دفتر 6 حکایت 128: مصر کے مسافر کا بغداد واپس جانا اور خزانہ کو گھر میں پانا

دفتر ششم: حکایت: 128



باز گشتنِ غریبِ مصر ببغداد و یافتن گنج را در خانہ

مصر کے مسافر کا بغداد واپس جانا اور خزانہ کو گھر میں پانا

باز گشت از مصر تا بغداد او

ساجد و راکع ثنا گو شکر گو

ترجمہ: وہ (بغدادی) مصر سے بغداد کو واپس گیا۔ سجدہ کرتا ہوا، رکوع کرتا ہوا، ثنا و شکر کرتا ہوا۔

جملہ رہ حیران و مست او زیں عجب

ز انعکاسِ روزی و راہِ طلب

ترجمہ: تمام راستہ (میں) وہ عجیب بات سے (اور) روزی اور اس کے راہ طلب کے الٹے حساب سے حیران و مست (تھا)

کز کجا امید دارم کردہ بود

وز کجا افشاند برمن سیمِ و جود

ترجمہ: کہ اس نے مجھ کو امیدوار تو کہاں سے کیا تھا اور مجھ پر چاندی اور بخشش کہاں سے بکھیری۔

ایں چہ حکمت بود کاں قبلہ مراد

آں دم از خانہ بروں گمراہ و شاد

ترجمہ: اس میں کیا حکمت تھی کہ قبلۂ مرادات نے مجھ کو گھر سے گمراہ اور مسرور نکالا (گمراہ اس لیے کہا کہ خزانہ تو گھر میں تھا اور وہ اسی طلب میں مصر پہنچا اور خزانہ پانے کی امید میں اس گمراہی پر خوش تھا۔)

شتاباں در ضلالت مے شدم

ہر دم از مطلب جدا تر مے بدم

ترجمہ: یہاں تک کہ میں (اسی) گمراہی میں دوڑا جاتا تھا (اور) دم بدم (اپنے) مقصود سے (جو گھر ہی میں موجود تھا) زیادہ دور ہوتا جاتا تھا۔

باز آں عینِ ضلالت را بجود

حق وسیلت کرد اندر رشد و سود

ترجمہ: پھر حق تعالیٰ نے عین اسی گمراہی کو اپنے کرم سے راست روی اور نفع یابی کا وسیلہ بنا دیا (یعنی میں گمراہی میں مصر پہنچا تو مصر ہی سے خزانہ کا سراغ مل گیا)۔