دفتر ششم: حکایت: 149
آغازِ داستان بیان کردنِ آں سہ پسر کاہلیِ خود را پیشِ قاضیِ دانش ور
ان تینوں لڑکوں کا اپنی اپنی کاہلی، صاحبِ تدبیر قاضی کے سامنے بیان کرنے کی داستان کا آغاز
1
گفت قاضی کاہلیِ خود شما
سر بسر گوئید تفصیلاً بما
ترجمہ: قاضی نے (ان سے) کہا کہ تم لوگ اپنی اپنی کاہلی کو پوری تفصیل کے ساتھ ہمارے سامنے بیان کرو۔
2
ہر یکے باید کہ گوید حالِ خویش
تا بدانم کاہلیِ کیست بیش
ترجمہ: ہر ایک کو چاہیے کہ اپنا حال سنائے تاکہ مجھے معلوم ہو جائے کہ کس کی کاہلی بڑھ کر ہے۔
3
در سخن پنہاں ست حال مردماں
مَرد در زیرِ سخن باشد نہاں
ترجمہ: انسانوں کی حالت گفتگو میں پوشیدہ ہے۔ انسان گفتگو میں پوشیدہ ہوتا ہے۔
4
حُقّۂ سر بستہ جانِ آدمی ست
باز مِفتاحش زبانِ آدمی ست
ترجمہ: آدمی کی جان ایک بند ڈبیہ ہے، پھر اس کی کنجی آدمی کی زبان ہے۔
5
آدمی را از سخن باید شناخت
غیر کشتی بر سرِ دریا کہ تاخت
ترجمہ: آدمی کو گفتگو سے پہچاننا چاہیے۔ کشتی کے بغیر دریا میں کون دوڑ سکتا ہے؟
6
اوّلین گفتا بداں حدّ کاہلم
کاوستاد و تَنبلاں را تَنبلم
ترجمہ: سب سے پہلے نے کہا خاص کر میں اس حد تک کاہل ہوں۔ کہ (کاہلی میں) استاد ہوں اور بیکاروں کا بیکار ہوں۔
7
ہِیں تو بشنو حالِ ما را اے سنی
بُد شبِ باراں و فقدِ روشنی
ترجمہ: ہاں تو اے عالی جاہ! ہمارا حال سن لیجیے۔ ایک رات مینہ برستا تھا اور روشنی نہ تھی۔
8
برف مے بارید و باراں زمہریر
عالمے مانند یخ بستہ قریر
ترجمہ: برف برستی تھی اور بارش (اور) شدت کا جاڑا (تھا۔) جہان جمے ہوئے برف کی طرح ٹھنڈا (تھا۔)
9
تشنہ گشتم آتشم پر دُود گشت
آتشِ باطن بزَد در کوہ و دشت
ترجمہ: (اس وقت) مجھے پیاس لگی (وہ) میری (پیاس کی) آگ دھواں دھار ہو گئی۔ (پیاس کی شدّت سے یہ نظر آتا تھا کہ میرے) اندر کی آگ پہاڑ اور جنگل میں جا لگی۔
10
نفس نالاں در پے آبِ خنک
تَنبلی ام گفت بنشیں سیکنک
ترجمہ: (میرا) نفس ٹھنڈے پانی کے لیے روتا تھا۔ (اور میری) کاہلی مجھے کہتی تھی چین سے بیٹھا رہ۔
11
از گراں جامۂ خواب اندر شدم
گشتہ کاہل پائے بر بستر زدم
ترجمہ: میں سستی سے لحاف میں گھس گیا۔ کاہل بن کر بستر پر جا چڑھا۔
12
خواب نامد اندراں عطشانیم
دم بدم افزود سرگردانیم
ترجمہ: اس پیاسے (لیٹے) رہنے میں مجھے نیند نہ آئی۔ دم بدم میری سرگردانی بڑھتی جاتی تھی۔
13
آخرش برخاستم بہرِ وضو
قصد کردم جانبِ آب و سبو
ترجمہ: آخر وضو کے لیے اٹھا۔ میں نے پانی اور گھڑے کی طرف قصد کیا۔
14
یادِ من آمد حدیثے از انسؓ
اَسْبِغْ امرِ آں رسولِ خوش نفس
ترجمہ: تو مجھے ایک حدیث یاد آ گئی (جو) حضرت انس رضی اللہ عنہ سے (مروی ہے۔ کہ) رسولِ پاک صلی اللہ علیہ وسلّم کا حکم (ہے) (اَسْبِغْ) (یعنی وضو کو مکمل طور پر کرو۔)
انتباہ: پوری حدیث یوں ہے: ”قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَسْبِغِ الْوُضُوْۤءَ وَ خَلِّلْ بَیْنَ الْاَصَابِعِ وَ بَالِغْ فِی الْاِسْتِنْشَاقِ اِلَّا اَنْ تَکُوْنُ صَاۤئِمًا“(انتہٰی) ”یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلّم نے فرمایا وضو کو مکمل طور پر کرو، اور انگلیوں کے درمیان خلال کرو اور ناک کے اندر پانی خوب پہنچاؤ مگر جب تم روزے سے ہو۔“ (یہ روایت لقیط بن صبره سے مروی ہے اور بلوغ المرام میں درج ہے، بقول مولانا کسی اور طریق میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہوگی۔)
15
طالبِ غُرِّ محجّل گشتہ زود
در وضو گشتم شتاباں اے وَدُود
ترجمہ: تو اے مہربان میں فورًا روشن پیشانی (والے اور) روشن ہاتھ پاؤں (والے لوگوں کی رفاقت) کا طالب ہو کر وضو میں سعی کرنے لگا۔
انتباہ: یہ اس حدیث کی طرف اشارہ ہے جوحضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ: ”قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنْتُمُ الغُرُّ المُحَجَّلُوْنَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ إِسْبَاغِ الْوُضُوْءِ، فَمَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ فَلْيُطِلْ غُرَّتَهُ وَتَحْجِيْلَهُ۔“ (صحيح مسلم) یعنی ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: تم لوگ وضو کو مکمل کرنے کی بدولت قیامت کے روز روشن پیشانی اور روشن دست و پا ہو گے، پس جو شخص تم میں سے ایسا کر سکے تو وہ اپنی پیشانی اور دست و پا کے نور کو زیادہ کرے۔“
16
کردم اِسباغِ وضو زاں آبِ سرد
سردیِ او دست و پا بیکار کرد
ترجمہ: (غرض) میں نے اس ٹھنڈے پانی کے ساتھ بھرپور وضو کیا۔ (حتّٰی کہ) اس کی ٹھنڈک نے میرے ہاتھ پاؤں بیکار کر دیے۔
17
غالب آمد کاہلی بر من چناں
کہ نکردم جُرعہ زاں اندر دہاں
ترجمہ: مجھ پر کاہلی اس قدر غالب آئی۔ کہ اس (پانی) سے ایک گھونٹ (اپنے) منہ میں نہ ڈالا۔
18
از عطش مے مُردم و اعضاء چُو برف
بردِ ظاہر را بباطن کرد صرف
ترجمہ: میں پیاس سے مرا جاتا تھا اور اعضاء برف کی طرح ظاہری ٹھنڈک کو باطن پر صرف کرتے تھے۔
19
از کسالت گفتم ایں بردِ وجود
حَرِّ باطن عاقبت خواہد ربود
ترجمہ: میں نے سستی سے (اپنے دل کی تسلّی کرتے ہوئے) کہا یہ جسم کی ٹھنڈک۔ آخر باطن کی گرمی کو دور کر دے گی (لہٰذا پانی پینے کی زحمت کون اٹھائے؟)
20
کاہلی از آب خوردن منع کرد
آب در دست و بدست اسباب برد
ترجمہ: (گویا) کاہلی نے مجھ کو پانی پینے سے باز رکھا۔ (حالانکہ) پانی ہاتھ میں تھا اور (پیاس کو) ٹھنڈک (پہنچانے) كا سامان حاصل (تھا۔)
21
لیک از دستم دہاں بس دور بود
از کسالت کے مرا مقدور بود
ترجمہ: لیکن سستی کی وجہ سے میرے ہاتھ سے منہ بہت دور تھا۔ مجھ کو (پانی پینے کی) قدرت کہاں تھی؟
انتباہ: گو برف و باراں میں پیاس لگنے کا اتفاق شاذ و نادر ہی ہوتا ہے، خصوصًا ایسی پیاس تو اس وقت نا ممکن ہے، جس سے اعضاء میں ایک آگ سی لگ جائے، جیسے اوپر ذکر ہوا ہے، مگر کیا بعید ہے کہ حق تعالٰی نے برف و باراں میں ہی اس کو ایسی پیاس میں مبتلا کر دیا ہو، تاکہ اس شدّت کی پیاس میں اس کا پانی نہ پینا راحتِ دنیویہ کے حصول میں کاہلی اور اس سرما و باراں میں اسباغِ وضو کا اہتمام کرنا طاعتِ اخرویہ کی ادائیگی میں پوری مستعدّی کا اعلٰی نمونہ بن جائے، اور اس دنیوی مستعدّی کا صدور بیک وقت اسی صورت میں ہوسکتا ہے کہ برف و باراں کے ساتھ شدید پیاس بھی جمع ہو۔ فَافْھَمْ
22
گفت رمزے گفتہ ام از کاہلی
قاضیا تو فہم کُن گر عاقلی
ترجمہ: (پھر اس نے) کہا میں نے (اپنی) کاہلی کے متعلق ایک رمز عرض کر دی۔ اجی قاضی صاحب! اگر آپ عقل رکھتے ہیں تو (اس رمز کو) سمجھ جاؤ۔ (آگے مولانا فرماتے ہیں:)
23
زاہداں در کارِ دنیا کاہل اند
در ادائے بارِ عقبٰے کامل اند
ترجمہ: زاہد لوگ دنیا کے کام میں سست ہیں۔ مگر عقبٰی کے بوجھ سے سبکدوش ہونے کے لیے کامل ہیں۔
24
نفس را بکشند بہرِ نان و آب
یکدم آبے بود شاں را شراب
ترجمہ: وہ نفس کو دانہ پانی کے لیے (بھوکا پیاسا) مارتے ہیں۔ پانی کا ایک گھونٹ (پینا بھی) ان کو شراب کی مانند (ناگوار) ہے۔
25
نفسْ کافر را بَس ست از فربہی
آنکہ بہرِ ہر عطش آبش دہی
ترجمہ: کافر نفس کے مٹاپے کے لیے کافی ہے۔ یہ کہ تو ہر پیاس کے وقت اُسے پانی دے دے۔
26
نفْسِ سرکش را بسندست از قساؤ
کو خورَد آبے بہر رغبت چو گاؤ
ترجمہ: قساوت کی وجہ سے سرکش نفس کے لیے کافی ہے۔ کہ وہ ہر خواہش کے وقت بیل کی طرح پانی پی لے۔
27
اَمرِ نفسِ خویش را دانی کشاؤ
میبرد ہر سو ترا ایں نفسِ گاؤ
ترجمہ: تو اپنے نفس کے حکم کو شاہی فرمان سمجھتا ہے! یہ بیل جیسا نفس تجھے ہر جانب لے جاتا ہے۔
28
کارِ مَرداں کاہلی در کارِ تَن
چابکی جُستن بَطاعت دَر مِحَن
ترجمہ: بہادروں کا کام جسم کے کام میں کاہلی ہے۔ (اور) مشقتوں میں فرمانبرداری کے ساتھ چُستی تلاش کرنا۔
29
باش کاہل بلکہ میرِ کاہلاں
از ہمہ تدبیرِ دنیا اے فلاں
ترجمہ: اے فلاں! دنیا کی تمام تدبیروں سےکاہل بن جا، بلکہ کاہلوں کا سردار (بن جا۔) ۔
30
کارِ عقبٰی میکند دنیات خُوب
رَو ز راہِ دیں درِ دُنیا بکُوب
ترجمہ: آخرت کا کام، تیری دنیا کو اچھا کر دے گا۔ جا دین کے راستہ سے دنیا کا دروازہ کھٹکھٹا۔
31
گفت پیغمبرؑ کہ ہر کس مُنقطَع
سُوئ حق شدْ گشت کارش مجتمع
ترجمہ: پیغمبر (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایاہے کہ جو شخص اِنقطاع کر لینے والا، اللہ تعالٰی کی جانب ہوا، اُس کا کام مجتمع ہو گیا۔
32
سُوئ دنیا ہر کہ را شُد اِنقطاع
گشت تفویضش بدنیا بے نزاع
ترجمہ: جس کا انقطاع دنیا کی جانب ہوا۔ بلا اختلاف اُس کی سپردگی دُنیا کی طرف ہو گئی۔