دفتر ششم: حکایت: 150
داستان برسبیلِ تمثیل کہ اختیارِ کارِ عقبٰی بر كارِ دنیا اولٰی ست
مثال کے طور پر ایک داستان کہ آخرت کے کام کو دنیا کے کام پر ترجیح دینا زیادہ بہتر ہے
1
بود مردِ صالحے با زہد و ورع
داشت وجہِ قُوتِ خود از حرث و زرع
ترجمہ: ایک شخص نیک، زاہد اور پرہیزگار تھا۔ جو اپنی روزی کی سبیل کھیت اور کیاری سے رکھتا تھا۔
2
بُود یَک اُشتر مَر اُو را بس حَرُوں
بارہا بگریختے کردے زَبُوْں
ترجمہ: اُس کا ایک بہت سرکش اُونٹ تھا۔ بارہا بھاگ جاتا، عاجز کر دیتا۔
3
اِتفاقًا روزِ جمعہ آمد بہ پیش
اُشترش بگر یخت از مرعائِ خویش
ترجمہ: اتفاق سے جمعہ کا دن آ گیا۔ اُس کا اُونٹ اپنی چراگاہ سے بھاگ گیا۔
4
و اندراں جُمعہ اَش سِقائیِ زَرَع بُود
آبِ نہر آں روز بہرش میکشود
ترجمہ: اور اُس جمعہ کو اُس نے کھیتی کو پانی دینا تھا۔ اُس روز اُس کے لیے نہر کا پانی چالو ہوتا تھا۔
5
مَرد حیراں گشت و گفتا یَا خدا
نوبتِ سَقی آمدہ اَکنوں مرا
ترجمہ: مرد حیران ہو گیا اور بولا اے خدا! اب میری سیرابی کی باری آ گئی ہے۔
6
گر سِقایت میکُنم اُشتر کُجا
ہم کُجا یابم نمازِ جمعہ را
ترجمہ: اگر میں سیرابی کروں، اونٹ کہاں ہے؟ نیز جمعہ کی نماز کہاں پاؤں گا؟
7
وَر کنم اندر سقایت من درنگ
می شود از یُبس کارِ زَرع تَنگ
ترجمہ: اور اگر میں سیرابی کرنے میں دیر کرتا ہوں تو خشکی کی وجہ سے کھيتی کا معاملہ تنگ ہو جائے گا۔
8
بہرِ اُشتر رُو بصحرا گر کُنم
وز تفحّص دَر بیاباں بَرتَنم
ترجمہ: میں اگر اونٹ کی خاطر جنگل کا رُخ کرتا ہوں۔ اور جُستجو میں جنگل میں پھرتا ہوں۔
9
پَس نماز و زَرْع ہر دو میروَد
وہ نمیدانم کہ حالم چوں شوَد
ترجمہ: تو نماز اور کھیتی دونوں جا رہی ہیں۔ ہائے میں نہیں سمجھتا میرا کیا حال ہو گا۔
10
زیں تردّدہا دلِ اُو شاخ شاخ
رہنِ صَد گونہ ز أشجاں بُود و راخ
ترجمہ: اِس تردّد سے اُس کا دل ٹکڑے ٹکڑے تھا۔ غموں اور درد میں سو طرح گروی تھا۔
11
عاقبت بعد از تردّد گفت خُوب
بہرِ جُمعہ رو درِ حق را بکوب
ترجمہ: انجام کار، تردّد کے بعد بولا، ہاں۔ جُمعہ کے لیے جا، اللہ تعالٰی کا دروازہ کھٹکھٹا۔
12
کیں متاعِ باقی و آں فانی ست
دل بفانی بستن از نادانی ست
ترجمہ: کیونکہ یہ باقی رہنے والی چیز ہے اور وہ فانی ہے۔ فانی سے دل وابستہ کرنا نادانی ہے۔
13
ابنِ عباسؓ از پیغمبرؐ نقل کرد
ہست جُمعہ حجِ مسکینانِ فرد
ترجمہ: (حضرت) ابن عباس رضی اللہ عنہ نے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وسلّم) سے نقل کیا ہے۔ جُمعہ یکتا مسکینوں کا حج ہے۔
14
کرد پَس تبکیرِ مسجد اختیار
کِش ثوابِ بدنہ آمد در شُمار
ترجمہ: اُس نے سویرے سویرے مسجد میں جانا پسند کیا۔ کیونکہ شمار کرنے میں اُس کے لیے اونٹ کا ثواب آیا ہے۔
15
رَفتہ در مسجد بحق مشغول شُد
جملہ ز افکارِ جہاں معزول شُد
ترجمہ: مسجد میں جا کر حق (تعالٰی) کے ساتھ مشغول ہو گیا۔ دنیا کی تمام فکروں سے جُدا ہو گیا۔
16
با نیازِ دل بصد جزْع و خُضُوع
گشت با حق در سجود و دَر رُکوع
ترجمہ: دل کے نیاز کے ساتھ سینکڑوں خشوع اور خضوع سے۔ اللہ تعالٰی کے لیے سجود و رکوع میں مشغول ہو گیا۔
17
چوں فراغت یافت از وِرد و نماز
مَرد کرد آہنگِ خانہ زُود باز
ترجمہ: جب نماز اور وظیفہ سے فارغ ہوا۔ اُس شخص نے جلد گھر کی واپسی کا ارادہ کیا۔
18
تا دریں دَم کارِ دنیا ہم کُند
یک زمانے بر مَکاسِب بَر تَند
ترجمہ: تاکہ اِس وقت دنیا کا کام بھی کرے۔ تھوڑی دیر کے لیے کمائی میں مصروف ہو جائے۔
19
دید اُشتر بمناخش بَستہ اَست
بسَ غریب و عاجز و تن خستہ اَست
ترجمہ: اس نے (دیکھا) اونٹ اپنے باڑے میں بندھا ہے۔ بہت تھکا ہوا اور عاجز اور زخمی بدن ہے۔
20
گفت زَن را ایں شتر چوں آمدہ
گفت ایں را خستہ آوردہ دَدہ
ترجمہ: اُس نے بیوی سے کہا، یہ اونٹ کیسے آیا؟ اس نے کہا اُس کو درندہ زخمی کر کے لایا ہے۔
21
در پے اُو گرگِ زَفت اُفتادہ بُود
تا بدینجا ایں حَرُوں را رہ نمُود
ترجمہ: موٹا بھیڑیا اُس کے پیچھے پڑا تھا۔ حتٰی کہ اس سرکش کی یہاں تک رہنمائی کر دی۔
22
مَرد را ہر مُو زبان شُکر گشت
کایں اُشتر را حق بیاوردہ ز دشت
ترجمہ: مرد کا ہر ہر رونگٹا شکر کی زبان بن گیا۔ کہ اِس اونٹ کو خدا تعالٰی جنگل سے لایا ہے۔
23
بایدم حالا بسُوئے زَرْع رَفت
تا دہم آبے بکشتِ خویش تَفت
ترجمہ: اب مجھے کھیتی کی جانب جانا چاہیے۔ تاکہ فورًا اپنی کھیتی کو پانی دے دوں۔
24
آنچہ ناید کُلِّ آں دَر دستِ تُو
ہیں تو مگذار اے برادر جُزوِ اُو
ترجمہ: جس کا کُل تیرے ہاتھ میں نہ آئے۔ خبردار اے بھائی! اُس جُز کو نہ چھوڑ۔
25
آخرش شد سُوئے کِشتِ خود دَواں
دید خوش سبز و دَراں آبے رَواں
ترجمہ: بالآخر وہ اپنی کھیتی کی جانب دوڑا۔ اُس نے بہت سبز دیکھا اور اس میں پانی جاری تھا۔
26
در تعجب آمد آں مَردِ خدا
کیں زراعت را چگونہ شُد سِقا
ترجمہ: وہ مردِ خدا تعجب کرنے لگا۔ کہ اِس کھیتی کی کس طرح سیرابی ہوئی۔
27
نیست در ہمسایہ احساں آں قدر
کو دہد آں آب را ایں سُو گذر
ترجمہ: پڑوسی میں اس قدر احسان نہیں ہے۔ کہ وہ پانی کو اِس جانب گزرنے دے۔
28
آخرش پُرسِید از جارِ عَقار
کایں زراعت را کہ آورد آبشار
ترجمہ: بالآخر اس نے زمین کے پڑوسی سے پوچھا۔ کہ اِس کھیتی میں پانی کا چشمہ کون لایا؟
29
گفت حقا کہ عجب کارِ شگرف
خود بخود گردید ایں سُو آب صَرف
ترجمہ: اُس نے کہا یقینًا عجیب معاملہ ہے۔ پانی خود بخود اس جانب پھر گیا۔
30
آب را میراندم اندر کِشتِ خویش
آں رَواں می شد بزَرعت پیش پیش
ترجمہ: میں اپنی کھیتی میں پانی چلاتا تھا۔ وہ آگے آگے تیری کھیتی میں جاتا تھا۔
31
مَنع میکردیم و پُشتہ میزدیم
چوں ندیدم حاصلے عاجز شدیم
ترجمہ: میں روکتا تھا اور پُشتہ باندھتا تھا۔ جب میں نے کوئی نتیجہ نہ دیکھا میں عاجز آ گیا۔
32
حکمِ حق ایں آب درکشتِ تُو راند
مَرد شاداں گشت وَالْحَمْد نے بخواند
ترجمہ: اس پانی کو اللہ تعالٰی کے حکم نے تیری کھیتی میں چلادیا۔ مرد خوش ہو گیا اور اَلْحَمْدُ پڑھی۔
33
ہر کہ کارِ دیں کُند دنیائِ دوں
بر سَرش ریزد زبوں و سرنِگوں
ترجمہ: جو شخص دین کا کام کرتا ہے، كمینی دنیا، عاجز اور سرنگوں ہو کر اُس کے سَر پڑتی ہے۔
34
ور بدُنیا سَر فرو آرد ز شک
لَایُبَالِ اللّٰہُ فِیْ وَادٍ ھَلَکْ
ترجمہ: اور اگر شک سے دنیا کی جانب سر جھکاتا ہے۔ اللہ (تعالٰی) پروا نہیں کرتا کہ وہ کس وادی میں ہلاک ہوا۔
35
زیں سبب فرمود احمد مجتبٰےؐ
کہ اَتَتْکَ رَاغِمًا مِّنْ نَفْسِھَا
ترجمہ: اسی لیے احمد مجتبٰی (صلی اللہ علیہ وسلّم) نے فرمایا۔ کہ وہ تیرے پاس ذلیل ہو کر خود بخود آئے گی۔
36
دَر بیانِ ایں شنو یک داستاں
کایں چنیں باشد طریقِ راستاں
ترجمہ: اِس کے بیان میں ایک داستان سن لے۔ کہ سچّوں کا راستہ ایسا ہوتا ہے۔