دفتر اول: حکایت: 32
فریفتنِ وزیر امیراں را ہر یک بنوعے و طریقے
وزیر کا امیروں میں سے ہر ایک کو ایک خاص طرز اور طریق سے دھوکا دینا
1
گفت ہر یک را بدینِ عیسوی
نائبِ حق و خلیفۂ من توئی
ترجمہ: (وزیر نے) ہر ایک امیر کو کہا کہ حضرت عیسٰی علیہ السلام کے دین میں تو ہی خدا کا نائب اور میرا خلیفہ ہے۔
2
واں امیرانِ دگر اَتباع تُو
کرد عیسٰیؑ جملہ را اشیاعِ تُو
ترجمہ: اور وہ دوسرے امیر (سب) تیرے تابع ہیں (خود) عیسیٰ علیہ السلام نے سب کو تیرے پیرو بنا دیا ہے۔
3
ہر امیرے کو کشد گردن بگیر
یا بکش یا خود ہمیدارش اسیر
ترجمہ: (باقی اُمراء میں سے) جو امیر گردن کشی کرے اس کو گرفتار کر کے یا تو قتل کر دے یا اسے قید میں رکھ۔
4
لیک تا من زندہ ام ایں را مگو
تا نمیرم ایں ریاست را مجو
ترجمہ: لیکن جب تک میں زندہ رہوں اس راز کو (کسی سے) بیان نہ کرنا۔ جب تک کہ میں مر نہ جاؤں اس سرداری کے لیے سعی نہ کرنا۔
5
تا نمیرم من تو ایں پیدا مکن
دعویِ شاہی و استیلا مکن
ترجمہ: جب تک کہ میں مر نہ جاؤں اس راز کو فاش نہ کرنا اپنے لیے بادشاہی اور غلبہ کا دعویٰ نہ کرنا۔
6
اینک ایں طومار و احکامِ مسیحؑ
یک بیک برخواں تو بر اُمت فصیح
ترجمہ: یہ لو یہ دفتر (مسائل) اور احکامِ مسیحؑ ہیں۔ ایک ایک (مسئلہ) کو امتِ (عیسویہ) کے سامنے صاف طور پر پڑھ دو۔
7
ہر امیرے را چنیں گفت او جدا
نیست نائب جز تو در دینِ خدا
ترجمہ: ہر سردار کو جدا جدا (بلا کر) اس نے یہی کہا کہ تیرے سوا دین الٰہی میں کوئی نائب نہیں۔
8
ہر یکے را کرد اندر سرّ عزیز
ہرچہ آں را گفت ایں را گفت نیز
ترجمہ: ہر ایک کو در پردہ (خلافت کے ساتھ) معزز و ممتاز کیا۔ جو کچھ (اس) ایک کو کہا وہی اس (دوسرے) سے کہا۔
9
ہر یکے را اویکے طومار داد
ہر یکے ضدِّ دگر بُد اَلْمُر اد
ترجمہ: ہر ایک (سردار) کو اس نے ایک دفتر دیا۔ مطلب یہ ہے کہ ہر ایک (دفتر) دوسرے (دفتر) کے خلاف تھا۔
10
جملگی طومارہا بُد مختلف
ہمچو شکلِ حرفہا با تا الف
ترجمہ: تمام دفاتر (ایک دوسرے سے) مختلف تھے۔ جس طرح الف با تا (وغیرہ) حروفِ (تہجی) کی شکلیں (مختلف ہوتی ہیں)۔
11
حکمِ ایں طومار ضدِّ حکمِ آں
پیش ازیں کردیم ایں ضد را بیاں
ترجمہ: (اس طرح کہ) اس دفتر کا حکم اس (دفتر) کے بر خلاف تھا۔ قبل ازیں اس تخالف کو ہم بیان کر چکے ہیں۔
12
ضدّ ہم دیگر ز پایاں تا بسر
شرح دادستیم ایں را اے پسر
ترجمہ: (سب مسائل) اوّل سے آخر تک ایک دوسرے کے خلاف (تھے) بیٹا! ہم اس کی تفصیل (پہلے) بیان کر چکے ہیں۔