وجد میں لاتا تھا
- دفتر 4 حکایت 33: ہر بے ادب سے بردباری کرنے، اور نرمی کا طریقہ اختیار کرنے کے بیان میں
- دفتر 4 حکایت 34: حضرت سلیمان علیہ السّلام کا بلقیس کی طرف تہدید (آمیز پیغام) بھیجنا کہ شرک پر اصرار نہ کر، اور (آنے میں) دیر نہ لگا کیونکہ دیر کرنے میں آفتیں ہیں
- دفتر 4 حکایت 35: ظاہر فرمانا حضرت سلیمان علیہ السّلام کا کہ (اے بلقیس!) خاص اللہ کے حکم سے تیرے ایمان کے لئے کوشش ہے، مجھے اک ذرہ بھی غرض تیرے نقش و نگار میں نہیں ہے، نہ تیرے حُسن میں، نہ تیرے ملک میں، جب تیری روحانی آنکھ کھلے گی تو خود دیکھ لے گی
- دفتر 4 حکایت 36: حضرت ابراہیم بن ادھم کا باقی قصّہ، الله تعالٰی انکی روح کو راحت بخشے
- دفتر 4 حکایت 37: اہل سبا کا بقیہ قصّہ اور سلیمان عليہ السّلام کا بلقیس کی رعایا کو ہدایت دینا، کہ ہر شخص اپنے اندر اور مشکلاتِ دین میں نظر کرے، اور ہر مرغ کو اسی جنس کے مرغوں کی آواز سے شکار کرنا
- دفتر 4 حکایت 38: ملکہ بلقیس کا بادشاہی (کی قید) سے آزاد ہو جانا، اور ایمان کے شوق سے اسکا مست ہونا، اور اسکی توجّہ کا تمام مُلک سے منقطع ہو جانا، سوائے تخت کے
- دفتر 4 حکایت 39: حضرت سلیمان علیہ السّلام کا شہر سبا سے بلقیس کا تخت منگانے کی تدبیر کرنا
- دفتر 4 حکایت 40: دائی حلیمہ سَلَامُ اللہِ عَلَیْہَا کے بتوں سے مدد چاہنے کا قصّہ، جب انکے پاس سے مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلّم دودھ چھڑانے کے بعد گم ہو گئے، اور بتوں کا کانپنا، اور سجدے میں گرنا
- دفتر 4 حکایت 41: اس بڈھے کی حکایت کہ جس نے حلیمہ سَلَامُ اللہِ عَلَیْہَا کو بتوں سے مدد لینے کا مشورہ دیا
- دفتر 4 حکایت 42: عبدالمطلب کا مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلّم کے گم ہوجانے سے مطلع ہونا، اور شہر کے گرد آپکو ڈھونڈنا، اور کعبہ کے دروازے پر رونا، اور حق تعالٰی سے آپکو طلب کرنا
- دفتر 4 حکایت 43: عبد المطّلب کا مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلّم کی قیام گاہ کے متعلق سوال کرنا کہ میں انکو کہاں تلاش کروں؟ اور جواب آنا
- دفتر 4 حکایت 44: حضرت سلیمان علیہ السّلام کا بلقیس کو ایمان کی دعوت دینے کا باقی قصّہ
- دفتر 4 حکایت 45: آدمی کے دنیا پر قانع ہونے، اور (اسکی) طلب میں حرص کرنے، اور ان روحانی ہستیوں سے جو انکی جنس سے ہیں غفلت اختیار کرنے کی مثال، اور ان (روحانی ہستیوں) کا نعرہ لگانا کہ ”کاش! میری قوم کو معلوم ہوجائے
- دفتر 4 حکایت 46: دعوت کا باقی (بیان، جو) حضرت سلیمان علیہ السّلام کی طرف سے بلقیس کو دی گئی کہ موقع غنیمت ہے
- دفتر 4 حکایت 47: حضرت سلیمان علیہ السّلام کے وحی خدا کی تعلیم کے مطابق خاص حکمتوں کی بنا پر مسجدِ اقصٰی کو تعمیر کرنے اور (اس کام میں) فرشتوں جنّوں پریوں کے (انکو مدد دینے کا قصہ)
- دفتر 4 حکایت 48: ایک شاعر کا قصہ اور بادشاہ کا صلہ دینا، اور وزیر مسمّٰی حسن کا اسکو دس گنا کر دینا
- دفتر 4 حکایت 49: چند سال کے بعد شاعر کا پھر (بادشاہ کے حضور میں) اس صلہ کی امید پر آنا، اور بادشاہ کا اپنے قاعدے کے موافق ہزار دینار کا حکم دینا، اور وزیر کا کہ اس کا نام بھی حسن تھا۔ بادشاہ کو کہنا کہ یہ (انعام) بہت زیادہ ہے، اور ہم کو (بہت سے) اخراجات (پیش) ہیں، اور خزانہ خالی (پڑا ہے) اور میں اس کو دسویں حصہ پر راضی کر لوں گا
- دفتر 4 حکایت 50: شاعر کا اپنا قصیدہ بادشاہ کی طرف لے جانا اور وزیر کا نقصان (پہنچانا)
- دفتر 4 حکایت 51: اس کمینے وزیر کی رائے کا بادشاہ کی مروّت کو خراب کرنے میں، فرعون کے وزیر یعنی ہامان (کی بری رائے) سے مشابہ ہونا، جو فرعون کو حضرت موسیٰ علیہ السّلام کی نصیحت قبول کرنے کے متعلق (اس کے ذہن کو) فساد میں ڈالتا رہا
- دفتر 4 حکایت 52: دیو کا حضرت سلیمان علیہ السّلام کے تخت پر بیٹھ جانا، اور اسکا حضرت سلیمان علیہ السّلام کے کاموں کی نقل کرنا، اور دونوں سلیمانوں میں فرق ظاہر ہونا، اور لوگوں کا دیو کو دریافت کر لینا جس نے سلیمان علیہ السّلام کی نقالی کی تھی
- دفتر 4 حکایت 53: مسجد اقصٰی کے تکمیل پانے کے بعد حضرت سلیمان علیہ السلام کا ہر روز عبادت کے لیے اور اہل عبادت و اعتکاف کی ہدایت کے لیے اس میں آنا، اور مسجد کے اندر مختلف بوٹیوں کا اگنا اور آنحضرت سے گفتگو کرنا
- دفتر 4 حکایت 54: دنیا میں (کفن دوزی و گورکنی وغیرہ کے) پیشے وجود میں آنے سے پہلے قابیل کا ایک کوّے سے گورکنی کا پیشہ سیکھنا۔
- دفتر 4 حکایت 55: اس صوفی کا قصّہ جس نے باغ میں بیٹھ کر مراقبہ کے لیے گھٹنوں پر سر رکھا تھا۔ دوستوں نے اسکو کہا، سر اٹھاؤ اور باغ اور پھولوں اور پرندوں سے لطف اٹھاؤ کہ اللہ تعالٰی فرماتا ہے: ﴿فَانۡظُرۡ اِلٰۤی اٰثٰرِ رَحۡمَتِ اللّٰہِ﴾ ((الروم: 50) ”اب ذرا اللہ کی رحمت کے اثرات دیکھو
- دفتر 4 حکایت 56: حضرت سلیمان علیہ السّلام کا مسجد اقصٰی کے ایک گوشے میں خروب کے اگنے سے غمگین ہونا، جب کہ خروب نے گفتگو کی اور اپنی خاصیت بیان کی
- دفتر 4 حکایت 57: اس بات کا بیان کہ بد اصل کو علم، مال اور مرتبہ حاصل ہونا اسکی رسوائی (کا باعث) ہے، اور ڈاکوؤں کے ہاتھ میں تلوار کی مانند ہے
- دفتر 4 حکایت 58: بیان تفسیر آیۂ شریفہ: ﴿یٰۤاَیُّہَا الۡمُزَّمِّلُ﴾ (المزمل: 1)
- دفتر 4 حکایت 59: اس (قول) کا بیان کہ ”جواب نہ دینا (بھی ایک طرح کا) جواب ہے“ مع اس بات کے کہ ”احمق کا جواب خاموشی ہے“ ان دونوں (قولوں) کی شرح اس قصے میں کی گئی ہے
- دفتر 4 حکایت 60: اس حدیث کی شرح میں کہ اللہ تعالٰی نے فرشتوں کو پیدا کیا اور ان میں عقل کو رکھا، اور جانوروں کو پیدا کیا اور ان میں شہوت کو رکھا، اور بنی آدم کو پیدا کیا اور ان میں عقل اور شہوت (دونوں) کو رکھا
- دفتر 4 حکایت 61: اس آیت کی تفسیر ”رہے وہ لوگ جن کے دلوں میں روگ ہے تو اس سورت نے ان کی گندگی میں کچھ اور گندگی کا اضافہ کردیا ہے، اور ان کو موت بھی کفر ہی کی حالت میں آتی ہے
- دفتر 4 حکایت 62: عقل کا مقابلہ نفس کے ساتھ، جیسے مجنوں کا جھگڑا ناقہ کے ساتھ (تھا، چنانچہ) مجنون کا میلان معزز عورت (یعنی لیلٰی) کی طرف اور ناقہ کا میلان بچے کی طرف تھا، چنانچہ خود اس نے کہا ہے، میرے ناقہ کا میلان میری پچھلی طرف ہے اور میرا میلان میرے آگے (منزل مقصود کی طرف) ہے، ہم دونوں باہم مختلف ہیں
- دفتر 4 حکایت 63: اس غلام کا روزینے کی کمی کی شکایت کا قصہ بادشاہ کی طرف لکھنا
- دفتر 4 حکایت 64: ان ملا صاحب کی کہانی جو بڑی دستار والے تھے، اور اس شخص کی جو ان کی دستار اڑا لے گیا، اور ملا صاحب کا چلانا کہ ارے اس کو کھول کر تو دیکھ لے کہ تو کیا لے جا رہا ہے، پھر لے جائیو
- دفتر 4 حکایت 65: دنیا کا دنیا داروں کو زبانِ حال سے نصیحت کرنا، اور ان لوگوں پر اپنی بے وفائی ظاہر کرنا جو اس سے وفا چاہتے ہیں، اور اپنے آپکی مذمت کرنا
- دفتر 4 حکایت 66: اس بات کا بیان کہ عارف حق تعالٰی کے نور کی غذا پاتا ہے (کیونکہ وارد ہے:) کہ میں اپنے پروردگار کے پاس رات گزارتا ہوں جو مجھے کھلاتا پلاتا ہے، اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلّم کا قول ہے: کہ بھوک اللہ تعالٰی کا طعام ہے، جس سے وہ صدیقوں کے بدنوں کو زندگی بخشتا ہے، یعنی اللہ تعالٰی کا طعام بھوک میں پہنچتا ہے
- دفتر 4 حکایت 67: دنیا سے دھوکا کھانے والوں، اور نفس کے قیدیوں سے خطاب
- دفتر 4 حکایت 68: اس آیت: ﴿فَاَوۡجَسَ فِیۡ نَفۡسِہٖ خِیۡفَۃً مُّوۡسٰی - قُلۡنَا لَا تَخَفۡ اِنَّکَ اَنۡتَ الۡاَعۡلٰی﴾ (طٰهٰ: 67٫68) کی تفسیر (یعنی اس پر موسٰی کو اپنے دل میں کچھ خوف محسوس ہوا۔ ہم نے کہا: ڈرو نہیں، یقین رکھو تم ہی سربلند رہو گے)
- دفتر 4 حکایت 69: مدعی (درویشی) کو دعویٰ سے روکنا اور اتباعِ سنت کی ہدایت کرنا
- دفتر 4 حکایت 70: غلام کے روزی کی طلب میں رقعہ لکھنے کا باقی حصہ
- دفتر 4 حکایت 71: اس مدح کرنے والے کی کہانی جو (اپنی) آبرو کے لیے ممدوح کا شکریہ ادا کرتا تھا، اور اسکے باطن سے اور ظاہری گدڑی کی بوسیدگی سے غم کی بو آ رہی تھی
- دفتر 4 حکایت 72: خدائی حکیموں (یعنی اہل اللہ) کا، دل و دین کی بیماریوں کو، مرید و غیر مرید کی پیشانی سے معلوم کر لینا، اور اسکے اندازِ کلام اور رنگِ چشم سے بھی، اور انکے بغیر بھی قلب کے راستے سے (معلوم کر لینا) کیونکہ وہ لوگ دلوں کے جاسوس ہیں، پس انکے پاس صاف نیت سے بیٹھو
- دفتر 4 حکایت 73: حضرت با یزید بسطامی قُدِّسَ سِرُّہٗ کا ابو الحسن خرقانی رحمۃ اللہ علیہ کی پیدائش کی بشارت، اور ان کی صورت اور سیرت کا ایک ایک نشان برسوں پہلے دینا، اور تاریخ نویسوں کا انکی تصدیق کے لیے لکھ لینا
- دفتر 4 حکایت 74: سلطان با یزید قُدِّسَ سِرُّہٗ کا جواب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلّم کے اس قول کا ہم معنٰی کہ میں یمن کی طرف سے رحمٰن کی خوشبو پاتا ہوں
- دفتر 4 حکایت 75: حضرت ابو الحسن خرقانی رحمۃ اللہ علیہ کا پیدا ہونا حضرت با یزید رَوَّحَ اللّٰہُ رُوْحَہُ کی وفات کے بعد
- دفتر 4 حکایت 76: صوفی کے جان و دل کا روزینہ اللہ تعالٰی کے طعام سے کم ہو جانا
- دفتر 4 حکایت 77: غلام کی حکایت کی طرف رجوع کرنا، جس نے اپنی روزی کی کمی کے سبب سے بادشاہ کی طرف رقعہ لکھا، اور بادشاہ کی بے توجہی
- دفتر 4 حکایت 78: اس غلام کا پریشان ہونا، بادشاہ کی طرف سے رقعہ کا جواب نہ آنے کی وجہ سے
- دفتر 4 حکایت 79: حضرت سلیمان علیہ السّلام کی لغزش کی وجہ سے ہوا کا ان پر ٹیڑھا چلنا
- دفتر 4 حکایت 80: حضرت ابو الحسن خرقانی رحمۃ اللہ علیہ کا حضرت با یزید رحمۃ اللہ علیہ کی پیشگوئی سے مطلع ہونا
- دفتر 4 حکایت 81: اس غلام کا دوسرا رقعہ لکھنا جب پہلے (رقعہ) کا جواب نہ آیا
- دفتر 4 حکایت 82: پیغمبر علیہ السلام کا عقلمندوں کی تعریف اور احمق کی مذمت کرنا
- دفتر 4 حکایت 83: ایک شخص کی حکایت جو کسی شخص سے مشورہ کرتا تھا اس نے کہا دوسرے سے کرو کیونکہ میں تمہارا دشمن ہوں
- دفتر 4 حکایت 84: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بنی ہذیل میں سے ایک جوان کو فوج کا افسر بنانا جس میں بڈھے اور جنگ آزما (لوگ) موجود تھے
- دفتر 4 حکایت 85: ایک معترض کا ہذیلی کو سپہ سالار بنانے کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اعتراض کرنا
- دفتر 4 حکایت 86: پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا اس اعتراض کرنے والے کو جواب دینا
- دفتر 4 حکایت 87: حضرت با یزید رحمۃ اللہ علیہ کا ”سُبْحَانِیْ مَآ اَعْظَمَ شَانِیْ“ کہنے کا قصہ اور مریدوں کا اعتراض کرنا اور انکا انہیں زبانی نہیں، بلکہ بطورِ مشاہدہ جواب دینا
- دفتر 4 حکایت 88: اس فضول (معترض) کی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور میں چرب زبانی و طولِ بیان کا سبب
- دفتر 4 حکایت 89: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس جوان کو ماہر و تجربہ کار بڈھوں پر ترجیح دینے اور انتخاب کرنے کا سبب بیان فرمانا
- دفتر 4 حکایت 90: پورے عقل مند کی علامت، اور آدھے عقل مند کی، اور پورے مرد کی، آدھے مرد کی (علامت) اور بدبخت مغرور ناچیز کی علامت
- دفتر 4 حکایت 91: ایک تالاب اور شکاریوں اور تین مچھلیوں کی کہانی جن میں سے ایک عقلمند، اور ایک ناقص العقل، اور ایک مغرور بے وقوف اور بے عقل تھی، اور ان کا انجام
- دفتر 4 حکایت 92: اس حدیث کا راز کہ وطن کی محبت ایمان سے ہے
- دفتر 4 حکایت 93: اس شخص کی کہانی جس نے استنجا کے وقت دعا کی کہ ”الہٰی مجھ کو جنت کی خوشبو سونگھا“ بجائے اس دعا کے کہ ”الہٰی مجھ کو توبہ کرنے والوں سے کر اور مجھ کو پاکی اختیار کرنے والوں سے بنا“، جو استنجا کا ورد ہے اور مذکورہ دعا کو ناک میں پانی ڈالتے وقت پڑھتے ہیں۔ ایک بزرگ نے فرمایا (ارے!) تو دعا کے سوراخ کو کھو بیٹھا ہے
- دفتر 4 حکایت 94: اس پرندے کی وصیت (جس کو شکاری نے وصیت کے وعدے پہ چھوڑا تھا) کہ گزرے ہوئے حال پر مت پچھتا، موجودہ وقت کا بندوبست سوچ، اور جو ہو چکا اس کا غم نہ کر
- دفتر 4 حکایت 95: اس نیم عاقل مچھلی کا تدبیر سوچنا اور اپنے آپ کو مردہ بنا لینا
- دفتر 4 حکایت 96: اس بات کا بیان کہ احمق کا گرفتاری اور اور ندامت کے وقت عہد کرنا کوئی وفا نہیں رکھتا، کیونکہ (یہ وارد ہے کہ) ”اگر ان کو واقعی واپس بھیجا جائے تو یہ دوبارہ وہی کچھ کریں گے جس سے انہیں روکا گیا ہے، اور یقین جانو یہ پکے جھوٹے ہیں۔“ جیسے صبح کاذب وفا نہیں کرتی
- دفتر 4 حکایت 97: گفتگو حضرت موسٰی علیہ السّلام کی جو عقل والے تھے، اور فرعون کی جو وہم والا تھا
- دفتر 4 حکایت 98: اس بات کا بیان کہ آبادی بربادی میں ہے، اور دل جمعی پریشانی میں ہے، اور درستی شکستگی میں ہے، اور مراد نامرادی میں ہے، اور ہونا نہ ہونے میں ہے، اسی طرح باقی اضداد اور انکے جوڑوں میں
- دفتر 4 حکایت 99: حضرت موسیٰ علیہ السّلام کا فرعون کو جواب دینا اور انکی تہدید
- دفتر 4 حکایت 100: فرعون کا حضرت موسٰی علیہ السّلام کو جواب دینا اور اس کی دھمکی
- دفتر 4 حکایت 101: حضرت موسٰی علیہ السّلام کا جادوگری سے اپنی بریت ظاہر کرنا
- دفتر 4 حکایت 102: اس بات کا بیان کہ انسان کی ہر ادراک کرنے والی حسّ کے جداگانہ مدرکات ہیں، جو دوسری حسّ کے مدرکات سے بے خبر ہے، جسطرح ہر پیشہ ور استاد جو دوسرے استاد کے کام سے ناواقف ہو اس فن سے بے خبر ہے جو اسکے زیرِ استعمال نہیں، اور اسکی بے خبری اس فن سے جو اسکے زیرِ استعمال نہیں اس بات کی دلیل نہیں ہوتی کہ وہ کسی کو بھی معلوم نہیں۔ والله اعلم
- دفتر 4 حکایت 103: اہلِ دنیا کا حملہ کرنا اور چڑھ کر جانا عالمِ غیب کے قلعہ پر جو عالمِ غیب کی سرحد ہے، اور ان کی کمین گاہ سے غفلت، کیونکہ جب غازی جنگ نہیں کرتا تو کافر حملہ کر دیتا ہے
- دفتر 4 حکایت 104: اس بات کا بیان کہ ہر ایک آدمی کا وجود اچھے جوہر والے لوہے کا سا ہے جو آئینہ بننے کے قابل ہے، تاکہ اس میں دنیا ہی کے اندر بہشت اور دوزخ اور قیامت وغیرہ کا معائنہ کر لے، خیالی طور سے نہیں، بلکہ مشاہدہ سے
- دفتر 4 حکایت 105: حضرت موسیٰ علیہ السّلام کا فرعونی بھیدوں اور اس کے خوابوں کو غیب سے بیان فرمانا تاکہ وہ اللہ تعالٰی کے باخبر ہونے پر ایمان لائے اور اللہ زیادہ جانتا ہے
- دفتر 4 حکایت 106: اس بات کا بیان کہ توبہ کا دروازہ کھلا ہے
- دفتر 4 حکایت 107: حضرت موسیٰ علیہ السّلام کا فرعون سے فرمانا کہ تو میری ایک نصیحت قبول کر لے اور اس کے عوض چار انعام حاصل کر لے
- دفتر 4 حکایت 108: حضرت موسیٰ علیہ السلام کا ان کو بطورِ عوض ملنے والی چار فضیلتوں کی تفصیل کرنا
- دفتر 4 حکایت 109: اس کی تفسیر کہ میں مخفی خزانہ تھا، پس مجھے شوق پیدا ہوا کہ میں پہچانا جاؤں اس لیے میں نے مخلوق کو پیدا کیا
- دفتر 4 حکایت 111: حضرت موسیٰ علیہ السّلام کا تیسرے وعدہ کی تفصیل سنانا
- دفتر 4 حکایت 110: آدمی کا اپنی طبیعت کی ذہانت اور تخیلات پر مغرور ہونا اور علمِ غیب کو طلب نہ کرنا جو انبیاء علیہم السّلام کا علم ہے
- دفتر 4 حکایت 112: اس حدیث کا بیان کہ لوگوں سے ان کی عقل کے مطابق گفتگو کرو
- دفتر 4 حکایت 113: اس حدیث کے معنٰی کہ جو شخص مجھ کو ماہ صفر کے ختم ہونے کی بشارت دے میں اس کو جنت کی بشارت دوں گا
- دفتر 4 حکایت 114: فرعون کا ایمان لانے کے متعلق (اپنی بیوی) آسیہ کے ساتھ مشورہ کرنا
- دفتر 4 حکایت 115: بادشاہ کے باز اور بڑھیا عورت کی مثال جس کے گھر میں وہ باز تھا
- دفتر 4 حکایت 116: اس عورت کا قصہ جس کا بچہ پرنالے کے اوپر بیٹھا تھا اور اس نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے تدبیر پوچھی
- دفتر 4 حکایت 117: دوزخ کی زبان سے یہ حدیث کہ اے مومن گزر جا کیونکہ تیرے نور نے میری آگ بجھا دی
- دفتر 4 حکایت 118: فرعون کا اپنے وزیر ہامان کے ساتھ حضرت موسیٰ علیہ السّلام پر ایمان لانے کے بارے میں مشورہ کرنا
- دفتر 4 حکایت 119: ہامان بے ایمان علیہ اللعنۃ کی باتوں کی تردید
- دفتر 4 حکایت 120: حضرت موسیٰ علیہ السّلام کا فرعون کے ایمان لانے سے نا امید ہونا، اور ہامان کی بات کا فرعون کے دل میں قرار پکڑنا
- دفتر 4 حکایت 121: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلّم سے سرداران عرب کا جھگڑا کرنا کہ ملک کو تقسیم کیا جائے تاکہ جھگڑا نہ رہے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلّم کا جواب دینا
- دفتر 4 حکایت 122: سیلاب کا آنا اور امراء کا سیلاب کو روکنے کے لیے لکڑیاں ڈالنا، اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلّم کا امراء پر فتح پانا
- دفتر 4 حکایت 123: حضرت موسیٰ علیہ السّلام کی بات کا خاتمہ، اور فرعون کو ڈرانا اور جھڑکنا
- دفتر 4 حکایت 124: عارفِ حق بہشت و دوزخ کو نہیں پوچھتا کہ کہاں ہے
- دفتر 4 حکایت 125: سنی اور فلسفی کا بحث کرنا، اور دہریہ کا جواب دینا جو منکرِ خدا ہے، اور عالم کو قدیم سمجھتا ہے
- دفتر 4 حکایت 126: سنی و فلسفی کا آگ میں گھسنا اور فلسفی کا آگ میں جلنا
- دفتر 4 حکایت 127: تفسیر آیۃ کریمہ ہم نے زمین اور آسمان کو اور اس کو جو کچھ اس میں ہے پیدا نہیں کیا مگر ساتھ حق کے (یعنی انہیں اس غرض کے لیے پیدا نہیں کیا جو تمہاری نظر میں ہے، بلکہ اس معنٰی و حکمت کے لیے جسے تم نہیں دیکھتے)
- دفتر 4 حکایت 128: حق تعالٰی کا حضرت موسیٰ علیہ السّلام کو وحی بھیجنا کہ میں تجھے دوست رکھتا ہوں
- دفتر 4 حکایت 129: ایک بادشاہ کا مصاحب پر غصہ کرنا، اور بادشاہ کے آگے کسی سفارشی کا سفارش کی درخواست کرنا اور درخواست کا قبول ہونا، اور مصاحب کا افسوس کرنا کہ کیونکر سفارش کی
- دفتر 4 حکایت 130: معتوب کا غصے ہو کر سفارشی سے دوستی قطع کرنا
- دفتر 5 حکایت 90: اس شخص کے ذکر میں جو ایسی بات کہے کہ اس کا حال اس بات اور دعوے کے مطابق نہ ہو جیسے کافر لوگ ”اور اگر تم ان کافروں سے پوچھو کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے بنایا ہے تو ضرور کہیں گے، اللہ نے“ پس پتھر کی مورتی کو پوجنا اور جان اور مال اس کی بھینٹ چڑھانا ایسی جان کے لیے کہاں مناسب ہے جو جانتی ہے کہ آسمانوں اور زمین اور مخلوقات کو پیدا کرنے والا وہ اللہ ہے جو سننے والا اور دیکھنے والا ہر جگہ حاضر نگہبان غالب اور غیرت مند ہے
- دفتر 5 حکایت 91: بی بی کا گھر پہنچنا اور زاہد کا لونڈی سے الگ ہو جانا
- دفتر 5 حکایت 92: خالص توبہ کے بیان میں کہ جس طرح دودھ جب پستان سے نکلتا ہے تو پھر پستان میں واپس نہیں جاتا اور جس شخص نے خالص توبہ کی۔ ہر گز اس گناہ کو بطریق رغبت یاد نہیں کرتا۔ بلکہ (اس گناہ سے) ہر دم اس کی نفرت زیادہ ہو جاتی ہے اور اس کی نفرت اس کی توبہ کے قبول ہونے کی قطعی دلیل ہوتی ہے۔ کیونکہ پہلی خواہش (گناہ) بے لذت ہو چکی۔ اور قبولِ توبہ کی لذت اس کی قائم مقام ہو گئی۔ اور جس کو قبولِ توبہ نصیب نہیں ہوئی وہ اس حال سے بے خبر ہے
- دفتر 5 حکایت 93: اس بات کے بیان میں کہ حق تعالیٰ سے عارفِ واصل کی دعا اور اس کی درخواست ایسی ہے جیسے خود حق تعالیٰ کی درخواست اپنے آپ سے۔ کہ (حدیث قدسی میں فرمایا) میں اس کی شنوائی و بینائی اور زبان اور ہاتھ ہوں (اور قرآن مجید میں فرمایا) اور نہیں کنکریاں پھینکیں تم نے جب پھینکیں بلکہ اللہ نے پھینکیں اور آیات و احادیث اور بزرگوں کے اقوال اس بارے میں بہت ہیں اور اس بات کی تفصیل کہ حق تعالیٰ نے ایک سبب پیدا فرما دیا تاکہ وہ مجرم کو کان پکڑ کر توبہ کی طرف لائے
- دفتر 5 حکایت 94: نصوح کا توبہ کرنا اور آواز آنا کہ ہم نے سب کی تلاشی لے لی اب نصوح کی تلاشی لو۔ اور نصوح کا اس دہشت سے بے ہوش ہو جانا اور کام کا انتہائی بندش کے بعد کشادہ ہونا۔ جیسے کہ رسول اللہ ﷺ کسی بیماری یا غم کے پیش آنے کے وقت فرمایا کرتے (کہ) اے تکلیف تو سخت ہو جا کہ پھر ٹل جائے۔
- دفتر 5 حکایت 96: اُس شخص کے ذکر (کی تمثیل) میں ایک حکایت جو توبہ کرے اور پشیمان ہو۔ پھر اُن پشیمانیوں کو بھول جائے اور آزمودہ کو آزمائے تو نقصان اٹھائے۔ جب اس کی توبہ کو (حق تعالیٰ کی طرف سے) پائیداری اور حلاوت اور قبولیت کی مدد نہ پہنچے۔ تو وہ اس درخت کی سی ہے جس کی جڑ نہ ہو۔ وہ ہر روز زرد اور خشک ہوتا جائے گا۔ اللہ پناہ میں رکھے
- دفتر 5 حکایت 97: اُس شخص کے ذکر (کی تمثیل) میں ایک حکایت جو توبہ کرے اور پشیمان ہو۔ پھر اُن پشیمانیوں کو بھول جائے اور آزمودہ کو آزمائے تو نقصان اٹھائے۔ جب اس کی توبہ کو (حق تعالیٰ کی طرف سے) پائیداری اور حلاوت اور قبولیت کی مدد نہ پہنچے۔ تو وہ اس درخت کی سی ہے جس کی جڑ نہ ہو۔ وہ ہر روز زرد اور خشک ہوتا جائے گا۔ اللہ پناہ میں رکھے۔
- دفتر 5 حکایت 98: قطب کی تشبیہ جو عارفِ واصل ہے۔ مخلوق کو مغفرت اور رحمت کی غذا سے روزی دیتے ہیں۔ ان مراتب کے مطابق جن کا حق نے اس کو الہام کیا ہے اور شیر کے ساتھ اس کو تمثیل دینا کہ (تمام گوشت خور جانور) اس کے وظیفہ خوار اور بچا کھچا کھانے والے ہیں قرب کے ان درجوں کے موافق جو ان کو شیر کے حضور میں حاصل ہے۔ مکانی قرب نہیں بلکہ صفتی قرب اور اس کی تفاصیل بہت ہیں اور اللہ ہدایت دینے والا ہے۔
- دفتر 5 حکایت 99: لومڑی کا شیر کی بات مان لینا اور روانہ ہونا۔ اور ایک گدھے کو دیکھنا
- دفتر 5 حکایت 100: حکایت ایک سقے کے گدھے کا با سامان عربی گھوڑوں کو اصطبلِ خاص میں دیکھنا اور اس کا اس دولت کی تمنا کرنا (یہ حقیقت) اس نصیحت میں (ہے) کہ سوائے مغفرت اور عنایاتِ حق کے اور کسی چیز کی تمنا نہ کرنی چاہیے۔ کیونکہ (اس حالت میں) اگرچہ سو طرح کے رنج پہنچیں، جب مغفرت کی لذت حاصل ہو تو سب (رنج) خوشگوار ہو جاتے ہیں۔ باقی جس دولت کو آزمائے بدون اس کی آرزو کروگے وہ اس رنج کے ساتھ شامل ہے جس کو تم نے دیکھا نہیں۔ چنانچہ ہر جال کا دانہ تو ظاہر ہوتا ہے اور جال پوشیدہ۔ تم اسی ایک جال میں پھنس کر تمنا کرتے ہو کہ کاش میں ان دانوں کے ساتھ چلتا اور گمان کرتے ہو کہ دانے جال کے بغیر ہیں
- دفتر 5 حکایت 101: لومڑی کا گدھے کی اس بات کو نا پسند کرنا کہ میں قسمت پر راضی ہوں
- دفتر 5 حکایت 102: گدھے کا لومڑی کو جواب دینا کہ کمانے کی کوشش کرنا اور قسمت پر راضی رہنے کا حکم ہے۔ (اور) یہ ترکِ کسب نہیں جو تو نے سمجھ لیا ہے۔ اور گدھے کا (یہ بھی) بتانا کہ وہ کمانے کا حکم (بھی) ضعفِ توکل سے ہے
- دفتر 5 حکایت 103: لومڑی کا پھر گدھے کو جواب دینا
- دفتر 5 حکایت 104: گدھے کا پھر لومڑی کو جواب دینا
- دفتر 5 حکایت 105: اس زاہد کی کہانی جو تو کل کو آزماتا تھا اور اسباب سے منقطع ہو گیا اور شہر سے نکلا۔ گزر گاہوں سے دور ایک پہاڑ کی جڑ میں سب سے علیحدہ ہو کر پتھر پر سر رکھا اور کہا میں نے توکل کیا
- دفتر 5 حکایت 106: پھر جواب دینا لومڑی کا گدھے کو اور کمانے کی ترغیب دینا
- دفتر 5 حکایت 107: گدھے کا لومڑی کو جواب دینا کہ توکل تمام کسبوں سے بہتر ہے۔ کیونکہ ہر کسب توکل کا محتاج ہے۔ کہ اے خدا میرے اس کام کو درست رکھ اور دعا توکل کو شامل ہے اور توکل ایسا کسب ہے، جو کسی دوسرے کا محتاج نہیں
- دفتر 5 حکایت 108: ایک بات کی مثال کہ جب تم اقبال مندی کی خبر سنانے والے پر شان اور اثر نہ دیکھو یہ اس پر دروغ گوئی کا الزام لگانے کا مقام ہے۔ کیونکہ وہ نقال ہے اس کو سن کر اپنے اوپر چسپاں کر رہا ہے
- دفتر 5 حکایت 109: باکمال اور خدا سے ملنے والے شیخ کی دعوت میں اور ان فضول و ناقص لوگوں کی باتوں میں فرق جنہوں نے (خوہ مخواہ علم و) فضل کو اپنے ساتھ منسوب کر رکھا ہے
- دفتر 5 حکایت 110: گدھے کا گھاس کی حرص سے لومڑی کے ہاتھوں مغلوب ہو جانا
- دفتر 5 حکایت 111: اس ہیجڑے کی کہانی اور اغلام باز کا اس سے بحالتِ اغلام پوچھنا کہ یہ خنجر کس لیے (رکھا) ہے اس نے کہا اس لیے کہ جو شخص میرے ساتھ بُرے کام کی نیت رکھے میں اس کا پیٹ چاک کر دوں۔ اغلام باز اس سے بد فعلی کرتا تھا اور کہتا تھا اللہ کا شکر ہے کہ میں تم سے برے کام کی نیت نہیں رکھتا
- دفتر 5 حکایت 112: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ”بے شک اللہ اس بات سے نہیں شرماتا کہ کوئی مثال بیان کرے مچھر کی مثال ہو۔“ (یعنی لوگوں کو ان کے اس انکار پر عار دلاتے ہیں کہ )اللہ نے اس مثال سے کیا ارادہ فرمایا (اور یہ کہ وہ جواب فرماتا ہے کہ میری مراد یہ تھی کہ )اس سے بہت سے لوگوں کو گمراہ کرتا ہے اور بہت سے لوگوں کو ہدایت دیتا ہے۔ کیونکہ ہر آزمائش ترازو کی مانند ہے۔ بہت لوگ اس سے سرخرو ہو جاتے ہیں۔ اور بہت سے نامراد ہو جاتے ہیں۔ اور اگر تم اس میں کسی قدر غور کرو تو اس میں بہت سے اعلیٰ نتائج پاؤ گے
- دفتر 5 حکایت 113: لومڑی کے مکر کا گدھے پر غالب آنا اور اس کو لے جانا
- دفتر 5 حکایت 114: اس شخص کی کہانی جس نے خوف کے مارے اپنے آپ کو ایک گھر میں ڈالا تھا۔ اس کا منہ زرد اور بدن کانپتا تھا۔ گھر کے مالک نے پوچھا۔ تیرے خوف کا سبب کیا ہے۔ کہا: گدھوں کو پکڑ رہے ہیں۔ کہا: تو گدھا نہیں ہے۔ کہا: (گدھے اور آدمی کی) تمیز اٹھ گئی ہے
- دفتر 5 حکایت 115: لومڑی کا گدھے کو شیر کے سامنے لے جانا اور گدھے کا شیر (کے حملے) سے بھاگ نکلنا اور لومڑی کا شیر کو ملامت کرنا کہ تو نے (حملہ کرنے میں) جلدی کی اور شیر کا خوشامد کرنا کہ اس کو دوبارہ لائے
- دفتر 5 حکایت 116: اس بات کے بیان میں کہ عہد توڑ ڈالنا موجب بلا بلکہ باعث مسخ ہے۔ جیسے کہ روزِ شنبہ والوں اور خوانِ عیسیٰ علیہ السلام والوں کے حق میں (ہوا۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے) کہ ہم نے ان میں سے بندر اور سور بنا دیے
- دفتر 5 حکایت 117: گدھے کا لومڑی کو ملامت کرنا
- دفتر 5 حکایت 118: لومڑی کا گدھے کو جواب دینا
- دفتر 5 حکایت 119: گدھے کا لومڑی کو جواب دینا
- دفتر 5 حکایت 120: لومڑی کا دوبارہ اس گدھے کو جواب دینا
- دفتر 5 حکایت 123: انتباہ: صنعانی نے کہا ہے کہ یہ حدیث موضوع ہے۔ اسی طرح خلاصہ میں ہے۔ لیکن اس کے معنی صحیح ہیں۔ دیلمی نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت کیا ہے کہ میرے پاس جبرئیل آئے اور کہا۔ یا مُحَمَّدُ لَو لاکَ لَمَا خَلَقتُ الجَنَّۃَ وَلَولَاکَ لَمَا خَلَقتُ النَّارُ۔ یعنی اے محمد ﷺ اگر تم نہ ہوتے تو میں بہشت کو پیدا نہ کرتا۔ اور اگر تم نہ ہوتے تو میں دوزخ کو پیدا نہ کرتا۔ اور ابن عساکر کی ایک روایت میں ہے لَولَاکَ مَا خَلَقْتُ الدُّنْیَا۔یعنی اگر تم نہ ہوتے تو میں دنیا کو پیدا نہ کرتا۔ (موضوعات کبیر ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ)
- دفتر 5 حکایت 121: شیخ محمد سررزی کی کہانی اور ان کی ریاضت کہ وہ اپنے نفس کی خواری کے لیے ہر شام کو انگور کے پتے سے افطار کرتے
- دفتر 5 حکایت 124: شیخ کا غیبی اشارے سے ایک امیر کے گھر میں چار مرتبہ کشکول کے ساتھ بھیک کے لیے جانا اور امیر کا ان کو اس بےباکی پر ملامت کرنا اور ان کا امیر سے عذر کرنا
- دفتر 5 حکایت 125: امیر کا شیخ کا نصیحت اور اس کی سچائی کے عکس سے رو دینا اور اس گستاخی کے بعد (اپنا) خزانہ (شیخ کے) پیش کرنا اور شیخ کا اس سے پرہیز کرنا اور قبول نہ کرنا اور کہنا کہ غیبی اشارہ کے بغیر میں اس پر قبضہ نہیں کر سکتا
- دفتر 5 حکایت 126: شیخ کی طرف غیب سے اشارہ آنا کہ اس دو سال کی مدت بھر تم نے ہمارے حکم سے لیا دیا ہے اس کے بعد دیا کرو اور لیا نہ کرو۔ چٹائی کے نیچے ہاتھ ڈالو۔ کیونکہ اس کو ہم نے تمہارے حق میں ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے تھیلے کی مانند بنا دیا ہے۔ جو کچھ چاہوگے (اس سے) پاؤ گے۔ تاکہ اہلِ عالم کو معلوم ہو جائے کہ اس عالم سے ماورا ایک اور عالم ہے۔ اگر تم اس عالم کی خاک ہاتھ میں اٹھا لو تو سونا بن جائے کوئی مردہ اس میں آ جائے تو زندہ ہو جائے۔ نحسِ اکبر آ جائے تو سعدِ اکبر بن جائے۔ کفر اس میں آ جائے تو ایمان ہو جائے۔ زہر اس میں آئے تو تریاق بن جائے۔ وہ (عالم) نہ اس عالم میں داخل ہے نہ اس عالم سے باہر ہے۔ نہ اس عالم کے اوپر نہ اس سے نیچے نہ جڑا ہوا نہ الگ۔ اس کی کوئی کیفیت اور حالت قابلِ بیان نہیں۔ ہر وقت اس سے ہزاروں نشانیاں بطور نمونہ ظاہر ہوتی ہیں۔ جس طرح ہاتھ کی کاری گری ہاتھ کی صورت کے ساتھ اور آنکھ کا اشارہ آنکھ کی صورت کے ساتھ۔ اور زبان کی فصاحت زبان کی ساتھ نہ داخل ہے نہ اس سے خارج۔ نہ جڑی ہوئی نہ الگ ہے۔ اور عاقل کو اشارہ کافی ہے۔
- دفتر 5 حکایت 127: شیخ کا سوالیوں کے ضمیر کو (منہ سے) کہے بدون معلوم کر لینا۔ اور قرض داروں کے قرض کو بتائے بغیر سمجھ جانا۔ کیونکہ ان (بزرگوں) کا نشان یہ ہوتا ہے کہ میری مخلوق کی طرف میری پاکیزگی کے ساتھ نکلو
- دفتر 5 حکایت 128: مخلوق کے دل کی بات کو معلوم کرنے کے سبب کے بیان میں
- دفتر 5 حکایت 129: لومڑی کے مکر کا غالب آنا اور گدھے کا حرص سے مغلوب ہو جانا
- دفتر 5 حکایت 130: بھوک اور پرہیز کی فضیلت میں
- دفتر 5 حکایت 132: ایک مرید کی کہانی جس کا شیخ اس کی حرص سے آگاہ ہو گیا اور اسے نصیحت کی
- دفتر 5 حکایت 131: صبر و قناعت کی مثال
- دفتر 5 حکایت 133: اس حریص بیل کی کہانی جو ہر روز جنگل کو گھاس سے پُر دیکھتا ہے۔ اور چر جاتا ہے۔ حتیٰ کہ فربہ ہو جاتا ہے اور کل تک روزی کے غم میں دبلا ہو جاتا ہے
- دفتر 5 حکایت 134: شیر کا اس گدھے کو شکار کرنا اور پانی پینے جانا اور لومڑی کا اس کے دل و جگر کو کھا جانا اور شیر کا باز پرس کرنا
- دفتر 5 حکایت 135: اس درویش کی کہانی جو دن دہاڑے شمع لے کر آدمی کی تلاش میں پھرتا تھا۔
- دفتر 5 حکایت 136: ایک مسلمان کا کسی آتش پرست کو دینِ اسلام کی دعوت دینا اور اس کا جواب دینا
- دفتر 5 حکایت 137: رحمٰن کی درگاہ پر شیطان کی مثال
- دفتر 5 حکایت 138: مومن سنی کا کافر جبری کو جواب دینا۔ بندہ کا اختیار ثابت کرنے میں اور دلیل بیان کرنا کہ سنت انبیاء علیہم السلام کا استعمالی راستہ ہے اور اس راستے کے دائیں طرف جبر کا جنگل ہے جو اپنا اختیار نہیں دیکھتا اور امر و نواہی کا انکار کرتا ہے اور تاویل کرتا ہے (اور) امر و نہی کے انکار سے بہشت و دوزخ کا انکار لازم آتا ہے۔ کہ (جن میں سے) بہشت اہلِ طاعات کی جزا ہے۔ اور دوزخ مخالفوں کی سزا ہے۔ اور اس سے آگے میں نہیں کہتا کہ کیا انجام ہوگا۔ اور عاقل کو اشارہ کافی ہے۔ اور اس راستہ سے بائیں طرف قدر کا جنگل ہے۔ جو خالق کی قدرت کو مخلوق کی قدرت سے مغلوب جانتا ہے
- دفتر 5 حکایت 139: وجدان کے ساتھ احساس کرنا۔ جیسے اختیار اور مجبوری اور غصہ اور صبر اور سیری اور بھوک بمنزلہ حس کے ہے۔ جو زرد کو سرخ سے (الگ) سمجھتی ہے اور فرق کرتی ہے۔ اور چھوٹے کو بڑے سے اور کڑوے کو میٹھے سے اور مشک کو گوبر سے اور سخت کو نرم سے اور گرم کو سرد سے اور تیز گرم کو نیم گرم سے اور تر کو خشک سے اور دیوار کے چھونے کو درخت کے چھونے سے۔ پس وجدان سے انکار کرنے والا، حس کا انکار کرنے والا ہے اور اس سے بھی زیادہ کیونکہ وجدان حِس سے زیادہ ظاہر ہے۔ کیونکہ حس کو بند کر سکتے اور احساس سے روک سکتے ہیں اور وجدانیات کے راستے و دخل کو بند کرنا ممکن نہیں ہے اور عقل مند کو ایک اشارہ کافی ہے
- دفتر 5 حکایت 140: حکایت اختیار خلق کی تقریر کے بیان میں اور یہ بیان کہ تقدیر اور قضا اختیار کو سلب کرنے والے نہیں
- دفتر 5 حکایت 142: حدیث ماشاء اللہ کان کے معنی میں۔ یعنی (صحیح) خواہش اسی کی خواہش ہے۔ اور (سچی) رضا اسی کی رضا ہے۔ اور دوسرے لوگوں کے غصہ سے تنگدل نہ ہو۔ (لفظ) کَانَ اگرچہ ماضی کا صیغہ ہے۔ لیکن خدا کے فعل میں ماضی و مستقبل نہیں ہوتے۔ ہمارے پروردگار کے نزدیک صبح و شام نہیں ہے
- دفتر 5 حکایت 141: حکایت جبری ہی کے جواب میں اور اختیار کے ثبوت اور امر و نہی کی صحت میں اور اس بات کا بیان کہ جبری کا عذر کسی مذہب اور کسی دین میں مقبول نہیں۔ اور اس کام کی سزا سے خلاصی پانے کا موجب نہیں جس کا وہ مرتکب ہوا ہے۔ جیسا کہ ابلیس جبری اس قول سے جو اس نے کہا تھا خلاصی نہ پا سکا کہ الہیٰ تو نے مجھ کو گمراہ کیا ہے اور قلیل زیادہ پر دلالت کرتا ہے۔
- دفتر 5 حکایت 143: اور اسی طرح (حدیث جف القلم (کی تاویل ہے) یعنی قلم خشک ہو گیا۔ اور اس نے لکھ دیا کہ طاعت اور معصیت برابر نہیں اور امانت اور چوری برابر نہیں ہو سکتی۔ قلم خشک ہو گیا کہ شکر اور ناشکری برابر نہیں ہو سکتی۔ قلم خشک ہوگیا۔ اللہ نیکوکار لوگوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔
- دفتر 5 حکایت 144: اس درویش کی کہانی جس نے ہرات (دار السلطنت خراسان) میں خراسانی سردار کے غلاموں کو آراستہ دیکھا۔ پوچھا یہ کون (امرا) ہیں۔ جب معلوم کیا کہ (عمید کے) غلام ہیں تو آسمان کی طرف منہ کر کے بولا۔ (الہٰی) غلام کی پرورش کرنا عمید سے دیکھا
- دفتر 5 حکایت 145: پھر کافر جبری کا مومن سنی کو جواب دینا اور (مولانا کا) بار بار جواب و سوال کرنے سے منع کرنا کیونکہ شبہات کے مادہ کو صرف عشق ہی زائل کر سکتا ہے۔ اور یہ اللہ کا فضل ہے جس کو چاہتا ہے اسے دیتا ہے۔
- دفتر 5 حکایت 146: ایاز کی حکایت کی طرف رجوع اور سلطان کا اس سے سوال کرنا
- دفتر 5 حکایت 147: حکایت مجنوں کے اقارب کا مجنوں کو لیلیٰ کے عاشق سے روکنا
- دفتر 5 حکایت 148: جوحی کی حکایت جس نے چادر پہن کر عورتوں کے درمیان بیٹھ کر ایک ایسی حرکت کی کہ ایک عورت نے اس کو پہچان لیا اور نعرہ مارا
- دفتر 5 حکایت 149: بادشاہ کا دوبارہ ایاز کو حکم دینا کہ کفش اور پوستین کی تفصیل سناؤ
- دفتر 5 حکایت 150: حضرت بایزیدؒ قدس سرہٗ کے عہد میں ایک مسلمان کا کسی کافر کو اسلام کی دعوت دینا
- دفتر 5 حکایت 151: اس بد آواز موذن کی کہانی جس نے کافروں کے علاقے میں نماز کے لیے اذان دی اور کافر آدمی نے اس کو ہدیے دیے
- دفتر 5 حکایت 152: کافر کی کہانی مسلمان کے ساتھ حضرت بایزیدؒ کے ایمان کے بارے میں دوبارہ شروع کرنا
- دفتر 5 حکایت 153: گبر کا حضرت بایزیدؒ کے باطن و ظاہر (کی یکرنگی) کے بیان میں تمثیل پیش کرنا
- دفتر 5 حکایت 154: اس امیر کی کہانی جس نے غلام کو حکم دیا کہ شراب لا۔ غلام گیا اور شراب کا گھڑا بھر لایا۔ راستے میں ایک زاہد تھا جو نیکی کی ہدایت کرتا تھا اس نے اس کے گھڑے کو پھوڑ ڈالا۔ امیر نے سنا تو زاہد کو سزا دینےکا قصد کیا۔ زاہد بھاگ گیا۔
- دفتر 5 حکایت 155: ضیاء بلخ اور تاج الاسلام کی حکایت اور ضیاء کا مذاق کرنا
- دفتر 5 حکایت 156: امیر کا (اس واقعہ سے) خبر پانا اور غضبناک ہوکر زاہد پر چڑھائی کرنا۔
- دفتر 5 حکایت 157: ایک مسخرے (مصاحب) کا سید شاہِ ترمذ کو مات کر دینا۔
- دفتر 5 حکایت 158: پھر امیر اور زاہد کی کہانی کی طرف رجوع اور مخلوق کا جمع ہونا
- دفتر 5 حکایت 159: اس بات کے بیان میں کہ سالکوں کو فتح باب سے پہلے بےتابی عارض ہو جاتی ہے اور حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے حجاب کی وحشت سے اپنے آپ کو کوہِ حرا سے گرا دینے کا قصد فرمانے اور جبرائیل کے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنے آپ کو ظاہر کرنے اور (اس سے) منع کرنے اور بشارت دینے کا قصہ
- دفتر 5 حکایت 160: امیر کا اہلِ سفارش کو جواب دینا اور (زاہد کی) گستاخی کے باعث ان کی سفارش منظور نہ کرنا۔
- دفتر 5 حکایت 161: زاہد کے سفارش کرنے والوں اور پڑوسیوں کا امیر کے ہاتھ پاؤں چومنا اور دوبارہ اس امیر کی خوشامد کرنا (اس تقریر میں سفارشیوں نے خوشامد کا وہ جادو بھرا ہے جس کے اثر سے امیر کو ہتھیار رکھ دینے پڑے)
- دفتر 5 حکایت 162: پھر امیر کا سفارشیوں کو جواب دینا
- دفتر 5 حکایت 163: اس آیت کے معنی میں کہ بےشک آخرت کا گھر البتہ وہی زندہ ہے اگر لوگ جانتے ہیں۔ اس عالم کے در و دیوار اور تمام اجزا زندہ ہیں اور بات کرنے والے اور بات سننے والے ہیں اور اسی لیے مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "دنیا مردار ہے اور اس کے طالب کتے ہیں"۔ اگر آخرت کی زندگی نہ ہوتی تو وہ دنیا کی طرح مردار ہوتی کیونکہ (دنیا کو) اس کی مردگی کی وجہ سے ہی مردار کہتے ہیں
- دفتر 5 حکایت 164: بادشاہ کا ایاز سے دوسری بار خطاب
- دفتر 5 حکایت 165: آدمی کے بدن کی تمثیل مہمان خانہ سے اور مختلف خیالات کی تمثیل مہمانوں کے ساتھ اور ان خیالات میں صبر کرنے والا عارف گویا مہمان نواز آدمی ہے
- دفتر 5 حکایت 166: ایک مہمان، گھر کے مالک اور (اس کی) بیوی کی کہانی اور مہمانداری کی فضیلت کا بیان
- دفتر 5 حکایت 167: ہر روز کے خیال کی تمثیل جو دل میں آتا ہے نئے مہمان کے ساتھ، جو پہلے گھر میں آتا ہے اور گھر کے مالک کے ساتھ حکمرانی و بدخوئی کا سلوک کرتا ہے اور مہمان نوازی اور مہمان کی ناز برداری کی فضیلت
- دفتر 5 حکایت 168: بادشاہ کا ایاز سے دوبارہ خطاب کرنا اور اس کا ایاز کی عزت افزائی کرنا
- دفتر 5 حکایت 169: ایک باپ کا اپنی بیٹی کو وصیت کرنا کہ اپنے آپ کو اس شوہر سے بچا تاکہ تو حاملہ نہ ہو جائے
- دفتر 5 حکایت 170: اس صوفی کے ضعفِ دل اور سُستی کا ذکر جو (آرام کے) سایہ میں پلا اور جس نے مجاہدہ نہیں کیا تھا۔ عشق کا داغ نہیں اٹھایا تھا اور اسے عام لوگوں کے سجدہ (تعظیمی) کرنے اور ہاتھ چومنے اور عزت کے ساتھ دیکھنے اور (اس کی طرف) انگلیوں سے اشارہ کرنے سے یہ غرور ہو گیا تھا کہ آج زمانے بھر میں، میں ہی صوفی ہوں۔ اس بات سے مست ہو گیا اور (محض وہم سے بیمار ہو گیا جس طرح وہ معلّم بیمار ہو گیا تھا) جس کو لڑکوں نے کہا آپ بیمار ہیں اور اس وہم سے کہ میں مجاہد ہوں۔ مجھے اس راستہ میں لوگ پہلوان سمجھتے ہیں غازیوں کے ساتھ جہاد میں چلا گیا کہ میں ظاہری جہاد بھی کروں۔ کیونکہ جہاد اکبر میں ممتاز ہوں۔ جہاد اصغر کیا وقعت رکھتا ہے
- دفتر 5 حکایت 171: جنگجو جوانوں کی اس (صوفی) کو نصیحت کہ اس حوصلہ کے ساتھ جو تجھ میں ہے کہ ایک قیدی کافر جس کےہاتھ بندھے ہوئے تھے کی آنکھیں نکالنے سے بےہوش ہو گیا۔ خبردار خانقاہ کے لنگر خانہ میں رہا کر اور جنگ و جدل کی طرف نہ جا تا کہ رسوا نہ ہونا پڑے۔
- دفتر 5 حکایت 172: حضرت عیاض رحمۃ اللہ علیہ کی کہانی جو ستر مرتبہ جہاد میں گے۔ شہادت کی امید میں اور جب جہاد اصغر سے جہاد اکبر میں مشغول ہو گیے اور خلوت اختیار کی تو انہوں نے غازیوں کے نقارہ کی آواز سنی، نفس ان کو مجبور کرنے لگا تو جہاد کے لیے انہوں نے اپنے نفس کو اس دعوت میں ملزم ٹھہرایا
- دفتر 5 حکایت 173: ایک اور مجاہد (صوفی) کی کہانی اور جہاد میں اس کی جانبازی
- دفتر 5 حکایت 174: اس مجاہد (صوفی) کی کہانی جو ہمیانی (تھیلی) سے ہر روز ایک درہم خندق میں گرا آتا تھا آہستہ آہستہ حرص کو ترقی دینے والے نفس کی مخالفت سے اور اس کو نفس کا ملامت کرنا کہ جب تو گراتا ہے تو یکباری گرا دے تاکہ اس جھگڑے سے میں چھوٹ جاؤں، کیونکہ "ناامیدی دو راحتوں میں سے ایک ہے" اور اس کا (عملی) جواب
- دفتر 5 حکایت 175: ایک مخبر کا ایک کنیز کی تعریف کرنا۔ اور کاغذ کے اندر اس کی تصویر دکھانا۔ اور خلیفہ کا اس پر عاشق ہونا اور خلیفہ کا ایک سردار کو بھاری فوج کے ساتھ موصل پر چڑھائی کرنے کے لیے بھیجنا اور اس غرض کے لیے قتل (عام) کرنا
- دفتر 5 حکایت 176: حاکمِ موصل کا خلیفہ کے لیے اس کنیز سے دست بردار ہونا تاکہ مسلمانوں کی زیادہ خونریزی نہ ہو
- دفتر 5 حکایت 177: پہلوان کا موصل سے واپس آنا اور کنیز کے ساتھ اس کا صحبت کرنا
- دفتر 5 حکایت 178: امیرِ فوج کا اس خیانت سے جس کا وہ مرتکب ہوا پشیمان ہونا اور اس کنیز کو قَسَم دینا کہ جو کچھ ہوا خلیفہ سے اس کا ذکر نہ کرے
- دفتر 5 حکایت 179: ایک شخص کا کسی بزرگ سے وہ فرق پوچھنا جو حق و باطل میں ہے
- دفتر 5 حکایت 180: مر کر دوبارہ جی اُٹھنے کے منکروں کی کم عقلی
- دفتر 5 حکایت 181: خلیفہ کا اس عورت کے پاس شہوت کو پورا کرنے اور جماع کے لیے آنا
- دفتر 5 حکایت 182: اس کنیز کا خلیفہ کی کمی شہوت اور اس پہلوان کی شہوت سے قہقہہ مارنا اور خلیفہ کا اس کو سمجھ جانا اور پوچھنا
- دفتر 5 حکایت 183: بادشاہ جب اس خیانت پر واقف ہوا (جو پہلوان سے سرزد ہوئی) تو اس کا یہ قصد کرنا کہ اس کو چھپائے اور اس کا گناہ معاف کر دے اور اس کنیز کو اسے دے دے اور اس نے سمجھ لیا کہ یہ فتنہ اس کے قصد (زنا) کی جزا تھی اور مالکِ موصل پر ظلم کرنے کی۔ ’’جو شخص برائی کرتا ہے اس کو پیش آتی ہے
- دفتر 5 حکایت 184: خلیفہ کا پہلوان کو بلانا اور کنیز کا نکاح اس کے ساتھ کر دینا
- دفتر 5 حکایت 185: آیۃ ’’نَحْنُ قَسَمْنَا...‘‘ کے بیان میں کہ ایک کو گدھوں کی سی قوت و شہوت دیتا ہے اور دوسرے کو فرشتوں کی سی صفائی و پاکیزگی
- دفتر 5 حکایت 186: بادشاہ کا وزیر کے ہاتھ میں ایک موتی دینا (اور پوچھنا) کہ اس کی کتنی قیمت ہوگی اور وزیر کا قیمت کو بہت بڑھا چڑھا کر بیان کرنا۔ اور بادشاہ کا حکم دینا کہ اس کو توڑ ڈالو اور وزیر کا عرض کرنا کہ اس نفیس موتی کو کس طرح توڑ دوں
- دفتر 5 حکایت 187: اس موتی کا آخری دور میں ایاز کے ہاتھ میں پہنچنا اورایاز کی دانائی اور اس کا اُن لوگوں کی تقلید نہ کرنا اور مال و خلعت اور ترقیِ تنخواہ اور ان کی عقل کی تعریف کئے جانے سے دھوکہ نہ کھانا۔ کیونکہ مقلد کو مسلمان نہ سمجھنا چاہیے۔ اگرچہ وہ مسلمان بھی ہو تو ایسا شاذ و نادر ہوتا ہے کہ مقلد اس اعتقاد پر قائم رہے اور مقلد امتحانوں سے صحیح و سلامت باہر نہیں آتا کیونکہ وہ دور اندیشوں کی سی ثابت قدمی نہیں رکھتا
- دفتر 5 حکایت 188: امیروں کا ایاز کو بُرا بھلا کہنا کہ تو نے کیوں موتی کو توڑ ڈالا اور اس کا (ایاز کا) جواب
- دفتر 5 حکایت 189: بادشاہ کا امیروں کو قتل کرنے کا ارادہ کرنا اور ایاز کا ان کی (جان بخشی کے لیے) سفارش کرنا
- دفتر 5 حکایت 190: معنی ’’لَاضَیْرَ‘‘ (کے بیان) میں اور فرعون کے جادوگروں کا خطاب سزا یابی کے وقت فرعون کے ساتھ ’’کچھ مضائقہ نہیں کہ ہم کو اپنے پروردگار کی طرف لوٹ کے جانا ہے
- دفتر 5 حکایت 191: ایاز کا اس سفارش کرنے میں اپنے آپ کو مجرم سمجھنا اور اس جرم کا عذر کرنا اور اس عذر خواہی میں اپنے آپ کو مجرم ٹھہرانا اور یہ کسر نفسی بادشاہ کی عظمت کو سمجھنے سے پیدا ہوتی ہے اور اس کو پہچاننے سے (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) کہ میں اللہ کو تم سے زیادہ جانتا ہوں اور تم سے زیادہ اللہ سے ڈرتا ہوں (اللہ تعالٰی نے فرمایا) اللہ کے اہلِ علم بندے ہی اس سے ڈرتے ہیں
- دفتر 6 حکایت 1: اے صاحب حقیقت! میں مثنوی کی تکمیل میں چھٹا دفتر آپ کی نذر کرتا ہوں
- دفتر 6 حکایت 3: بزرگ باشی کے گلے سڑے خیالوں کی مذمت جو ذوق ایمان کے مانع ہیں اور ضعفِ صدق کی دلیل اور لاکھوں بے وقوفوں کے رہزن ہیں
- دفتر 6 حکایت 5: ایک ہندی غلام کی کہانی جو اپنے آقا کی بیٹی کا پوشیده آرزومند تھا جب لڑکی کو کسی رئیس زادہ کے ساتھ بیاہ دیا گیا۔ تو غلام بیمار ہو کر گھلنے لگا، کسی کو اس کا مرض معلوم نہ ہوا اور وہ (خود) بیان کرنے کی جرأت نہیں کر سکتا تھا اور طبیب اس کے علاج سے عاجز آ گئے۔ جب آقا کو معلوم ہوا تو اس نے ایک حکمت عملی سے (اس کا) علاج کر دیا
- دفتر 6 حکایت 6: خواجہ کا لڑکی کی ماں کو صبر کی ہدایت کرنا کہ غلام کی سرزنش نہ کرو کیونکہ میں اس کو سرزنش کے بغیر ایک تدبیر کے ساتھ اس طمع سے روک دوں گا
- دفتر 6 حکایت 7: (اس) حکایت کا ما حصل اور اس بات کا بیان ہر شخص اس ہندی غلام کی طرح مبتلا ہے
- دفتر 6 حکایت 8: اس آیت کے معنی کی وسعت کے بیان میں کہ ’’جب وہ (کفار) آتش جنگ مشتعل کرتے ہیں تو الله اس کو بجھا دیتا ہے
- دفتر 6 حکایت 9: (ایک شخص کا) رات کے وقت آگ جلانا اور چور کا آگ کو بجھانا اور اس شخص کی غفلت
- دفتر 6 حکایت 10: امیروں کا ایاز پر حسد کرنا اور بادشاہ کا اس کی دانائی کا ثبوت پیش کرنا
- دفتر 6 حکایت 11: ان امیروں کا اس حجت کا ایک جبریوں کے سے شبہ کے ساتھ رفع کرنا اور شاہ محمود کا ان کو جواب دینا
- دفتر 6 حکایت 12: اس شکاری کی کہانی جس نے اپنے آپ کو گھاس میں لپیٹا ہوا تھا اور ایک مرغ خود دانہ کی حرص میں اپنے اختیار سے جال میں پھنس گیا۔ اس حکایت سے جبر واختیار کے اس جز کی تائید مقصود ہے کہ اپنے قصور کو کسی اور کے ذمہ نہ لگاؤ
- دفتر 6 حکایت 16 : مرغ کا اپنی گرفتاری کو صیاد کے فریب سے وابستہ کرنا
- دفتر 6 حکایت 13: کسی چور کا ایک شخص کا دنبہ اڑا لینا اور اسی پر اکتفا نہ کرنا اور (ساتھ ہی) اس کے کپڑے (بھی) اڑا لینا
- دفتر 6 حکایت 14: مرغ کا صیاد سے مناظرہ کرنا اس حدیث کی روشنی میں کہ اسلام میں ترکِ دنیا نہیں
- دفتر 6 حکایت 17: اس عاشق کی کہانی جو رات کو معشوق کے (ایفائے) وعدہ کی امید پر اس مقام میں آیا جہاں اس (معشوق) نے اشارہ کیا تھا
- دفتر 6 حکایت 18: ایک ترک سردار مخمور کا صبح کی مے نوشی کے وقت قوال سے گانے کی فرمایش کرنا اور اس حدیث کے معنی کہ الله کے پاس ایک شراب ہے اس کے اولیا کے لئے
- دفتر 6 حکایت 19: ایک نابینا کا پیغمبر ﷺ کے گھر حاضر ہونا اور حضرت عائشہ رضی اللّٰہ عنہا کا بھاگ کر چھپ جانا
- دفتر 6 حکایت 21: قوال کا امیر ترک کی مجلس میں یہ غزل شروع کرنا (اے محبوب!) مجھے معلوم نہیں تو پھول ہے یا سوسن ہے یا سرو یا چاند
- دفتر 6 حکایت 20: رسول اللہ ﷺ کا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو بطورِ امتحان فرمانا کہ تم کیوں چھپتی ہو؟ جبکہ وہ تم کو دیکھتے نہیں
- دفتر 6 حکایت 22: اس حدیث کے معنی کہ (اضطراری) موت سے پہلے (اختیاری موت کے ساتھ) مر جاؤ اور حکیم سنائیؒ کی بیت کی تشریح
- دفتر 6 حکایت 23: جو غافل عمر کو ضائع کرتا ہے اور نزع کے وقت متنبّہ ہوتا ہے اس کی تشبیہ اہل حلب کے ماتم کے ساتھ
- دفتر 6 حکایت 24: ایک شاعر کا عاشورا کے روز حلب میں پہنچنا اور (یہ) حال معلوم کرنا کہ یہ غم کیا ہے
- دفتر 6 حکایت 25: شاعر کا حلب کے شیعوں کے لئے ایک نکتہ (کی بات) کہنا
- دفتر 6 حکایت 26: دنیا کے حریص کی مثال اس چیونٹی کے ساتھ جو گیہوں کے ایک دانہ کے ساتھ کوشش کرتی ہے، جوش میں آتی ہے، کانپتی ہے
- دفتر 6 حکایت 27: ایک شخص کا آدھی رات کے وقت ایک خالی مکان کے دروازے پر سحری کے وقت جگانے کے لئے نقارہ بجانا اور ایک معترض کا اعتراض (کرنا) اور اس کا جواب (دینا)
- دفتر 6 حکایت 28: حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ کا قصہ اور ان کا شوق اور آقا کا ان کو دکھ دینا اور حضرت صدیق اکبر رضی الله عنه کا ان کے حال سے آگاہی پانا
- دفتر 6 حکایت 29: حضرت صدیق رضی اللّٰہ عنہ کا بلال کی صورتِ حال کو حضرت رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بیان کرنا اور انہیں خرید لینے کا مشورہ کرنا
- دفتر 6 حکایت 30: جناب مصطفی ﷺ کا حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو خریدنے کا کام حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے سپرد کرنا
- دفتر 6 حکایت 31: یہودی کا ہنسنا اور یہ گمان کرنا کہ صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سودے میں نقصان اٹھایا اور بلال رضی اللہ عنہ کی قیمت کو نہ سمجھنا
- دفتر 6 حکایت 32: رسول الله ﷺ کا حضرت صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے معاتبہ فرمانا اور ان کا معذرت کرنا
- دفتر 6 حکایت 33: حضرت ہلال رضی اللہ عنہ کا قصہ جو خداوند تعالیٰ کے بااخلاص بندہ تھے، مخلوق کی غلامی میں چھپے ہوئے جیسے کہ لقمان اور یوسف علیہما السلام تھے اور یہ ہلال ایک امیر کے غلام سائیس تھے اور وہ امیر مسلمان تھا مگر آنکھوں سے اندھا تھا
- دفتر 6 حکایت 34: جیسے کہ ایک صاحب کے ہاں کوئی مہمان آیا اس نے اس (مہمان) کے ایامِ عمر کے متعلق پوچھا
- دفتر 6 حکایت 35: ایک شخص نے (کسی) امیر سے ایک گھوڑا مانگا اس نے کہا کہ وہ سفید گھوڑا لے لے
- دفتر 6 حکایت 36: (یہ وہی بات ہے) جیسے ایک قافلہ (کسی مقام سے) آ رہا تھا (اور) ایک گاؤں میں آیا (اور گاؤں کی فصیل کا) ایک دروازہ کھلا ہوا دیکھا
- دفتر 6 حکایت 37: (غرض) حضرت ہلال رضی اللہ عنہی (وہ مردِ حق تھے جن) کا دل (طريقِ حق کا) استاد تھا (اور ان کی) روح نورانی تھی (ظاہر میں) وہ ایک مسلمان امیر کے سائس اور غلام تھے
- دفتر 6 حکایت 38: حضرت ہلال رضی الله عنہ کا بیمار ہونا اور آقا کا ان سے بے خبر رہنا آقا کی نظر میں ہلال کے بے قدر ہونے کی وجہ سے اور مصطفٰے ﷺ کا اطلاع پانا اور ان کی بیمار پرسی کے لیے تشریف لے جانا
- دفتر 6 حکایت 39: اس بات کے بیان میں کہ مصطفٰے ﷺ نے جب سنا کہ عیسی علیہ السلام پانی کی سطح پر چلتے تھے تو فرمایا اگر ان کا یقین زیادہ ہوتا تو ہوا پر بھی چلتے
- دفتر 6 حکایت 40: ایک نوے سال کی بڑی بوڑھی (عورت) تھی (جس کا) چہرہ جھریوں سے پُر تھا اور اس کا رنگ زعفران (کی طرح زرد تھا)
- دفتر 6 حکایت 41: ایک درویش کا کسی گیلانی سردار کو دعا دینا اور اس کا (اس دعا کو) رد کر دینا
- دفتر 6 حکایت 42: آدمی) معمر ہو گیا اور وہ اس راہِ دین میں مرد نہیں ہے تو تم اس کا نام سال خورده بڑهیا رکھو (کہ وہ مرد کہلانے کے قابل نہیں۔ مولانا کا خیال یہاں عجوزہ کے قصے سے پھر شہوت پرست مردوں کے ذکر کی طرف منتقل ہو گیا جن کو اوپر سگان شصت سالہ کہا تھا)
- دفتر 6 حکایت 43: ایک سائل ایک گھر کی طرف آیا (اور گھر والے سے) ایک سوکھی یا تر روٹی مانگی
- دفتر 6 حکایت 44: اس (بڑھیا) کے پڑوس میں کوئی عجیب تقریب تھی اتفاق سے اس کو (بھی وہاں) مدعو کیا گیا تھا
- دفتر 6 حکایت 45: ایک بیمار طبیب کے پاس گیا (اور) کہا اے دانا! ذرا میری نبض تو دیکھو
- دفتر 6 حکایت 46: (غرض طبیب نے) اس کی نبض پکڑی اور (اس کے مرض کے) حال سے آگاہ ہو گیا کہ اس کے شفا یاب ہونے کی امید محال تھی
- دفتر 6 حکایت 47: (حضرت خواجہ عطار) رحمۃ الله علیہ نے (ایک قصہ ارشاد) فرمایا ہے (اور اس میں) سلطان محمود غازی کے ذکر کو (موتیوں کا ہار بنا کر) پرو دیا ہے
- دفتر 6 حکایت 48: ان سيد البشر ﷺ نے صحیح فرمایا ہے کہ جس شخص نے دنیا سے انتقال کیا اس کو موت کا درد اور افسوس اور (اس کے) زیان (کا خیال) نہیں ہے (کیونکہ وہ واقع میں افسوس اور زیان کی چیز نہیں ہے) بلکہ اس کو صد افسوس (اعمالِ صالحہ کا موقع اور عمر کے) فوت ہونے کے سبب سے ہے
- دفتر 6 حکایت 49: دوبارہ پھر اس صوفی کے قصّے کی طرف رجوع کرنا جو دریا کے کنارے پر تھا
- دفتر 6 حکایت 50: صوفی کا اس تھپڑ مارنے والے (بیمار) کی طرف جانا اور اسے قاضی کے پاس لے جانا
- دفتر 6 حکایت 51: پھر قاضی اور صوفی کے قصے کے ذکر میں
- دفتر 6 حکایت 52: قاضی کا چانٹے سے گھبرا جانا اور صوفی کا اس کو آڑے ہاتھوں لینا
- دفتر 6 حکایت 53: قاضی کا صوفی کو ٹھیک جواب دینا
- دفتر 6 حکایت 54: صوفی کا قاضی سے ایک سوال کرنا
- دفتر 6 حکایت 55: اُن قاضی صاحب کا صوفی کو جواب دینا
- دفتر 6 حکایت 56: پھر اس صوفی کا اس قاضی سے سوال کرنا ربطِ مضمون: صوفی نے پہلے یہ سوال کیا تھا کہ خالقِ واحد سے اضدادِ کثیرہ کا صدور کیونکر ہوا؟ جب قاضی کے جواب سے یہ شبہ رفع ہو گیا تو اب پوچھتا ہے کہ ان احوالِ متضادہ کے پیدا کرنے میں حکمت کیا ہے۔ ہر چیز کی ایک ہی خوشگوار حالت کیوں نہیں رہتی۔ اگر دنیا ایک ہی پُر لطف حالت پر رہتی تو اس میں کیا قباحت تھی "
- دفتر 6 حکایت 57: قاضی کا صوفی کے سوال کا جواب دینا اور ترک اور درزی کا قصہ بطورِ مثال پیش کرنا
- دفتر 6 حکایت 58: ایک ترک کا درزیوں کی چوری کا قصہ سننا
- دفتر 6 حکایت 59: ترک کا دعویٰ کرنا کہ درزی مجھ سے (کپڑا) نہیں اڑا سکتا اور شرط باندھنا اور درزی کے گھر کا پتا پوچھنا
- دفتر 6 حکایت 60: استاد (درزی) کا ایک چٹکلا چھوڑنا اور غافل ترک کا ہنسنا اور (غلبۂ خندہ سے) اس کی آنکھیں بند ہو جانا اور درزی کا کپڑے کا ٹکڑا اڑا لینا
- دفتر 6 حکایت 61: ہر نفس کے ساتھ خطاب جو اس قسم کی بلا میں مبتلا ہے
- دفتر 6 حکایت 62: درزی کا تُرک کو کہنا کہ اگر ایک بار اور میں نے لطیفہ کہا تو تیری قبا تنگ ہو جائے گی
- دفتر 6 حکایت 63: جورِ زمانہ سے محتاج ہو جانے والوں کی تسلی کے لیے ایک مثال
- دفتر 6 حکایت 64: صوفی کا پھر مکرر سوال کرنا
- دفتر 6 حکایت 65: قاضی کا صوفی کو جواب دینا
- دفتر 6 حکایت 66: ایک عورت اور اس کے شوہر کی کہانی اور اُن کی گفتگو
- دفتر 6 حکایت 67: ایک عارف کا کسی قسّیس (پادری سے پوچھنا) کہ بلحاظ عمر تو بڑا ہے یا تیری ڈاڑھی
- دفتر 6 حکایت 15: پہره دار کا شور و واویلا کرنا بعد اس کے کہ چور قافلہ والوں کے اسباب اڑ الے گئے
- دفتر 6 حکایت 68: ایک محتاج کا قصہ جو (کمانے کی مشقت) کے بغیر روزی چاہتا تھا اور اس کی دعا کا قبول ہو جانا
- دفتر 6 حکایت 69: فقیر کا خواب دیکھنا اور (اس خواب میں) ہاتفِ (غیب) کا اس کو گنج نامہ کا سراغ بتانا
- دفتر 6 حکایت 70: اس فقیر کا باقی قصہ
- دفتر 6 حکایت 71: گنجنامہ کی خبر کا فاش ہونا اور بادشاہِ (وقت) کے کان میں پہنچنا
- دفتر 6 حکایت 72: (بادشاہ کا) گنجنامہ کو اس فقیر کے حوالہ کر دینا (اور کہنا) کہ ہم اس سے باز آئے
- دفتر 6 حکایت 73: شیخ ابوالحسن خرقانی کے ایک معتقد کا شیخ کی زیارت کے لیے حاضر ہونا
- دفتر 6 حکایت 74: معتقد (درویش) کا سوال کرنا کہ شیخ کہاں ہیں اور ان کی بیوی سے نا مبارک جواب سننا
- دفتر 6 حکایت 75: معتقد (درویش) کا جواب دینا اور اس طعنہ زن عورت کو کفر و بیہودہ گوئی سے روکنا
- دفتر 6 حکایت 76: (درویش) ارادت مند کا شیخ کے گھر سے واپس جانا اور لوگوں سے (ان کا پتا) پوچھنا اور ان کا بتانا کہ شیخ فلاں جنگل میں گئے ہوئے ہیں
- دفتر 6 حکایت 77: (درویش) ارادت مند کا شیخ کو جنگل کے قریب ایک شیر پر سوار پانا
- دفتر 6 حکایت 78: اس آیت کی حکمت کہ میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں
- دفتر 6 حکایت 79: حضرت ہود علیہ السلام کا معجزه مومنوں کو (ہوا کی اذیت سے) بچانے میں
- دفتر 6 حکایت 80: خزانہ ڈھونڈنے والے فقیر کے قصہ کی طرف رجُوع
- دفتر 6 حکایت 81: (فقیر) طالبِ گنج کا رجوع (بحق) اور جلد بازی و بے صبری سے اس کی پشیمانی
- دفتر 6 حکایت 82: فقیر کو الہام ہونا، اور اس مشکل کا (حل) اس پر منکشف ہو جانا
- دفتر 6 حکایت 83: ان تین مسافروں کی کہانی (جن میں سے ایک) مسلمان اور (ایک) یہودی اور (ایک) عیسائی (تھا) کہ وہ ایک مقام پر پہنچے اور کچھ خوراک پائی، عیسائی اور یہودی شکم سیر تھے اور مسلمان روزہ دار
- دفتر 6 حکایت 84: ایک اونٹ اور بیل اور مینڈھے کی کہانی جنہوں نے گھاس کا گٹھا راستے میں پایا
- دفتر 6 حکایت 85: خود پرست لوگوں اور ان کی نیکی کے رنگ میں بدی کے حال کے بیان میں
- دفتر 6 حکایت 86: اُونٹ اور بیل اور مینڈھے کے قصے کی طرف رجوع
- دفتر 6 حکایت 87: عیسائی کی تقریر کی طرف رجوع
- دفتر 6 حکایت 88: مسلمان کی نوبت (باری) آنا
- دفتر 6 حکایت 89: سید شاہِ ترمذ کا منادی کرانا کہ جو شخص تین یا چار روز میں سمر قند پہنچ سکے، فلاں مہم کے لیے۔ تو میں اُس کو اس قدر خلعت اور نقد دوں گا۔ اور مسخرے کا گاؤں میں سننا اور اس سید شاہ کے پاس دوڑے جانا (اور کہنا) کہ میں تو نہیں جا سکتا "
- دفتر 6 حکایت 90: ایک چوہے کے مینڈک کے ساتھ تعلق کا قِصّہ
- دفتر 6 حکایت 91: چوہے کا مینڈک کے آگے تدبیر پیش کرنا کہ ہمارے درمیان کوئی رابطہ ہونا چاہیے۔ کیونکہ میں بوقتِ ضرورت تیرے پاس آنے اور بات کرنے کی قدرت نہیں رکھتا
- دفتر 6 حکایت 92: چوہے کا خوشامد اور زاری بے حد کرنا اور پانی کے مینڈک سے رابطہ چاہنا
- دفتر 6 حکایت 93: چوہے اور پانی کے مینڈک کے قصے کی طرف رجوع
- دفتر 6 حکایت 94: سلطان محمود غزنوی کی کہانی اور اس کا رات کو چوروں کے ساتھ رفاقت کرنا
- دفتر 6 حکایت 95: دریائی بیل کے گوہرِ شب چراغ کی روشنی میں گھاس چرنے اور تاجر کے اس گوہرِ درخشاں پر مٹی ڈالنے کا قصّہ
- دفتر 6 حکایت 96: چوہے اور مینڈک کے قصے کی طرف رجوع اور کوّے کا چوہے کو اڑا لے جانا
- دفتر 6 حکایت 97: جنّات کا عبدالغوث کو ایک مدت کے لیے اپنے زمرہ میں لے جانا اور اس کے بعد اس کا شہر میں (اپنے) فرزندوں کے پاس آنا اور پھر واپس جنّات کے پاس چلے جانا "
- دفتر 6 حکایت 98: اس شخص کا قصہ جو تبریز کے کوتوال کا وظیفہ خوار تھا۔ جس نے وظیفہ کی اُمید پر بہت قرض کر رکھے تھے اور اس کو اس (کوتوال) کے مرنے کی خبر نہ تھی تو کسی زندہ سے اس کا قرض ادا نہ ہوا مگر کوتوالِ متوفی سے ہی ادا ہوا
- دفتر 6 حکایت 99: حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کا تن تنہا ایک قلعہ پر قبضہ کرنے کے لیے آنا اور اس قلعہ کے بادشاہ کا وزیر کے ساتھ ان کے مقابلہ کے لیے مشورہ کرنا، اور وزیر کا بادشاہ کو کہنا کہ خبردار ملک اس کے حوالے کر دیجئے، کیونکہ اس کے ساتھ خدا کی تائید ہے
- دفتر 6 حکایت 100: قرضدار آدمی کے قصّے کی طرف رجوع اور اس کا تبریز میں آنا اور محتسب کی وفات سے مطلع ہونا
- دفتر 6 حکایت 101: اس پردیسی کا مخلوق پر اعتماد کرنے (کے گناہ) سے استغفار کرنا اور خالق کی نعمتوں کو یاد کرنا اور (اس کی طرف) رجوع کرنا
- دفتر 6 حکایت 102: دوبنیی کے مرتکب کی مثال شہرِ کاش کے اس مسافر کی سی ہے جس کا نام عمر تھا، کہ نانبائی نے اس نام کی وجہ سے اس کو دوسری دکان پر بھیج دیا، اور اس نے یہ نہ سمجھا کہ سب دکانیں ایک ہی ہیں
- دفتر 6 حکایت 103: ایک مددگار کا تمام شہر میں چندہ کرنا اور کچھ تھوڑی سی رقم جمع ہونا اور اس مسافر کا محتسب کی قبر پر زیارت کے لیے جانا اور اس قصہ کو اس کی قبر پر بطور نوحہ بیان کرنا
- دفتر 6 حکایت 104: ایک بکری کا حضرت کلیم الله عليه السلام سے بھاگنا اور ان کی شفقت و مہربانی
- دفتر 6 حکایت 105: خوارزم شاہ کا بحالتِ سیر اپنے جلو کے سواروں میں ایک عمدہ گھوڑے کا دیکھنا، اور اس گھوڑے پر اس کا دل آ جانا اور عماد الملک کا اس کو بادشاہ کے دل سے اتار دینا، اور بادشاہ کا اس کی بات کو بسر و چشم مان لینا۔ جیسے کہ حکیم (سنائی) ""الٰہی نامہ"" میں کہتا ہے کہ: ""جب حسد کی زبان دلّال بن جائے تو یوسف میں اور روئی میں فرق نہیں سمجھتے"" برادرانِ یوسف کی دلالی سے خریداروں کے دل میں (ان کا) حُسن اس قدر ناپید ہوا کہ: (فرمایا) اور وہ ان کی خریداری پر راغب نہ تھے
- دفتر 6 حکایت 106: حضرت یوسف صدیق علیہ السّلام پر چند سال کی قید کے ساتھ مؤاخذه غیرِ حق سے مدد چاہنے پر (جب کہ انہوں نے ایک قیدی سے کہا) کہ اپنے آقا کے پاس میرا بھی تذکرہ کرنا
- دفتر 6 حکایت 107: سلطان اور گھوڑے کی حکایت کی طرف رجوع اورعماد الملک کا بادشاہ کو پشیمان کرنا
- دفتر 6 حکایت 108: مسافرِ قرض دار کی کہانی کی طرف رجوع اور مددگار کا خواب دیکھنا
- دفتر 6 حکایت 109: خواجہ کا خواب میں اس پایمرد کو اس دوست کے قرض (ادا کرنے) کے ذرائع بتانا جو تبریز میں آیا تھا اور اس نقد مال کے دفن کی جگہ بتانا اور وارثوں کو پیغام دینا کہ اس میں سے ہر گز کچھ نہ لیں
- دفتر 6 حکایت 110: پیچھے شرح ہذا کی جلد شانزدہم کا خاتمہ مولانا کے اس ارشاد پر ہوا تھا کہ ابلیس نے حضرت آدم علیہ السلام کا صرف جسمِ خاکی دیکھا اور حقارت سے بولا: ﴿خَلَقْتَہٗ مِنْ طِیْنٍ﴾ (ص: 76)۔ اس کم بخت نے حضرت آدم علیہ السلام کی روح کو نہ دیکھا کہ کن کمالاتِ معنوی سے مزیّن ہے
- دفتر 6 حکایت 111: عارف کا دائمی زندگی کے سر چشمہ سے مدد حاصل کرنا اور بے وفا چشموں سے مدد چاہنے، ان کی طرف مائل ہونے سے بے نیاز ہونا
- دفتر 6 حکایت 112: شہزادوں کا وداع کے بعد(اپنے) باپ کی قلمرو میں روانہ ہونا اور بادشاہ کا وداع کے وقت اپنی وصیت کو دہرانا
- دفتر 6 حکایت 113: شہزادوں کا اس قلعہ کی طرف جانا جس سے ان کو منع کیا گیا تھا۔ بایں سبب کہ انسان اس چیز کی حرص کرتا ہے جس سے اس کو منع کیا جائے"، اور باپ کی وصیتوں کو فراموش کرنا اور بلا میں پڑ جانا، اور نفسِ لوّامہ کا ان کو کہنا کہ "کیا تمہارے پاس کوئی ڈرانے والا نہیں آیا؟" اور ان کا جواب میں کہنا: "اگر ہم سنتے یا عقل کرتے تو اہلِ دوزخ میں نہ ہوتے
- دفتر 6 حکایت 114: بادشاہ کے ان تین بیٹوں کا قلعۂ ذات الصور میں شاہِ چین کی بیٹی کی تصویر دیکھنا اور تینوں بھائیوں کا بے ہوش ہو جانا اور فتنہ میں پڑنا اور تحقیق کرنا کہ یہ تصویر کس کی ہے
- دفتر 6 حکایت 115: صدر جہاں بخاری کا قصہ کہ جو سوالی زبان سے سوال کرتا، وہ اس کی خیرات سے محروم ہو جاتا اور اس عالِم کا (جس نے مردہ ہو کر خیرات لی)
- دفتر 6 حکایت 116: ایک خانقاہ میں ایک بے ریش لڑکے اور کم ریش جوان کی کسی لُوطی کے ساتھ حکایت اور امرد کی تدبیر
- دفتر 6 حکایت 117: ”اس حدیث کے بیان میں کہ دو بھوکے کبھی سیر نہیں ہوتے۔ علم کا طالب اور دنیا کا طالب
- دفتر 6 حکایت 118: اس معاملہ میں شہزادوں کی بحث اور بڑے بھائی کی تقریر
- دفتر 6 حکایت 119: ایک بادشاہ کا کسی کٹھ ملّا کو (مے نوش کی) مجلس میں کھینچنا اور گھونسے کی ضرب سے خوش مزاجی میں لانا
- دفتر 6 حکایت 120: شہزادوں کا اس گفتگو کو ختم کرنے کے بعد ولایتِ چین کی طرف روانہ ہونا تاکہ بقدر امکان مقصود سے زیادہ نزدیک ہوں۔ اگر وصل کی طرف راستہ بند ہے تو جہاں تک ہو سکے نزدیک ہونا پسندیدہ ہے
- دفتر 6 حکایت 121: امراء القیس کی حکایت جو عرب کا بادشاہ اور صاح ِب جمال و کمال تھا، اور عرب کی عورتیں اس کی شیدا تھیں، اور شاعرانہ طبیعت رکھتا تھا۔ مگر جانتا تھا کہ سب ظاہری صورتیں ہیں ی ٰ معن کا طالب ہونا چاہیے۔ آخر آدھی رات بادشاہی اور اوالد کو چھوڑ کر بھاگ گیا اور اپنے آپ کو گدڑی میں چھپا لیا
- دفتر 6 حکایت 122: سب سے بڑے بھائی کا انتظار سے عاجز ہو جانا اور م ل ِک چین میں پایۂ تخت کے شہر میں چھپ جانا، اور روانگی سے پہلے اس نے کہا الوداع میں جاتا ہوں تاکہ اپنے آپ کو شاہِ چین کے سا منے پیش کر دوں، اور بھائیوں کا اس کو نصیحت کرنا اور اس سے کچھ فائدہ نہ ہونا
- دفتر 6 حکایت 123: اس کوشش کرنے والے کا بیان جو کوشش سے دست بردار نہ ہو، اگر چہ وہ حق تعالیٰ کی عطا کی فراخی کو جانتا ہے کہ جو مقصود ہے وہ اسے کسی اور جانب سے اور کسی دوسرے عمل کے سبب سے اس کو پہچادیتا ہے۔ جو اس کے وہم میں بھی نہیں ہوتی۔ اور وہ تمام امیدیں اسی مخصوص راستے سے باندھ کر اسی دروازہ کو کھٹکھٹاتا ہے
- دفتر 6 حکایت 124: ایک میراث پانے والے شخص کا قصہ جو خرچ میں اسراف کر کے مفلس ہو گیا
- دفتر 6 حکایت 125: مومن کی دعا کی قبولیت میں تاخیر واقع ہونے کا سبب
- دفتر 6 حکایت 126: میراث خوار کا خواب میں دیکھنا کہ مصر میں فلاں جگہ ایک خزانہ ہے اور اس کا شہرِ مصر میں اس کی طلب کے لیے جانا اور مصر میں پہنچنا اور رات کے وقت ایک کوچہ میں رات کے سوالی بننے اور بھیک مانگنے کی غرض سے نکلنا اور کوتوال کا اس کو پکڑنا اور اس مراد کا تکلیف کے بعد حاصل ہونا اور شاید تم ناپسند کرو کسی چیز کو اور وہ تمہارے لیے بہتر ہواوربے شک تنگی کے ساتھ فراخی ہے
- دفتر 6 حکایت 127: اس حدیث کے بیان میں کہ سچائی اطمینانِ (قلب کا باعث) ہے اور جھوٹ شک (پیدا کرنے والا ہے)
- دفتر 6 حکایت 128: مصر کے مسافر کا بغداد واپس جانا اور خزانہ کو گھر میں پانا
- دفتر 6 حکایت 129: کوتوال کا مسافر کو اپنا خواب سنانا اور خود اس کے گھر میں خزانہ کا پتا بتانا
- دفتر 6 حکایت 130: اللہ تعالیٰ کے بعض عجائبِ تصرّفات کا بیان
- دفتر 6 حکایت 131: (دونوں) بھائیوں کا (اپنے) بڑے بھائی کو دوبارہ نصیحت کرنا اور اس کا نہ ماننا اور اس کا بے بس ہو جانا اور اپنے آپ کو بلا اجازت شاہِ چین کے دربار میں لا ڈالنا
- دفتر 6 حکایت: 132 جوحی کی عورت کا قصہ اور اس کا قاضی کو فریب دینا اور مکر و حیلہ سے اس کو صندوق میں بند کرنا اور اس کی تفصیلات
- دفتر 6 حکایت 133: قاضی کا جوحی کے گھر میں جانا اور جوحی کا تندی و غصہ کے ساتھ دروازہ کا کنڈا کھٹکھٹانا اور قاضی کا دوڑ صندوق کے اندر چلے جانا
- دفتر 6 حکایت 134: قاضی کے نائب کا بازار میں آنا اور جوحی کے ساتھ صندوق کا سودا کرنا
- دفتر 6 حکایت 135: اس حدیث کے بیان میں کہ جس کا مولا میں ہوں پس اس کے مولا علیؓ ہیں
- دفتر 6 حکایت 136: جوحی کی عورت کا اگلے سال پھر قاضی کے پاس آنا اور (قاضی کا) اس کو پہچان لینا
- دفتر 6 حکایت 137: شہزادہ کے قصہ کی طرف رجوع اور اس کا بادشاہ کی خدمت میں ملازم ہو جانا
- دفتر 6 حکایت 138: شاہِ چین کا پردیسی شہزادہ کی خاطر داری اور عزت افزائی کرنا
- دفتر 6 حکایت 139: اس حدیث کے بیان میںکہ دوزخ کہے گی اے مومن! (پل صراط سے جلدی)گزر جا کیونکہ تیرے نور نے میری آگ بجھا دی
- دفتر 6 حکایت 140: ان شہزادوں کے بڑے بھائی کا وفات پا جانا
- دفتر 6 حکایت 141: منجھلے بھائی کا اس بھائی کے جنازہ پر آنا کیونکہ چھوٹا (بھائی) بیمار تھا (اس لیے نہ آ سکا) اور بادشاہ کا اس کی عزت افزائی کرنا اور اس کو بادشاہ کی نظر (فیضِ اثر) سے لاکھوں غیبی اور ظاہری غنیمتیں میسر ہونا
- دفتر 6 حکایت 142: شہزادہ کے استغناء اور خود پسندی اور بادشاہ کے باطن سے زخم کھانے کا بیان
- دفتر 6 حکایت 143: حق تعالٰی کا عزرائیل علیہ السلام سے خطاب فرمانا کہ ”تم کو اس مخلوق میں سے، جن کی جان تم نے قبض کی ہے کس پر زیادہ رحم آیا؟“ اور ان کا جواب دینا
- دفتر 6 حکایت 144: شیخ شیبان راعی قَدَّسَ اللّٰہُ سِرَّہٗ کی کرامات
- دفتر 6 حکایت 145: احق تعالٰی کا نمرود کو ماں اور دایہ کے واسطہ کے بغیر بچپن میں پرورش کرنے کا قصہ
- دفتر 6 حکایت 147: مثال اس شخص کے وصیت کرنے کی جو تین فرزند رکھتا تھا کہ میری میراث میرے سب سے زیادہ کاہل فرزند کو دیں
- دفتر 6 حکایت 146: شہزادہ کے اس قصہ کی طرف رجوع کہ اس نے اس سرکشی کے سبب نقصان پایا، اور بادشاہ کے قلب سے زخم کھایا، اور مزید فضائل میں کمال حاصل کرنے سے پہلے دنیا سے کوچ کر گیا
- دفتر 6 حکایت 148: کلام کا آغاز اس مثنوی معنوی کے اختتام کی تمہید سے، جو سراپائے عزت ہے
- دفتر 6 حکایت 149: ان تینوں لڑکوں کا اپنی اپنی کاہلی، صاحبِ تدبیر قاضی کے سامنے بیان کرنے کی داستان کا آغاز
- دفتر 6 حکایت 150: مثال کے طور پر ایک داستان کہ آخرت کے کام کو دنیا کے کام پر ترجیح دینا زیادہ بہتر ہے
- دفتر 6 حکایت 151: اُس درویش کے حال کے بیان میں جس نے دنیا سے علیحدگی اختیار کر لی تھی، اور دنیا نے اُس کا رخ کیا، اور اس کی جانب دوڑی جتنا وہ پیچھے ہٹا وہ آگے آئی
- دفتر 6 حکایت 152: اُس خلوت نشین مرد کے سامنے دنیا کا نازنین عورت کے صورت میں آنا
- دفتر 6 حکایت 153: بد اعتقادی اور آزمائش کی غرض سے بن بیاہی گائے کو دوہنے کا قصہ
- دفتر 6 حکایت 154: اِس حدیث کے معنٰی کا بیان کہ ”دنیا آخرت کی کھیتی ہے“ اور اُس کی تفصیل
- دفتر 6 حکایت 155: درویش کی داستان کی طرف رجوع اور اس حقیقت اندیش مرد سے دنیا کا رخصت ہو جانا
- دفتر 6 حکایت 156: دوسرے لڑکے کا اپنی کاہلی کا حال قاضی سے بیان کرنا
- دفتر 6 حکایت 157: اس تیسرے لڑکے کا اپنی کاہلی کو قاضی کے سامنے بیان کرنا جو دین کے کام میں سست، اور دنیا کے کام میں چست تھا۔ یہ ہی سچ مچ کا بے کار اور کاہل ہے
- دفتر 6 حکایت 158: اس حدیث کے معنٰی کے بیان میں کہ ہر بادشاہ کا ایک حمٰی ہے اور اللہ تعالٰی کا حمٰی اس کے محرمات ہیںاس کو نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے
- دفتر 6 حکایت 159: کلام کی اس تیسرے کی حکایت کی طرف واپسی اور اس کی گائے کا دور چلا جانا
- دفتر 6 حکایت 160: اس کا بیان کہ دنیا اپنے سے بھاگنے والے کی طالب، اور اپنے طالب سے بھاگنے والی ہے
- دفتر 6 حکایت 161: اس صوفی کا مریدوں کی تسکین کے لیے جواب دینا، اور ان تین پرندوں کے حال کی شرح، جو ایک دوسرے کے پیچھے تھے
- دفتر 6 حکایت 162: ان تینوں لڑکوں کا ہنر مند قاضی کے حضور میں عرض کرنا اور باپ کی میراث میں شرعی فیصلہ چاہنا
- دفتر 6 حکایت 163: کے معنٰی کے بیان میں کہ: دنیا مومن کا قید خانہ اور کافر کی جنّت ہے
- دفتر 6 حکایت 164: تمثیل کے طور پر ایک حکایت
- دفتر 6 حکایت 165: تیسرے شہزادہ کی حکایت کی طرف رجوع،کہ جس نے بادشاہ سے قرابت کا شرف اور وجاہت کی عزت پائی، اور وہ اس آیت کے مفہوم کی منزل گاہ میں پہنچا کہ ہم نے حورِ عین کو اس کی بیوی بنا دیا
- دفتر 6 حکایت 166: تیسرے شہزادے کے حال کا بیان کہ جس نے دوسرے بھائی کے مرنے کے بعد بادشاہ کا تقرّب اور قربت و عنایات حاصل کر لی
- دفتر 6 حکایت 167: اس نان بائی کا قصہ جس نے بغیر استعداد کے جلد بازی کے طور پر وصلِ عریاں کے ساتھ دل وابستہ کیا اور جان دے دی
- دفتر 6 حکایت 168: تیسرے شہزادہ کے حال کا بیان اور اس کا کمالاتِ ظاہری و باطنی حاصل کرنا، اور اس کا اپنی مراد کو بیان کرنے سے صبر کرنا، اور اپنے محبوب (کے وصل) پر فائز ہونا
- دفتر 6 حکایت 169: چند مثالیں اس بیان میں کہ دنیا کے سب کام کاموں کے برعکس ہیں
- دفتر 6 حکایت 170: کی مغلوبیّت کا بیان اور مولانا جلال الدّین قَدَّسَ اللہُ سِرَّہٗ الْعَزِیْز کے نورِ اجلالی کا سایہ جو خودی کے گھر کو جلانے والا بن گیا
- دفتر 6 حکایت 171: چند نالہ زار جو غمگین، درد آثار بیقرار نَے سے نکلے، اور وجود کے تمام منازل اور عروج اور ہستی کے مشہود کے مرتبہ پر نزول کا بیان
- دفتر 6 حکایت 172: اعتبار سے اس سورة کی تفسیر ”(یاد کرو) وہ واقعہ جو دل دہلا کر رکھ دے گا۔کیا ہے وہ دل دہلانے والا واقعہ؟ اور تمہیں کیا معلوم وہ دل دہلانے والا واقعہ کیا ہے؟
- دفتر 6 حکایت 173: اور ہو جائیں گے پہاڑ دھنی ہوئی روئی کی طرح
- دفتر 6 حکایت 174: اب جس شخص کے پلڑے وزنی ہوں گے۔ تو وہ من پسند زندگی میں ہوگا
- دفتر 6 حکایت 175: شہزادوں کے قصہ کی تاویل اور تفصیل کی جانب رجوع، اور اس کی عرفان کے مراتب کے ساتھ مطابقت کرنا
- دفتر 6 حکایت 176: اس بادشاہ کی حکایت کی جانب رجوع جو سلطنت چھوڑ کر درمیان راستہ میں، ان تینوں سے آ ملا تھا
- دفتر 6 حکایت 177: خود پسند روح کے پرند کی عالی مقام شاہ کی جانب پرواز، پر گفتگو کا خاتمہ
- دفتر 6 حکایت 178: روحانی مدد حاصل کرنے کے لیے، جناب مولانا جلال الدین ھمام قُدِّسَ سِرُّہٗ عَلَی الدَّوَامِ (کی جانب) کلام کا لوٹانا
- دفتر 6 حکایت 179: خاتمہ میں مثنوی کی تکمیل کی تاریخ اور سال 1216 ہجری تحریر کیا جاتا ہے
- دفتر 6 حکایت 180: مرادوں کے پورا کرنے والے (خداوند) کی جناب میں مناجات