دفتر 6 حکایت 163: کے معنٰی کے بیان میں کہ: دنیا مومن کا قید خانہ اور کافر کی جنّت ہے

دفتر ششم: حکایت: 163



در بیانِ معنٰی ایں حدیث کہ: اَلدُّنْیَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ وَ جَنَّۃُ الْکَافِرِ (مسلم شریف، کتاب الزھد)

اس حدیث کے معنٰی کے بیان میں کہ: دنیا مومن کا قید خانہ اور کافر کی جنّت ہے

1

ہَست دنیا جنّت آں کفّار را

اہلِ فسق و ظلم و آں اشرار را

ترجمہ: دنیا کافروں کے لیے جنّت ہے،(اسی طرح) فاسقوں اور ظالموں اور ان شریروں کے لیے (بھی جنّت ہے۔)

2

بہرِ مومن ہست زنداں ایں مقام

نیست زنداں جائے عیش و احتشام

ترجمہ: یہ جگہ مومن کے لیے قید خانہ ہے۔ (اور) قید خانہ عیش و حشمت کی جگہ نہیں ہے۔

3

جَہد کُن تا خود ازیں زنداں رہی

مخلصی جاں را ازیں مَحبَس دہی

ترجمہ: کوشش کر، تاکہ تو اس قید خانہ سے نجات پا لے۔ جان کو اس قید خانہ سے چھٹکارا دے لے۔

4

زُود فکرِ ژرف می باید گزید

پا ازیں زنداں بُروں باید کشید

ترجمہ: بہت جلد گہرا فکر اختیار کرنا چاہیے۔ اس قید خانہ سے پاؤں باہر نکالنا چاہیے۔

5

آشیانِ تُست عرشِ اِعتلا

چوں بیفتادی دریں دامِ بَلا

ترجمہ: تیرا آشیانہ بلندی کا عرش ہے، تو مصیبت کے اس جال میں کیوں گر پڑا؟

6

ہیچ ناری یاد ازاں کاشانۂ

مَست گشتی چوں بریں گُہدانۂ

ترجمہ: تو کبھی اس محل کو یاد نہیں کرتا ہے۔ تو اس پاخانہ(والی) جگہ پر کیسے مست ہو گیا ہے؟

7

می دہندت دانہ عُمرت می خرند

گاؤِ گردوں زرعِ عمرت می چرند

ترجمہ: تجھے دانہ دیتے ہیں، تیری عمر خرید لیتے ہیں۔ آسمان کی گائے تیری عمر کی کھیتی چر جاتی ہے۔

8

روزیِ ہر روزہ پنداری تو مفت

عمرِ ہر روزہ بگیرند ایں شگفت

ترجمہ: تو ہر دن کی خوراک مفت سمجھتا ہے۔ ہر روز تیری عمر لے لیتے ہیں یہ تعجّب ہے۔

9

تو بدانہ دام را بگزیدۂ

وز لئیمی بر فخے پیچیدۂ

ترجمہ: تو نے دانہ کی وجہ سے جال کو پسند کر لیا ہے۔ اور کمینہ پن سے جال میں الجھ گیا ہے۔

10

رو بداں سو پَر بزن کاشانہاست

آں سوئے چرخِ بریں بس دانہاست

ترجمہ: جا، اس جانب پرواز کر، محلات ہیں۔ اس بلند آسمان پر بہت دانے ہیں۔

11

لب بہ بند از گفتگوئے این و آں

تا بیابی نورِ حق در دل عیاں

ترجمہ: اِس اور اُس کی بات سے ہونٹ بند کر لے۔ تاکہ تو اللہ تعالٰی کے نور کو دل میں ظاہر پائے۔

12

خویش را رُسوائے عالم کردۂ

بہرِ تصویرِ جہاں چوں گردۂ

ترجمہ: تو نے اپنے آپ کو رسوائے عالم بنایا ہے۔ جب کہ تو دنیا کی تصویر کے لیے نقشہ ہے۔

13

لَوحِ تُو پُر از خیالاتِ جہاں

فکر و ذکرش چوں شود در دل جہاں

ترجمہ: تیری تختی دنیا کے خیالات سے پُر ہے۔ اس کا فکر و ذکر دل میں کیسے پیدا ہونے والا ہو گا؟

14

از ہمہ مے بُر بدُو پیوند کُن

بر درِ یک یار خود را بند کُن

ترجمہ: سب سے کٹ جا، اس سے جُڑ جا۔ ایک یار کے در پر اپنے آپ کو پابند کر۔

15

یارِ ہرجائی ترا مرغوب نیست

کے سَزد آں را کہ چوں اُو خوب نیست

ترجمہ: ہرجائی یار، تجھے پسند نہیں ہے، اس کے لیے کب مناسب ہوگا، جسکی طرح کا کوئی حسین نہیں ہے۔