دفتر ششم: حکایت: 158
در معنٰیِ ایں حدیث ”إنَّ لِكُلِّ مَلِكٍ حِمًى، أَلَا وَإِنَّ حِمَى اللهِ مَحَارِمُهٗ“ رواہ نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ(بخاری و مسلم)
اس حدیث کے معنٰی کے بیان میں ”کہ ہر بادشاہ کا ایک حمٰی ہے اور اللہ تعالٰی کا حمٰی اس کے محرمات ہیں“ اس کو نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے
1
نفسِ سرکش را عناں گر وا دہی
میرود اُو تا چَراگاہِ شہی
ترجمہ: اگر تو سرکش نفس کی باگ ڈھیلی چھوڑ دے گا۔ تو وہ شاہی چراگاہ تک چلا جائے گا۔
2
رفتہ رفتہ در حمائے شہ رود
گوشمالیہا بسے زاں شہ خورد
ترجمہ: آہستہ آہستہ شاہ کے حمٰی میں پہنچ جائے گا۔ (تو پھر) اس شہنشاہ سے بہت سزائیں پائے گا۔
3
بہرِ ایں فرمود خَیْرُ الْاَنْبِیَاءؑ
خاص باشد بہرِ ہر سلطاں حمٰی
ترجمہ: اسی لیے خیر الْانبیاءؑ (صلی اللہ علیہ وسلم)نے فرمایا ہے۔ ہر بادشاہ کا ایک خاص حمٰی ہوتا ہے۔
4
از حِمَی اللہ آں محارم آمدہ
حمِیّہ اصلِ کُل مکارم آمدہ
ترجمہ: محرمات خدا کا حمٰی ہیں۔(اسی لیے) تمام بھلائیوں کی جڑ تقوٰی ہے۔
5
تاج ”کَرَّمْنَا“ بسَر افراشتی
لیک بر سَر خاکہا انپاشتی
ترجمہ: تو نے ”کَرَّمْنَا“ (یعنی ”ہم نے عزت دی“) کا تاج (ہمارے) سر پر رکھا، لیکن (ہم نے اپنے)سر پر بہت خاک ڈال لی۔
6
”اِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَہٗ اَتْقَیٰ“ بگو
ہست”کَرَّمْنَا بِتَقْوٰی“ اے عمو
ترجمہ: ”بیشک تم میں سے عزت والا اس کے نزدیک وہ ہے جو زیادہ متقی ہے“(اگر عزت چاہیے تو اس بات) کا قائل ہو جا۔ اے چچا! ”کَرَّمْنَا“ (یعنی ”ہم نے عزت دی“ یہ اعزاز) تقویٰ کی وجہ سے ہے۔
7
گر نہ تقوٰی داری از گاوے بتّر
گوش کن ”بَلْ ھُمْ اَضَلُّ“ اے دیدہ وَر
ترجمہ:اے دیدہ ور! اگر تو تقوٰی نہیں رکھتا تو بیل سے بھی بدتر ہے، (غور سے) سن ”بَلْ ھُمْ اَضَلُّ“ (اعراف: 179)(اللہ فرماتے ہیں: ”بلکہ وہ ان جانوروں سے بھی بدتر ہیں“)