دفتر 6 حکایت 42: آدمی) معمر ہو گیا اور وہ اس راہِ دین میں مرد نہیں ہے تو تم اس کا نام سال خورده بڑهیا رکھو (کہ وہ مرد کہلانے کے قابل نہیں۔ مولانا کا خیال یہاں عجوزہ کے قصے سے پھر شہوت پرست مردوں کے ذکر کی طرف منتقل ہو گیا جن کو اوپر سگان شصت سالہ کہا تھا)

دفتر ششم: حکایت: 42



وصفِ آن عجوز و رجُوع نمودن بحکایتِ اُو

اس بڑھيا کا تذکرہ اور اس کی کہانی کی طرف رجوع

1

چُون مُسِن گشت و درین رہ نیست مرد  تو بنہ نامش عجوزِ سالخورد

ترجمہ: جب (کوئی آدمی) معمر ہو گیا اور وہ اس راہِ دین میں مرد نہیں ہے تو تم اس کا نام سال خورده بڑهیا رکھو (کہ وہ مرد کہلانے کے قابل نہیں۔ مولانا کا خیال یہاں عجوزہ کے قصے سے پھر شہوت پرست مردوں کے ذکر کی طرف منتقل ہو گیا جن کو اوپر سگان شصت سالہ کہا تھا)۔

2

نے مر او را راسِ مال و مایۂ  نے پذیراے قبول و پایۂ

ترجمہ: نہ اس کے پاس (زندگی کا) راس المال اور سرمایہ ہے (کہ وہ ختم ہو چکی) نہ وہ مقبولیت اور رتبہ قبول کرنے (کا موقع پانے والا ہے یہ موقع تو اس کو جب ہے کہ اس کے اعمال اچھے ہوں)۔

3

 نے دہندہ نے پذیرندہ خوشی  نے درو معنیٰ و نے معنیٰ کشی

ترجمہ: نہ وہ (فیضان کی) خوشی دینے والا ہے نہ پانے والا۔ نہ اس میں کوئی وصف ہے نہ وصف (كمال) کی طلب ہے (یعنی نہ شیخ ہے نہ طالب)۔

4

 نے زبان نے گوش نے عقل و بصر  نے ہُش و نے بے ہُشی و نے فکر

ترجمہ: نہ (اس کے پاس کوئی حق گو) زبان ہے، نہ (حق نیوش) کان، نہ حقیقت شناس عقل، نہ (حقیقت بیں) بصارت، نہ صحو، نہ سکر اور نہ افکار (و مراقبات) ہیں۔ ﴿لَهُمْ قُلُوْبٌ لَّا یَفْقَهُوْنَ بِهَا وَ لَهُمْ اَعْیُنٌ لَّا یُبْصِرُوْنَ بِهَا وَ لَهُمْ اٰذَانٌ لَّا یَسْمَعُوْنَ بِهَاؕ (الاعراف: 179)


5

 نے نیاز و نے جمالے بہرِ ناز تو بتویش گنده مانندِ پیاز

ترجمہ: نہ (اس میں طالبوں کا سا) نیاز (و عجز) ہے اور نہ (کاملین کی طرح) ناز کرنے کے لیے جمال (معنی) ہے۔ وہ پیاز کی طرح تہ بر تہ گندہ ہے (بہرِ ناز سے یہ مراد ہے کہ وہ جمالِ معنی اور حسنِ باطن قابلِ نازش ہے۔ اگرچہ فخر و ناز کرنا کاملین کا شیوہ نہیں الا بمصلحت۔)

6

نے رہے ببریده ونے پائے راہ  نے تپش آن قحبہ را نے سوز و آہ

ترجمہ: نہ اس نے کوئی راہ (سلوک) طے کیا ہے اور نہ (اس) راہ (کو طے کرنے) کا قدم (رکھتا ہے) نہ اس بدکار عورت (سے مشابہت) رکھنے والے شخص کو (محبت کی) گرمی (حاصل) ہے اور نہ (عشق کی) سوز و آہ۔ جامیؒ ؎

نہ بر برونِ وے از لمحۂ ہدایت نُور  نہ در دُرونِ وے از شعلہ محبت جوش

آگے اس بے وجوہر و ناکارہ شخص کی تمثیل میں ایسے گھر کا ذکر فرماتے ہیں جو تمام خانگی برکات سے خالی ہونے کے باعث صحرا کی طرح پاخانہ پھرنے کے لائق ہو۔