دفتر 6 حکایت 174: اب جس شخص کے پلڑے وزنی ہوں گے۔ تو وہ من پسند زندگی میں ہوگا

دفتر ششم: حکایت: 174



﴿فَاَمَّا مَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُہٗ فَہُوَ فِیۡ عِیۡشَۃٍ رَّاضِیَۃٍ(سورۃ قارعہ: 6,7)

اب جس شخص کے پلڑے وزنی ہوں گے۔ تو وہ من پسند زندگی میں ہوگا۔

1

ہر کرا در ضربتِ عشق و قراع

کِفّۂ میزانِ عقلش شد مراع

ترجمہ: عشق اور کھڑکھڑانے کی ضرب میں۔ جس کی عقل کے ترازو کا پلڑا رعایت کیا گیا ہو گا۔

2

کِفّۂ میزانِ عقلش شد گراں

از نہیبِ عشق نامد در زیاں

ترجمہ: اس کی عقل کی ترازو کا پلڑا بھاری ہو گیا۔ عشق کی دہشت سے وہ نقصان میں نہ پڑا۔

3

گرچہ کُنْتُ سَمْعَہٗ بِیْ یَسْمَعْ اُوست

خود کہ بِیْ یُبْصِرْ و بِیْ یَبْطِشْ ز دوست

ترجمہ: اگرچہ میں اس کا کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہےوہ ہے۔ وہ خود دوست کی جانب سے میرے ذریعہ دیکھتا ہے اور میرے ذریعہ سے پکڑتا ہے۔

4

لیک در شورِ فنا از جا نشُد

در مقامِ جمع شطح افزا نشُد

ترجمہ: لیکن فنا کے شور میں وہ جگہ سے نہ ہٹا۔ وہ جمع کے مقام میں خلافِ شریعت بات بڑھانے والا نہ بنا۔

5

حدِّ خود را داشت مطمُوحِ نظر

آنچہ می بیند نگفت او از حذر

ترجمہ: اس نے اپنی حد کو منظورِ نظر رکھا۔ جو کچھ وہ دیکھتا ہے، احتیاط کی وجہ سے اس نے وہ نہ کہا۔

6

اوست در عیشِ پسندیدہ مُدام

در مقامِ خُلّت از کَاْسُ الْکِرَامْ

ترجمہ: وہ ہمیشہ پسندیدہ زندگی میں ہے۔ خلّت کے مقام پر سخیوں کے پیالہ سے۔

7

وانکہ شُد میزانِ عقل اُو سبُک

رَفت در جام از حد آں ظرفِ تُنک

ترجمہ: اور وہ شخص جس کی عقل کی ترازو ہلکی پڑی۔ وہ کم ظرف (ایک) جام میں حد سے گزر گیا۔

8

شورشے و وَحشتے آغاز کرد

خویش را با قُرصِ خُور انباز کرد

ترجمہ: شورش اور وحشت شروع کر دی۔ اس نے اپنے آپ کو اپنی ٹکیہ کے ساتھ شریک کر لیا۔

9

گشت در آئینہ تاباں آفتاب

محو شُد آئینہ رخشاں آفتاب

ترجمہ: سورج آئینہ میں روشن ہوا۔ آئینہ محو ہو گیا، سورج روشن ہے۔

10

خود گمانِ آفتابے او نمود

لیک در واقع بجز عکسِ او نبود

ترجمہ: اس نے سورج ہونے کا گمان ظاہر کیا۔ لیکن واقع میں اس کے عکس کے سوا کچھ نہ تھا۔

11

گشت منصور و سرے برباد داد

وز شرارِ عشق آتشہا فتاد

ترجمہ: وہ منصور بن گیا اور سر برباد کیا۔ عشق کی چنگاریوں سے آگ ہی آگ نکلی۔

12

برق از جان و دلش سر برزند

شعلۂ شوقش چو خاکستر کند

ترجمہ: اس کی جان و دل سے بجلی نکلتی ہے۔ اس کو شوق کا شعلہ راکھ کی طرح کر دیتا ہے۔

13

شُعلہ غیرت بَدِل گرم اُوفتاد

آتشِ عشق اَفسرِ سُوزش بداد

ترجمہ: غیرت کا شعلہ دل میں لگا۔ عشق کی آگ نے سوزش کا تاج پہنا دیا۔

14

تیز تر شُد برقِ عشقِ بے نشاں

سوختہ چوں یافت سوزد بیگماں

ترجمہ: بے نشان عشق کی بجلی زیادہ تیز ہو گئی۔ جب اس نے ایندھن پایا وہ یقینًا جل جائے گا۔

15

پس شود جائے دلش دَر ہاویہ

ہیچ میدانی چہ باشد ماہیہ

ترجمہ: اس کے دل کی جگہ ہاویہ ہو گی۔ تو کچھ جانتا ہے وہ کیا ہوتی ہے ”وہ کیا ہے“۔

16

آتشِ سوزندہ نقشِ غیر را

کہ بسوزد پرِّ طیر و سَیر را

ترجمہ: غیر کے نقش کو جلا دینے والی آگ۔ جو اڑنے اور سیر کرنے والے پر کو جلا دیتی ہے۔

17

از لَہیبِ آتشِ ہجراں بسوخت

ہر کہ زاں شمسِ مشعشع دیدہ دوخت

ترجمہ: وہ ہجر کی آگ کی لپٹ سے جل گیا۔ جس نے اس شعاع دار سورج پر آنکھ جمائی۔

18

اے ایاز ار حدِّ خود بشناختی

جاں بجانِ شاہِ بیحد ساختی

ترجمہ: اے ایاز! اگر تو اپنا مرتبہ پہچان جاتا۔ تو جان کو لا محدود شہنشاہ کی جان سے وابستہ کرتا۔