دفتر 1 حکایت 42: لوگوں کا شوق کے ساتھ اپنے آپ کو آگ میں ڈال دینا

دفترِ اول: حکایت: 42

انداختنِ مردماں خود را در آتش از سرِ ذوق

لوگوں کا شوق کے ساتھ اپنے آپ کو آگ میں ڈال دینا

1

خلق خود را بعد زاں بیخویشتن

میفگندند اندر آتش مرد و زن

ترجمہ: اس کے بعد مخلوق میں سے مرد و عورت (شوق سے) بے خود ہو کر، اپنے آپ کو آگ میں گرانے لگے۔

2

بے مؤکل، بے کشش از عشقِ دوست

زانکہ شیریں کردنِ ہر تلخ ازوست

ترجمہ: بغیر کسی ایسے شخص کے جو ان (کو آگ میں گرانے) پر تعینات ہو (اور) بغیر کسی (ظاہری لطف و لذت کی) کشش کے (جو انکو آگ کی طرف لے جانے کی متقاضی ہو، محض) محبوبِ (حقیقی) کے عشق میں (آگ کے اندر کود رہے تھے۔) کیونکہ ہر ناگوار کو گوارا بنا دینا اسی کا کام ہے۔

جامی رحمۃ اللہ علیہ ؎

شیریں مکن بنقلِ دہانم چو میدہی

کز دست چوں توئے نبود زہرِ ناب تلخ

3

تا چُناں شُد کاں عواناں خلق را

منع میکردند کاتِش در میا

ترجمہ: پھر تو یہاں تک نوبت پہنچی کہ وہ سپاہی (جو پہرے پر مقرر تھے۔) خود لوگوں کو منع کرنے لگے کہ آگ میں نہ پڑو۔

امیر خسرو رحمۃ اللہ علیہ ؎

آنکہ ہموارہ جفا بود و ستم عادتِ او

کرد آہنگِ وفا وز جفا باز آمد

4

آں یہودی شُد سیَہ رُو و خجِل

شُد پشیماں زِیں سبب بیمارِ دِل

ترجمہ: وہ یہودی سیہ رو اور شرمندہ ہوا۔ اور اس سبب سے وہ (مرضِ کفر کا) بیمار دل پشیمان ہوا۔

مطلب: اس کی پشیمانی اس لیے تھی کہ جس طریق عمل سے وہ دینِ حق اور ایمان باللہ کا انسداد کرنا چاہتا تھا وہ طریق الٹا اس کی ترویج کا باعث ہو گیا۔

5

کاندر آتش خلق عاشق تر شُدند

در فنائے جسم صادق تر شُدند

ترجمہ: کہ لوگ آگ میں پڑنے کے اور بھی مشتاق ہو گئے۔ جسم کو فنا کر دینے میں بڑے صادقُ (الاعتقاد) نکلے۔

6

مکرِ شَیطاں ہم درو پیچید، شُکر

دیو خود را هم سِیَہ رُو دید شُکر

ترجمہ: (مولانا فرماتے ہیں اللہ کا) شکر ہے، کہ (اس) شیطان (صفت یہودی) کا مکر خود اسی پر چل گیا، شکر ہے، شیطان نے اپنے آپ ہی کو سیہ رو پایا۔

مطلب: یعنی وہ چاہتا تھا کہ میں لوگوں کو آگ سے ڈرا کر ایمان سے برگشتہ کروں، لیکن اس تدبیر نے الٹا اس کے مقصد کو خاک میں ملا دیا۔

7

آنچہ میمالِید بر رُوئے کساں

جمع شُد در چہرۂ آں نا کساں

ترجمہ: وہ (بدنامی و رسوائی کی) جو (سیاہی) لوگوں کے منہ پر ملتا تھا۔ (قدرتِ خدا سے خود) انہی اوندھے لوگوں کے منہ پر اس کی تہ جم گئی۔

8

آنکہ مے درّید جامۂ خلق چُسْت

شُد درّیدہ آنِ اُو زیشاں درست

ترجمہ: جو شخص بے دھڑک (یا سختی سے) لوگوں کی جامہ دری کرتا تھا۔ (یعنی ان کو رسوا کرتا تھا) خود اس کا (جامہ) چاک ہو گیا (اور) ان لوگوں کا (جامہ) سلامت (رہا۔)