دفتر 6 حکایت 160: اس کا بیان کہ دنیا اپنے سے بھاگنے والے کی طالب، اور اپنے طالب سے بھاگنے والی ہے

دفتر ششم: حکایت: 160



در بیانِ آنکہ دنیا طالبِ ہاربِ خود و ہارب از طالبِ خودست

اس کا بیان کہ دنیا اپنے سے بھاگنے والے کی طالب، اور اپنے طالب سے بھاگنے والی ہے

1

صوفیِ صاحب دلے اندر رباط

بُد نشستہ ہمچو گل با صد نشاط

ترجمہ: ایک صاحب دل صوفی سرائے میں، پھول کی طرح سو خوشیوں کے ساتھ بیٹھا تھا۔

2

جمعِ رہطے مستفیداں بر سَرش

معتقد بودند ہمچوں حیدرشؓ

ترجمہ: مریدوں کا ایک مجمع اس کے پاس جمع تھا۔(جو) حضرت علیؓ کی طرح اس کے معتقد تھے۔

3

ناگہاں سہ جانور از سمتِ شَرق

آمدند از سُرعتِ طیراں چو برق

ترجمہ: اچانک تین جانور مشرق کی جانب سے، تیز پرواز (کے ساتھ) بجلی کی طرح آئے۔

4

ہر یکے زاں دیگرے بُد دَر گریز

واں دگر در جستجویش تیز تیز

ترجمہ: ان میں سے ہر ایک دوسرے سے بھاگ رہا تھا، اور وہ دوسرا اس کی جستجو میں تیز تیز (آ رہا) تھا۔

5

کفترے بس لاغرے ژولیده

پیش پیش از ہر سہ بُد پَرّیده

ترجمہ: ایک کبوتر بہت کمزور پریشان۔ تینوں میں سے آگے آگے اڑ رہا تھا۔

6

در پسِ او بود زرّیں مُرغ و زفت

با ہزاراں زیب و زینت گرم و تَفت

ترجمہ: اس کے پیچھے موٹا زریں مرغا تھا، ہزاروں زیب و زینت کے ساتھ گرم اور تیز۔

7

در پے آں مُرغِ زرّیں زاغِ شوم

ہمچو بادِ تُند میرفت آں غشوم

ترجمہ: اس زرّیں مرغ کے پیچھے منحوس کوا۔ وہ ظالم تیز ہوا کی طرح جا رہا تھا۔

8

ہر یکے زیں مرغ کردے جہدِ نیک

یک دگر را مے نیابیدند لیک

ترجمہ: ان پرندوں میں سے ہر ایک بہت کوشش کرتا۔ لیکن ایک دوسرے کو پکڑ نہ پاتے تھے۔

9

حاضراں گفتند کاے قطبِ زماں

زیں عجب تر ما ندیدم از جہاں

ترجمہ: حاضرین نے کہا، کہ اے قطبِ زماں! دنیا میں هم نے اس سے زیادہ عجیب نہیں دیکھا۔

10

درپئے عاجز کبوتر چیست مرغ

وز پئے مرغست چوں ایں زاغِ یرغ

ترجمہ: عاجز کبوتر کے پیچھے مرغ کیوں ہے؟ اور مرغ کے پیچھے یہ تیز رو کوا کیوں ہے؟

11

کفترے را مرغ پس رو شد چہ خاست

زاغِ لاغی تابعِ مرغے چراست

ترجمہ: مرغ کبوتر کے پیچھے چلنے والا کیوں ہوا؟ بکواسی کوا مرغ کے پیچھے کیوں ہے؟

12

جنس ہائے مختلف را چہ فتاد

اِتّباعِ یک دگر چوں دست داد

ترجمہ: مختلف جنسوں کو کیا ہوا ہے؟ ایک نے دوسرے کا پیچھا کیوں کیا ہے؟

13

ہَر کسے مر جِنسِ خود را طالب ست

جِنسہا مر جنسہا را جالب ست

ترجمہ: ہر ایک اپنی جنس کا طالب ہے، جنسیں، جنس کو کھینچنے والی ہیں۔

14

جنس سُوئے جِنس دارد خو و میل

روز با روزست و با لیل ست لیل

ترجمہ: جنس، جنس کی جانب عادت اور میلان رکھتی ہے۔ دن، دن کے ساتھ ہے اور رات رات کے ساتھ۔

15

میلِ مومن سوئے مومن مے شود

میلِ کافر سوئے کافر مے رود

ترجمہ: مومن کا میلان مومن کی جانب ہوتا ہے۔ (اور)کافر کا میلان کافر کی جانب جاتا ہے۔

16

صالحاں با صالحاں منضَم شوند

طالحاں با طالحاں محرم شوند

ترجمہ: نیک، نیکوں کے ساتھ ملتے ہیں۔ برے، بروں کے محرم ہوتے ہیں۔

17

زاغ با زاغاں کُند پروازہا

بُلبلے با بُلبلاں آوازہا

ترجمہ: کوا، کوّوں کے ساتھ اڑانیں بھرتا ہے۔ بلبل، بلبلوں کے ساتھ آوازیں بلند کرتی ہے۔

18

انبیاءؑ زیں رہ بشرہا بودہ اند

از تجانس راہِ حق بنمودہ اند

ترجمہ: انبیاءؑ اسی وجہ سے انسان ہوئے ہیں۔ ہم جنس ہونے کی وجہ سے اللہ (تعالٰی) کا راستہ دکھایا ہے۔

19

بُوے جنسیّت رسد فیضش شتاب

از مَلک آدم نگشتے بے حجاب

ترجمہ: جنسیت کی بُو کا فیض جلد پہنچتا ہے۔ فرشتہ سے انسان بے تکلّف نہیں ہوتا۔

20

کافراں گفتند دَر حقِّ نبیؐ

کاں فرشتہ چوں نیامد از خبی

ترجمہ: کافروں نے نبی (صلی اللہ علیہ وسلّم) کے بارے میں کہا کہ غیب سے وہ فرشتہ (بن کر) کیوں نہ آیا؟

21

ایں نہ فہمیدند کیں جسمِ بشر

بہر روپوشِ جہولست اے پسر

ترجمہ: اے بیٹا! وہ یہ نہ سمجھےکہ یہ انسان کا جسم، نادان کے حجاب کے لیے ہے۔

22

جاہلاں چوں از ملائک مے رَمند

انبیاءؑ از بُوئے جنسیّت کَشند

ترجمہ: ناواقف چونکہ فرشتوں سے بھاگتے ہیں۔ (اور) انبیاءؑ جنسیت کی بُو سے کھنیچتے ہیں۔

23

ورنہ در معنٰی مَلک گردِ وے ست

چوں نبی در قُرب و عرفانِ او کے ست

ترجمہ: ورنہ فرشتہ حقیقت میں اُس کی پاس ہے۔ (لیکن) وہ قرب اور معرفت میں نبی کی طرح کب ہے؟

24

یک خلافِ جنس آمد صد حجاب

وز تجانس می شود صد فتح باب

ترجمہ: جِنس کا ایک اختلاف سو (قسم کا) حجاب ہے۔ اور ہم جنس ہونے سے سینکڑوں دروازے کھلتے ہیں۔

25

روح چوں از عالمِ اَمر آمدہ است

زاں بطاعات و ہدیٰ راغِب شدہ است

ترجمہ: روح چونکہ عالمِ اَمر سے آئی ہے۔ اسی لیے عبادتوں اور ہدایت کی جانب راغب ہوتی ہے۔

26

جسم چوں از عالمِ خلقست باز

سوئے خواب و خور کشد بے امتیاز

ترجمہ: پھر جسم چونکہ عالم خلق سے ہے، (اس لیے) بلا امتیاز سونے اور کھانے کی جانب کھنچتا ہے۔

27

زیں دو چوں زاید نتیجہ نفسہا

ہر دو خُو ز ابوین در طبعش سزا

ترجمہ: انسان چونکہ ان دونوں سے نتیجہ کے طور پر پیدا ہوتے ہیں۔ ماں باپ کی طرف سے دونوں خصلتیں اس کی طبعیت کے مناسب ہیں۔

28

گر بسُوئے خاکِ سفلی میرود

آں زماں وے نفسِ امّارہ شود

ترجمہ: اگر وہ سفلی خاک کی جانب جاتا ہے، تب وہ نفسِ امّارہ بن جاتا ہے۔

29

ور بسُوئے رُوحِ عُلوی سَر کشد

آں زماں لوّامہ گشت و با رَشد

ترجمہ: اور اگر علوی روح کی جانب رخ کرتا ہے۔ تب وہ لوّامہ اور ہدایت یافتہ بن جاتا ہے۔

30

میل ملکِ امر چوں زاید درُو

سُوئے لوّامہ برآید سر خوش او

ترجمہ: جب اس میں عالمِ امر کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔ وہ مست ہو کر (نفسِ) لوّامہ کی جانب آ جاتا ہے۔

31

گر ز کوشش سُوئے لاہوتی تَند

دَم بسُوئے مُلہمہ وَا میزند

ترجمہ: وہ اگر کوشش سے (عالمِ) لاہوت کی جانب چلتا ہے۔ مُلہمہ کی جانب سانس لیتا ہے۔ (”عالم لاہوت“ ملاء اعلٰی کہ جس کا تعلق عالم غیب سے ہے، جہاں نہ زمین و زماں کا گزر هے اور نہ مکین و مکاں کا، جہاں سب کچھ ہے لیکن مادیت سے بالاتر اور وراء الوراء ہے اس کا نام ”عالم لاہوت“ ہے۔)

32

بعدِ تہذیب و کمالِ اجتہاد

مُطمئنّہ گردد و اہلِ سداد

ترجمہ: تہذیب اور پورے مجاہدے کے بعد۔ درست اور مطمئنّہ بن جاتا ہے۔

33

ایں سخن را نیست پایاں اے فَتٰی

سُوئے شرحِ آں سہ طَائر باز آ

ترجمہ: اے جوان! اس بات کی اخیر نہیں ہے۔ ان تین پرندوں کی شرح کی طرف واپس آ۔