دفتر پنجم: حکایت: 183
عزم کردنِ شاہ چون واقف بر آن خیانت شد کہ بپوشد و عفو کند و او را بوے دہد و دانست کہ فتنہ جزاے قصدِ او بود و ظلمِ او بر صاحبِ موصل ﴿مَن آسَآءَ فَعَلَیھَا ﴾
بادشاہ جب اس خیانت پر واقف ہوا (جو پہلوان سے سرزد ہوئی) تو اس کا یہ قصد کرنا کہ اس کو چھپائے اور اس کا گناہ معاف کر دے اور اس کنیز کو اسے دے دے اور اس نے سمجھ لیا کہ یہ فتنہ اس کے قصد (زنا) کی جزا تھی اور مالکِ موصل پر ظلم کرنے کی۔ ’’جو شخص برائی کرتا ہے اس کو پیش آتی ہے‘‘۔
یہ اشارہ ہے اس آیت کی طرف ﴿مَّنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِهِ وَمَنْ أَسَاءَ فَعَلَيْهَا۔۔﴾ جو شخص نیک عمل کرتا ہے تو خالص اپنے (بھلے کے) لیے اور جو برا کرتا ہے تو (اس کا وبال) اسی پر پڑے گا"۔ (حٰم سجدہ آیت 46)۔
1
شاہ با خود آمد، استغفار کردیادِ جُرم و زَلّت و اصرار کرد
ترجمہ: بادشاہ کو تنبہ ہوا (اور) اس نے استغفار کیا، اپنے لغزش اور اصرار کو یاد کیا۔
2
گفت با خود آنچہ کردم با کسانشد جزای آن به جانِ من رسان
ترجمہ: (اور) اپنے دل میں کہنے لگا جو (سلوکِ بد) میں نے لوگوں کے ساتھ کیا ہے (حق تعالیٰ) اس کی سزا میری جان کو پہنچانے لگا ہے۔
3
قصدِ جفتِ دیگران کردم به جاہبر من آمد آن و افتادم به چاہ
ترجمہ: میں نے حکومت (کے گھمنڈ) میں دوسروں کی عورتوں کا قصد کیا تو وہی مجھے پیش آئی اور میں (ذلت کے) کنوئیں میں گرا (میں نے شاہِ موصل کے ناموس پر حملہ کیا تو پہلوان نے میرے ناموس میں خیانت کی)۔
4
من درِ خانۂ کسی دیگر زدماو درِ خانهٔ مرا زَد لا جرم
ترجمہ: میں نے کسی دوسرے گھر کا دروازہ توڑا۔ اس لیے اس نے میرے گھر کا دروازہ توڑ ڈالا۔
5
هر که با اهلِ کسان شد فسق جواهلِ خود را دان کہ قوّاد ست او
ترجمہ: جو شخص لوگوں کی عورتوں سے بدکاری کرنے کا خواہاں ہو۔ سمجھ لو کہ وہ اپنی عورتوں کے بارے میں دیوث ہے۔
مطلب: ہر فعل کی جزا ضرور ملتی ہے۔ جو شخص لوگوں کی عورتوں کو بری نظر سے دیکھے تو گویا وہ دیدہ و دانستہ اپنی عورتوں کی عصمت کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ اور ایسے فعل کے ارتکاب کو یہاں بے غیرتی سے تعبیر کیا ہے جس سے اپنی عورتوں کی عصمت خطرے میں پڑنے کا احتمال ہو۔ اور پھر اس سے باز نہ آئے۔ حدیث میں آیا ہے: ’’مَن زَنٰی زُنِیَ بِہ وَ لَو بَحِیطَانِ دارِہ‘‘ یعنی جو شخص زنا کرے۔ اس کے ناموس میں بھی زنا کیا جاتا ہے۔ اگرچہ اس کے گھر کی دیواروں کے ساتھ ہی ہو۔ (جامع صغیر) سعدی شیرازیؒٗ
مکن بد بفرزندِ مردم نگاہکہ فرزندِ خویشت برآید تباہ
6
زانکہ مثلِ آن جزای او شودچون جزای سیئہ مثلش بود
ترجمہ: کیونکہ اس (فعلِ بد) کی مثل اس کی جزا ہو جاتی ہے۔ جبکہ بُرے کام کی جزا اس کی مثل ہوتی ہے۔ (یہ اسی آیت کے مضمون کی طرف اشارہ ہے جو عنوان کے تحت درج ہو چکی ہے)۔
7
چوں سبب کردی کشیدی سوئے خویشمثل آں را پس تو دیّوثی و پیش
ترجمہ: جب تم نے (اپنی عصمت کے خطرے میں پڑنے کے) سبب (یعنی زنا کا ارتکاب) کیا۔ تو اس (اپنے زنا) کی مثل (دوسرے شخص کے زنا) کو اپنی (عورتوں کی) طرف کھینچا تو تم پہلے سے دیّوث ہو۔
8
غصب کردم از شِہ موصل کنیزغصب کردند از من آن را زود نیز
ترجمہ: میں نے شاہِ موصل سے کنیز کو چھینا۔ تو اس کو فوراً مجھ سے بھی چھین لیا گیا۔
9
او امینِ من بُد و لالائے منخائنش کرد آں خیانتہائے من
ترجمہ: وہ (پہلوان) میرا امانت دار نوکر تھا۔ میری ان خیانتوں نے (جو مجھ سے شاہِ موصل وغیرہ کے حق میں سرزد ہوئیں) اس کو خائن بنا دیا۔
10
نیست وقتِ کیں گذاری و انتقاممن بدستِ خویش کردم کارِ خام
ترجمہ: اب یہ گردن کشی اور انتقام کا وقت نہیں ہے۔ میں نے (خود) اپنے ہاتھ سے نا درست کام کیا۔
11
گر کشم کینہ بر آں میر و حرمآں تعدّی ہم بیاید بر سرم
ترجمہ: اگر میں اس امیر اور کنیز سے انتقام لوں تو یہ تعدی بھی (جزا کی صورت میں) میرے سر پر آئے گی۔
12
ہمچناں کایں ظلم آمد در جزاآزمودم باز نزمائیم وُ را
ترجمہ: اسی طرح (میرے سر پر آئے گی) جس طرح کہ یہ ظلم (اپنی) جزا (کی صورت) میں (میرے سر پر) آیا میں (ایک مرتبہ) آزما چکا ہوں۔ اب اسے نہیں آزماؤں گا۔
13
دردِ صاحبِ موصلم گردن شکستمن نیارم ایں دگر را نیز خست
ترجمہ: حاکمِ موصل کے دکھ نے میری گردن توڑ دی۔ میں اس دوسرے کو بھی زخمی کرنے (اور اس کی سزا بھگتنے) کی طاقت نہیں رکھتا۔
14
داد حق ماں از مکافات آگہیگفت اِن عُدتُّم بِہِ عُدنَا بِہ
ترجمہ: حق تعالیٰ نے ہم کو (اعمال کا) بدلہ ملنے سے مطلع فرما دیا ہے (چنانچہ) ارشاد کیا ہے کہ اگر تم دوبارہ (یہ عمل) کرو گے تو ہم (یہ) سزا دوبارہ دیں گے۔
مطلب: اشارہ بآیت: ﴿عَسَىٰ رَبُّكُمْ أَن يَرْحَمَكُمْ وَإِنْ عُدتُّمْ عُدْنَا۔۔﴾ "عجب نہیں کہ تمہارا پروردگار تم پر رحم فرمائے اور اگر تم پھر (وہی شرارتیں) کرو گے تو ہم پھر بھی وہی کریں گے۔ (بنی اسرائیل آیت 8)۔
15
ہر فزونی کردن اینجا سود نیستغیرِ صبر و مرحمت محمود نیست
ترجمہ: یہاں کوئی زیادتی کرنا مفید نہیں۔ سوائے صبر و رحم کے کچھ اچھا نہیں۔
16
رَبَّنَا اِنَّا ظَلَمنَا سہو رفترحمتے کن اے رحیم و رحیمیہاتِ زفت
ترجمہ: اے ہمارے پروردگار ہم نے ظلم کیا (ہم سے) غلطی سرزد ہوئی۔ اے وہ کہ تیری رحمتیں بڑی ہیں۔ (ہم پر) رحم کر۔
17
عفو کردم تو ہم از من عفو کُناز گناہانِ نو و جُرمِ کہن
ترجمہ: میں نے (پہلوان کو) معاف کر دیا۔ تو بھی میرے نئے گناہوں اور پُرانے جرموں کو معاف فرما۔
18
گفت اکنوں اے کنیزک وا مگوایں سخن را کہ شنیدم من ز تو
ترجمہ: (پھر شاہِ مصر نے کنیز سے) کہا۔ اے کنیز! اب تو یہ بات جو میں نے تجھ سے سنی ہے (کسی سے) بیان نہ کرنا۔
19
پاس دار و بر کسے عرضہ مکنآنچہ گفتی اے کنیزک زیں سخن
ترجمہ: اے کنیز! تو نے جو یہ بات سنائی ہے اس کو (اپنے پاس ہی) محفوظ رکھ۔ کسی پر پیش نہ کر۔
20
با امیرت جفت خواہم کرد مناللہ اللہ زیں حکایت دم مزن
ترجمہ: میں امیر کے ساتھ تیرا نکاح کر دوں گا۔ اللہ کے لیے اس بات کا لفظ تک (منہ سے) نہ نکالنا۔
21
تا نگردد او ز رویم شرمسارکو یکے بد کرد و نیکی صد ہزار
ترجمہ: تاکہ وہ میرے روبرو شرمندہ نہ ہو (اور مجھے اس کی رعایت منظور ہے) کیونکہ اس نے قصور ایک کیا ہے اور نیکیاں لاکھ۔
22
بارها من امتحانش کردہ امخوبتر از تو بدو بسپردہ ام
ترجمہ: میں نے بارہا اس کی آزمایش کی ہے (اور) تجھ سے زیادہ خوبصورت کنیزیں) اس کے سپرد کی ہیں۔
23
در امانت یافتم او را تمامایں قضائے بود کامد والسلام
ترجمہ: میں نے (ہمیشہ) اس کو امانت میں کامل پایا۔ یہ ایک تقدیر تھی جو (پیش) آ گئی۔ والسلام۔