دفتر 5 حکایت 162: پھر امیر کا سفارشیوں کو جواب دینا

دفتر پنجم: حکایت: 162


باز جواب و دفع گفتنِ امیر مر شفیعاں را

پھر امیر کا سفارشیوں کو جواب دینا۔


1

گفت نی نی من حریفِ آن مَیم من به ذوقِ این خوشی قانع نَیم

ترجمہ: (امیر) بولا نہیں نہیں (میں ظاہری شراب کا دلدادہ نہیں وہ اتفاقاً ایک مہمان کے لیے منگوائی تھی بلکہ) میں اس شراب (معنوی کا) شائق ہوں (جو اولیا کا حصہ ہے) اس (ظاہری شراب کے) سرور کے ذوق پر قانع نہیں ہوں۔


2

و ارهیدہ از غم و خوف و امید کژ همی گردم به هر سو همچو بید

ترجمہ: میں غم اور خوف اور امید (کی قیود) سے آزاد ہوں ہر طرف (مستی عشق سے) بید کی طرح جھومتا ہوں۔


3

من چنان خواہم که همچون یا سمین کژ شوم گا هی  چنان گا هی چنین

ترجمہ: میں یہ چاہتا ہوں کہ یاسمین کی طرح کبھی یوں اور کبھی یوں جھک جایا کروں۔


4

همچو شاخِ بید نازان چّپّ و راست که ز بادش گونه گونه رقصها ست

ترجمہ: بید کی شاخ کی طرح دائیں بائیں ناز کرتا رہوں جو ہوا سے طرح طرح کے رقص کرتی ہے۔


5

آنکه خوگر ست باشادیِ مَی این خوشی را کی پسندد خواجه کَی

ترجمہ: جو شخص شراب (معنوی) کے سرور کا خوگر ہو وہ اس (ظاہری شراب کی) خوشی کو کب پسند کرتا ہے۔ اجی جناب کب (پسند کرتا ہے)


6

انبیا ز آن زین خوشی بیروں شدند که سرشته در خوشیِ حق بُدند

ترجمہ: انبیا اسی لیے تو اس خوشی سے کنارہ کش رہے کہ حق کی خوشی ان کے ضمیر میں تھی۔ ( لفظی معنی "وہ حق کی خوشی میں گوندھے گئے تھے")

7

زانکه جانِ شان این خوشی ها دیدہ بود این خوشی ها پیشِشاں بازی نمود

ترجمہ: جب سے ان کی روح نے اس سچی خوشی کو دیکھا، یہ جھوٹی خوشیاں ان کے آگے (بچوں کا) کھیل بن گئیں۔

8

هر که را نورِ حقیقی رُو نمود کی شود قانع بتاریکی و دُود

ترجمہ: جس شخص پر نورِ حقیقی ظاہر ہو گیا ہو وہ اندھیرے اور دھوئیں پر کب قانع ہوتا ہے۔ 


9

وآنکه در جوع او طعام اللہ خَورد کی زِنان و شوربه حسرت بَرَد

ترجمہ: اور جو شخص بھوک میں اللہ کا (بخشا ہوا روحانی) طعام کھائے وہ روٹی اور شوربے کا کب حسرت مند ہوگا۔


10

وآنکه باشد خفته اندر گلستاں میلِ گلخن کی کند چوں ابلهان

ترجمہ: اور جو شخص باغ میں سوتا ہو وہ بےوقوفوں کی طرح بھاڑ میں سونے کی خواہش کب کرے گا۔

11

چون کند مستسقی از آب اجتناب چون کند مخمور دوری از شراب

ترجمہ: استسقا کا مریض پانی سے پرہیز کیونکر کرے۔ شرابی شراب سے دوری کیونکر (اختیار) کرے۔


12

سیر نبود هیچ عاشق از حبیب صبر نکند هیچ رنجور از طبیب

ترجمہ: کوئی عاشق دوست سے سیر نہیں ہوتا۔ کوئی بیمار معالج سے صبر نہیں کرتا۔


13

عاشق از معشوق کی باشد جِہان چون به اوبیند همه کون و مکان

ترجمہ: عاشق (اپنے) معشوق سے کب بھاگتا ہے جب تمام کون و مکان کو اس کی بدولت (قائم) دیکھتا ہے۔ (جِہاں۔ بکسرِ جیم اسم فاعل ہے۔ جستن سے۔ بمعنی،  ثب و ہرب و فرار)


14

هیچکس بر غیرِ حق عاشق نشد واقف آن سرّ بجز خالق نشد

ترجمہ: کوئی (دوراندیش آدمی) غیرِ حق پر عاشق نہیں ہوا۔ (اگر ہوا ہے تو ہوس پرست ہی ہوا ہے اور) اس راز کا واقف خدا کے سوا کوئی نہیں (کہ اس نے غیر حق پر عاشق ہونے کا اختیار کیوں بخشا ہے)

مطلب: اس شعر کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کوئی عاشق خواہ کسی بھی چیز کا عاشق ہو وہ پھر بھی غیرِ خدا کا عاشق نہیں بلکہ خدا ہی کا عاشق ہے کیونکہ وہ اس صورت میں بھی خدا ہی کی کسی نہ کسی شان پر عاشق ہے جو اس کے معشوق پر پرتوفگن ہو کر اس کے عشق کا باعث ہوئی اور اس باریک راز کو خدا کے سوا کوئی نہیں جانتا۔

 یہ شعر اور اس کے اوپر کا شعر دونوں کسی معتبر نسخے میں نہیں ہیں ممکن ہے الحاق ہوں۔ خصوصاً دوسرے شعر کی بےربطی اس کے الحاقی ہونے کی مویّد ہے۔

15

با بُتِ زندہ کسی که گشت یار مُردہ را کَی در کشد اندر کنار

ترجمہ: جو شخص زندہ معشوق سے واصل ہو وہ مردہ کو کب آغوش میں لیتا ہے۔ (اسی طرح سچی روحانی خوشی سے متمتع ہونے والا دنیا کی جھوٹی خوشی کی کیا پروا کرتا ہے)


16

مردہ را کس در کنار آرد مگر کاو ندارد از جهان جان خبر

ترجمہ: مُردہ کو شاید وہی آغوش میں لے گا جو حیات (جاوید) کے عالم سے بے خبر ہو۔

 (آگے اس جہانِ جاں کا ذکر فرماتے ہیں)