حصہ دوم
دفتر چہارم: حکایت: 98
در بیان آنکہ عمارت در ویرانی است، و جمعیّت در پریشانی، و درستی در شکستگی، و مراد در بے مرادی، و وجود در عدم، و عَلٰی ھٰذا بقیۃ الاضداد والازواج
اس بات کا بیان کہ آبادی بربادی میں ہے، اور دل جمعی پریشانی میں ہے، اور درستی شکستگی میں ہے، اور مراد نامرادی میں ہے، اور ہونا نہ ہونے میں ہے، اسی طرح باقی اضداد اور انکے جوڑوں میں
1
آن یکے آمد زمیں را مے شگافت
ابلہے فریاد کرد و برنتافت
ترجمہ: ایک شخص نے آ کر زمین کو کھودنا شروع کیا۔ ایک احمق چلّانے لگا اور وہ (اس کو) برداشت نہ کر سکا۔
2
کایں زمیں را از چہ ویراں مے کنی
مے شگافی و پریشاں مے کنی
ترجمہ: کہ اس (طرح) زمین کو کیوں ویران کر رہا ہے؟ کھود رہا ہے اور (اس مٹی کو) بکھیر رہا ہے۔
3
گفت اے ابلہ برَو بر من مراں
تو عمارت از خرابی باز داں
ترجمہ: اس نے کہا، جا اے بے وقوف! مجھ پر چڑھائی نہ کر (پہلے) تعمیر اور تخریب کا فرق سمجھ۔
4
کے شود گل زار و گندم زار ایں
تا نگردد زشت و ویراں ایں زمین
ترجمہ: جبتک یہ زمین (کھودنے سے) بد نما اور ویران نہ ہو (اس وقت تک) پھولوں کی کیاری اور گیہوں کا کھیت کیونکر بن سکتی ہے؟
5
کے شود بستان و کشت و برگ و بر
تا نگردد نظمِ او زیر و زبر
ترجمہ: باغ اور کھیتی اور پتے اور پھل کیونکہ (پیدا) ہوں؟ جب تک اس (زمین) کی بناوٹ زیر و زبر نہ ہو۔
6
تا نہ بشگافی بہ نشتر ریش چغز
کے شود نیکو و کے گردیدہ نغز
ترجمہ: مواد سے بھرے ہوئے پھوڑے کو جب تک نشتر کے ساتھ چیر نہ ڈالو، وہ کب شفا یاب اور اچھا ہو سکتا ہے؟ (بعض نسخوں میں یہ شعر یوں درج ہے: ؎
تا نہ بشگافی بہ نشتر چغز را
کے شود آں ریش نیک اے اوستا)
7
تا نسوزد خلطہایت از دوا
کے رود سوزش کجا یابد شفا
ترجمہ: جب تک تمہاری (متعفن) اخلاط دوا کے ذریعہ تحلیل نہ ہوں۔ اس وقت تک سوزش کب جا سکتی ہے اور شفا پا سکتی ہے؟
8
پارہ پارہ کرد درزی جامہ را
کس زند آں درزیِ علّامہ را
ترجمہ: درزی کپڑے کو (قطع کرتے وقت) پرزے پرزے کر ڈالتا ہے۔ بھلا کوئی اس ماہر درزی کو یہ کہہ کر مارا کرتا ہے؟ (کہ)
9
کہ چِرَا ایں اطلسِ برگزیدہ را
بر دریدی چہ کنم بدریدہ را
ترجمہ: کہ کیوں اس پسندیدہ اطلس کو تم نے پھاڑ ڈالا؟ میں اسے پھٹے ہوئے (تھان) کو کیا کروں؟
10
بر بنائے کہنہ کاباداں کنند
نے کہ اوّل کہنہ را ویراں کنند
ترجمہ: پرانی عمارت پر جو نئے سرے سے آبادی کرتے ہیں۔ تو کیا پہلے پرانی (عمارت) کو ڈھاتے نہیں؟
11
ہمچنیں نجّار و حدّاد و قصاب
ہست شاں پیش از عمارتہا خراب
ترجمہ: اسی طرح بڑھئی (جو لکڑی کو کاٹ کر تخت وغیرہ بناتا ہے) اور لوہار (جو لوہے کو کوٹ کوٹ کر مختلف اشیاء تیار کرتا ہے) اور قصائی (جو چنگی بھلی بکری کو ذبح کر کے کھانے کا گوشت مہیا کرتا ہے) ان سب کی تعمیر سے پہلے تخریب (کا عمل) ہے۔
12
آں ہلیلہ واں بلیلہ کوفتن
زاں تلف کردند معموریِ تن
ترجمہ: وہ ہلیلہ و بلیلہ (وغیرہ دواؤں کا کوٹنا (بھی، یہی معنٰی رکھتا ہے کہ دواؤں کے) اس ضائع کرنے سے بدن کی صحت بحال کرتے ہیں۔
13
تا نکوبی گندم اندر آسیا
کے شود آراستہ زاں خوانِ ما
ترجمہ: جب تک تم گیہوں کو چکی میں نہ پیسو، تو (اس کے مختلف کھانوں سے) ہمارا خوان آراستہ کب ہو؟ (فرعون نے حضرت موسیٰ علیہ السّلام کو اپنے نان و نمک کا طعنہ دیا تھا کہ واہ! یہ خوب حق ادا کر رہے ہو۔ حضرت موسیٰ علیہ السّلام اسکا جواب دیتے ہیں:)