دفتر ششم: حکایت: 153
قصہ دوشیدنِ گاؤِ نا زادہ از راہِ امتحان و سُوئے اعتقاد
بد اعتقادی اور آزمائش کی غرض سے بن بیاہی گائے کو دوہنے کا قصہ
1
زاں شباں برخاست یک ژولیدہ مَرد
رَفت سُوئ گاؤ بکرے قصد کرد
ترجمہ: ان چرواہوں میں سے ایک اُلجھا ہوا انسان بے بیاہی گائے کی جانب چلا، (درویش کو آزمانے) کا ارادہ کیا۔
2
تا بگیرد امتحانِ آں فقیر
کش ز پستانِ توکّل ہست شِیر
ترجمہ: تاکہ اس درویش کو آزمائے، جس کے لیے توکّل کے پستان سے دودھ ہے۔
3
زد بہ پستانش چو دستِ امتحاں
جویِ شِیرے از اندرونش شد رواں
ترجمہ: جب اس کے تھن پر آزمائش کے لیے ہاتھ مارا، (تو) دودھ کی نہر اس میں سے جاری ہو گئی۔
4
عاجزانہ پیشِ درویش آمدند
وز عقیدت سر بہ پایِ او زدند
ترجمہ: وہ نیاز مندی سے درویش كے سامنے آئے۔ اور عقیدت سے اُس کے پاؤں پر سر رکھ دیا۔
5
شیر آوردند و صوفی نوش کرد
باز سویِ آں حرا روپوش کرد
ترجمہ: وہ دودھ لائے اور صوفی نے پیا، پھر اُسی غار کی جانب روپوش ہو گیا۔
6
جوق چوپاناں بشہر اندر شدند
لیک زیں خرق آں ہمہ معجب بدند
ترجمہ: چرواہوں کا گروہ شہر میں چلا گیا۔ لیکن اس کی کرامت پر سب حیران تھے۔
7
چند روزے زیں نمط بر می گذشت
آمدندے راعیاں بر غار و دشت
ترجمہ: چند دن اسی طریقے پر گزرتے رہے، چرواہے غار اور جنگل میں آ جاتے۔
8
رفتہ رفتہ درمیانِ شہر ہم
یافت شہرہ قصّہ شیر و نعم
ترجمہ: آہستہ آہستہ شہر میں بھی، دودھ اور جانوروں کے قصہ نے شہرت پکڑ لی۔
9
بر زبانِ خلق افتاد ایں سخن
تا بگوشِ شہ رسید از شاخ و بن
ترجمہ: یہ بات لوگوں کی زبان پر آ گئی۔ حتّٰی کہ شاخ (یعنی جنہوں نے چرواہوں سے کرامت سنی) اور جڑ (یعنی چرواہوں) کے ذریعہ بادشاہ کے کان میں پہنچ گئی۔
10
گفت شہ او را زیارت کردنیست
در جہاں دیگر بہ از وے مرد نیست
ترجمہ: بادشاہ نے کہا وہ زیارت کرنے کے قابل ہے دنیا، میں اس سے بہتر کوئی انسان نہیں ہے۔
11
نزدِ درویش آمد و تشویش داد
صحبتِ امیر و وزیر آمد فساد
ترجمہ: (بادشاہ) درویش کے پاس آیا اور پریشان کیا۔ (مولانا فرماتے ہیں کہ) امیر اور وزیر کی صحبت فساد ہے۔
12
مرد باید کز سلاطیں وا رہد
وز امیراں ہمچوں تیراں برجہد
ترجمہ: انسان کو چاہیےکہ بادشاہوں سے جُدا رہے۔ اور سرداروں سے تیروں کی طرح کود جائے۔
13
باعثِ تشویشِ وقت اند ایں گروہ
گشت شیطاں ہم ز مکرشاں ستوہ
ترجمہ: یہ گروہ وقت کی پریشانی کا باعث ہے۔ شیطان بھی اُن کے مکر سے عاجز ہے۔
14
کِبر و نخوتہا بخاطر پرورند
ہر دمے چوں گرگ میشے بردرند
ترجمہ: اُنھوں نے دل میں تکبّر اور نخوتیں پالی ہیں۔ ہر وقت بھیڑیے کی طرح بھیڑ کو پھاڑتے ہیں۔
15
پیشِ سلطاں و امیراں پس مرو
تا بکے باشی رعونت را گرو
ترجمہ: پس بادشاہ اور سرداروں کے سامنے نہ جا۔ تو تکبّر کا کب تک گروی رہے گا؟
16
صحبتِ شاں کبر و غفلت آورد
واں قباہای قناعت بردرد
ترجمہ: ان کی صحبت تکبر اور غفلت پیدا کرتی ہے۔ اور قناعت کی قباؤں کو چاک کر دیتی ہے۔
17
زیں جہت فرمود سلطان زماں
سیدِ عالم نبیِؐ ذومکاں
ترجمہ: سلطانِ دَوراں، عالم کے سردار، رُتبے والے نبی صلی اللہ علیہ وسلّم نے اسی لئے فرمایا ہے کہ:
18
عالماں ہستند امينِ دینِ حق
با امیراں گر نباشند ہم طبق
ترجمہ: علماء دینِ، حق کے امین ہیں، اگر وہ حاکموں کے ہم پیالہ نہ ہوں۔
19
خَالَطُوْھُمْ پس لصوصِ دیں شدند
فَاحْذَرُوْھُمْ در حقِ ایشاں زدند
ترجمہ: وہ ان سے گھلے ملے تو دین کے ڈاکو بنے۔ پس ان سے بچو ان کے بارے میں فرمایا ہے۔
20
چونکہ سطاں بعدِ عجز و لابۂ
یافت رہ چوں قند در دوشابۂ
ترجمہ: جب شاہ نے عاجزی اور خوشامد کے بعد (ایسے) راستہ پا لیا، جیسے کہ شکّر انگور کے شیرے میں۔
21
پیش درویش آمدن آغاز کرد
مکرِ دیگر از سَرِ نو ساز کرد
ترجمہ: فقیر کے پاس آنا شروع کر دیا۔ ازسرِ نو ایک مکر تیار کیا۔
22
گفت با دستورِ خود کاے پر خرد
گر بشہر خود بریمش خوش بود
ترجمہ: اُس نے اپنے وزیر سے کہا کہ اے عقلمند! اگر ہم اُسے اپنے شہر میں لے جائیں تو اچھا ہوگا۔
23
باعثِ برکاتِ رحمانی ویست
سایۂ سدراتِ ربّانی ویست
ترجمہ: وہ خدائی برکتوں کا سبب ہے۔ وہ خدائی سدرۃُ (المنتہٰی) کا سایہ ہے۔
24
اینچنیں مردے بشہرِ شہ نشیں
زیبِ شاہی ہست و فرِّ چترِ دیں
ترجمہ: ایسا انسان پایۂ تخت میں بادشاہی کی رونق، اور دین کے سائبان کی شان و شوکت ہے۔
25
الغرض آمد وزیرِ حیلہ جو
کرد با صوفی ازیں رو گفتگو
ترجمہ: الغرض بہانہ باز وزیر آیا، صوفی سے اس طرح کی بات کی۔
26
مردِ درویش از ہمہ آزاد بود
گفت ما را در خلش رفتن چہ سود
ترجمہ: درویش مرد سب سے آزاد تھا۔ کہا ہمیں خلش میں جانے سے کیا فائدہ۔
27
میلِ طبعم سوئ ویرانہ بسے ست
طالبِ آرامِ خود را ہر کسے ست
ترجمہ: میرا ویرانہ کی جانب بہت میلان ہے۔ ہر شخص اپنے آرام کا طالب ہے۔
28
طالبِ آرامِ نفسِ خود نیم
طالبِ آرامِ جاں روحانیم
ترجمہ: میں اپنے نفس کے آرام کا طالب نہیں ہوں۔ میں روحانی جان کے آرام کا طالب ہوں۔
29
در حقِ من مصلحت عزلت نمود
درمیانِ گاؤ و خر ماندن چہ سود
ترجمہ: میرے حق میں تنہائی مناسب نظر آتی ہے، گاؤ خر کے درمیان رہنے سے کیا فائدہ؟
30
گفت پیغمبرؐ سلامت وحدت ست
آفتِ جانِ مہاں ایں کثرت ست
ترجمہ: پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلّم نے فرمایا تنہائی سلامتی ہے۔ بڑوں کی جان کی آفت یہ کثرت ہے۔
31
گفت اگر بگزیدے عزلت را رسولؐ
کے رسیدے دیں بفرعاں از اصول
ترجمہ: اُس نے کہا اگر رسول صلّی اللہ علیہ وسلّم تنہائی اختیار فرماتے، (تو) دین اصول سے فروع تک کب پہنچتا؟
32
اولیا زیں گونہ گر گشتے وحید
راہِ حق با اہلِ عالَم چوں رسید
ترجمہ: اولیاء اگر اس طرح سے اکیلے رہتے تو دنیا والوں کو حق کا راستہ کیسے پہنچتا؟
33
سنتِ پیغمبراں دعوت بود
آں ولی ہم برطریقِ او رود
ترجمہ: پیغمبروں کی سنت دعوت دینا ہے، ولی بھی اُنہی کے راستہ پر چلتا ہے۔
34
گفت پیغمبرؐ کہ یَھْدِی اللّٰہُ بِکَ
خیَرٌ مِّنْ حُمْرِ النَّعَمْ اِنْ کَانَ لَکْ
ترجمہ: پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ اللہ تعالٰی تیرے ذریعے سے ہدایت دے دے، تیرے لیے یہ سُرخ اونٹوں سے بہتر ہے اگر وہ تجھے حاصل ہوں۔
35
گفت درویش ایں ہمہ حق ست ولیک
هر که بیمارست گو پرہیز نیک
ترجمہ: درویش نے کہا یہ سب درست ہے، لیکن جو بیمار ہے (وہ) کہہ دے(کہ میں بیمار ہوں، تو اس کے لیے) پرہیز اچھا ہے۔
36
ور نہ پرہیزی ز جاں دستے بشو
رنجِ زائد گشت و صحت شد فرو
ترجمہ: اور اگر تو پرہیز نہیں کرتا تو جان سے ہاتھ دھولے گا،(یا پھر کم از کم) بیماری بڑھے(گی) اور صحت گھٹے (گی۔)
37
وانکہ صحت یافت مطلق از مرض
با دوا و حمیہ او را چہ غرض
ترجمہ: اور جس نے دوا اور پرہیز کے ذریعہ مرض سے پوری صحت پائی اُسے کیا غرض؟
38
انبیا و اولیایِ راسخاں
رستہ اند از رنج مطلق اے فلاں
ترجمہ: اے فلاں! انبیاء علیہم السلام اور پکے ولی، بیماری سے بالکل بچ گئے ہیں۔
39
لیک در من شمۂ بیماری ست
زیں سبب از حمیہ اَم ناچاری ست
ترجمہ: لیکن مجھ میں کچھ بیماری ہے، اس لیے میرے لیے پرہیز ضروری ہے۔
40
باز فرمود آں وزیرِ نیک خو
کیں ہمہ از ہضمِ نفسِ خود مگو
ترجمہ: اس نیک مزاج وزیر نے پھر کہا! یہ سب اپنی کسرِ نفسی سے نہ فرمائیے۔
41
ترکِ دنیا داری و خود نامدی
ما بہ پیشت آمدیم از عامدی
ترجمہ: آپ نے دنیا چھوڑی اور خود (دنیا) کی جانب نہیں آئے، ہم قصدًا آپ کے پاس آئے ہیں۔
42
نفسِ پاکت جانِ ما روشن نمُود
آفتابے گشت گرچہ تیرہ بُود
ترجمہ: آپ کے پاک نفس نے ہماری دنیا روشن کردی، اگرچہ وہ مکدّر تھی سورج بن گئی۔
43
در حضورت از ہَوا و از ہوس
می نماند دَر دِل کس ہمچوخَس
ترجمہ: آپ کی موجودگی میں ہوا اور ہوس، کسی کے دل میں تنکے کے برابر نہیں رہتی۔
44
چونکہ خَیْرُ النَّاسِ مَنْ یَّنْفَعُ شدست
تو بدیں حَبْلُ الْمَتِیْں آویز دست
ترجمہ: چونکہ لوگوں میں وہ بہتر ہے جو لوگوں کو نفع پہنچانے آیا ہے۔ آپ اس مضبوط رسی کو پکڑ لیں۔
45
غافلاں از فیضِ تو ذاکِر شوند
واں کفورانِ نعم شاکر شوند
ترجمہ: آپ کے فیض سے غافل ذاکر بن جائیں گے، اور نعمتوں کی ناشکری کرنے والے، شاکر بن جائیں گے۔
46
گفت صوفی چاہ بر تشنہ نرفت
تشنہ را باید کہ آید چست و تفت
ترجمہ: صوفی نے کہا، کنواں پیاسے کے پاس نہیں گیا ہے، پیاسے کو چاہیے کہ چُست اور جلدی آئے۔
47
در دلِ ہر کس کہ میل و رغبت ست
گو بیا کایں گوی و ایں میدان ہست
ترجمہ: جس شخص کے دل میں میلان اور رغبت ہو (اسے)کہہ دے، آ جا یہ گیند اور یہ میدان ہے۔
48
مدّتے بگذشت تا عرضش قبول
می نکرد آں صوفی عین الوصول
ترجمہ: ایک زمانہ گذر گیا کہ اُس کی گزارش قبول نہ کرتا تھا، وہ صوفی وصول (الی اللہ) کا چشمہ۔
49
آخرش چوں دید ابرامِ وزیر
کرد در دل حیلہ آں مردِ بصیر
ترجمہ: بالآخر جب وزیر کا اصرار دیکھا، (تو) اُس مردِ بصیر نے دل میں ایک تدبیر کی۔
50
گفت خوب امروز بہرِ فرحِ تو
سوئ قصرِ شاہ گردم راہ جو
ترجمہ: کہا اچھا آج تیری خوشی کی خاطر، راستہ تلاش کرتا ہوا بادشاه کے قلعہ کی جانب آ جاؤں گا۔
51
بعد ازاں ہرچہ صلاحِ وقت ہست
حسبِ حالت در عمل آوردن ست
ترجمہ: اس کے بعد جو بھی وقت کے مناسب ہوگا، حسبِ حال عمل میں لانا ہے۔
52
رفت آں درویش ہمراہِ وزیر
سویِ دولت خانۂ شاہِ کبیر
ترجمہ: وہ درویش وزیر کے ساتھ چل دیا، سلطانِ مُعظّم کے دولت خانہ کی جانب۔
53
چوں ز دورش دید شہ از جا بجست
بہرِ استقبال ایستاد اُو چو مَست
ترجمہ: جب بادشاہ نے اس کو دور سے دیکھا، تو بیخود کی طرح استقبال کے لیے کھڑا ہو گیا۔
54
بہرِ استخلاصِ خود آں پیرِ مرد
سنگہا بر تافتن آغاز کرد
ترجمہ: اس پیرِ مرد نے اپنے چھٹکارے کے لیے، پتھر پھینکنے شروع کر دیے۔
55
بے محا بازَد بسلطاں آنچناں
کوُ فراری گشت زاں سَنگ گراں
ترجمہ: بادشاہ کو بے تکلف اس طرح مارے کہ وہ اُس بھاری پتھر سے فرار ہونے والا بن گیا۔
56
رَفت زاں صُفّہ بروں بگریخت تفت
تا رہد زاں سَنگہائے کُنگ و رفت
ترجمہ: وہ اس سائبان کے نیچے سے باہر نکل گیا، تیزی سے بھاگا تاکہ اُن موٹے بھاری پتھروں سے بچ جائے۔
57
مرد درویش از ہنر مستانہ وار
سنگ پرتابید از یک تا ہزار
ترجمہ: درویش مرد نے ہنرمندی سے دیوانہ وار، ایک سے ہزار تک پتھر پھینکے۔
58
میزد او کُشکنجر و صد منجنیق
سوئِ آں شاہِ وفادارِ عشیق
ترجمہ: وہ گولہ اور سینکڑوں گوپھن اُس وفادار عاشق بادشاہ کی جانب پھینکتا تھا۔
59
کہ بدیں حیلہ خلاصِ مَن شود
خواندم دیوانہ ترکِ مَن دہد
ترجمہ: کہ اس تدبیر سے میری خلاصی ہو جائے۔ مجھے دیوانہ کہہ دے، (اور) مجھے چھوڑ دے۔
60
شاہ چوں بیروں بر آمد زاں مکاں
حیلۂ دیگر بیامد ز آسماں
ترجمہ: بادشاہ جب اُس مکان سے باہر نکلا، (تو) آسمان سے دوسری تدبیر ہو گئی۔
61
سقفِ آں خانہ فتاد از بیخ و بن
جز کہ نامے نہ ازاں سورِ کہن
ترجمہ: بیخ و بنیاد سے اس گھر کی چھت گر گئی، اس پُرانی دیوار کے نام کے سوا کچھ نہ رہا۔
62
شاہ دانست ایں ہمہ از لطف بود
در شکستِ او ہزاراں ہست سود
ترجمہ: باشاه نے سمجھا یہ سب مہربانی تھی، اس (چھت) کے گر جانے میں ہزاروں فائدے ہیں۔
63
او خلاصی جست و شد زنجیر چست
ایں چنیں حکمِ قضا بود از نخست
ترجمہ: اُس نے بھاگنا چاہا، زنجیر اور سخت ہو گئی۔ قضاءِ (خداوندی) کا پہلے ہی سے یہ فیصلہ تھا۔
64
آمد و از صِدق دَر پایش فتاد
کہ نہاں در جورِ تو صَد لُطف و دَاد
ترجمہ: آیا اور سچائی سے اس کے پاؤں پر گر گیا۔ کہ آپ کے ظلم میں سینکڑوں مہربانیاں اور عطائیں ہیں۔
65
خِضرؑ کشتی را شکستے میدہد
وز شکستش کشتی از ظالم رہد
ترجمہ: خضر علیہ السّلام کشتی کو توڑتے ہیں، اُن کے توڑنے سے کشتی ظالم سے بچ جاتی ہے۔
66
تو مرا چوں خِضرؑ بر ساحل کشی
از ہزاراں ورطۂ قاتِل کشی
ترجمہ: تو مجھے خضر علیہ السّلام کی طرح کنارے پر کھینچتا ہے، ہزاروں قاتل گڑھوں سے کھینچتا ہے۔
67
گفت صوفی ایں ہمہ حکمِ خداست
رفت چوں حکمِ خدا چارہ کجاست
ترجمہ: صوفی نے کہا یہ سب خدا کا حکم ہے۔ جب خدا کا حکم ہو گیا، تدبیر کہاں ہے؟
68
بر مَشیّتہائے اُو باید تنید
چند روزے زہر ہم باید چشید
ترجمہ: اُس کی مشیتوں پر چلنا چاہیے، چند دن زہر بھی چکھنا چاہیے۔
69
لاجرم گفتِ شہنشہ را شنید
پا ز غارِ چوں حرا بیروں کشید
ترجمہ: اُس نے لامحالہ بادشاہ کی بات مان لی، حرا جیسے غار سے قدم باہر نکال لیا۔
70
شاہ قصر و خانقاہے خوب ساخت
وز در و گنج و گہر بیحد نواخت
ترجمہ: بادشاہ نے عمدہ محل اور ایک خانقاہ بنا دی، اور بے شمار موتی اور خزانہ اور جواہر سے نوازا۔
71
کرد صوفی را مکینِ آں مکاں
ہمچو مَہ در خرمنِ ہالہ چماں
ترجمہ: صوفی کو اُس مکان کا مکین بنا دیا۔ چاند کی طرح ہالہ کے خرمن میں ٹہلنے والا۔
72
آں فقیرِ پاک جان و راستباز
شد بظاہر در جوارِ عزّ و ناز
ترجمہ: وہ پاک جان اور راست باز فقیر، بظاہر عزت اور ناز کی پناہ میں آ گیا۔
73
لیک پنہاں از ہمہ در حُجرۂ
زاشِ جو پیشش کشیدے سُفرۂ
ترجمہ: لیکن ایک حجرے میں سب سے چھپ کر، آشِ جو کا دسترخوان اپنے سامنے بچھاتا۔
74
پوستین و دلق را کردے ببر
در جہادِ نفس بودے مستمر
ترجمہ: پوستین اور گڈری کو پہنتا، نفس کے جہاد میں لگا رہتا۔
75
چوں اَیاز آں چارق و آں پوستیں
در مُقفّل حُجرہ چوں گنجِ دفین
ترجمہ: ایاز کی طرح وه چپل اور وہ پوستین، مقفّل حجرہ میں مدفون خزانہ کی طرح تھے۔
76
عشق با آں پوستیں خوش باختے
خویش را بر فَقر محکم ساختے
ترجمہ: اُس پوستین کے ساتھ اچھا عشق رکھتا، اپنے آپ کو فقر پر مضبوط بناتا۔
77
ہیچ زیں دولت نبُودش حاصلے
غیر ایثارِ فقیرے فاضلے
ترجمہ: اُس دولت سے اُس کو فاضل فقیر پر ایثار کرنے کے علاوہ کچھ حاصل نہ تھا۔
78
گرچہ دنیا ہست ملعونِ ازل
لیک دَارُ الْحَمْد شُد بَیْتُ الْعَمَلْ
ترجمہ: اگرچہ دنیا ازلی ملعون ہے، لیکن عمل گاہِ دَارُ الْحَمْد ہے۔
79
مالِ دنیا گرچہ زہر آگندہ ہست
چوں بمصرف میدہی فرخندہ هست
ترجمہ: دنیا کا مال اگرچہ زہر بھرا ہے، اگر تو مصرَف میں خرچ کرے تو مبارک ہے۔
80
گر کنی رادی شہِ اِسکندری
ورنہ بر جیفہ سَگ بلغندری
ترجمہ: اگر تو سخاوت کرے تو اسکندر بادشاہ ہے، ورنہ تو مردار پر جھپٹنے والا کتّا ہے۔
81
مالِ دنیا را بقائے گرچہ نیست
بہرِ صیدِ مرغ عقبٰی خوش فنی ست
ترجمہ: دنیا کے مال کے لیے اگرچہ بقا نہیں ہے۔ آخرت کے پرندے کے شکار کے لیے بہترین ترکیب ہے۔
82
ابتلا و امتحانِ ایزدی
داد شیطان را زر و سیمِ ردی
ترجمہ: خدائی آزمائش اور امتحان نے، شیطان کو برا سونا اور چاندی دے دیا۔
83
بودنِ دنیا بدانا خوشترست
زانکہ جاہل را خود او سمّ و ضرست
ترجمہ: عقلمند کے پاس دنیا کا ہونا اچھا ہے، کیونکہ وہ جاہل کے لیے خود زہر اور نقصان ہے۔
84
ہر کہ افسوں داند از مارش چہ ضر
مار اُو را یار باشد بے خطر
ترجمہ: جو شخص منتر جانتا ہے اس کو سانپ سے کیا نقصان؟ سانپ اُس کے لیے بے خطر دوست ہوگا۔
85
ور ندانی تو فسوں گردش مگرد
تا نبازی جانِ خود را بے نبرد
ترجمہ: اور اگر تو منتر نہیں جانتا، تو اُس کے گرد نہ گھوم۔ تاکہ تو بغیر جنگ کے اپنی جان نہ ہار دے۔