دفتر چہارم: حکایت: 6
قصہ صوفی کہ بخانہ آمد و زن را با بیگانہ دید
ایک صوفی کی کہانی جو گھر میں آیا اور اس نے اپنی بیوی کو غیر آدمی کے ساتھ پایا
1
صوفیے آمد بسوئے خانہ روز
خانہ یک در بود و زن با کفش دوز
ترجمہ: ایک صوفی دن کو (اپنے) گھر میں آیا گھر کا دروازه ایک (ہی) تھا۔ اور عورت ایک موچی کے ساتھ (ہم بستر) تھی۔ (دوسرا دروازہ ہوتا تو شاید وہ کم بخت موچی نکل بھاگتا۔)
2
جفت گشتہ با حریفِ خویش زن
اندراں یک حجره از وسواسِ تن
ترجمہ: (وہ) عورت اس کمرے میں جسمانی خواہش سے (مجبور ہو کر) اپنے آشنا کے ساتھ صحبت کر رہی تھی۔
3
چوں بزد صوفی بجد در چاشتگاہ
ہر دو درماندند نے حیلہ نہ راہ
ترجمہ: جب صوفی نے دن چڑھے زور زور سے دروازہ کھٹکھٹایا۔ تو (عورت اور اسکا آشنا) دونوں (ایک دوسرے کا منہ تکتے) ره گئے۔ نہ (چھٹکارے) کی کوئی تدبیر (سوجھتی تھی) نہ راستہ (ملتا) کیونکہ دروازہ ایک ہی تھا۔
(یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ وہ دونوں نالائق دن دہاڑے منہ کالا کرنے کیوں بیٹھے؟ مولانا اسکے متعلق فرماتے ہیں:)
4
ہیچ معہودش نه بُد کو آں زماں
سوئے خانہ باز گردد از دکان
ترجمہ: اس (صوفی) کی بالکل یہ عادت نہ تھی کہ اس وقت دکان سے گھر واپس آتا۔ (وہ دونوں) اس دھوکے میں رہے۔
5
قاصدًا آں روز بیوقت آں مروع
از خیالے کرد با خانہ رجوع
ترجمہ: اس روز بالارادہ بے وقت وہ (صوفی جو اپنی عورت کی بدچلنی سے) خائف (تھا۔) کسی خیال سے گھر کی طرف لوٹ آیا۔
مطلب: وہ خیال یہی ہو گا کہ صوفی اپنے شبہ کی بنا پر عورت کی آزمائش کرنی چاہتا ہو گا۔ ”دکان“ کے لفظ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ صوفی بھی قوم کا موچی ہو گا، جس نے چرمی سامان کی دکان کھول رکھی ہو گی۔ نیز بدچلن عورتیں زیادہ تر، اپنے قبیلہ و برادری کے مردوں کے ساتھ ہی، ناجائز تعلقات پیدا کیا کرتی ہیں۔ یعنی عورت کے لئے ”دیور“ بمنزلہ موت ہے۔
6
اعتمادِ زن براں کو ہیچ بار
ایں زماں تا خانہ نامد روزگار
ترجمہ: (مگر) عورت کو اس پر بھروسہ تھا، کہ وہ کبھی بھی اس وقت کام کے دن گھر نہیں آتا۔
7
اعتمادش بود از روئے قیاس
خانہ نتواں کرد در کوئے قیاس
ترجمہ: اس (عورت) کو محض قیاس کی رو سے بھروسہ تھا (مگر یہ اسکی غلطی تھی، کیونکہ) قیاس کے کوچے میں گھر نہیں بنا سکتے۔ (یعنی قیاس پر پورا بھروسہ نہیں کرنا چاہیے، کہ یہ کبھی غلط بھی ثابت ہوتا ہے۔)
8
آں قیاسش راست نامد از قضا
گرچہ ستارست ہم بدہد جزا
ترجمہ:(چنانچہ) تقدیر سے اسکا وہ قیاس درست نہ ہوا۔ اگرچہ (حق تعالٰی) پردہ پوش ہے، (مگر وہ گناہوں) کی سزا بھی دیتا۔ (خدا کے گھر میں دیر ہے اندھیر نہیں۔ آگے مولانا حق تعالٰی کا مجرموں کے لئے پردہ پوشی کرنا، اور انکو توبہ کے لئے مہلت دینا بیان فرماتے ہیں:)
9
چونکہ بد کردی بترس ایمن مباش
زانکہ تخم ست و برویاند خداش
ترجمہ: جب تم کوئی گناہ کر بیٹھو، تو (خدا سے) ڈرو، (اور) مطمئن نہ رہو۔ کیونکہ (یہ گناہ) بیج ہے، اور خدا اسکو اُگائے گا۔ (اور سزائے گناہ کی شکل میں اسکا پھل تم کو چکھائے گا۔)
10
چند گاہے او بپوشاند کہ تا
آیدش زیں پس پشیمانی حیا
ترجمہ: وہ ( حق تعالٰی شانہٗ) کئی مرتبہ پردہ پوشی کرتا ہے، تاکہ اس (بندے) کو اسکے بعد پشیمانی (اور) حیا آئے، (اور آئندہ کے لئے وہ مائل بتوبہ ہو جائے۔)