دفتر ششم: حکایت: 161
جواب گفتنِ آں صوفی برائے تسکینِ خاطرِ مُریداں، و شرحِ حالِ آں سہ طائر، کہ یَکے در پے دیگر مے بود
اس صوفی کا مریدوں کی تسکین کے لیے جواب دینا، اور ان تین پرندوں کے حال کی شرح، جو ایک دوسرے کے پیچھے تھے
1
بر دلِ صوفی نِدا آمد نہاں
کیں سہ مُرغ آمد مثالِ آں کساں
ترجمہ: صوفی کے دل پر، مخفی آواز آئی کہ یہ تین پرندے ان لوگوں کی مثال ہیں۔
2
کہ ز دنیا ہارب اند و طالِب اَند
جملۂِ شاں یک دگر را جالِب اَند
ترجمہ: کہ جو دنیا سے بھاگنے والے اور طالب ہیں۔ سب ایک دوسرے کو کھینچنے والے ہیں۔
3
می گریزد ایں کبوتر از ہمہ
از فسونِ مُرغِ زرّیں دَم دَمہ
ترجمہ: یہ کبوتر ان سب سے بھاگ رہا ہے۔ مرغ زرّیں کے منتر (اور) مکر سے۔
4
مرغِ زریّں درپیش جویانِ او
میدود ہر سُو بدل قربانِ او
ترجمہ: زریں مرغ اس کے پیچھے اس کا جویاں ہے۔ ہر جانب دوڑ رہا ہے، دل سے اس پر قربان ہے۔
5
زاغ بہرِ مُرغِ زَرّیں می پَرد
در پیش از حرص ہر سُو مے دَود
ترجمہ: کوا، زرّیں مُرغ کے لیے اڑ رہا ہے، لالچ سے ہر جانب دوڑ رہا ہے۔
6
لیک زینہا یک دگر را کس نیافت
گرچہ در پرواز ہر یک زو شتافت
ترجمہ: لیکن ان میں سے ایک نے دوسرے کو نہ پایا۔ اگرچہ ہر ایک نے اڑنے میں جلدی کی۔
7
ہست عارف چوں کبوتر در گریز
دائمًا سوئے خدا زیں خاک بیز
ترجمہ: عارف کبوتر کی طرح گریز کرتا ہے، ہمیشہ خدا کی جانب، اس خاک چھاننے والے سے۔
8
در پیش دنیا کہ زرّیں مرغ اوست
مے دوَد ہر سو و گرمِ جستجوست
ترجمہ: اس کے پیچھے دنیا ہے جو زرّیں مرغ ہے۔ ہر جانب دوڑ رہی ہے اور جستجو میں سرگرم ہے۔
9
زاغ یعنی اہلِ دنیا از شَرہ
می دَود بر وَے نمی یابَد فرَہ
ترجمہ: کوا یعنی دنیادار حرص کی وجہ سے دوڑ رہا ہے۔ اس پر غلبہ نہیں پاتا ہے۔
10
اہلِ دنیا دَر پے دنیائے دوں
مے دوند و مے پرند اے ذو فنوں
ترجمہ: اے ہنر مند! دنیادار، کمینی دنیا کے پیچھے دوڑتے ہیں اور اڑتے ہیں۔
11
لیک آں مکّارہ ز شاں می رمد
در پے آں مردِ حقّانی دود
ترجمہ: لیکن وہ مکّارہ ان سے بھاگتی ہے، ربّانی مرد کے پیچھے دوڑتی ہے۔
12
می رمد آں مردِ حقّانی ازو
جستجویش می کُند آں زِشتِ خو
ترجمہ: وہ ربانی مرد اس سے بھاگتا ہے۔ وہ بد عادت، اس کی جستجو کرتی ہے۔
13
مے کُند اُو در پیش پَروازہا
لیک وے بر مے جہد چوں بازہا
ترجمہ: وہ اس کے پیچھے اڑانیں بھرتی ہے لیکن وہ باز کی طرح بھاگتا ہے۔
14
ہا بیا کاں سہ پسر از کاہلی
طالبِ حکم اندازاں قاضی ولی
ترجمہ: ہاں، آ وہ تینوں لڑکے کاہلی کے ذریعہ، اس صاحبِ اختیار قاضی سے فیصلہ کے طلبگار ہیں۔