دفتر 5 حکایت 107: گدھے کا لومڑی کو جواب دینا کہ توکل تمام کسبوں سے بہتر ہے۔ کیونکہ ہر کسب توکل کا محتاج ہے۔ کہ اے خدا میرے اس کام کو درست رکھ اور دعا توکل کو شامل ہے اور توکل ایسا کسب ہے، جو کسی دوسرے کا محتاج نہیں

دفتر پنجم: حکایت: 107

جواب گفتن خر روباہ را کہ توکل بہترین کسب ہا ست کہ ہر کسبے محتاج ست بتوکل کہ اے خدا ایں کارِ مرا راست دار۔ ودعا متضمّن توکل ست و توکل کسبے ست کہ بہیچ کسبے دیگر محتاج نیست

گدھے کا لومڑی کو جواب دینا کہ توکل تمام کسبوں سے بہتر ہے۔ کیونکہ ہر کسب توکل کا محتاج ہے۔ کہ اے خدا میرے اس کام کو درست رکھ اور دعا توکل کو شامل ہے اور توکل ایسا کسب ہے، جو کسی دوسرے کا محتاج نہیں

-1-

گفت من بِہ از توکل بر ربے مے ندانم در دو عالم مکسبے

ترجمہ: (گدھے نے) کہا میں پروردگار پر توکل کرنے سے بہتر دونوں جہانوں میں کوئی کسب نہیں جانتا۔

-2-

کسب شکرش را نمیدانم ندید تا کشد شکرِ خدا رزقِ مزید

ترجمہ: میں کسب کو اس شکر کے برابر نہیں جانتا۔ حتیٰ کہ خدا کا شکر زیادہ رزق لاتا ہے۔ اِن شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ (ابراھیم:7) اگر تم شکر کروگے تو میں ضرور تم کو زیادہ دوں گا۔

-3-

خود توکل بہترینِ کسب ہا ست زانکہ در ہر کسب دستت بر خدا ست

ترجمہ: توکل ہی سب کسبوں سے بہتر ہے کیونکہ (توکل کے بغیر چارہ نہیں چنانچہ) ہر کسب میں (بھی) تم کو (یوں) خدا سے دعا کرنی پڑتی ہے۔

-4-

کاے خدا کارِ مرا تو راست آر ویں دعا ہست از توکل در سِرار

ترجمہ: کہ اے خدا تو میرے اس کام کو ٹھیک کر دے اور یہ دعا در حقیقت توکل سے ہے۔

-5-

در توکل ہیچ نبود احتیاج فارغی از نقص ریع و از خراج

ترجمہ: (بخلاف اس کے) توکل میں (کسی کسب کی) احتیاج نہیں ہوتی۔ (اب) تم پیداوار اور خراج میں کمی سے فارغ ہو۔

-6-

بحثِ شاں بسیار شد اندر خطاب ماندہ گشتند از سوال و از جواب

ترجمہ: (غرض اس) مخاطب میں ان (دونوں) کی خوب بحث ہوئی۔ (حتیٰ کہ) وہ سوال و جواب سے تھک گئے۔

-7-

بعد ازاں گفتش کہ اندر مہلکہ نہی لاَتُلْقُوْا بِاَیدِی تَھْلُکَہ

ترجمہ: اس کے بعد (لومڑی نے) اس (گدھے) کو کہا ہلاکت میں (اپنے آپ کو ڈالنے سے یہ) نہی (وارد ہے) لَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ (البقرۃ:195) (یعنی اپنے ہاتھوں کو ہلاکت میں نہ ڈالو)

-8-

صبر در صحرائے خشک و سنگلاخ احمقی باشد جہانِ حق فراغ

ترجمہ: (ایک) خشک (اور) پتھریلے جنگل میں صبر (کے ساتھ پڑے رہنا) بے وقوفی ہے۔ حق تعالیٰ کا جہان کھلا پڑا ہے جہاں چاہو جاؤ وَاَرضُ اللّٰہِ وَاسِعَۃ۔

-9-

نقل کن زینجا بہ سوئے مرغزار مے چر آنجا سبزہ سوئے جوئبار

ترجمہ: یہاں سے سرسبز زمین میں چلے جاؤ۔ وہاں نہر کے کنارے گھاس چرو (چگو)۔

-10-

مرغزارِ سبز مانندِ جِناں سبزہ رُستہ اندر آنجا تا میاں

ترجمہ: جو ہرا بھرا سبزہ زار ہے۔ بہشت کی مانند ہے۔ جس میں کمر تک (اونچا) سبزہ اُگا ہوا ہے۔

-11-

خُرم آں حیواں کہ او آنجا رود کاشتر اندر سبزۂ ناپیدا شود

ترجمہ: خوش نصیب ہے وہ حیوان جو وہاں جا پہنچے۔ کیونکہ سبزہ (اس قدر بلند ہے کہ اس) میں اونٹ (بھی) چھپ جائے۔

-12-

ہر طرف در وے یکے چشمہ رواں اندراں حیواں مُرفّہ در اماں

ترجمہ: اس میں ہر طرف ایک چشمہ جاری ہے۔ جس میں حیوان خوشحال (اور) امن میں (رہ سکتا) ہے (بےوقوف گدھا منہ اٹھائے لومڑی کے اس سبز باغ کی توصیف مزے لے لے کر سنتا رہا اور)

-13-

از خری او را نمی گفت اے لعیں چوں تو زانجائی چرا زاری چنیں

ترجمہ: گدھے پن کی وجہ سے اس کو یہ نہیں کہتا تھا کہ اری ملعون (لومڑی) جب تو اس (پرفضا) مقام سے ہے تو (خود) ایسے بد حال کیوں ہے؟

-14-

کو نشاطِ فربہی و فرِّ تو چیست ایں لاغر تنِ مُضطرِّ تو

ترجمہ: تیری فربہی و خوشحالی کی شگفتہ روئی کہاں ہے؟ تیرا یہ بے قرار بدن دُبلا کیوں ہے؟

-15-

شرحِ روضہ گر دروغ و زُور نیست پس چرا چشمت ازاں مخمور نیست

ترجمہ: اس پر بہار باغ کی تعریف اگر جھوٹ اور بہتان نہیں ہے تو تیری آنکھ اس (کی تفریح) سے مست کیوں نہیں۔

-16-

ایں گدا چشمی و ایں نادیدگی از گدائی تست نز بگلَربِگی

ترجمہ: (ہونہ ہو تیری) یہ بھکاریوں کی سی نظر اور یہ بھوکا پن۔ تیری محتاجی کی وجہ سے ہے۔ نہ کہ (تیری) امیر الامرائی سے۔

-17-

چوں ز چشمہ آمدی چونی تو خشک گر تو نافِ آہوئی کو بُوئے مشک

ترجمہ: جب تو چشمہ پر سے آ رہی ہے تو سوکھی کیوں ہے۔ اگر تو ہرن کی ناف (مشک) ہے تو مشک کی خوشبو کہاں ہے۔

-18-

گر تو مے آئی ز گلزارِ جناں دستِ گل کو از برائے ارمغاں

ترجمہ: اگر تو بہشت کے باغ سے آ رہی ہے تو سوغات کے لیے گلدستہ کہاں ہے۔

-19-

زانچہ مے گوئی و شرحش میکنی چوں نشانے در تو نامد اے دنی

ترجمہ: اے کمینی اس (کیفیت) سے جو تو بیان کر رہی ہے تجھ پر کوئ نشان کیوں (موجود) نہیں۔