دفتر اول: حکایت: 33
کشتنِ وزیر خود را در خلوت از مریداں
مریدوں سے تنہا ہو کر وزیر کا خودکشی کرنا
1
بعد ازاں چل روز دیگر در بہ بَست
خویش کشت و از وجودِ خویش رست
ترجمہ: وزیر نے اس کے بعد چالیس روز دروازہ بند رکھ کر خود کشی کر لی اور اپنے وجود سے نجات پا گیا۔
2
چونکہ خلق از مرگِ او آگاہ شد
بر سرِ گورش قیامت گاہ شد
ترجمہ: جوں ہی خلقت کو اس کی وفات کی خبر ہوتی تو اس کی قبر پر کہرام مچ گیا۔
3
خلق چنداں جمع شد بر گورِ اُو
مو کناں جامہ دراں در شورِ اُو
ترجمہ: اس کی قبر پر لوگ نوحہ میں بال نوچتے اور کپڑے پھاڑتے ہوئے جمع ہو گئے۔
4
کاں عدد را ہم خدا داند شمُرد
از عرب وز ترک وز رومی و کُرد
ترجمہ: اس کی قبر پر لوگ اس قدر(اتنی تعداد میں) جمع ہوئے کہ ان کی جمعیت کو جو عربوں ترکوں، رومیوں اور کردوں پر مشتمل تھی خدا ہی گن سکتا تھا۔
5
خاکِ اُو کردند بر سرہائے خویش
دردِ او دیدند درمانہائے خویش
ترجمہ: اس کی تربت کی مٹی اپنے سروں پر ڈالتے تھے۔ اور اس کے درد کو (اپنا) اچھا علاج سمجھتے تھے۔
امیر خسرو رحمۃ اللہ علیہ ؎
چاشنیِ دردِ دل آں کس کہ بشناسد حقش
بر دلِ مجروح خود مرہم شناسدینش را
6
آں خلائق بر سرِ گورش مہے
کردہ خوں را از دو چشمِ خود رہے
ترجمہ: ان لوگوں نے (برابر) ایک مہینہ بھر اس کی گور پر اپنی دونوں آنکھوں سے خون بہایا۔
7
جملۂ از دردِ زاقش در فغاں
ہم شہان وہم کہان وہم مہاں
ترجمہ: سب کے سب اس کے دردِ فراق سے روتے تھے۔ کیا بادشاہ اور کیا (باقی) چھوٹے بڑے (لوگ)۔
امیر خسرو رحمۃ اللہ علیہ ؎
ازاں بیدل زند فریادِ بلبل
کہ او سالِ تمام از گل جدا بود