دفتر 6 حکایت 156: دوسرے لڑکے کا اپنی کاہلی کا حال قاضی سے بیان کرنا

دفتر ششم: حکایت: 156



بیان نمودنِ آں پسرِ دوم حالِ کاہلیِ خود با قاضی

دوسرے لڑکے کا اپنی کاہلی کا حال قاضی سے بیان کرنا

1

دومی گفتا کہ بشنو حالِ من

قرعۂ میراث زن در فالِ من

ترجمہ: دوسرے (لڑکے) نے کہا کہ میرا حال سنو۔(اور) میری فال میں میراث کی قرعہ اندازی کرو۔

2

نصرت الدّاخل نگر در بیتِ مال

تا بیابم از پدر مال و منال

ترجمہ: بیتُ المال میں (میرے لیے) نصرت الدّاخل (کی شکل) دیکھو۔ تاکہ میں (اپنے) باپ (کے ورثہ) میں سے مال و دولت پاؤں (نصرت الدّاخلعلمِ رمل کی شکل کا نام ہے۔)

3

گفت من تنبل ترم از تنبلاں

ہستم از کوہِ گراں تر ہم گراں

ترجمہ: اس نے بتایا کہ میں کاہلوں سے زیادہ کاہل ہوں۔ ایک کوہِ گراں سے بھی زیادہ بھاری ہوں۔

4

گرفتد کوہے نجنبم از مکاں

یا برد سیلاب ما را رائگاں

ترجمہ: اگر کوئی پہاڑ مجھ پر آ گرے تو بھی میں (اپنی) جگہ سے حرکت نہ کروں۔ یا سیلاب ہم کو (بہا کر) لے جائے (تو بھی کوئی پروا نہیں۔)

5

یا چو ابراہیمؑ گر آتش بود

من نتابم سر ازو ہم تا ابد

ترجمہ: یا حضرت ابراہیم علیہ السّلام کی طرح اگر آگ (میں بھی) ہوں۔ تو بھی میں اس سے (کبھی) سر نہ پھیروں۔

6

یا چو زکریؑا شگافد ارّه

بر ندارم من سرِ خود ذرّه

ترجمہ: یا حضرت زکریا علیہ السّلام کی طرح (مجھ کو) آرے سے چیر ڈالو۔ تو بھی میں ہر گز اپنا سر نہ اٹھاؤں۔

7

یا چو اسمٰعیلؑ زیرِ خنجرے

بر ندارم من سرِ خود از مرے

ترجمہ: میں حضرت اسمٰعیل علیہ السّلام کی طرح خنجر کے نیچے سے از راہِ مخالفت سر نہ اٹھاؤں۔

8

گر بریزد بر تنم صد بار نیش

یا شود سر تا قدم از تیغ ریش

ترجمہ: اگر سو بار میرے جسم پر نشتر لگے۔ یا سر سے (لیکر) پاؤں تک تلوار سے زخمی ہو جاؤں۔ (تو بھی:)

9

من ز تنبل بر نہ جنبانم دو دست

میرود گو بر سرِ من ہَر چہ ہست

ترجمہ: میں کاہلی سے دونوں ہاتھ (بھی) نہ ہلاؤں (گا) چاہے جو کچھ بھی میرے سر پر گزر جائے۔

10

گر بہ پرّد سوئے من صد تیر راست

از کسالت بر نگردم چَپ و راست

ترجمہ: اگر (پورے) سو تیر (بھی) سیدھے میری طرف آئیں۔ تو بھی میں سستی سے دائیں بائیں کروٹ نہ لوں گا۔

11

بر سرِ من آنچہ بہ پسندی رواست

حکم حکمِ تست بندہ خود فناست

ترجمہ: (میں تو یہ کہا کرتا ہوں الٰہی!) مجھ پر جو (حال وارد کرنا) تو پسند کرے مناسب ہے۔ حکم دینا تیرا حق ہے اور بندہ خود فنا ہے۔

12

جملہ خواہشہا دراں خواہش گم ست

صلح و تدبیر و ہمہ چالش گم ست

ترجمہ: تمام خواہشیں اس (ایک) خواہش میں گم ہیں۔ (کیونکہ میں) راضی (برضا ہوں) اور (تمام) تدابیر (ختم کر چکا ہوں)اور (ہر قسم کی) اکڑ (کی صورتیں) مٹا چکا ہوں۔

13

چوں جمادم حرکت و خواہش نماند

تَنبلیَّم دست از عالم فشاند

ترجمہ: جب پتھر کی طرح مجھ میں حرکت اور خواہش نہ رہی۔ میری کاہلی نے دنیا (و اسباب دنیا) سے ہاتھ جھاڑ لیا۔

14

ہمچو میت دَر یَدِ غسَّال شو

از ارادت وز تکلم لال شو

ترجمہ: (اللہ کی منشاء کے سامنے) مردہ نہلانے والے کے ہاتھ میں، مردے کی طرح بن جا۔ (اپنی) مرضی (کو پوراکرنے) اور(اپنی چاہتوں کے بارے میں) گفتگو (کرنے سے) گونگا بن جا۔

15

چوں کفیلِ من شُد اُو در کارہا

پس چرا چوں خر کشم من بارہا

ترجمہ: جب (تمام) کاموں میں وہ میرا کفیل بن گیا۔ تو میں گدھے کی طرح بوجھ کیوں اٹھاؤں؟

16

بہ ز من تدبیرِ من میداند اُو

ہر بلا را بہ ز من میراند اُو

ترجمہ: وہ مجھ سے بہتر میری تدبیر جانتا ہے۔ وہ ہر مصیبت کو مجھ سے بہتر ٹالتا ہے۔

17

پس چرا در نفع و ضرِّ خود تنم

از کنف ہائے حمایت چوں پَرم

ترجمہ: تو میں اپنے نفع اور نقصان کا چکر کیوں کاٹوں؟ اپنائیت کے پروں سے کیوں اُڑوں۔

18

ایں سخن پایاں ندارد الغرض

گفت با قاضی کے اے دفع المرض

ترجمہ: اس بات کا خاتمہ نہیں ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ اس نے قاضی سےکہ اے مرض کے دفعیہ!

19

درمیانِ ہر سہ تن کاہل ترم

وز ہمہ نفع و ضرر جاہل ترم

ترجمہ: تینوں شخصوں میں زیادہ کاہل میں ہوں۔ اور ہر قسم کے نفع و ضرر سے زیادہ بے خبر میں ہوں۔

20

سود و نقصانِ دو عالم ہر چہ ہست

کاہلیِّ من ز ہر دو برترست

ترجمہ: دونوں عالم کا نفع و نقصان جس قدر ہے۔ میری کاہلی دونوں سے بڑھ کر ہے۔

21

دَر بیانِ ایں شنو یک قصہ

تا بری از تنبلِ من حصّہ

ترجمہ: اس سلسلہ میں ایک قصہ سن لے۔ تاکہ تجھے میری کاہلی (تھوڑی ہے یا زیادہ) کا پتہ چل جائے۔

22

بہرِ کارے آمدم در مُلکِ خوز

در رباطے گشتم آسودہ دو روز

ترجمہ: میں ملکِ خوز میں ایک کام کے لیے آیا۔ ایک سرائے میں دو دن آرام کیا۔

23

شاہِ آنجا بس سخی و بحرِ جُود

کانِ لطف و معدنِ احسان بُود

ترجمہ: اس جگہ کا بادشاہ بہت سخی اور سخاوت کا دریا تھا۔ نہایت مہربان اور احسان کا منبع تھا۔

24

چاؤشِ اُو ہر زماں کردے گزر

بانگہا کردے بَرائے کور و کر

ترجمہ: اس کا نقیب ہر وقت (اعلان کرتے ہوئے، راستے سے)گزرتا۔ اندھے اور بہرے کو آوازیں دیتا۔

25

شاہ ہر شب برسرِ تختِ کرم

می نشیند اے گدایانِ دژم

ترجمہ: کرم کے تخت پر بادشاہ ہر رات بیٹھتا ہے(اور اعلان کرتا ہے) اے غمگین فقیرو!

26

ہر کہ را میلے بمال و جاہ است

دین و دنیا در رکابِ شاہ ہست

ترجمہ: جس کو مال اور رتبہ کی خواہش ہے(تو وہ بادشاہ کے حضور حاضری دے،کیونکہ) دین اور دنیا (کے تمام خزانے) بادشاہِ (حقیقی) کے پاس ہیں۔

27

ہر کہ بکشاید لبِ انبانِ خویش

پر کند در وے دُر و مَرجانِ خویش

ترجمہ: جو بھی اپنے تھیلے کا منہ کھولتا ہے۔ وہ اپنے موتی اور مونگے اس میں بھر دیتا ہے۔

28

سیم و زَر بَس دُر و گوہرہائے سُود

ہر کہ بکشودہ زباں بیشک ربود

ترجمہ: چاندی اور سونا نفع کے لیے بہت سے موتی اور جواہر۔ جس نے بھی التجاء کی اس کو ضرور ملا۔

29

خوانِ یغمایش بدشمنہا و دوست

صرفِ محتاجاں بود با مغز و پوست

ترجمہ: اس کے لوٹ کا دسترخوان دشمنوں اور دوست کے لیے ہے۔ مغز اور پوست کے ساتھ محتاجوں میں صرف ہوتا ہے۔

30

آنچہ خواہد از درش ہر کس برد

نیست با اعدائے خود او را حسد

ترجمہ: جو (بھی) چاہیے، ہر شخص اس کے در سے(آ کر) لے جائے۔ اس کو اپنے دشمنوں پر بھی حسد نہیں۔

31

دوست دشمن پَرورد از لطف و جُود

ہر کہ لابہ کرد پیشش یافت سُود

ترجمہ: وہ دوست اور دشمن کی مہربانی اور سخاوت سے پرورش کرتا ہے۔ جس نے اس کے سامنے خوشامد کی نفع پا لیا۔

32

دم بدم طَول و سخایش در وفور

نیست در انبانِ جودِ اُو فتور

ترجمہ: ہر لمحہ اس کی طاقت اور سخاوت بڑھ رہی ہے۔ اس کی سخاوت کی (وجہ سے) خزانے میں کمی نہیں ہے۔

33

جنبشِ لب کافی آمد بر درش

بہرِ استمطارِ غیثِ ہامرش

ترجمہ: اس کی بہنے والی بارش کو برسوانے کے لیے اس کے در پر (عاجزی سے درخواست کرتے ہوئے) ہونٹ ہلا دینا کافی ہے۔

34

بر درش آید کسے گر صبح و شام

کارِ اُو یابد بکلّی انتظام

ترجمہ: اگر کوئی صبح اور شام اس کے دروازے پر آ جائے۔ اس کا کام بالکل منظّم (انداز سے) ہو جائے گا۔

35

گر بیائی بر درِ اُو صبح گاہ

آنچہ خواہی میدہد آں بادشاہ

ترجمہ: اگر تو صبح کے وقت اس کے در پر آئے گا۔ تو جو چاہے گا وہ بادشاہ عطا کرے گا۔

36

گر کسے در نیم شب کوبد درش

میدہد گوہر بہ از سیم و زرش

ترجمہ: اگر کوئی آدھی رات کو اس (شہنشاہ) کا دروازہ کھٹکھٹائے۔ تو وہ اسکو چاندی اور سونے سے بہتر جوہر دے دیتا ہے۔

37

جملہ شاہاں شب بہ بستر غافلند

وز خبر گیریِ خلقاں عاطلند

ترجمہ: تمام بادشاہ رات کو بستر پر غافل (سوئے ہوتے) ہیں اور لوگوں کی خبر گیری سے معطّل ہوتے ہیں۔

38

شاہِ ما بیدار و ہر دم ہوشیار

عالمے را خود بذاتِ او پاسدار

ترجمہ: ہمارا شہنشاہ بیدار اور ہر وقت ہوشیار ہے۔ وہ خود اپنی ذات سے دنیا کا نگہباں ہے۔

39

بسکہ چاؤشاں حکایت ساختند

میلِ آں شہ در دلم انداختند

ترجمہ: بہت سے اس کے چاہنے والوں نے ( اسکی محبت کا) قصہ سنایا۔ انہوں نے میرے دل میں اس شہنشاہ کی (ملاقات کی) خواہش پیدا کر دی۔

40

بر درش رفتم شبان و صبح گاہ

آستانش را نمودم سجدہ گاہ

ترجمہ: میں رات کو اور صبح کو اس کے در پر پہنچا۔ میں نے اس کی چوکھٹ کو سجدہ گاہ بنایا۔

41

رُوئے اُو دیدہ ز خود رفتم چناں

کہ نیامد حرفِ اَعْطِ بر زباں

ترجمہ: اس کے انوارت کو دیکھ کر میں ایسا بے خود ہو گیا۔ کہ ”اَعْطِ“ (یعنی ”عطا کر“)کا حرف زبان پر نہ آیا۔

42

مُدّتے بگذشت و من از کاہلی

ماندم اندر حیرت و بے حاصلی

ترجمہ: ایک مدت گزر گئی اور میں کاہلی سے، حیرت اور بے مرادی میں رہا۔

43

کاہلیِ من زبانم را بہ بست

ہمچو محوِ بادۂ و مستِ اَلَسْت

ترجمہ: میری کاہلی نے میری زبان بند کر دی۔ (عہدِ) اَلَسْت کے (نعرہ میں) مست دیوانہ بنا رہا۔

44

کاہلیِ من مرا رخصت نداد

کہ بخواہم از شہِ با جُود و داد

ترجمہ: میری کاہلی نے مجھے موقع نہ دیا۔ کہ میں سخی اور بخشش والے شہنشاہ سے (کچھ)مانگوں۔

45

واصلاں زیں گونہ از ہر دو جہاں

کاہلند و غافلند اے زاہداں

ترجمہ:اے زاہدو! واصل (بحق) لوگ دونوں جہاں سے، اس طرح سے کاہل اور غافل ہیں۔

46

نہ ز حق خواہند دنیا نہ بہشت

ہر دو را بہرِ خدائے خود بہشت

ترجمہ: اللہ (تعالٰی) سے نہ دنیا مانگتے ہیں نہ جنت۔ دونوں کو اپنے خدا کی چاہت پر چھوڑ دیا ہے۔

47

جُز خدا را از خدا خود خواستن

نیست افزونی بود جاں کاستن

ترجمہ: خدا سے خود خدا کے علاوہ کو مانگنا۔ بڑھوتری نہیں ہے جان کو گھٹانا ہے۔

48

گر خدا را بہرِ جنت عابدے

در رفاہِ نفسِ خود بس قاصدے

ترجمہ: اگر تو (صرف حصولِ) جنت کے لیے خدا کا عبادت گزار ہے۔ تو (پھر تو) صرف اپنے نفس کے آرام کا ارادہ کرنے والا ہے۔

49

حُسنِ ذاتیِّ الوہیّت چہ شد

آہ آں حقِ ربوبیت چہ شد

ترجمہ: خدائی کا ذاتی حسن کیا ہوا؟ افسوس وہ پرورش کا حق کیا ہوا؟

50

ہست اُو معبود بِالذَّاتْ اے پسر

درمیانش پس وسائط را مخر

ترجمہ: اے بیٹا! وہ ذات کے اعتبار سے معبود ہے۔ تو واسطوں کو (اپنے اور اس کے) درمیان میں پسند نہ کر۔

51

مر خدا را بہرِ اُو عابد شوید

نہ کہ بہرِ حور و جنت میدوید

ترجمہ: خدا کے عبادت گزار (صرف) اسی کے لیے ہی بنو۔ نہ کہ حور اور جنت کے لیے تم دوڑتے رہو۔

52

حقِ آں ذاتِ خدائے پاک کو

خود بدہ انصاف پاسُخ را بگو

ترجمہ: اس خدائے پاک کی ذات کا حق کہاں ہے؟ تو خود انصاف کر لے، جواب دے۔

53

گر پرستی بہرِ نار و یا جناں

عابدِ اینہا شدے اے کامران

ترجمہ: اگر تو جہنّم یا جنّتوں کے لیے عبادت کرتا ہے۔ تو اے کامیابی(چاہنے والے!) تو ان کا عبادت گزار بنا (نہ کہ خداکا۔)

54

گر نبودے جنت و نار اے لَئِيْم

بود معبودِ حقیقی آں رَحِیْم

ترجمہ: اے کمینے! اگر جنت اور جہنم نہ ہوتی۔ (تو بھی) وہ رحیم حقیقی معبود ہوتا۔

55

نار و جنّت ہر دو سوطِ کاہل ست

کاہلاں را تازیانہ ناقِل ست

ترجمہ: جہنّم اور جنّت دونوں کاهلوں کے لیے کوڑا ہیں۔کاہلوں کو چلانے والا کوڑا (ہی) ہے۔

56

اسپ بحر از تازیانہ بر جہد

خود بخود پا در رہ عجلت نہد

ترجمہ: تیز گھوڑا کوڑے سے بدکتا ہے۔ وہ خود بخود تیزی سے راستہ پر قدم رکھتا ہے۔

57

طفل را گویند در مکتب برو

جوز و لوزے میدہم ہاں زود شو

ترجمہ: بچے سے کہتے ہیں مکتب میں جا۔ میں اخروٹ اور بادام دیتا ہوں، ہاں (لیکن) جلدی جا۔

58

پیشِ استاد خوانِ نعمتہا بسے ست

فَاکِهَة و اَعْنَاب بہرِ ہر کسے ست

ترجمہ: استاد کے سامنے نعمتوں کے خوان بہت ہیں۔ پھل اور انگور ہر ایک کے لیے ہیں۔

59

گر روی پیشش نوازد مر ترا

ورنہ بدہد زیں تغافلہا سزا

ترجمہ: اگر تو اس کے پاس جائے گا وہ تجھے نوازے گا۔ ورنہ ان غفلتوں کی سزا دے گا۔

60

از طبانچہ روئے گلگونت کُند

سخت زندانی و محزونت کند

ترجمہ: طمانچہ سے تیرا منہ لال کر دے گا۔ تجھے سخت قیدی اور غمگین کر دے گا۔

61

طفل ازاں ترغیب و ترہیبِ پدر

رُو سوِے مکتب نماید سر بسر

ترجمہ: بچہ باپ کے اس پھسلانے اور ڈرانے سے۔ پورا رخ مکتب کی جانب کرتا ہے۔

62

چونکہ طفلی رفت و آمد عقل خوب

نیست محتاجِ رغوب و ہم رہوب

ترجمہ: جب بچپن جاتا رہا اور خوب عقل آ گئی۔ تو (اب) وہ پھسلاووں اور ڈراووں کا محتاج نہیں۔

63

خودبخود در پیشِ اُستاد میرود

ہر سحر گاہے بسو یش میدود

ترجمہ: وہ خود بخود استاد کے سامنے چلا جاتا ہے۔ ہر صبح کو اس کی جانب دوڑتا ہوا۔

64

حسنِ ذاتی بِین و حقِ شاہیش

غرق شو در بحر ہمچوں ماہیش

ترجمہ: ذاتی حسن اور اس کی شاہی کا حق دیکھ۔ سمندر میں اس کی مچھلی کی طرح ڈوب جا۔

65

بیخودی شو وز خودی یکسر بر آ

از برائے حق خدا را داں خدا

ترجمہ: بے خود بن (جا) اور خودی کو بلکل چھوڑ (دے۔) خدا کے لیے خدا کو خدا جان۔

66

مطلبِ دنیا و عقبٰی را بہل

ہر دو انباں را بینداز از بغل

ترجمہ: دنیا اور آخرت کا مقصد چھوڑ۔ بغل میں سے دونوں تھیلوں کو پھینک دے۔

67

بہرِ اُو او را عبادت کردنیست

عابدِ جنت طلب ہم مرد نیست

ترجمہ: اس کی عبادت اس کے لیے کرنے کی ہے۔ جنت کے لیے عبادت کرنے والا مرد نہیں۔

68

اُو بذاتِ خود عبادت را سزاست

نز برائے نار و جنت وے خداست

ترجمہ: وہ اپنی ذات کے اعتبار سے عبادت کے لائق ہے۔ نہ کہ وہ جہنم اور جنت کی وجہ سے خدا ہے۔

69

اُعْبُدُ اللہَ لَہُ یَا ذَا النُّھٰی

وَاطْرَحُوْا الْاَغْیَارَ عَنْ عَیْنِ الدَّھَا

ترجمہ: اے عقلمند! اللہ تعالٰی کی عبادت اس (اللہ تعالٰی) کے لیے کر۔ عقل کی آنکھ کے ذریعہ غیروں کو پھینک دو۔

70

فَامْحُ نَقْشَ الْغَیْرِ عَنْ لَّوْحِ الصُّدُوْرِ

اِنَّہُ الْمَعْبُوَدُ مِنْ غَیْرِ الْفَتُوْرِ

ترجمہ: غیر کا نقش سینوں کی تختی سے مٹا دے۔ بے شک بغیر نقصان کے وہی معبود ہے۔

71

ایں سخن پایاں ندارد اے عزیز

مُنہی حالِ خودست آں سوم نیز

ترجمہ: اے پیارے! یہ بات انتہا نہیں رکھتی ہے۔ وہ تیسرا بھی اپنی حالت کی خبر دینے والا ہے۔