حصہ دوم
دفتر چہارم: حکایت: 112
بیانِ ایں خبر کہ ”کَلِّمُوا النَّاسَ عَلٰی قَدْرِ عُقُوْلِھِمْ“ (الدیلمی)
اس حدیث کا بیان کہ ”لوگوں سے ان کی عقل کے مطابق گفتگو کرو“
1
چونکہ با کودک سروکارم فتاد
ہم زبانِ کودکاں باید کشاد
ترجمہ: چونکہ مجھ کو ایک طفل (طبع بادشاہ) سے پالا پڑ گیا۔ (اور بال ہٹ راج ہٹ مشہور ہے، اس لیے) مجھے بھی بچوں کی سی باتیں کرنی چاہئیں۔
2
کہ بِرَو کُتَّاب تا مرغت خرم
یا مویز و جوز و فستق آورم
ترجمہ: کہ (بچہ!) تو مدرسے چلا جائے، تو تجھے ایک چڑیا لے دیں گے۔ یا کشمش اور اخروٹ اور پستہ لا دیں گے (اسی طرح تجھ کو تیرے حسبِ حال ترغیب دینی پڑی۔)
3
جز شبابِ تن نمی دانی بگیر
ایں جوانی را بگیر اے خر شعیر
ترکیب: پہلے ”بگیر“ کا مفعول بہٖ ”ایں جوانی“ ہے، اور دوسرے ”بگیر“ کا مفعول بہٖ ”شعیر“ ہے، الفاظ کی تقدیم و تاخیر مخلِ مطلوب ہے۔
ترجمہ: تو جسمانی جوانی کے سوا اور کچھ اچھا نہیں سمجھتا، تو یہ جوانی ہی لے، اے گدھے! تو جَولے لے (جو تیرا من بھاتا کھاجا ہیں۔)
4
ہیچ آژنگے نیفتد بر رُخت
تازہ ماند ایں شباب فرّخت
ترجمہ: تیرے چہرے پر کوئی جھری نہیں پڑے گی۔ تیرا یہ مبارک شباب تازہ رہے گا۔
5
نے نشانِ پیریت آید بُرو
نے قدِ چوں سروِ تو گردد دو تو
ترجمہ: نہ تیرے چہرے پر بڑھاپے کا نشان ظاہر ہوگا، نہ تیرا سرو کا سا قد جھکنے پائے گا۔
6
نے شود زورِ جوانی از تو کم
نے بدندانہا خللہا یا اَلم
ترجمہ: نہ تیرا زورِ جوانی کم ہوگا، نہ دانتوں میں خلل یا دکھ (عارض ہوگا۔)
7
نے کمی در شہوت و طمث و بعال
کہ زناں را آید از ضعفت ملال
ترجمہ: نہ (تیری) خواہش اور جماع اور قوتِ مردمی میں کمی ہوگی، کہ عورتوں کو تیرے ضعف سے ملال ہو۔
8
نے شود مویت سفید و پشت خم
لیک خوشتر لحظہ لحظہ دم بدم
ترجمہ: نہ تیرے بال سفید ہوں گے، نہ پیٹھ کبڑی ہوگی۔ بلکہ لحظہ بلحظہ دم بدم زیادہ اچھی حالت ہوگی۔
9
آنچناں بکشایدت فرِّ شباب
کہ کشود آں مژدہ بر عکاشہ باب
ترجمہ: تجھ پر رونقِ جوانی (کا دروازہ) اس طرح کشادہ ہوگا کہ جس طرح (حضرت) عکاشہ (رضی اللہ عنہ) پر اس خوشخبری نے (جنت کا) دروازہ کھول دیا (جو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کی تھی۔)