دفتر ششم: حکایت: 162
عرض نمودنِ آں ہر سہ پسر بجنابِ قاضیِ پُر ہُنر و فتوٰی خواستن در میراثِ پدر
ان تینوں لڑکوں کا ہنر مند قاضی کے حضور میں عرض کرنا اور باپ کی میراث میں شرعی فیصلہ چاہنا
1
ہر سہ با قاضی بگفتند اے حمید
حالِ ما اینست کن حُکمِ رشید
ترجمہ: تینوں (لڑکوں) نے قاضی سے کہا اے ستودہ (صفات قاضی!) ہمارا حال یہ ہے، (اب ہمارے بارے میں) درست فیصلہ (صادر) فرمائیے۔
2
خلق بہرِ حکمِ او شد مجتمع
ہر یکے ایں ماجرا را مستمع
ترجمہ: لوگ اس کے حکم (کو سننے) کے لیے جمع ہو گئے۔ ہر ایک اس واقعہ کو سننے (کی خواہش کرنے) والا تھا۔
3
تا بدانند آنچہ قاضی حکم کرد
مے چہ گوید اندریں آں مردِ فرد
ترجمہ: تاکہ قاضی جو کچھ حکم دے (اس کو) معلوم کریں۔ (کہ) وہ مردِ یکتا اس (بارے) میں کیا کہتا ہے؟
4
گفت قاضی ایں ہمہ مالِ پدر
مر سوم را گشت از حکمِ قدر
ترجمہ: قاضی نے (اپنے فیصلے میں) کہا، باپ کا یہ تمام مال تقدیر کے فیصلے سے تیسرے لڑکے کا ہو گیا۔
5
خلق آمد در فغاں زیں ماجرا
کیں سخن را شرح کن بہرِ خدا
ترجمہ: (تمام) مخلوق (جو حاضر تھی) اس بات سے چیخ اٹھی کہ خدا کے لیے اس بات کی (جو آپ نے فیصلے میں فرمائی ہے) وضاحت کیجیے۔
6
عالَمے زیں حکم حیرت ور شدند
کیں دو چوں محرومِ مال و زر شدند
ترجمہ: ایک جہان اس فیصلہ سے حیرت میں پڑ گیا۔ کہ یہ دونوں مال و زر سے کیوں محروم ہوئے؟
7
کاہلیِ ہر سہ شُد باہم قریب
وجہِ ترجیحش چہ باشد اے لبیب
ترجمہ: تینوں کی کاہلی قریب قریب ہے اے عقلمند! اس کی ترجیح کی کیا وجہ ہے؟
8
گفت قاضی ہست کاہل تر سوم
شد فزوں تر او ز اوّل وز دُوَم
ترجمہ: قاضی نے کہا زیادہ کاہل تیسرا ہے، وہ (کاہلی میں) پہلے اور دوسرے (دونوں) سے بڑھ گیا ہے۔
9
زانکہ ایں کاہل بکارِ اخروی ست
چست و چابک در امورِ دنیوی ست
ترجمہ: کیونکہ یہ آخرت کے کام میں سست ہے، (اور) دنیوی امور میں چست و چالاک ہے۔
10
بر گزید او کارِ دنیا بر نماز
ایں بود خود کاہلیِّ حرص و آز
ترجمہ: اس نے دنیا کے کام کو نماز پر ترجیح دی۔ یہی تو (دنیوی) حرص و طمع کی (وجہ سے) کاہلی ہے۔ (جو دینی امور میں عارض ہوتی ہے۔)
11
کاہلی در کارِ دنیا چستی ست
کاہلی از نار و جنت سستی ست
ترجمہ: دنیا کے کام میں کاہلی کرنا (ایک معنٰی میں) چُستی ہے۔ (اور) بہشت و دوزخ (کے معاملے) میں کاہلی کرنا (فی الواقع) سستی ہے۔
12
مردِ کاہل بہرِ حق کاهل بود
کاہل از دارین بس عاقل بود
ترجمہ: خدا کے لیے (دنیا سے) کاہل (ہونے والا) آدمی کاہل ہے۔ (اور خدا کے عشق میں) دونوں جہانوں سے کاہل (رہنے والا) تو بہت ہی عاقل ہے۔
13
بہرِ ذاتِ حق گزارد ہر دو را
ایں چنیں کاہل بود مردِ خدا
ترجمہ: جو ذات حق کے لیے دونوں جہانوں کو چھوڑ دے۔مردِ خدا ایسا ہی کاہل ہوتا ہے (طَالِبُ الدُّنْیَا جَاھِلٌ وَ طَالِبُ العُقْبٰی عَاقِلٌ وَ طَالِبُ الْمَوْلٰی کَامِلٌ)
14
کاہلیِّ اولین در زہد بُرد
کرد اسباغِ وضو قطرہ نخورد
ترجمہ: پہلے (لڑکے) کی کاہلی (اس کو) زہد میں لے گئی۔ (چنانچہ) وضو پر جی کھول کر پانی بہایا (مگر خود پیاس کے باوجود) قطرہ (تک) نہ پیا۔
15
بر اُمیدِ جنت او بردے کشید
نفس را ہم از عطش گردن برید
ترجمہ: جنت کی امید پر اس نے (وضو میں) سردی برداشت کی۔ (اور) پیاس (برداشت کرنے سے) نفس کی بھی گردن کاٹ ڈالی۔
16
واں دُوَم از بہرِ حق کاہل شدست
از متاعِ ہر دو کون غافل شدست
ترجمہ: اور دوسرا حق تعالٰی کے لیے کامل ہوا ہے۔ دونوں جہانوں کے فوائد سے غافل ہو گیا ہے۔
17
غیرِ حق را چوں ندید او ہیچ قدر
کاہلیِّ اوست از چستی و مکر
ترجمہ: جب کہ اس نے ما سویٰ اللہ کی کوئی قدر نہ دیکھی۔ (پس) اس کی کاہلی (فی الحقیقت) چستی اور حیلہ گری (کے قبیل) سے ہے۔
18
کاہلیِ عقبٰی مرادم چابکی ست
دَر توکل کاہلی و بے تگی ست
ترجمہ: آخرت کے کام میں کاہلی سے میری مراد چستی ہے۔ (کیونکہ) کاہلی اور کوشش نہ ہونا، توکّل کی وجہ سے ہے۔
19
مالِ عقبٰی بہرِ ایں کاہل بُود
مالِ دنیا بہرِ آں کاہل بُود
ترجمہ: آخرت کا مال اِس کاہل کے لیے ہوتا ہے دنیا کا مال، اُس کاہل کے لیے ہوتا ہے۔
20
واں سوم کو کارِ حق را خوار کرد
بہرِ گاؤے شد فدا روزش بدرد
ترجمہ: اور وہ تیسرا جس نے ایک گائے کے لیے خدا کی عبادت کی بے قدری کی۔ اس کا دل (مفت کی) مصیبت پر قربان ہو گیا۔
21
کاہل و جاہل ز جملہ ایں کس ست
دولتِ دنیا مر ایں کس را بس ست
ترجمہ: سب سے (زیادہ) کاہل اور جاہل یہ شخص ہے۔ دولتِ دنیا خاص اسی کا حصہ ہے۔
22
واں دو را عقبٰی و ایں را دولت ست
نیست ایں دولت بپایاں ذلت است
ترجمہ: اور ان دونوں کے لیے عقبٰی اور اس کے لیے دولت ہے۔ یہ دولت (اسکا) انجام کار (کچھ) نہیں (محض)ذلّت ہے۔
23
زیں سبب فرمود پیغمبرؐ مگر
اِنَّہٗ لَوْ کَانَ لِلدُّنْیَا قَدَرْ
ترجمہ: شاید پیغمبر (صلی اللہ علیہ وسلّم) نے اسی لیے فرمایا، بے شک اگر دنیا کی قدر ہوتی تو۔۔۔
24
مَا سَقٰی مِنْھَا لِکَافِرٍ شُرْبَۃً
بلکہ می انداخت بَر وے صد مِحن
ترجمہ: کافر کو اس میں سے ایک گھونٹ نہ پلاتا۔ بلکہ اس پر سو (قسم کی) مشقتیں ڈال دیتا۔
انتباہ: حدیث کے کلمات یہ ہیں: ”لَوْ کَانَتِ الدُّنْیَا تَعْدِلُ عِنْدَ اللّٰہِ جَنَاحَ بَعُوْضَۃٍ مَا سَقٰی کَافِرًا مِّنْھَا شَرْبَۃَ مَآءٍ“(رواہ الترمذی و ابن ماجہ) یعنی ”اگر دنیا اللہ کے نزدیک ایک مچھر کے پر برابر ہوتی تو وہ اس میں سے کسی کافر کو پانی کا ایک گھونٹ نہ پینے دیتا۔“