دفتر 4 حکایت 72: خدائی حکیموں (یعنی اہل اللہ) کا، دل و دین کی بیماریوں کو، مرید و غیر مرید کی پیشانی سے معلوم کر لینا، اور اسکے اندازِ کلام اور رنگِ چشم سے بھی، اور انکے بغیر بھی قلب کے راستے سے (معلوم کر لینا) کیونکہ وہ لوگ دلوں کے جاسوس ہیں، پس انکے پاس صاف نیت سے بیٹھو

دفتر چہارم: حکایت: 72

دریافتنِ طبیبانِ الٰہی امراضِ دل و دین را، در سیمائے مرید، و بیگانہ و لحنِ گفتارِ او و رنگِ چشمِ او، و بے ایں ہمہ، نیز از راہِ دل کہ ”اِنَّھُمْ جَوَاسِیْسُ الْقُلُوْبِ فَجَالِسُوْھُمْ بِالصِّدْقِ“

خدائی حکیموں (یعنی اہل اللہ) کا، دل و دین کی بیماریوں کو، مرید و غیر مرید کی پیشانی سے معلوم کر لینا، اور اسکے اندازِ کلام اور رنگِ چشم سے بھی، اور انکے بغیر بھی قلب کے راستے سے (معلوم کر لینا) کیونکہ ”وہ لوگ دلوں کے جاسوس ہیں، پس انکے پاس صاف نیت سے بیٹھو“

1

ایں طبیبانِ بدن دانشورند

بر سقامِ تو ز تو واقف ترند

ترجمہ: یہ جسم کے طبیب (بڑے) دانا ہیں۔ تمہاری بیماریوں کے متعلق تم سے زیادہ واقف ہیں۔

2

تا ز قاروره ہمے بینند حال

کہ ندانی تو ازاں رو اعتلال

ترجمہ: حتّٰی کہ وہ قارورہ سے (مرض) کا حال دیکھ لیتے ہیں۔ کہ اس طریق سے تم مرض کو معلوم نہیں کر سکتے۔

3

ہم ز نبض و ہم ز رنگ و ہم ز دم

بو برند از تو بصد گونہ سقم

ترجمہ: نبض سے بھی، رنگ سے بھی، اور سانس سے بھی۔ وہ تمہاری سینکڑوں بیماریوں کا پتہ لگا لیتے ہیں۔

4

پس طبیبانِ الٰہی در جہاں

چوں ندانند از تو اسرارِ نہاں

ترجمہ: پس خدائی طبیب دنیا میں تمہارے چھپے بھیدوں کو کیوں نہ معلوم کریں؟

5

ہم ز نبضت ہم ز چشمت ہم ز رنگ

صد سقم بینند تو بید رنگ

ترجمہ: وہ تمہاری نبض سے بھی، تمہاری آنکھ سے بھی اور رنگ سے بھی، تمہاری سینکڑوں بیماریوں کو بلا تامل دریافت کر لیتے۔

6

ایں طبیباں نو آموزند خود

کہ بدیں آیات شاں حاجت بود

ترجمہ: یہ (جسمانی امراض کے) معالج تو نو آموز ہیں۔ جنکو (امراض کی تشخیص کے لیے) ان نشانیوں کی ضرورت ہے۔

مطلب: طبیب علم طب پڑھنے سے پہلے امراض اور انکے اسباب و علامات سے بالکل بے خبر تھے۔ یہ علم پڑھ کر انکو معلوم ہو گیا کہ فلاں مرض کی یہ علامات ہوتی ہیں۔ ان علامات کی بنا پر وہ مرض کا سراغ لگاتے ہیں۔ بعض اوقات علامات کے متعلق غلط فہمی میں پڑ جانے سے وہ اصل مرض کے سمجھنے میں غلطی بھی کر دیتے ہیں۔ بخلاف اسکے طبیبانِ الٰہی جو روحانی امراض کے معالج ہیں، کسی طبی مدرسے کے نو آموز طالب نہیں ہوتے، بلکہ وہ درسگاہِ غیب کی ازلی تعلیم سے مستفید ہوتے ہیں، اور اسباب و علامات کے تتبع کے بغیر امراض کا پتہ لگا لیتے ہیں، جسمیں غلطی کا بھی امکان نہیں۔ چنانچہ فرماتے ہیں:

7

کاملاں از دور نامت بشنوند

تا بقعرِ تار و پودت در روند

ترجمہ: (بخلاف انکے) کامل لوگ (جو طبیبِ الٰہی ہیں۔ نبض اور قارورہ دیکھنے کے محتاج نہیں، بلکہ) دور سے تمہارا نام سنتے ہیں۔ اور تمہاری رگ رگ کی گہرائی میں گھس جاتے ہیں۔ (حتّٰی کہ سارا راز معلوم کر لیتے ہیں۔)

8

بلکہ پیش از زادنِ تو سالہا

دیدہ باشندت بچندیں حالہا

ترجمہ: بلکہ تمہارے پیدا ہونے سے برسوں پہلے۔ تم کو ان حالات میں دیکھتے رہے ہیں۔

9

حالِ تو دانند یک یک مو بمو

زانکہ پر ہستند از اسرارِ ہو

ترجمہ: وہ تمہارا ایک ایک حال ذرہ ذرہ جانتے ہیں۔ کیونکہ وہ ذاتِ حق کے اسرار سے معمور ہیں۔ (اسکی تائید میں حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ کی ایک حکایت ارشاد ہے:)