دفتر 1 حکایت 31: وزیر کا مریدوں کو خلوت شکنی سے مایوس کر دینا

دفتر اول: حکایت: 31

نومید کردنِ وزیر مریداں را در نقضِ خلوت

وزیر کا مریدوں کو خلوت شکنی سے مایوس کر دینا

1

آں وزیر از اندروں آواز داد

کاے مریداں از من ایں معلوم باد

ترجمہ: اس وزیر نے اندر سے آواز دی کہ مریدو! میری طرف سے (تم کو) یہ واضح ہو۔

2

کہ مرا عیسیٰؑ چنیں پیغام کرد

کز ہمہ یاران و خویشاں باش فرد

ترجمہ: کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے یہ پیغام دیا ہے کہ تمام یاروں اور رشتہ داروں سے الگ رہو۔

3

روئے در دیوار کن تنہا نشیں

وز وجودِ خویش ہم خلوت گزیں

ترجمہ: (اور حکم ہے کہ) دیوار میں منہ دے کر اکیلا بیٹھ جا اور اپنی ہستی سے بھی علیحدگی اختیار کر۔

4

بعد ازیں دستوریِ گفتار نیست

بعد ازیں با گفتگویم کار نیست

ترجمہ: اس کے بعد مجھے بولنے کی اجازت نہیں (اور) اس کے بعد بولنے کی ضرورت (بھی) نہیں۔

5

الوداع اے دوستاں من مردہ ام

رخت بر چارم فلک بر بردہ ام

ترجمہ: اے دوستو الوداع! (اب سمجھ لو کہ) میں مر گیا (اور چوتھے آسمان پر عیسیٰ علیہ السلام کے پاس) اپنا اسبابِ قیام اٹھا لے گیا۔ (یعنی اب عنقریب ایسا ہونے والا ہے۔)

الخلاف: یہ شعر بعض نسخوں میں نہیں ہے۔

6

تا بزیرِ چرخِ ناری چوں حطب

مے نسوزم در عنا و در عطب

ترجمہ: تاکہ میں کرۂ نار کے نیچے (یعنی زمین پر ما سویٰ اللہ کے تعلقات میں) ہیزم کی طرح تکلیف و مشقّت میں نہ جلوں۔

7

پہلوئے عیسیٰؑ نشینم بعد ازیں

بر فرازِ آسمانِ چارمیں

ترجمہ: (اب) اس کے بعد میں چوتھے آسمان پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پہلو (میں) بیٹھوں گا۔

سوال: احادیث سے ثابت ہے کہ آنحضرت صلّی اللہ علیہ وسلّم کو معراج میں دوسرے آسمان پر حضرت عیسیٰ علیہ و علیٰ نبینا الصلوٰۃ والسّلام ملے تھے۔ جس سے معلوم ہوا کہ ان کام مقام فلکِ دوم پر ہے، مگر یہاں ان دونوں شعروں میں آسمان چار میں پر ان کا موجود ہونا مذکور ہے۔

جواب: چونکہ شعراء میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا فلک چہارم پر ہونا مشہور ہے اس لیے مولانا نے بناءً علٰی المشہور ایسا لکھ دیا، یا اس لیے کہ یہ مقولہ ہے وزیر کا جو نصارٰی سے مخاطب ہے اور شاید ان نصارٰی کا یہی عقیدہ ہو کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام چوتھے آسمان پر ہیں۔ اس لیے وزیر اپنے قول و فعل کو ان کے عقائد کے موافق رکھ کر فریب دے رہا ہو۔

8

وانگہانی آں امیراں را بخواند

یک بیک تنہا بہر یک حرف راند

ترجمہ: اور اس وقت اس نے ان تمام (بارہ کے بارہ) امیروں کو بلا کر ہر ایک کے ساتھ خلوت میں (جداگانہ) بات چیت کی۔