دفتر 6 حکایت 157: اس تیسرے لڑکے کا اپنی کاہلی کو قاضی کے سامنے بیان کرنا جو دین کے کام میں سست، اور دنیا کے کام میں چست تھا۔ یہ ہی سچ مچ کا بے کار اور کاہل ہے

دفتر ششم: حکایت: 157



حکایت کردنِ آں پسرِ سوم کاہلیِ خود را پیشِ قاضی، کہ کاہل بکارِ دین، و چابک بکارِ دنیا بود، آنست بیکار و کاہلِ حقیقی

اس تیسرے لڑکے کا اپنی کاہلی کو قاضی کے سامنے بیان کرنا، جو دین کے کام میں سست، اور دنیا کے کام میں چست تھا۔ یہ ہی سچ مچ کا بے کار اور کاہل ہے

1

گفت قاضی آں سوم را کاے فلاں

کاہلیِ خود بہ پیشم کُن بیاں

ترجمہ: قاضی نے تیسرے (لڑکے) کو کہا کہ اے فلاں! اپنی کاہلی میرے سامنے بیان کر۔

2

گفت قاضی تنبلِ من بیشتر

ہمچو آتش ہست پر دُود و شرر

ترجمہ: اس نے کہا جناب قاضی صاحب! میری کاہلی بہت (بڑی) ہے۔ دھوئیں اور چنگاریوں والی آگ کی مانند ہے

3

در بیانش داستانے میزنم

حالِ مخفی بر تو روشن میکنم

ترجمہ: میں اس کے بیان میں ایک (تازہ) واقعہ سناتا ہوں۔ پوشیدہ حال آپ پر ظاہر کرتا ہوں۔

4

دوش بُردم سوئے صحرا گاؤ را

پاسبانی مے نمودم کاؤ را

ترجمہ: کل میں گائے کو جنگل میں لے گیا۔ (اور اس) تجسّس کے لیے (کہ وہ کہاں تک جاتی ہے اس کی) نگرانی کر رہا تھا۔

5

بر سرِ جوئے کہ بُد سبزہ رغید

گاؤِ خود بگذاشتم او مے چرید

ترجمہ: ایک نہر (کے کنارے) پر جہاں خوب سبزہ تھا۔ میں نے اپنی گائے کو چھوڑ دیا وہ چرنے لگی۔

6

در چرا مے گشت تدریجًا بعید

سبزہ تر مے یافت ہر جا مے دوید

ترجمہ: وہ چراگاہ میں آہستہ آہستہ دور ہوتی جاتی تھی۔ جہاں ہرا بھرا سبزہ پاتی، ادھر دوڑ جاتی۔

7

بود سبزہ پہن و صحرائے دراز

مے چرید او دور دور از راہِ آز

ترجمہ: سبزہ پھیلا ہوا تھا اور جنگل لمبا (تھا۔) وہ حرص سے دور دور چرتی (چلی جاتی) تھی۔

8

چیست دنیا سبزہ زارِ خوش فضا

تو چو گاوے اندراں مرعٰی چَرا

ترجمہ: دنیا کیا ہے؟ عمدہ فضا والا سبزہ۔ اس چراگاہ میں تو بیل کی طرح چر رہا ہے۔

9

خود چر آں کاہے کہ در وے خار نیست

خار واژون و قتادہ زار نیست

ترجمہ: تو وہ گھاس چَر جس میں کانٹا نہیں ہے۔ وہ چرچٹہ اور قتادہ اگنے کی جگہ نہیں ہے۔(چرچٹہچڑی بوٹی قتادہایک خاص قسم کی گھاس، جس کے چھونے سے ہاتھ میں خارش پیدا ہو جاتی ہے۔)

10

تا نگیرد در گلویت خارِ او

روزِ محشر گردی آخر زارِ او

ترجمہ: تاکہ اس کا کانٹا تیرے حلق میں نہ لگ جائے۔ بالآخر محشر کے دن تو اس سے عاجز ہو جائے۔

11

می چرد ایں گاؤِ نفس اندر جہاں

سبز کاہے هر کجا بیند عیاں

ترجمہ: یہ نفس کا بیل سبز گھاس دنیا میں چر رہا ہے، جہاں بھی نمایاں دیکھتا ہے(بس چرنا شروع کر دیتا ہے۔)

12

ویں نداند از شکم پروردنی

کیں مرا شد خوردنی نا خوردنی

ترجمہ: اور شکم پروری کی وجہ سے یہ نہیں سمجھتا۔کہ یہ نہ کھانے کی چیز میرے کھانے کی چیز بن گئی۔

13

آخرش دردِ شکم آرد ترا

تخمہ آرد خیرہ گرداند تُرا

ترجمہ: بالآخر وہ تیرے پیٹ میں درد پیدا کر دیتی ہے۔ بد ہضمی کر دیتی ہے، تجھے حیران کر دیتی ہے۔

14

گر خوری آں را بحکمِ آں حکیم

کو سمیع ست و بصیرت و علیم

ترجمہ: اگر تو اسے اس حکیم کے حکم کے مطابق کھائے، جو سمیع ہے اور بصیر ہے اور علیم ہے۔

15

تخمہ و قولنج و ہیضہ ناورد

ہیچ نفخے در شکم نے ہیچ درد

ترجمہ: وہ بدہضمی اور قولنج اور ہیضہ نہ لائے گی۔ نہ پیٹ میں اپھارا نہ کوئی درد۔

16

بہرِ ایں حکمت رسیدند انبیاءؑ

تا تو در تخمہ نیفتی اے کیا

ترجمہ:انبیاءؑ اسی حکمت کے لیے آئے ہیں اے صاحب! تاکہ تو تخمہ میں مبتلا نہ ہو۔

17

تو مریضی جسمِ تو یکسر سقیم

رو بپرهیز و بہ پُرس از ہر حکیم

ترجمہ: تو مریض ہے تیرا جسم بالکل بیمار ہے، جا پرہیز کر۔ اور ہر حکیم سے دریافت کر لے۔

18

ہمچو گاوے خود سری ہرگز مکن

بر خلافِ نفسِ خود کُن ہر سخن

ترجمہ: بیل کی طرح کبھی خود سری نہ کر۔ ہر بات اپنے نفس کے خلاف کر۔