دفتر ششم: حکایت: 159
رجوعِ کلام بحکایتِ آں پسرِ سوم و دور تر رفتنِ گاؤِ اُو
کلام کی اس تیسرے کی حکایت کی طرف واپسی اور اس کی گائے کا دور چلا جانا
1
ہیں بیا کاں گاؤِ اُو بس دور رفت
میرود آں گاؤ سوئے سبزہ تفت
ترجمہ: ہاں، آؤ! کہ وہ اس کی گائے بہت دور چلی گئی۔ وہ گائے سبزے کی جانب تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
2
گاؤ مے شد دور و من از کاہلی
مے نمودم در رجُوعش غافلی
ترجمہ: گائے دور ہوتی جاتی تھی۔ اور میں سستی سے اس کو واپس لانے میں غفلت کر رہا تھا۔
3
در تردُّد مے روم باز آرمش
یا ہمیں از دُور پاسے دارمش
ترجمہ: (میں اس) تردّد میں (تھا کہ) جاؤں (اور) اس کو واپس لاؤں، یا دور ہی سے اس کی نگرانی کروں۔
4
مے فشردم در تردّد سخت سخت
شد دلم از کاہلی بس لخت لخت
ترجمہ: میں تردد میں سخت افسردہ ہوا جاتا تھا۔ کاہلی کی وجہ سے میرا دل پاش پاش ہو گیا۔
سوال: عنوان میں اس لڑکے کے بارے میں کہا ہے کہ ”چابک بکارِ دنیا بود“ مگر یہاں وہ خود کہہ رہا ہے کہ میں کاہلی کی وجہ سے اس تردّد میں پریشان تھا کہ گائے کو واپس لاؤں یا چرنے دوں اور اس کی نگرانی کرتا رہوں۔ پس جب وہ دنیا کے کام میں خود اپنے کاہل اور متردد ہونے کا اعتراف کر رہا ہے، تو عنوان کا مضمون کہاں صحیح رہا؟
جواب: اس شخص کا یہ تردد جس کی وجہ سے وہ اپنے آپ کو کاہل بتا رہا ہے۔ اس کے پورے ”چابک بکارِ دنیا“ ہونے کی دلیل ہے کہ ادھر تو اسے ایک گائے کے چرنے اور سبزہ سے پیٹ بھرنے کا خیال بھی ہے، اس لیے اسے واپس نہیں لاتا۔ دوسری طرف اس کے گم ہونے کی بھی فکر ہے، اس لیے اسے دور چھوڑنا بھی گوارا نہیں۔ پس یہ کاہلی نما تردُّد، دنیوی لحاظ سے عین چستی و چابکی ہے۔ ورنہ اگر وہ فی الواقع سست ہوتا تو گائے کو ایک مرتبہ جنگل میں چھوڑ کر اسکی طرف نگاہ اٹھا کر نہ دیکھتا کہ جائے جہاں جاتی ہے، یا اس کو کسی درخت سے باندھ دیتا کہ کون اس کی طلب میں مارا مارا پھرے، بھوکی مرتی ہے تو مرے، تو اس شخص کا اپنے مذکورہ تردد کو پیش کر کے اپنے آپ کو کاہل بتانا ایسا ہی ہے جیسے ایک حریص دنیا دار پچاس روپے روزانہ کما کر کہے کہ میاں ہم غریبوں کی کیا خاک کمائی ہے۔ کمائی تو ان لوگوں کی ہے جو شام کو ہزار دو ہزار روپیہ سمیٹ کر اٹھتے ہیں۔ غرض اس کی یہ کاہلی دنیا کے کام میں تو محض صورۃً کاہلی ہے۔ آگے دین کے کام میں اس کی کاہلی بیان ہوتی ہے، جو حقیقۃً کاہلی ہے۔ چنانچہ وہ کہتا ہے:
5
ایں تردد ہست بُنیادِ غموم
بر تو می آرد المہا زو ہجوم
ترجمہ: یہ تردد غموں کی بنیاد ہے، اسی وجہ سے تجھ پر غم ہجوم کرتے ہیں۔
6
رَو تو یکدل باش و مَردِ عزم باش
نقشِ این و آں ز لوحِ دل خراش
ترجمہ: جا تو ایک دل، اور پختہ ارادہ کا آدمی بن۔ اِس اور اُس کا نقش دل کی تختی سے چھیل (کر مٹا) دے۔
7
در گذر زاں کیں بہ است و آں بہ است
از ہمہ بہ آں ترددہا دِہ ست
ترجمہ: اس (تردد) سے نکل کہ یہ بہتر ہے اور وہ بہتر ہے۔ وہ تردد پیدا کرنے والا سب سے بہتر ہے۔
8
از عدم بر تو تردُّد ریختند
امتحان را حیلہ انگیختند
ترجمہ: انہوں نے عدم سے تیرے اوپر یہ تردد بہایا ہے۔ آزمائش کے لیے ایک حیلہ پیدا کر دیا ہے۔
9
زین و آں بگذر بداں سُو کن شتاب
کہ بہر کارے اِلَی اللّٰہِ الْمَآبْ
ترجمہ: اس اور اس سے گزر جا اس جانب جلدی کر۔ کیونکہ ہر کام کا مرجع اللہ تعالٰی کی جانب ہے۔
10
از سحر تا شام من در فکرِ گاؤ
بر ہماں جو بودم و دل فتنہ کاؤ
ترجمہ: میں صبح سے شام تک بیل کی فکر میں اسی نہر پر رہا، اور دل فتنہ کی کاوش میں۔
11
ظہر و عصرِ من دریں غم شد قضا
گر روم در سجدہ گردم زو عمٰی
ترجمہ: میری ظہر (کی نماز) اور عصر (کی نماز) اسی غم میں قضا ہو گئی۔ کہ اگر میں سجدہ میں جاؤں گا تو وہ (گائے) میرے زیر نگاہ نہ رہے گی۔
12
من شوم گر در نماز و در نیاز
گاؤ گیرد آں طرف راہِ دراز
ترجمہ: اگر میں نماز و دُعا میں لگ گیا تو گائے (کہیں ادھر) اُدھر لمبا راستہ اختیار کر لے گی۔
13
آخرش چوں قُرصِ خورشید در غروب
گشت ضو از زنگیِ ظلمت ہروب
ترجمہ: آخر جب سورج کی ٹکیا چھپ گئی تو روشنی ذرا سی تاریکی (کے چھا جانے) سے جاتی رہی.
14
چشمِ من شد خیرہ از دیدارِ گاؤ
مے ندیدم ہیچ من ز آثارِ گاؤ
ترجمہ: میری آنکھ گائے کو دیکھنے سے چندھیا گئی۔ مجھے گائے کے آثار سے کچھ نظر نہ آتا تھا۔
15
چشمِ من از دیدِ او تاریک شد
گاؤ زاں مرعاش در تحریک شد
ترجمہ: میری آنکھ اس کے دیدار سے تاریک ہو گئی۔ گائے اپنی چراگاہ سے حرکت میں آ گئی۔
16
رفت آں گاؤ و نشاں معلوم نے
و آں کدِ من جملہ جُز معدوم نے
ترجمہ: وہ گائے چلی گئی اور پتہ معلوم نہیں۔ اور وہ میری مشقت معدوم کے سوا کچھ نہیں۔
17
روزِ من شد دیر و گاؤ از دست شد
سہ نمازِ من قضا چوں مست شد
ترجمہ: میرا (سارا) دن ضائع ہو گیا، اور گائے (بھی) ہاتھ سے گئی (اور) میری تین نمازیں (بھی) قضا ہوئیں۔ جس طرح (کوئی) دیوانہ (نشے میں نمازیں قضا کر دے۔)
18
اہلِ دنیا در چنیں اشغالہا
می کند ایثارِ دنیا اے کیا
ترجمہ: اے بزرگ! دنیا دار ایسے ہی شغلوں میں دنیا کو اختیار کرتے ہیں۔
19
مرد آں باشد کہ عقبٰی را تند
کارِ دنیا را چو جیفہ رد کند
ترجمہ: مرد وہ ہے جو آخرت کے لیے کوشش کرے۔ دنیا کے کام کو مردار کی طرح رد کر دے۔
20
اے برائے گاؤِ نفسِ بے حیا
می کنی ہر دم نمازے را قضا
ترجمہ: اے (مخاطب!) بے حیا نفس کی گائے کے لیے۔ تو ہر دم ایک نماز قضا کرتا ہے۔
21
یادِ اُو ہمچوں نمازِ فرض داں
می کُنی تو کاہلی غافل ازاں
ترجمہ: اس کی یاد کو فرض نماز کی طرح سمجھ۔ تو اس سے غافل ہو کر سستی کرتا ہے۔
22
در جہانِ فانی چنیں فانی شدی
کز رہِ عقبٰی ز نادانی شدی
ترجمہ: تو فانی دنیا میں ایسا فانی ہو گیا۔ کہ تو نادانی سے آخرت کے راستہ سے ہٹ گیا۔
23
گر برائے حق ز دنیا بگذری
پیشت آید زالِ دنیا سَرسَری
ترجمہ: اگر تو اللہ (تعالٰی) کے لیے دنیا سے گزر جائے گا۔ تو تیرے سامنے بوڑھی دنیا آسانی سے آ جائے گی۔
انتباہ۔گائے کا گم ہو جانا اس شخص کی کاہلی و غفلت پر مبنی نہ تھا، کیونکہ اس کی دنیوی ہوشیاری و چابکی میں کچھ کسر نہیں تھی، بلکہ یہ اس کی تفویتِ نماز کی شامت تھی۔ گائے کو پوری طرح شکم سیر کرنے کے لیے جنگل میں چھوڑے رکھنا، اس کی دنیوی ہوشیاری کا مقتضا تھا۔ اب ترکِ اطاعت کی شامت جو آئی، تو یہ ہوشیاری اعتدال سے آگے بڑھ گئی، اور وہ گائے کو غروبِ آفتاب تک واپس نہ لایا۔ حتٰی کہ تاریکی چھا گئی اور وہ گم ہو گئی۔ کما قیل؎
اے روشنیِ طبع تو بر من بلا شدی