دفتر ششم: حکایت: 165
رجوع بحکایتِ شہزادۂ سوم، کہ از بادشاہ شرفِ قرابت و عزّ و وجاہت یافت، و بمنزل گاہ ”زَوَّجْنَاھُمْ بِحُوْرٍ عِیْنٍ“ (الطور:20) شتافت
تیسرے شہزادہ کی حکایت کی طرف رجوع،کہ جس نے بادشاہ سے قرابت کا شرف اور وجاہت کی عزت پائی، اور وہ اس آیت کے مفہوم کی منزل گاہ میں پہنچا ”کہ ہم نے حورِ عین کو اس کی بیوی بنا دیا۔“
1
اے حسّام الدّین شہِ ملکِ یقین
حالِ شہزادہ سوم برگو تو ہِیں
ترجمہ: اے ملکِ یقین کے بادشاہ حسّام الدّین! ہاں، آپ تیسرے شہزادہ کا حال بیان فرمائیں۔
2
اے ضیاء الحق حُسام الدّین حَسَن
جذبِ جاں کردی تو چوں بادِ یمن
ترجمہ: اے ضیاء الحق حسّام الدّین حسن! آپ نے یمن کی ہوا کی طرح جاں جذب کر لی۔
3
می کَشد ما را بر عرشِ عُلا
پرِ پروازت چو جبریلِؑ صفا
ترجمہ: ہمیں بلندی کے عرش پر کھینچتا ہے۔ تیرا پرِّ پرواز جبریلؑ با صفا کی طرح۔
4
بردہ جان را تو در باغِ خلود
سینہ ام پُر گل ازانست اے ودُود
ترجمہ: آپ جان کو ہمیشگی کے باغ میں لے گئے اے محبوب! اسی لیے میرا سینہ پھولوں سے پُر ہے۔
5
خود ز تُست ایں گفتگوئے پُر شکر
کز زبانم می تراود شعرِ تر
ترجمہ: یہ شکر بھری گفتگو آپ کی جانب سے ہے۔ کہ میری زبان سے تازہ شعر ٹپک رہے ہیں۔
6
حالِ خود را بر زبانم گفتہ
خود تو دانی چونکہ ایں در سُفتہ
ترجمہ: آپ نے اپنی حالت میری زبان سے بیان کی ہے۔ چونکہ آپ نے یہ موتی پرویا ہے آپ خود جانتے ہیں۔
7
من نے خالی بُدم نائی توئی
مَثنوی را گر بیفزائی تُوئی
ترجمہ: میں خالی نے ہوں نوازنے والے آپ ہیں۔ اگر مثنوی کو بڑھا رہے ہیں تو آپ ہیں۔
8
نالۂ من از دمِ گرمِ تو ہست
لُطفِ تو ایں تہمتے بر من بہ بست
ترجمہ: میرا نالہ آپ کے گرم سانس کی وجہ سے ہے۔ آپ کی مہربانی نے مجھ پر یہ تہمت باندھی ہے۔
9
اختتامِ مثنویِ خود کردہ
خود تو میگوئی ولے دَر پردہ
ترجمہ: مثنوی کا اختتام آپ نے کیا ہے۔ خود آپ کہہ رہے ہیں لیکن آپ پردے میں ہیں۔
10
ایں مَن و ما جُز کہ پردہ بیش نیست
پیشِ آں عقلِ مآل اندیش نیست
ترجمہ: یہ ”من و ما“ پردے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ انجام سوچنے والی عقل اس کے سامنے نہیں ہے۔
11
در صُور گر کثرتے بینی عیاں
معنٰئِ جُملہ یکست اے نکتہ دَاں
ترجمہ: تو اگر صورتوں میں ظاہراً کثرت دیکھتا ہے ایک نکتہ داں! حقیقت سب کی ایک ہے۔
12
شمع در آئینہ خانہ گر نہی
پیشِ ہر آئینہ اش راہے دہی
ترجمہ: اگر تو شیش محل میں شمع رکھ دے۔ ہر آئینہ کے سامنے تو اس کو راستہ دے دے گا۔
13
در حقیقت یک بود اے ہوشیار
پیش چشمِ تو نمایاں صد ہزار
ترجمہ: اے ہوشیار! حقیقت میں وہ ایک ہے۔ تیری آنکھ کے سامنے ہزاروں نمایاں ہیں۔
14
ذاتِ شمع آں یک بود از کثرتے
مر ترا ز آئینہ باشد حیرتے
ترجمہ: شمع کی ذات ایک ہے، کثرت کی وجہ سے تجھے آئینہ سے حیرت ہو گی۔
15
بے تکثّر شمع یک چوں شد ہزار
وحدتِ ہستیِ مطلق ہوش دار
ترجمہ: بغیر کثرت کے جب ایک شمع ہزار ہو گئیں۔ مطلق ہستی کی وحدت کو سمجھ لے۔
16
گر بپُرسی آئینہ شُد از کُجا
شمع ہست آں خود قدیم و با ضیا
ترجمہ: اگر تو پوچھے آئینہ کہاں سے پیدا ہوا؟ وہ شمع خود قدیم اور منوّر ہے۔
17
آئینہ داں جملہ اَسماء و صفات
اقتضا کردند فضلِ کائنات
ترجمہ: تمام اسماء و صفات کو آئینہ سمجھ۔ جنہوں نے بقیہ کائنات کو چاہا۔
18
زیں سخن بگذر کہ شہزادۂ سوم
چوں شنید از مرگِ آں داور دوم
ترجمہ: اس بات کو چھوڑ، کیونکہ تیسرے شہزادے نے جب دوسرے بھائی کی موت کے بارے میں سنا۔