دفتر 6 حکایت 166: تیسرے شہزادے کے حال کا بیان کہ جس نے دوسرے بھائی کے مرنے کے بعد بادشاہ کا تقرّب اور قربت و عنایات حاصل کر لی

دفتر ششم: حکایت: 166



بیان حالِ شہزادۂ سوم کہ بعدِ مرگِ برادرِ دوم تقرّبِ سلطان و قُرب و عِرفان یافت

تیسرے شہزادے کے حال کا بیان کہ جس نے دوسرے بھائی کے مرنے کے بعد بادشاہ کا تقرّب اور قربت و عنایات حاصل کر لی

1

حاضر آمد در حضورِ بادشاہ

طالبِ مقصودِ خود با درد و آہ

ترجمہ: وہ درد و آہ کے ساتھ، اپنے مقصود کو طلب کرتا ہوا بادشاہ کے حضور میں آیا۔

2

پس معرِّف گفت بہرِ مصلحت

کیں سوم بیش ست جائے مرحمت

ترجمہ: تو تعارف کرانے والے نے مصلحتًا (بادشاہ کے حضور میں) عرض کیا۔ کہ یہ تیسرا (ان دونوں سے) زیادہ مستحقِ رحم و کرم ہے۔

3

ہر دو بازویش بعشقِ تو شکست

مر شکستن را جبیرہ بستن ست

ترجمہ: اس کے دونوں (بھائی جو بمنزلہ) بازو (تھے) حضور کے عشق میں (مر گئے گویا اس کے بازو) ٹوٹ گئے (اور بازو کے) ٹوٹنے پر پٹیاں باندھنا (لازم) ہے۔ (یعنی اس شہزادہ کو اپنے دونوں بھائیوں کے مر جانے سے جو صدمہ اور شکستگیِ خاطر عارض ہوئی ہے، حضور کے رحم و کرم سے وہ رفع ہونی چاہیے۔)

4

شاہ رحمت کرد و او را پیش خواند

وز تلطُّف بر سریرِ خود نشاند

ترجمہ: بادشاہ نے مہربانی کی اور اس کو آگے بلایا۔ اور از راہِ عنایت اپنے تخت پر بٹھایا۔

5

گرچہ میدانست حالش را بکشف

جملہ مے پرسید با رائے شگرف

ترجمہ: اگرچہ وہ بذریعہ کشف اس کا حال (خود) جانتا تھا۔ (تاہم) اچھی رائے کے ساتھ سب کچھ اس سے پوچھتا رہا۔

6

آنچناں از لطف پرسشہا نمود

کاں غم و کربت ز حالِ او ربود

ترجمہ: کچھ ایسی مہربانی سے اس کو بار بار پوچھا کہ وہ غم و اندوہ اس کی حالت سے دور کر دیا۔

7

و آں برادرِ مردہ را تدفین کرد

زندہ را با روحِ خود تضمین کرد

ترجمہ: اور اس مردہ بھائی کو (بادشاہ نے) مدفون کیا۔ (اور) زندہ (بھائی) کو اپنی روح کی (آغوش) میں لے لیا۔

8

بعد چندے صحبتِ او گرم شد

شاہ را بر وَے بسے دل نرم شد

ترجمہ: کچھ مدت کے بعد اس کی صحبت گرم ہوئی۔ بادشاہ کا دل اس پر بہت نرم ہوا۔

9

پوتہ و پوتک مر او را جملہ داد

داخلِ شاہانہ بہرِ او کشاد

ترجمہ: بڑا خزانہ اور چھوٹا خزانہ سب اس کو دے دیا۔ بارگاہِ بادشاہی اس کے لیے کھول دی۔

10

از دمِ جاں بخشِ شاہِ بحرِ جود

غنچۂ او در شگفتن رُو نمود

ترجمہ: بادشاہ جو کرم کا دریا تھا اس کی جان بخشنے والی باتوں سے۔ اس شہزادہ (کے دل) کے غنچہ نے کِھلنا شروع کیا۔

11

رازہا اندر دلش تخمیر گشت

ہمچو آں دومیں ہمہ تنویر گشت

ترجمہ: راز کی باتیں اس کے دل میں آمیزش پا گئیں۔ وہ دوسرے (شہزادہ) کی طرح سراپائے نور بن گیا۔

12

منزلِ قرب و وجودِ معرفت

پیشتر زاں دومیں شد در صفت

ترجمہ: (لیکن) قرب کی منزل اور معرفت کا حصول بلحاظ صفت کے، اس دوسرے سے بڑھ کر تھا۔

13

کسبہا مے کرد و رہ طے مے نمود

جہدہا میکرد و نورش مے فزود

ترجمہ: وہ مسلسل کسبِ (فیض) کرتا تھا اور سلوک طے کر رہا تھا۔ مجاہدات کرتا تھا اور اس کا نورِ (باطن) بڑھتا جاتا تھا۔

14

لیک او خود عبرتے بگرفتہ بود

زاں دو داوَر پندہا پز رفتہ بود

ترجمہ: (اور ایسی ترقی سے مالک کو عُجبِ عارضی ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے) لیکن وہ خود عبرت پکڑ چکا تھا۔ اور اس نے ان دو بھائیوں (کے انجام) سے نصیحت حاصل کی تھی۔

15

عقبہائے راہ را دانستہ او

حُزمہا مے کرد و بُد شائستہ خو

ترجمہ: وہ راہ (سلوک) کی گھاٹیوں کو جان چکا تھا۔ (اس لیے) ہوشیاری و احتیاط سے کام لیتا تھا (اور یوں بھی) شائستہ خصلت والا تھا (اوچھا اور جلد باز نہ تھا۔)

16

دید کاں اوّل ز عجلت جاں بداد

واں دوم را عُجب در گورے نہاد

ترجمہ: اس نے دیکھا کہ اس پہلے (بھائی) نے جلد بازی سے جان دے دی۔ اور اس دوسرے کو خود پسندی نے قبر میں ڈال دیا (آگے مولانا فرماتے ہیں:)

17

مرد را باید اندر راہِ یار

در تاَنِّی کوشد صبر و قرار

ترجمہ: انسان کو چاہیے کہ یار کے راستہ میں، آہستہ روی اور صبر و قرار سے کوشش کرے۔

18

زیں سبب فرمود احمدِ مصطفٰےؐ

رفق رَأْسُ الْحِکْمَۃ آمد اے فتٰی

ترجمہ: اسی لیے اے جوان! حضرت احمد مصطفٰی (صلی اللہ علیہ وسلّم) نے فرمایا ہے کہنرمی حکمت کی اصل ہے(ہشام بن عروہ سے روایت وہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ توریت میں لکھا ہے: کہ ”اَلرِّفْقُ رَأْسُ الْحِکْمَۃِ یعنی ”نرمی حکمت کی جڑ ہے(تمییز الطیب، وعن عروة بن الزبير قال:كان يقال: الرِّفق رأس الحكمة رواه أحمد فى الزهد)

19

ابن مسعودؓ از پیمبرؐ نقل کرد

نصف ایمان است صبر اے نیک مرد

ترجمہ: (اسی طرح) اے نیک مرد! حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلّم سے روایت کیا ہے: کہ صبر نصف ایمان ہے۔(عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مرفوعًا مروی ہے کہ: اَلصَّبْرُ نِصْفُ الْاِیْمَانِ وَالْیَقِیْنُ الْاِیْمَانُ کُلُّہٗ یعنیصبر نصف ایمان ہے، اور یقین سارا ایمان ہے(رواه الطبراني وغيره، وقال الحافظ المنذري في الترغيب والترهيب: رواته رواة الصحيح، وهو موقوف، وقد رفعه بعضهم) مطلب یہ کہ محبوب حقیقی کے مشاہده جمال میں آہستگی سے کام لینا چاہیے۔)

20

ورنہ حسنِ یار نورِ مطلق ست

چشمِ دل اندر جمالش مندق ست

ترجمہ: ورنہ یار کا حسن (وہ) نور بے پایاں ہے کہ دل کی آنکھ اس کے کمال (کے مشاہدہ) میں (تابِ برداشت نہ لا کر) ریزہ ریزہ (ہو جاتی) ہے۔

21

تاب ناری دیدنش را یک بیک

آئینہ مصقول میکن سیکنک

ترجمہ: تو اس کو یکبارگی دیکھنے کی تاب نہیں لاسکتا۔ آئینہ پر آہستہ آہستہ صیقل کر۔

22

ایں تانّی بہرِ استعداد ہَست

کے جمال بے حجابش در بہ بَست

ترجمہ: یہ آہستہ روی استعداد کے لیے ہے۔ اس کے بے حجاب جمال نے دروازہ کب بند کیا ہے؟

23

یار چوں شمس ست در وَسْطَ السَّمآ

لیک اے خفاش کو چشمے تُرا

ترجمہ: یار آسمان کے وسط میں سورج کی طرح ہے۔ لیکن اے چمگادڑ! تیری آنکھ کہاں ہے۔

24

رو تو اوّل چشم را پیدا بکن

بعد ازاں دیدہ بسویش وا بکُن

ترجمہ: جا پہلے (اس کے دیدار کی تاب لانے والی) آنکھ پیدا کر۔ اس کے بعد اس کی طرف آنکھ کھول۔

25

بر نتابی ورنہ آں نور و شروق

نجمِ تو گردد ز مهرش در خفوق

ترجمہ: ورنہ تو اس روشنی اور چمک کی تاب نہ لا سکے گا۔ (اور) اسکے آفتابِ (انوار کی شدتِ درخشانی) سے تیرا (سلامتی کا) ستارہ غروب میں جا پڑے گا۔

26

یا بمیری یا شوی دیوانہ خود

زیں سببہا اکثرے مجذوب شد

ترجمہ: (چنانچہ) یا تو تُو مر جائے گا یا (اور نہیں تو) دیوانہ ہی ہو جائے گا۔ اسی سبب سے اکثر لوگ مجذوب ہو گئے ہیں۔

27

برنتابد کاہ بارِ کوہ را

مرد باید ایں غم و اندوه را

ترجمہ: ایک تنکا پہاڑ کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا۔ اس غم و اندوہ (کو برداشت کرنے) کے لیے مرد چاہیے۔

28

آں نخستیں دا درش تعجیل کرد

وصلِ عریاں را طپاں تحصیل کرد

ترجمہ: اس کے پہلے بھائی نے جلد بازی کی۔ بے حجابانہ وصل کو جلتے (تڑپتے) ہوئے اپنے اوپر وارد کر لیا۔

29

چوں نبود آں وصلِ لُب در خورد او

در طپش افتاد و خست و مُرد او

ترجمہ: چونکہ خالص وصل اسکے لائق نہیں تھا۔ اس لیے تپش میں مبتلا ہوا اور مجروح ہوا اور مر گیا۔

30

تا کہ رفعِ ایں حجابِ تن نشد

وصلِ عریاں کے بدست آید ز لُد

ترجمہ: جب تک یہ حجابِ جسم مرتفع نہ ہو۔ بے حجابانہ وصل (محض) زبردستی سے کب حاصل ہو سکتا ہے۔

31

لیک شیرِ عشق چوں تازد شتاب

لُقمہ گردد عاشق او را چوں کباب

ترجمہ: لیکن عشق کا شیر جب جلد دوڑ پڑتا ہے۔ عاشق کباب کی طرح اس کا لقمہ بن جاتا ہے۔

32

ز اضطرابِ عشق جلدیہا کند

چکرہ را ہمچوں صدف لب وا کند

ترجمہ: عشق کے اضطراب کی وجہ سے جلد بازیاں کرتا ہے۔ سیپ کی طرح قطرے کے لیے منہ کھول دیتا ہے۔

33

لیک پیش از اَبرِ نیساں فتحِ لب

نیست زاں حاصل بجز رنج و تعب

ترجمہ: لیکن ابر نیساں سے پہلے منہ کھولنا، اس سے سوائے تکلیف اور مشقت کے کچھ حاصل نہیں۔

34

زن نباشد طامثہ یا بالغہ

باشد از احوالِ نطفہ زائغہ

ترجمہ: اگر عورت حائضہ یا (کم از کم دیگر علاماتِ بلوغ کے ظاہر ہونے سے) بالغہ نہ ہو (چکی ہو اور اسے حمل ٹھہر جائے) تو نطفہ کے (علقہ اور مضغہ اور پھر جنین بننے کے مختلف) حالات سے (اس کی صحت) متغیر ہو جائے گی۔