دفتر ششم: حکایت: 164
حکایت بر سبیلِ تمثیل
تمثیل کے طور پر ایک حکایت
1
بُد زنے سیمیں تنے عشوہ گرے
بر زمیں تاباں چو فرخ اخترے
ترجمہ: ایک چاندی جیسے بدن والی ناز دکھانے والی عورت تھی، زمین پر مبارک تارے کی طرح روشن۔
2
زُلف و رُخسار و لَبِ او رشکِ حور
در زنخدانش دلِ خلقے حَصُور
ترجمہ: اس کی زلف اور رخسار اور ہونٹ حور کا رشک تھے، اس کی ٹھوڑی میں لوگوں کا دل گِھرا ہوا تھا۔
3
از تبختر چوں تدردِ خوش نہاد
بر سرِ کوئے گذارے اُوفتاد
ترجمہ: ناز سے چلنے میں خوش فطرت چکور کی طرح (تھی۔) اس کا ایک کوچہ پر سے گذر ہوا۔
4
اِتفاقًا یَک جوانے تفتہ دل
شد دو چار او ز دستش رفتہ دل
ترجمہ: اتفاقًا ایک جوان سوختہ دل، اس کے سامنے آ گیا۔ اس کا دل بے قابو ہو گیا۔
5
دید او را گشت تصویرِ خیال
رفت ہوش از سر بجانش صد نکال
ترجمہ: اس (جوان) نے اس (عورت) کو دیکھا، تصویر خیال بن گیا ہوش سر سے روانہ ہو گیا، اس کی جان میں سو عذاب پیدا ہو گئے۔
6
گشت چوں تصویر حیراں اندرُو
چشم بر ہم می نزد از شوقِ او
ترجمہ: اس میں تصویر کی طرح حیران ہو گیا۔ اس کے شوق سے پلک نہ جھپکاتا تھا۔
7
زن چو اُو را والہ و شیدا بَدید
تیرِ عشقِ او بجانِ زن رسید
ترجمہ: عورت نے جب اس کو عاشق اور شیدا دیکھا۔ اس کے عشق کا تیر عورت کی جان میں لگا۔
8
گفت اے سادہ چہ می بینی بگُو
از چہ حیراں گشتی اے آئینہ رُو
ترجمہ: اس نے کہا، اے بھولے! کیا دیکھ رہا ہے بتا؟ اے آئینہ رُو! تو کس چیز سے حیران ہو گیا ہے؟
9
رو برائے کارِ خود آمادہ باش
پا بزنجیرے مَنہ آزادہ باش
ترجمہ: جا، اپنے کام پر آمادہ رہ۔ پاؤں میں زنجیر نہ ڈال، آزاد رہ۔
10
گفت عشقت ہوش و عقلِ من ربُود
کُو مرا پروائے کارِ نفع و سُود
ترجمہ: اس نے کہا تیرا عشق میرا ہوش اور عقل لے اڑا۔ مجھے نفع اور فائدہ کے کام کی پروا کہاں ہے؟
11
جُز تو کارِ دیگرم باقی نَماند
عشقِ تو در بِسترم خارے فشاند
ترجمہ: میرے لیے تیرے سوا دوسرا کام نہیں رہا۔ تیرے عشق نے میرے بستر پر کانٹے بچھا دیے۔
12
کاروبارِ مَن بجُز عشقِ تو نیست
حُسنِ تمثیلِ تو جاں را رہزنیست
ترجمہ: میرا کاروبار تیرے عشق کے سوا نہیں ہے۔ تیری تصویر کا حسن، جان کا رہزن ہے۔
13
گفت ہیں واپس نِگر ہمشیرِ مَن
از عقَب می آید آں غُنچہ دَہن
ترجمہ: اس نے کہا خبردار! پیچھے دیکھ میری ہمشیرہ پیچھے آ رہی ہے، وہ غنچہ دہن (ہے۔)
14
صد رَہ از من در جمالِ او خوب تر
کہ نیرزد پیش روئے او قمر
ترجمہ: وہ مجھ سے حسن میں سو (100) گنا بڑھی ہوئی ہے۔ کیونکہ اس کے رخ کے مقابلہ میں چاند کسی قیمت کا نہیں ہے۔
15
آں جوانِ سادہ، رُو از وَے بتافت
سُوئے محبوبے، نشاں کز وے نیافت
ترجمہ: اس بھولے جوان نے اس سے منہ موڑ لیا۔ اس محبوب کی جانب جسکا نشان نہ پایا۔
16
زَن برویش زَد طپانچہ آنچناں
کہ برُو صد رَشک بُردے ارغواں
ترجمہ: عورت نے اس کے منہ پر ایسا طمانچہ مارا۔ کہ گل بابونہ اس پر سو رشک کرے۔
17
گفت اے اَبلہ اگر تو عاشقی
دَر بیانِ دعوائے خود صَادقی
ترجمہ: بولی اے بیوقوف! اگر تو عاشق ہے، اپنے دعوے کے بیان میں تو سچا ہے۔
18
سُوئے غیرِ من چرا کردی نظر
دعوائے عشق ایں بود اے خیرہ سر
ترجمہ: میرے غیر کی جانب تو نے نظر کیوں کی؟ اے پراگندہ دماغ! عشق کا دعویٰ یہ ہوتا ہے؟
19
ایں چنیں باشد وفائے عاشقاں
رُو بغیر آرند ظاہر یا نہاں
ترجمہ: عاشقوں کی وفا، ایسی ہوتی ہے۔ ظاہر یا پوشیدہ، دوسرے کی طرف رخ کرتے ہیں؟
20
چونکہ دیدِ غیر در عشقِ مجاز
ننگِ عِشق آمد حقیقت را چہ ساز
ترجمہ: جبکہ مجازی عشق میں دوسرے کو دیکھنا عشق کا عیب ہے۔ تو حقیقی (عشق) سے (اسکا) کیا تعلق؟
21
عاشقِ حقّی و بینی غیر را
کعبہ مے خواہی کہ سازی دیر را
ترجمہ: تو اللہ تعالٰی کا عاشق ہے اور غیر کو دیکھتا ہے۔ تو کعبہ چاہتا ہے؟ جب کہ بت خانے کا ارادہ کرتا ہے۔
22
کلمکے داری برُوئے دل ز غَیر
وَنگہاں خواہی بکُوئے دوست سَیر
ترجمہ: تو دل پر غیر کا زخم رکھتا ہے۔ پھر دوست کے کوچہ میں سیر چاہتا ہے۔
23
تا فشک داری بکشمانِ وجود
حَبِّ حُبِّ اللّٰہِ درو کشتن چہ سود
ترجمہ: جب تک تو وجود کے کھیت میں دیمک رکھتا ہے۔ اس میں اللہ تعالٰی کی محبت کا دانہ بونے سے کیا فائدہ؟
24
غیرِ اُو را از نظر بیروں فگن
چشمِ دل نہ بر جمالِ ذُوالمنن
ترجمہ: اس کے غیر کو نظر سے باہر پھینک دے۔ احسانوں والے کے حسن پر، دل کی آنکھ رکھ۔
25
کیست دیگر در جہاں غیر از خدا
از چہ اَحول گشتۂ اے ژاژ خا
ترجمہ: دنیا میں خدا کے علاوہ دوسرا کون ہے؟ اے بیہودہ گو! تو بھینگا کیوں ہوا ہے؟
26
خود توئی گر غیرِ حق خود را بسوز
چشمِ دل بر وحدہٗ ہر دم بدوز
ترجمہ: اگر تو خود حق کا غیر ہے تو خود کو جلا دے۔ دل کی آنکھ ہر وقت اس وحدہٗ (لاشریک لہٗ) پر لگا۔
27
جُز وجودِ مطلق و ہستیِ پاک
آنچہ آید در خیالت ہست خاک
ترجمہ: وجودِ مطلق اور پاک ہستی کے سوا۔ جو کچھ تیرے خیال میں آئے، (سب) خاک ہے۔
28
تو کُجا و من کُجا عالم کُجا
ہَست یَک نورِ منزّہ اے فتٰی
ترجمہ: تو کہاں اور میں کہاں، عالم کہاں؟ اے نوجوان! ایک پاکیزہ نور ہے۔
29
ظاہر و باطن نہاں و آشکار
شمع یَک شمع ست قندیلش ہزار
ترجمہ: ظاہر اور باطن، پوشیدہ اور کھلا۔ شمع تو ایک شمع ہے، اس کے قندیل ہزار ہیں۔
30
در ہزاراں آئینہ یک صورت ست
زیں تکثّر ہم خِرد را حیرت ست
ترجمہ: ہزاروں آئینوں میں صورت ایک ہے۔ اس کثرت سے بھی عقل حیرت میں ہے۔
31
کثرتِ آئینہ آمد از کُجا
ایں ز اَسماء و صفات ست اے کیا
ترجمہ: آئینہ کی کثرت کہاں سے آئی؟ اے بزرگ! یہ اسماء اور صفات کی وجہ سے ہے۔
32
ایں سخن پایاں ندارد لَب بہ بَند
ہر دو لَبہائے مرا بَر بستہ قَند
ترجمہ: اس بات کا خاتمہ نہیں ہے ہونٹ بند کر لے۔ شکر نے میرے دونوں ہونٹ سی دئیے ہیں۔
33
زیں شکر ہر دو لبِ من بستہ شد
وز قیودِ گفتگو دل رستہ شد
ترجمہ: اس شکر سے میرے دونوں ہونٹ بند ہو گئے ہیں۔ اور گفتگو کی بیڑیوں سے دل نجات پا گیا ہے۔