دفتر ششم: حکایت: 175
باز رجوع نمُودن بتفصیل و تاویلِ قصۂ شہزادگاں، و تطبیق نمودنِ او بر منازلِ عِرفان
شہزادوں کے قصہ کی تاویل اور تفصیل کی جانب رجوع، اور اس کی عرفان کے مراتب کے ساتھ مطابقت کرنا
1
یادم آمد قصۂ شہزادگاں
باز گردانم بسوئے آں عناں
ترجمہ: مجھے شہزادوں کا قصہ یاد آ گیا۔ اس کی جانب پھر باگ موڑتا ہوں۔
2
اعتبارے گیر ازیں قصہ تمام
تا بری زیں داستاں حصہ تمام
ترجمہ: اس قصہ سے پوری عبرت حاصل کر لے۔ تاکہ تو اس داستان سے پورا حصہ حاصل کر لے۔
3
مَرد را باید کہ کارِ خود کُند
نے بَر افسون و فسانہ برتَند
ترجمہ: انسان کو چاہیے کہ اپنا کام کرے۔ نہ کہ افسوں اور افسانہ پر انحصار کرے۔
4
عمرہا کردی در افسانہ تمام
صبح نزدیک ست برخیز از منام
ترجمہ: تو نے عمر افسانہ میں ختم کر دی صبح قریب ہے، نیند سے بیدار ہو جا۔
5
صبحِ پیری آمد و وقتِ رحیل
در اَساطیر و سمر کم شو دخیل
ترجمہ: بڑھاپے کی صبح آ گئی اور کوچ کا وقت ہے۔ کہانیوں اور قصہ میں دخل نہ دے۔
6
آں بکن کہ زادِ راہے باشدت
دَر لحَد روشن چو ماہے باشدت
ترجمہ: وہ کر جو تیرے راستہ کا توشہ ہو۔ چاند کی طرح تیرے لیے قبر میں روشن ہو۔
7
شام شد آمد غروبِ آفتاب
وقت بیگہ شد بخانہ رو شتاب
ترجمہ: شام ہو گئی، آفتاب کے غروب کا وقت ہو گیا۔ دیر ہو گئی ہے، جلد گھر جا۔
8
نان و حَلوا خوردۂ تو مُدتے
ہیچ زاں دیدی بباطن عُدّتے
ترجمہ: تو نے ایک مدت تک روٹی اور حلوا کھایا ہے۔ اس سے باطن میں تو نے کوئی ذخیرہ دیکھا؟
9
نفْس را پروردی و گاوے شُدی
کے بمنزل گاہے خود شاوے زدی
ترجمہ: تو نے نفس کو پالا اور بیل بن گیا۔ تو نے کب اپنی منزل کی جانب قدم اٹھایا؟
10
چوں ستاکے تازہ سَر افراختی
خود ستاوندے مُعلّٰی ساختی
ترجمہ: تو نے نئی شاخ کی طرح سر ابھارا۔ اپنے آپ کو اونچا بنگلہ بنایا ہے۔
11
سنگ را سُنبیدی از ناخُن بزور
شیر را رنجاندی از قوت چو گور
ترجمہ: تو نے طاقت کے ناخن کے ذریعہ پتھر میں سوراخ کر دیا۔ تو نے قوت کی وجہ سے شیر کو زیبرے کی طرح ستایا۔
12
آخر انفاست سُکنجیدن کُند
چوں چغک در مرگ چغزیدن کُند
ترجمہ: بالآخر تیرے سانس گھٹنے لگیں گے۔ چڑیا کی طرح مرتے وقت ڈریں گے۔
13
پس بکن امروز بہرِ مرگ ساز
در گذر سُوئے حقیقت از مجاز
ترجمہ: پس تو آج موت کے لیے تیاری کر لے۔ مجاز سے حقیقت کی جانب چلا جا۔
14
نان و حلوا خوردی و لمتر شُدی
در وَحلہائے گُنہ چوں خر شدی
ترجمہ: تو نے روٹی اور حلوا کھایا تو موٹا ہو گیا۔ گناہ کے کیچڑ میں گدھے کی طرح رہ گیا۔
15
نعمتِ الوانِ دیگر خوردہ گیر
خویشتن را آخر اے جاں مُردہ گیر
ترجمہ: فرض کر لے تو نے قسم قسم کی نعمتیں کھائیں۔ اے جان! بالآخر اپنے آپ کو مردہ فرض کر لے۔
16
چرب و شیریں خوردہ گیر اے شیر زفت
در دو روزہ تب ہمہ آں زور رفت
ترجمہ: اے موٹے شیر! فرض کر لے تو نے چکنی اور میٹھی غذائیں کھائیں۔ دو دن کے بخار میں وہ سب طاقت ختم ہو جاتی ہے۔
17
آں بخور کاں نورِ دل اَفزایدت
غُرفہ سُوئے آں جہاں بکُشایدت
ترجمہ: وہ کھا، جو تیرے دل کا نور بڑھائے۔ اس جہان کی جانب تیری کھڑکی کھول دے۔
18
رَفت عُمرِ بے بہا در کاہلی
چند روزے ماندہ اَست و غافلی
ترجمہ: تیری قیمتی عمر سستی میں ختم ہوئی۔ چند دن رہ گئے ہیں اور تو غافل ہے۔
19
رفت رفت اکنوں بیا ہم سُوئے دوست
تیز تَر نِہ گام اندر کُوئے دوست
ترجمہ: جو گزرا سو گزرا، اب بھی دوست کی جانب آ جا۔ دوست کے کوچہ میں تیز قدم اٹھا۔
20
آنچہ باقی ماندہ از دستت مَدہِ
پا ز سَر کُن سَر بہ پائے یار نِہ
ترجمہ: جو کچھ باقی ہے اس کو ہاتھ سے نہ دے۔ سر کے بل چل، سر کو یار کے پاؤں پر رکھ دے۔
21
آنکہ گر صد سال عصیانش کُنی
باز در بازست چوں حلقہ زنی
ترجمہ: اے وہ کہ اگر تو سو (100) سال کی نافرمانی کرے، پھر بھی دروازہ کھل جاتا ہے اگر تو کنڈی کھٹکھٹائے۔
22
زیں چنیں یارے نکو ببریدۂ
خاک بَر فرقت کہ بَد فہمیدۂ
ترجمہ: تو ایسے بھلے دوست سے کٹا ہے۔ تیرے سر پر خاک، تو غلط سمجھا ہے۔
23
کارِ حق بر طاقِ نسیاں داشتی
در ہَوا چندیں علَم افراشتی
ترجمہ: تو نے اللہ (تعالٰی) کا معاملہ تو طاقِ نسیاں میں رکھ دیا۔ تو نے نفس کی خواہش میں اتنے جھنڈے بلند کئے۔
24
پنبۂ غفلت بدر از گوش کُن
پندم ایجاں بشنو اندک ہوش کن
ترجمہ: اے جان! غفلت کی روئی، کان سے نکال، میری نصیحت سن لے تھوڑا سا ہوش کر۔
25
چیست روح آں طائرِ قدسی صفت
در قفس محبوس بہرِ معرفت
ترجمہ: روح کیا ہے؟ وہ قدسی صفت پرنده ہے۔ معرفت کے لیے پنجرے میں بند ہے۔
26
چیست روح آں طائرِ قدسی نژاد
بہرِ کسبے اندریں زنداں فتاد
ترجمہ: روح کیا ہے؟ وہ قدسی نسل پرندہ ہے۔ کمائی کے لیے اس قید خانہ میں پڑا ہے۔
27
بہرِ تعلیم ست طوطی دَر قَفَس
تا بیاموزد صفیر از خوش نفس
ترجمہ: طوطی پنجرے میں سکھانے کے لیے ہے۔ تاکہ وہ خوش آواز سے سیٹی (بجانا) سیکھ لے۔
28
آمدہ بہرِ تجارت از عدَم
رُو بداں سُو باشد او را دم بدم
ترجمہ: تجارت کے لیے عدم سے آئی ہے، اس کا رخ ہر وقت اس جانب ہے۔
29
نَفْسِ تو ہمچوں پدر در تربیت
میکنُد منع از حصارِ مُدہشت
ترجمہ: تیرا نفس تربیت میں باپ جیسا ہے۔ تجھے دہشت ناک قلعہ سے روکتا ہے۔
30
نَفْسِ امّارہ بعصیاں راندت
سُوئے فسق و کفر و طغیاں خواندت
ترجمہ: نفس امّارہ تجھے گناہ کی طرف چلاتا ہے۔ تجھے فسق اور کفر اور سرکشی کی جانب بلاتا ہے۔
31
منع آرد زاں حِصارِ پر صُوَر
کاں رُباید ہوشِ دنیا سَر بسَر
ترجمہ: اس تصویروں بھرے قلعہ سے منع کرتا ہے۔ کہ وہ دنیاوی عقل بالکل اڑا دیتا ہے۔
32
حِصنِ دینِ احمدیؐ با بُرج و بار
می رُباید ہوشِ دنیا ز اعتبار
ترجمہ: برج اور بزرگی والا احمدیؐ دین کا قلعہ۔ عبرت کی وجہ سے دنیاوی ہوش اڑا دیتا ہے۔
33
اندراں تصویر شاہ و دختِ اوست
ذکرِ حور و جنت و عشقِ نکُوست
ترجمہ: اس میں بادشاہ اور اس کی دختر کی تصویر ہے۔ حور اور جنّت اور اچھے عشق کا ذکر ہے۔
34
چونکہ زَوَّجْنَا بِحُوْرٍ عِیْن گفت
گوہرِ دل را بتارِ طمع سُفت
ترجمہ: چونکہ ”ہم نے بڑی بڑی آنکھوں والی حوروں سے شادی کر دی“ فرمایا ہے۔ دل کے موتی کو، لالچ کے تارے سے گوندھ دیا۔
35
چونکہ انسانست مجبول از اَزل
سُوئے جَلبِ نفع و دفعِ ہَرخلَل
ترجمہ: چونکہ انسان ازل سےنفع کمانے اور ہر نقصان کو دفع کرنے کی جانب (حریص) پیدا کیا گیا ہے۔
36
زیں سبب در حصنِ شرع خوش نظر
کردہ اند از رغبت و رہبت صُوَر
ترجمہ: اسی لیے شریعت کے خوشنما قلعہ میں رغبت اور خوف دلانے کی تصویریں بنا دی ہیں۔
37
گہ ز راہِ طمع بَر راہ آورَند
گاہ خوفِ قعرِ دوزخ میدہند
ترجمہ: کبھی لالچ کے طریقہ سے راستہ پر لگاتے ہیں۔ کبھی دوزخ کی گہرائی کا خوف دلاتے ہیں۔
38
تازیانہ نفَسہائے سَرکشاں
جَبراً و کرہًا مے برد سُوئے شہاں
ترجمہ: سرکش نفوس کو کوڑا، جبرًا اور قہرًا شاہوں کی طرف لے جاتا ہے۔
39
تاکہ طوعًا یا کہ کرہًا ایں نفوس
سُوئے شاہ و دخترش گردد اَنوس
ترجمہ: تاکہ یہ نفس خوشی سے یا جبرًا۔ شاہ اور اس کی لڑکی کی جانب مانوس ہو جائے۔
40
لیک چوں شہزادگاں یعنی بَشَر
بر سہ قسم اند از سلوک اے دیدہ وَر
ترجمہ: لیکن شہزادوں کی طرح یعنی انسان۔ اے دیدہ ور! سلوک میں تین قسم کے ہیں۔
41
ظَالِمٌ مِّنْھُمْ لِنَفْسِہٖ مُقْتَصِدْ
سَابِقٌ بِالْخَیْرِ بعضے شُد ز جِد
ترجمہ: ان میں سے اپنے نفس پر ظلم کرنے والا اور میانہ رو ہے۔ بعض کوشش سے بھلائی کی جانب سبقت کرنے والے بنے۔
42
اوّلیں شہزادہ کشت اُو نفسِ خود
از گروہِ ظالمانِ نفس شُد
ترجمہ: پہلا شہزادہ اس نے اپنی جان کو ہلاک کیا۔ وہ نفس پر ظلم کرنے والوں کے گروہ میں سے ہو گیا۔
43
در طپش آں دُرِّ جانش از کف فتاد
دادِ کسب و معرفت ہرگز نداد
ترجمہ: اس کی جان کا موتی طیش میں ہاتھ سے گر گیا۔ اس نے کسب اور معرفت کی کوئی داد نہ دی۔
44
لیک لُطفِ شاہ دستش را گرفت
شد ز منظورانِ درگاہ ایں شگفت
ترجمہ: لیکن شاہ کی مہربانی نے اس کی دستگیری کی۔ تعجب یہ ہے کہ وہ مقبولانِ بارگاہ میں سے ہو گیا۔
45
ہر کہ بہرش جاں دہد جانش دہند
وانکہ یاقوتے دہد کانش دہند
ترجمہ: جو اس کے لیے جان دے دیتا ہے وہ اس کو جان دے دیتے ہیں۔ اور جو ایک یاقوت دیتا ہے، اس کو کان دے دیتے ہیں۔
46
سوخت از یک شعلہ چوں پروانگاں
دَرچَہے افتاد چوں دیوانگاں
ترجمہ: وہ پروانوں کی طرح ایک شعلہ سے جل گیا۔ دیوانوں کی طرح ایک کنویں میں گر گیا۔
47
مَرد باید در نِبَردِ شیرِ عشق
تا بقدرِ وُسع گردد سیرِ عشق
ترجمہ: عشق کے شیر کی جنگ میں بہادر درکار ہے۔ تاکہ وسعت کی بقدر عشق سے سیراب ہو۔
48
گر بمُردن یار در دست آمدے
پس رہِ حق سخت آساں تَر بدے
ترجمہ: اگر مرنے سے دوست ہاتھ آجایا کرتا۔ تو خدا کا راستہ بہت آسان ہوتا۔
49
ہَست اینجا ہر نفْس مَرگے دگَر
کز مُرارش موت دارد صَد خَطَر
ترجمہ: یہاں ہر دم ایک دوسری موت ہے۔ جس کی تلخی سے موت سو خطرے محسوس کرتی ہے۔
50
واں دُوَم تحصیل کرد و اِجتہاد
لیک دَر عُجبے فتاد و در فساد
ترجمہ: اور اس دوسرے نے تحصیل اور کوشش کی۔ لیکن تکبّر میں اور فساد میں پڑ گیا۔
51
خویش را با آفتاب انباز کرد
دعوئے قولِ اَنَا الْحَقْ سَاز کرد
ترجمہ: اپنے آپ کو سورج کا شریک بنایا۔ ”اَنَا الْحَقْ“ کے قول کا دعویٰ شروع کر دیا۔
52
در رَہِ اُو ہم توقف بیش شُد
مَنزلِ دار آں سَرش را پیش شُد
ترجمہ: اس کی راہ میں بھی توقف زیادہ ہوا۔ سُولی کی منزل، اس کے سر کے سامنے آئی۔
53
مانْد در راہ از کمالِ احمدیؐ
جُرعہ نوشید از جمالِ احمدیؐ
ترجمہ: کمالِ احمدیؐ سے، راستہ میں رہ گیا۔ اس نے احمدیؐ جمال کا ایک گھونٹ پیا۔
54
لُطفِ شہ اُو را بجاں مَقبول کرد
با وصالِ خویشتن مشغول کرد
ترجمہ: شاہ کی مہربانی نے اس کو (دل و) جان سے مقبول بنایا۔ اپنے وصال میں مشغول کردیا۔
55
نے ز اِستعداد و اِستحقاق بود
ایں ہمہ لُطفِ شہِ خلّاق بود
ترجمہ: استعداد اور استحقاق کی وجہ سے نہ ہوا۔ یہ سب کچھ پیدا کرنے والے بادشاہ کی مہربانی تھی۔
56
واں سوم شہزادہ بود از سابقاں
گشت از ہر دو برادر سابق آں
ترجمہ: اور وہ تیسرا شہزادہ سبقت لے جانے والوں میں تھا۔ وہ دونوں بھائیوں سے آگے بڑھ گیا۔
57
از طریقِ معرفت آگاہ شُد
با حقیقتہائے شَہ ہمراہ شُد
ترجمہ: معرفت کے راستہ سے با خبر ہو گیا۔ بادشاہ کی حقیقتوں کا ہمراہی بن گیا۔
58
کرد جَہد و کسبِ عرفانی نمود
قربِ آں شَہ دم بدم بر می فزود
ترجمہ: اس نے مجاہدہ اور کسب کیا، عرفان ظاہر ہوا۔ دم بدم اس بادشاہ کا قرب بڑھ رہا تھا۔
59
چوں ز ترغیب اہلِ ایماں میروند
سُوئے شاہ از عِشقِ دختر میدوند
ترجمہ: چونکہ اہل ایمان رغبت دلانے سے چلتے ہیں۔ بادشاہ کی جانب لڑکی کے عشق سے دوڑتے ہیں۔
60
چوں نظر بر شہ فتاد از خود شدند
عِشقِ دختر مُستتر بر شَہ زدند
ترجمہ: جب ان کی نظر بادشاہ پر پڑی ازخود رفتہ ہو گئے۔ پوشیدہ لڑکی کا عشق، بادشاہ سے وابستہ کر دیا۔
61
چونکہ استعدادِ کامل دید شاہ
در حبالش داد دختر ز انتباہ
ترجمہ: شاہ نے (اس تیسرے میں) چونکہ مکمل استعداد دیکھی۔ آگاہی کی وجہ سے لڑکی اسکے نکاح میں دے دی۔
62
واں دو را هم شد ز دختر گو نصیب
لیک کُو آں رُتبہ و قُربِ عجیب
ترجمہ: اگرچہ ان دونوں کو بھی لڑکی سے حصہ ملا۔ لیکن وہ رتبہ اور عجیب قرب کہاں؟
63
ناقصے را شاہ بر مسند نشاند
خویش خواند و بر سَرش زَرہا فشاند
ترجمہ: ناقص کو بھی شاہ نے مسند پر بٹھایا۔ اپنا کہا اور اس کے سر پر زر افشانی کر دی۔
64
ہست از نقصانِ خود اُو منفعل
بر سریرِ سلطنت محزوں خجِل
ترجمہ: وہ خود اپنی کمی سے شرمندہ ہے۔ وہ سلطنت کے تخت پر غمگین، شرمندہ ہے۔
65
در دلش از زلّتِ خود خارہا
می کشد زاں منقصت آزارہا
ترجمہ: اس کے دل میں اپنی لغزش سے کانٹے ہیں۔ اس کمی سے تکلیفیں برداشت کر رہا ہے۔
66
زیں سبب فرمود آں خیرُ البشرؐ
نیست غم در جنت از غفلت مگر
ترجمہ: اسی لئے خیرُ البشر (صلی اللہ علیہ وسلّم) نے فرمایا۔ جنت میں کوئی غم نہیں ہے، مگر غفلت سے۔
67
عاصیاں را گر بجنت رَہ دہَند
چَترِ سلطانی و قصرِ شَہ دہند
ترجمہ: اگر گنہگاروں کو جنت میں راستہ دیتے ہیں۔ شاہی چھتری اور شاہی قلعہ دے دیتے ہیں۔
68
ہمچو طاؤس اُو ز پائے زشتِ خویش
مُنفِعل دارد سَر افگندہ بہ پیش
ترجمہ: وہ اپنے بھدے پاؤں سے، مور کی طرح شرمندہ ہے، سامنے کو سر لٹکائے ہوئے ہے۔
69
زَنگی را ز آئینہ خانہ چہ سُود
ہر طرف آئینہ ہست اُو را حسُود
ترجمہ: حبشی کو شیش محل سے کیا فائدہ؟ اس کے لیے ہر جانب، حاسد آئینہ ہے۔
70
صورتِ زِشتش در آئینہ بَلاست
دیدنِ خود بر سرِ اُو اَرّہاست
ترجمہ: اس کی بھدی صورت آئینہ میں مصیبت ہے۔ اس کا خود دیکھنا اس کے سر پر آرے ہیں۔
71
ایں سخن پایاں ندارد اے عمُو
حالِ آں سلطاں کہ شُد لاحق بگُو
ترجمہ: اے چچا! اس بات کا خاتمہ نہیں ہے۔ اس بادشاہ کا قصہ بتا جو (بعد میں) آ ملا۔