دفتر ششم: حکایت: 84
حکایت شتر و گاؤ و قچ کہ بندِ گیاہ در راہ یافتند
ترجمہ: ایک اونٹ اور بیل اور مینڈھے کی کہانی جنہوں نے گھاس کا گٹھا راستے میں پایا
1
اشتر و گاو و قچے درپیشِ راہیافتند اندر روش بندِ گیاہ
ترجمہ: ایک اونٹ اور ایک بیل اور ایک مینڈھے نے چلتے راستے میں گھاس کا ایک گٹھا (پڑا) پایا۔
2
گفت قچ بخش ار کنیم ایں را یقیںہیچ کس از ما نگردد سیر ازیں
ترجمہ: مینڈھے نے کہا اگر ہم اس کو تقسیم کریں گے تو یقینًا ہم میں سے کوئی بھی اس سے سیر نہ ہو گا۔
3
لیک عمرِ ہر کہ باشد بیشترایں علف او را ست اولیٰ گو بخور
ترجمہ: لیکن (سچی بات پوچھو تو) جس کی عمر زیادہ ہو۔ یہ گھاس اس کے لیے بہتر ہے۔ کہہ دو کہ (اسے) وہ چرے۔
4
کہ اکابر را مقدم داشتنآمدست از مصطفٰیؐ اندر سُنن
ترجمہ: کیونکہ بڑوں کو مقدم رکھنا مصطفیٰ صلّی اللہ علیہ وسلم سے حدیث میں مروی ہے۔ (لَیْسَ مِنَّا مَنْ لَّمْ یَرْحَمْ صَغِیْرَنَا وَ لَمْ یُؤَقِّرْ کَبِیْرَنَا ۔۔۔) (مشکوٰۃ)۔
5
اگرچہ پیراں را دریں دورِ لئامدر دو موضع پیش می دارند عام
ترجمہ: اگرچہ اس کمینے لوگوں کے عہد میں عام لوگ بوڑھوں (بزرگوں) کو دو موقعوں پر مقدم رکھتے ہیں۔
6
یا دراں لوتے کہ او سوزاں بُوَدیا براں پُل کز خلل ویراں بود
ترجمہ: یا تو اس طعام میں جو جلتا ہوا ہو (بزرگوں کو شروع کرنے کو کہتے ہیں تاکہ اتنے میں وہ ٹھنڈا ہو اور پھر خود کھائیں) یا اس پل پر جو شکستگی سے ویران ہو (ان سے کہتے ہیں آگے چلیے کہ جو کچھ ضرر ہو تو ان کو ہو اور خود سلامت رہیں۔)
7
خدمتِ شیخے بزرگے قائدےعام نارد بے قرینہ فاسدے
ترجمہ: عام لوگ (یہ تو عمر کے بڑوں کے ساتھ سلوک کرتے ہیں۔ مرتبہ کے بڑوں کے ساتھ بھی ان کا خود غرضانہ برتاؤ ہے۔ چنانچہ وہ) کسی شیخ (طریقت اور) کسی بزرگ (قوم اور) کسی پیشوا (ئے جماعت) کی خدمت (جو کرتے ہیں تو) کسی (غرضِ) فاسد کی ملاوٹ کے بدون نہیں کرتے۔
مطلب: شیخِ طریقت کے ہاتھ پر بیعت کرنے سے اصل مقصود تو یہ ہوتا ہے کہ اس کی ہدایات پر عمل کرنے سے اصلاحِ اعمال اور تزکیۂ قلب حاصل ہو۔ تاکہ قربِ حق سے بہرہ مند ہونے کا موقع ملے۔ مگر عام لوگوں کا مقصد کسی بزرگ کے مرید ہونے سے محض یہ ہوتا ہے کہ اس کے ساتھ منتسب ہونے کی برکت سے دنیوی مرادیں پوری ہوں۔ مثلًا جان کی سلامتی، اولاد، مال کی فراوانی، رزق کی کشایش اور دشمنوں پر غلبہ وغیرہ۔ اور موقع بموقع ان ضروریات میں پیر کی دُعا سے کام لینا ان کا مطمعِ نظر ہوتا ہے۔
8
خیرِ شاں اینست چہ بود شرِّ شاںقبح شاں را باز داں از فرِّ شاں
ترجمہ: (خیال فرمائیے کہ) ان (عام) لوگوں کی نیکی (کا) یہ (حال) ہے۔ (کہ وہ بھی کسی نہ کسی غرضِ فاسد پر مبنی ہے) تو ان کی برائی کا کیا ٹھکانا۔ ان کی بُرائی کو ان کی نیکی سے پہچان لو۔