دفتر ششم: حکایت: 152
پیش آمدنِ دنیا بصورتِ زنِ نازنین، در پیشِ آں مرد خلوت نشیں
اُس خلوت نشین مرد کے سامنے دنیا کا نازنین عورت کے صورت میں آنا
1
درمیانِ غارِ تنگ آں خوش لِقا
ہمچو ابراہیمؑ کردہ بُود جا
ترجمہ: اُس پاک سیرت نے تنگ غار میں، (حضرت) ابراہیم علیہ السّلام کی طرح جگہ بنا لی تھی۔
2
مُدّتے دہ سال بُد مصروفِ کار
پا ز سَر کردہ بیامد پیشِ یار
ترجمہ: دس سال تک وہ کام میں لگا رہا۔ سَر كے بَل، یار کے سامنے پہنچا۔
3
ناگہاں روزے زنے صاحبِ جمال
با ہزاراں خوبی و غُنج و دَلال
ترجمہ: اچانک ایک دن ایک خوبصورت عورت۔ ہزاروں حُسن اور ناز و ادا کے ساتھ۔
4
غرقِ گوہر بُود از پَا تا سَرش
باجِ عالَم بُود ہر یَک زیورش
ترجمہ: جو سَر سے پاؤں تک جواہر میں ڈوبی ہوئی تھی۔ اُس کا ہر ایک زیور جہان کا خراج تھا۔
5
آمد و دَر خدمتِ اُو ایستاد
دَست بَست و از ادَب لَب برکُشاد
ترجمہ: وہ آئی اور اُس کی خدمت میں کھڑی ہو گئی۔ ہاتھ باندھے اور ادب سے لب کشائی کی۔
6
گر نہی دستِ قبولی بر سَرم
نبُود اے سلطانِ دیں دور از کرم
ترجمہ: اے شاہِ دین! اگر آپ قبولیت کا ہاتھ میرے سَر پر رکھ دیں (تو یہ) کرم سے بعید نہ ہو گا۔
7
حاضرم در خدمتِ تو صبح و شام
وانچہ فرمائی بجا آرم تمام
ترجمہ: میں صبح و شام آپ کی خدمت میں حاضر ہوں۔ جو آپ حکم دیں گے پورا بجا لاؤں گی۔
8
مردِ کامل از رہِ نُورِ دروں
یافت کیں پیش آمدم دُنیائے دوں
ترجمہ: مرد کامل نے باطنی نور سے محسوس کر لیا کہ یہ کمینی دنیا میرے سامنے آئی ہے۔
9
گفت نے نے سُوئے من ہرگز میا
کہ مُطلَّق کردہ اَم چوں مَن تُرا
ترجمہ: فرمایا نہیں نہیں، میری طرف کبھی نہ آ۔ کیونکہ میں نے تجھے طلاق دے دی ہے۔
10
مَن گریزاں از تو اینجا آمدم
دور گشتم از تو در غارے شُدم
ترجمہ: میں تجھ ہی سے بھاگ کر یہاں آیا ہوں۔ تجھ سے دُور ہوا ہوں، غار میں آ گیا ہوں۔
11
باز می آئی تو اینجا اے پلید
اے ز مکرت خائف آمد ہر سعید
ترجمہ: اے ناپاک! تو پھر یہاں آ رہی ہے۔ اے وہ کہ تیرے مکر سے ہر نیک خائف ہے۔
12
گفت اے درویش اینک آمدم
مَن بحکمِ آں شہِ مُلک قِدَم
ترجمہ: اُس نے کہا اے درویش! اب میں ازلی مُلک کے بادشاہ کے حکم سے آئی ہوں۔
13
منعِ تو در بابِ من اکنوں چہ سُود
چونکہ حکمِ حاکم اینست اے ودُود
ترجمہ: اے محبّ! جب کہ حاکم کا یہی حکم ہے (تو) اب تیرا مجھے منع کرنا کیا مفید ہے؟
14
ایں بگفت و از نظر مفقود گشت
واقعہ را دید و بَس مرعود گشت
ترجمہ: اُس نے یہ کہا اور نگاہ ہے غائب ہو گئی۔ اُس نے واقعہ دیکھا اور بہت لرزا۔
15
گفت خوب آید اگر دُورش کُنم
ور نگردد مَصرفِ گورش کُنم
ترجمہ: اُس نے کہا اگر میں اُس کو دور کر دوں تو بہتر ہو گا۔ اور اگر وہ نہ لوٹے تو اس کو قبر کا خرچہ بنا دوں گا۔
16
صرف سازم در رَہِ عقبٰی و دیں
تا شودَ دَر عاقبت ما را مُعیں
ترجمہ: آخرت اور دین کے راستہ میں خرچ کروں گا۔ تاکہ وہ آخرت میں ہماری مددگار بنے۔
17
مالِ دنیا ہَست زہرِ سَہمناک
گر بیابی بازش اندازی بخاک
ترجمہ: دنیا کا مال خوف ناک زہر ہے۔ اگر تو پائے (تو) پھر اُس کو خاک میں ملا دے۔
18
یعنی بہرِ گور خود اَنباز کُن
دفن کُن اینجا و آنجا باز کُن
ترجمہ: یعنی اپنی قبر کا ساتھی بنا لے۔ اس جگہ دفن کر دے اُس جگہ کھول لے۔
19
گر درینجا بہرِ حق سازی تو صَرف
حق دہد آنجا عوض صَد بار ژرف
ترجمہ: اگر تو اِس جگہ خدا کے لیے خرچ کرے گا (تو) اللہ (تعالٰی) اُس جگہ سو گنا نادر عوض دے گا۔
20
اَقْرِضُوْا اللّٰہَ را ز قرآں برگزیں
وز حَرف غیر از سخاوت بَر مچیں
ترجمہ: ”اللہ تعالٰی کو قرض دو“ قرآن سے اختیار کر لے۔ اور ہنروں میں سے سخاوت کے علاوہ اختیار نہ کر۔
21
چونکہ چیزے خواہد آں رَبِّ مجید
میکند در ظاہر اَسبابش پدید
ترجمہ: وہ رب مجید، جب کوئی چیز چاہتا ہے ظاہر میں اُس کے اسباب پیدا کر دیتا ہے۔
22
تا بدہ سال اندراں غار آں فقیر
بُود در یادِ خدائے مُستجیر
ترجمہ: وہ فقیر اُس غار میں دس سال تک یادِ خدا میں پناہ گزین تھا۔
23
می نیامد اندراں صحرا کَسے
زانکہ دور از عامرہ بُود اُو بَسے
ترجمہ: اُس جنگل میں کوئی نہ آتا تھا کیونکہ وہ آبادی سے بہت دُور تھا۔
24
اُشتر و گاؤ و خر از بہرِ چرا
ہم نمی آمد دَر آنجا مُطلقا
ترجمہ: اونٹ اور بیل اور گدھا چرنے کے لیے بھی اُس جگہ مطلقًا نہ آتا تھا۔
25
از قضا قحطے بَسالے اُوفتاد
کاہ و زَرع از خشکی آمد در فساد
ترجمہ: تقدیر سے ایک سال قحط پڑا۔ گھاس اور کھیتی خشکی سے فساد میں آ گئی۔
26
راعیاں بہرِ چراگاہ از بَعید
قصد میکردند سُوئِ ہر صَعید
ترجمہ: چرواہے، چراگاہ کے لیے دور سے۔ ہر زمین کی جانب قصد کرتے تھے۔
27
چند چوپاں دَر جوارِ غارِ اُو
بہرِ کاہے آمدند از جستجُو
ترجمہ: چند چرواہے اُس کے غار کے پڑوس میں۔ گھاس کی جستجو کے لیے آ گئے۔
28
کاہ بسیارست و مَرعٰی نیز خُوب
آمدند آنجا بگاوانِ حَلوب
ترجمہ: گھاس بہت ہے اور چراگاہ بھی اچھی ہے۔ وہ اُس جگہ دودھ دینے کے قابل گایوں کو لے آئے۔
29
روزے از تقدیرِ ربّانی فقیر
بہرِ حاجت بیروں آمد زاں فقیر
ترجمہ: ایک دن خدائی تقریر سے درویش اُس غار سے ضرورت کے لیے باہر آیا۔
30
دید چندے از بنی نوعِ بَشر
جمع گشتہ با سوائم گاؤ و خَر
ترجمہ: اُس نے چند انسان دیکھے جو چرنے والی گایوں اور گدھے کے ساتھ جمع تھے۔
31
چوں ز اَکل و شُرب بُود اُو مُنقلَع
نورِ حق بود از جبینش مُستطَع
ترجمہ: چونکہ وہ کھانے اور پینے سے جُدا تھا۔ اللہ (تعالٰی) کا نور اُس کی پیشانی سے طلوع کرنے والا تھا۔
32
جُملہ چوپاناں بدو راغب شُدند
با ہزاراں خواہشش طالب شدند
ترجمہ: سب چرواہے اُس کی جانب راغب ہو گئے۔ لاکھوں خواہشوں کے ساتھ اُس کے طالب بن گئے۔
33
مَردِ فارغ در تبتّل فرد بُود
پیشِ اُو ایں چاپلوسی سَرد بُود
ترجمہ: فارغ مَرد اِنقطاع میں یکتا تھا۔ اُس کے سامنے یہ خوشامد بیکار تھی۔
34
آخرش از راہِ عجز و صَد نیاز
جُملہ گفتندش کہ شاہِ پاکباز
ترجمہ: بالآخر عاجزی اور سینکڑوں نیازمندیوں کے ساتھ سب نے اُس سے کہا کہ اے پاکباز شاہ!
35
گر دلت چیزے بخواہد حُکم کُن
تا بجا آرم وُرا چوں اَمرِ کُن
ترجمہ: اگر تیرا دل کسی چیز کو چاہے تو حکم دے دے۔ تاکہ ہم ”کُنْ“ کے حکم کی طرح اس کو بجا لائیں۔
36
دید چوں درویش ز ایشاں خواہشے
وز غناؤ کبرشاں را کاہشے
ترجمہ: جب کہ درویش نے اُن کی خواہش دیکھی۔ اور استغناء اور تکبّر سے اُن کی دوری(دیکھی)۔
37
گفت اگر شیرے بود قدرے بیار
تا ببُرّم زہرِ ایں نَفْسِ چو مار
ترجمہ: کہا اگر دودھ ہو تھوڑا سا لے آ۔ تاکہ اِس سانپ جیسے نفس کا زہر اتاروں۔
38
عرض کردندش کہ از قحطِ مَطر
جُملہ بے شِیر اند چہ گاؤ چہ خَر
ترجمہ: اُنھوں نے اُن سے عرض کیا کہ بارش کے قحط سے کیا گائے، کیا گدھی سب بغیر دودھ کی ہیں۔۔
39
بَعد چندیں عِجز و زاریہائے ما
خواستی واں را ندارم وائے ما
ترجمہ: ہم پر افسوس ہے کہ ہماری اتنی عاجزی اور خوشامدوں کے بعد آپ نے (کچھ) چاہا اور وہ ہمارے پاس نہیں ہے۔۔
40
گفت درویش از ہمہ یَک را بدوش
حق کُند اِتمام لیکن تو بکُوش
ترجمہ: درویش نے کہا سب میں سے ایک کو دوہ لو۔ اللہ (تعالٰی) پورا کرے گا لیکن تو کوشش تو کر۔
41
جہد شرطِ کار آمد اے عزیز
جہد میکن جَہد گر داری تمیز
ترجمہ: اے عزیز! کام کی شرط کوشش ہے۔ اگر تجھے تمیز ہے تو کوشش کر ،کوشش (کر)۔
42
گفتہ اَست آں سیدِ پاکیزہ خُو
اَلْمُجَاھِدُ مَنْ یُّجَاھِدُ نَفْسَہٗ
ترجمہ: پاکیزہ خصلت سیّد ﷺ نے فرمایا ہے۔ مجاہد وہ ہے جو اپنے نفس سے جہاد کرے۔
43
بے مَساعی کس نہ منزل طے نمود
برسرِ راہے نشستستی چہ سُود
ترجمہ: کوششوں کے بغیر کس نے منزل طے کی ہے؟ تیرے سرِ راہ بیٹھ رہنے کا کیا فائدہ؟
44
رو قدم برگیر و قطعِ راہ کُن
بعد ازاں منزل بقصرِ شاہ کُن
ترجمہ: جا، قدم اٹھا اور راستہ طے کر۔ اُس کے بعد شاہ کے محل میں پڑاؤ کر۔
45
مردِ رَہرو را کُجا آرام و خواب
دَر قلق باید دلش از اِضطراب
ترجمہ: مسافر کے لیے آرام اور نیند کہاں ہے؟ پریشانی سے اس کا دل مضطرب رہنا چاہیے۔
46
راہِ حق را چوں تو آساں دیدۂ
از سفر داماں چرا وَا چیدۂ
ترجمہ: تو نے خدا کی راہ کو کیوں آسان سمجھا ہے؟ سفر سے دامن کو کیوں سمیٹ لیا ہے؟
47
رَہ برو دامن ببُر در راہ شو
تا نہ پیچد در دو گام اے راہرو
ترجمہ: جا دامن چُھڑا، راستہ اختیار کر۔ تاکہ اے مسافر! دونوں پاؤں میں نہ لپٹ جائے۔
48
منزلے بس پُر خطر با خارہاست
گر تو بے جامہ رَوی در وے بجاست
ترجمہ: منزل بہت خطروں بھری کانٹوں والی ہے۔ اگر تو اُس میں بغیر کپڑے کے چلے تو مناسب ہے۔
49
جامہ ہای جسم را کوتاہ کُن
با دلِ فار غ تو قصدِ راہ کُن
ترجمہ: جسم کے پکڑوں کو مختصر کر لے۔ تو فارغُ البالی سے راستہ کا ارادہ کر۔
50
راہ بس دُورست ہر سو بیشہ است
گر توانی رو چو با تو تیشہ است
ترجمہ: راستہ بہت لمبا ہے اور ہر جانب جھاڑی ہے۔ اگر تیرے ساتھ کلہاڑا ہے تو چل سکے گا۔
51
ورنہ بے تیشہ تنت پارہ شود
سدِّ راہت سَنگ و ہم خارہ شود
ترجمہ: ورنہ بغیر کلہاڑے کے تیرا جسم ٹکڑے ٹکرے ہو جائے گا۔ تیرے راستہ کی رکاوٹ پتھر اور سنگِ خارہ ہو گا۔
52
تیشہ چہ بود آں ز نفیِ لَآ اِلٰہ
سنگِ غیریت کہ بر تابد ز راہ
ترجمہ: کلہاڑا کیا ہوتا ہے وہ لَآ اِلٰہ کی نفی کا ہے۔ جو غیریت کے پتھر کو راستہ سے ہٹا دیتا ہے۔
53
خیمہ را در قصرِ اِلَّا اللہ کُن
سیر آنجا با دلِ آگاہ کُن
ترجمہ: ”اِلَّا اللہ“ کے قلعہ میں خیمہ لگا۔ باخبر دل سے اُس جگہ کی سیر کر۔
54
ایں سخن پایاں ندارد اے عزیز
قصۂ درویش را بشنُو تو نیز
ترجمہ: اے پیارے! اس بات کی انتہاء نہیں ہے۔ تو درویش کے قصّہ کو بھی سُن لے۔