دفتر 6 حکایت 151: اُس درویش کے حال کے بیان میں جس نے دنیا سے علیحدگی اختیار کر لی تھی، اور دنیا نے اُس کا رخ کیا، اور اس کی جانب دوڑی جتنا وہ پیچھے ہٹا وہ آگے آئی

دفتر ششم: حکایت: 151



حکایت در بیانِ حالِ آں درویش کہ از دنیا عُزلت گزیدہ بُود، و دنیا رُو بدُو آورد، و سُویش دوید، ہر چند کہ اُو پا کشید بیشتر رسید

اُس درویش کے حال کے بیان میں جس نے دنیا سے علیحدگی اختیار کر لی تھی، اور دنیا نے اُس کا رخ کیا، اور اس کی جانب دوڑی جتنا وہ پیچھے ہٹا وہ آگے آئی

1

بُود درویشے بَسے صاحب دلے

دَر رہِ حق چُست و چابُک کاملے

ترجمہ: ایک درویش بہت صاحبِ دل تھا۔ اللہ (تعالٰی) کے راستہ میں پورا چُست اور تیز تھا۔

2

رُوز این و آنِ خلقاں تافتہ

جاں بتار و پودِ وحدت بافتہ

ترجمہ: مخلوق کے اِس اور اُس سے اُس نے مُنہ موڑ لیا تھا۔ جان کو وحدت کے تانے بانے سے بُنا تھا۔

3

خَلق را بگذاشت در غارے نشست

در برُویِ خَلق و عالم جُملہ بست

ترجمہ: اُس نے مخلوق کو چھوڑا، ایک غار میں بیٹھ گیا۔ مخلوق اور جہاں پر دروازہ بند کر لیا۔

4

در فضائے تیہ و صحرائے بَعید

قُربِ یزداں را بخاطر بَرگزید

ترجمہ: (میدان) تیہ کی فضاء اور دور جنگل میں۔ اللہ (تعالٰی کے ذکر کی کثرت سے اللہ تعالٰی) کے قرب کو دل میں پسند کر لیا۔

5

بُود در صحرا یکے غارِ نہاں

مختفی گردید عارِف اندراں

ترجمہ: جنگل میں ایک چھپا ہوا غار تھا، عارف اس میں چُھپ گیا۔

6

بَر نمی آمد ازاں درَ ہیچ گاہ

جُز کہ اَغراضِ ضروری گاہ گاہ

ترجمہ: اُس میں سے کبھی کبھی، ضروری غرضوں کے سوا کسی وقت برآمد نہ ہوتا تھا۔

7

دَر حِرا ہمچوں نبیؐ بگرفت جا

دل خنیدہ از جہانِ بے وفا

ترجمہ: اُس نے جگہ پکڑ لی جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلّم نے غارِ حرا میں۔ بے وفا دنیا سے دل برداشتہ ہو کر۔

8

بعدِ ہفتہ قوتِ اُو بَرگِ شجر

کمترک خُوردے نخفتے تا سحر

ترجمہ: اُس کی خوراک (یہ تھی کہ) ایک ہفتہ کے بعد درخت کے پتے تھوڑے سے کھاتا (اور) صبح تک نہ سوتا۔

9

مُدّتے ز انساں دراں صحرا و دشت

آں غزالِ راہِ دیں آوارہ گشت

ترجمہ: اُس صحرا اور دشت میں ایک زمانہ تک اسی طرح دین کی راہ کا یہ ہرن آوارہ پھرتا رہا۔

10

و انداراں آوارگی تعمیر بُود

گونہ گونہ نور را تیسیر بُود

ترجمہ: اور اُس آوارگی میں تعمیر تھی۔ قسم قسم کے اَنوار کی سہولت تھی۔

11

ہر کہ برّد زیں جہاں آنسو رَود

فصلِ اینجا وصلِ عقبٰی میشود

ترجمہ: جو اُس دنیا سے کٹتا ہے، اُس جانب جاتا ہے۔ اِس جگہ (دنیا) سے علیحدگی آخرت کا وصل بن جاتی ہے۔

12

فصل وصل آمد بُرش پیوند گشت

شہر ویرانہ ست معمورست دشت

ترجمہ: فراق وصل بنا، جدائی جوڑ بنی۔ شہر ویرانہ ہے، جنگل آباد ہے۔

13

نعلِ معکوس ست جُملہ ایں جہاں

تا نہ پے ہرگز بَرد کَس رائیگاں

ترجمہ: یہ دُنيا سب اُلٹا نعل ہے۔ تاکہ خواہ مخواہ، کوئی پتہ نہ لگائے۔

14

جِدُّوْا کوشش شرطِ راہِ دوست ست

جَاھَدُوْا مغزست باقی پوست ست

ترجمہ: دوست کے راستہ کی شرط جدوجہد ہے۔ (جنہوں نے جدوجہد کی) اُنھوں نے کوشش کی (اور کوشش کرنے والا) مغز ہے، بقیّہ چھلکا ہے۔

15

سخت باریک ست راہِ آں حبیب

کے رَود بر اِستقامت جُز لَبیب

ترجمہ: اُس دوست کا راستہ بہت تنگ ہے۔ عقلمند کے سوا سیدھا کون جا سکتا ہے؟

16

ہست عقبات اندریں راہِ گراں

طے نگردد بے قلاؤز اے فلاں

ترجمہ: اِس سخت راستہ میں گھاٹیاں ہیں اے فلاں! بغیر رہنما کے طے نہ ہوں گی۔

17

زیں سبب فرمود آں شاہِ شفیق

کَالرَّفِیْقْ اَوّل بُود ثُمَّ الطَّرِیْق

ترجمہ: اِسی لیے اُس مہربان بادشاہ نے فرمایا ہے کہ سفر کا ساتھی پہلے ہے، بعد میں راستہ ہے۔

18

رَہبرے جُو تا رَوی تو راہِ راست

ورنہ در رہ مُغاک و چاہ ہاست

ترجمہ: کوئی رہبر تلاش کر لے تاکہ تو سیدھا راستہ پر چلے۔ ورنہ راستہ میں بہت سے گڑھے اور کنویں ہیں۔

19

ہمچُو پَرکارے ہمیشہ در ذِہاب

لیک یَک جا ماندۂ بے اِنقلاب

ترجمہ: تو پرکار کی طرح ہمیشہ چلنے میں ہے۔ لیکن بغیر جگہ بدلے، تو ایک جگہ پڑا ہے۔

20

سالہا کردی نماز و روزہ را

نورِ آں صوم و صلوٰۃِ توُ کجا

ترجمہ: تو نے سالوں نماز اور روزہ ادا کیا۔ تیری اُس نماز اور روزے کا نور کہاں ہے؟

21

جُملہ عُمرت در عِبادتہا گذشت

زانچہ اوّل بُود حالِ دل نگشت

ترجمہ: تیری تمام عمر عبادتوں میں گذری۔ دل کا حال جو پہلے تھا وہ نہ بدلا۔

22

گر کُنی عادت بہ تیر و یا بہ تیغ

از حِذاقتہات خلقے دَر دریغ

ترجمہ: اگر تو تیر یا تلوار کی عادت ڈالتا ہے (تو) تیری مہارتوں سے مخلوق تعجب کرتی ہے۔

23

تا چہل سال ایں عبادت کردۂ

تا کنوں حرص و ہوا را بَردۂ

ترجمہ: تو نے چالیس سال یہ عبادت کی۔ تو اب تک حرص اور خواہشِ نفس کا غلام ہے۔

24

چوں نمازت فحش و مُنکر را نبُرد

داں کہ در خمِّ تُو خالص ہست دُرد

ترجمہ: جب تیری نماز نے فحش اور برائی کو جدا نہ کیا۔ سمجھ لے کہ تیرے مٹکے میں خالص تلچھٹ ہے۔

25

چوں نہ نہیت زُو عَنِ الْفَحْشَا بُوَد

مُنہی ست او زانکہ رَجعت میشوَد

ترجمہ: جبکہ اس کی وجہ سے تیرا فحش سے رکنا نہ ہو۔ وہ تجھے آگاہ کرنے والا ہے کہ واپسی ہو رہی ہے۔

26

ہمچو قومِ موسٰیؑ اندر تیہ و دَشت

واں مَناخِ کُہنہ منزل گاہ گشت

ترجمہ: (حضرت) موسٰی علیہ السلام کی قوم کی طرح تیہ اور صحرا میں۔ وہی پُرانا پڑاؤ منزل گاہ بنی ہے۔

27

اِتّباع آں قلاؤز را بکن

تا بمنزل گہ رسی تو بے سُخُنِ

ترجمہ: تو اس راہنما کا اتباع کر۔ تاکہ تو بلاکلام منزل گاہ تک پہنچ جائے۔

28

ورنہ چوں آں قومِ موسٰیؑ اے سَفیہ

مُدّتے آوارۂ در جوفِ تیہ

ترجمہ: ورنہ اے بیوقوف! (حضرت) موسٰی علیہ السّلام کی اُس قوم کی طرح تو (وادی) تیہ کے اندر ایک مُدّت تک آوارہ ہے۔

29

از سحر تا شب ہمی رفتند شاں

باز شب را بر مَناخِ خود ہُماں

ترجمہ: وہ صبح سے شام تک چلتے رہتے تھے۔ پھر رات کو اپنے اسی پڑاؤ پر ہوتے تھے۔

30

ایں چنیں شُد ترکِ امرِ پیرہا

بے کماں پَرّد چگونہ تیرہا

ترجمہ: پیروں کے حکم کا چھوڑنا ایسا ہی ہے۔ تیر بغیر کمان کے کِس طرح چلیں؟

31

ہیچ تیرے دیدہ باشی بے کماں

کہ رَسد اُو بر ہَدف یا گِردِ آں

ترجمہ: تو نے بغیر کمان کے کبھی کوئی تیر دیکھا ہے؟ کہ وہ نشانہ پر، اُس کے آس پاس پہنچے۔

32

ایں سخن بسیار طولانی ست ہاں

حالِ آں درویش را بشنُو بجاں

ترجمہ: یہ بہت لمبی بات ہے، ہاں! اُس درویش کا حال دل سے سُن لے۔