دفتر 5 حکایت 157: ایک مسخرے (مصاحب) کا سید شاہِ ترمذ کو مات کر دینا۔

دفتر پنجم: حکایت: 157

حکایت مات کردنِ دلقک سید شاہِ ترمذ را

ایک مسخرے (مصاحب) کا سید شاہِ ترمذ کو مات کر دینا۔


1

شاہ بادلقک همی شطرنج باخت مات کردش زود خشمِ شه بتاخت

ترجمہ: بادشاہ مسخرے (مصاحب) کے ساتھ شطرنج کھیلتا تھا جس نے اس کو مات کر دیا تو اس پر فوراً بادشاہ کا غصہ بھڑک اٹھا۔

2

گفت شه شه دان شه کبر آورش یک یک از شطرنج میزد بر سرش

ترجمہ: (دلقک نے بادشاہ کو مات کرتے وقت ہر چال پر) شہ، شہ کا لفظ کہا اور مغرور بادشاہ نے (مارے غصہ کے) شطرنج کا ایک ایک مہرہ اس کے سر پر دے مارا۔

3

که بگیر اینک شهت ای قلتبان صبر کرد و گفت دلقک الامان

ترجمہ: کہ اے دلقک دیکھ یہ تیری شہ (کہنے کی جزا) ہے (اس پر) دلقک نے صبر کیا اور الامان، الامان پُکارنے لگا۔

4

دست دیگر باختن فرمودہ میر اوچناں لرزان که عور از زمهریر

ترجمہ: امیر نے دوسری مرتبہ کھیلنے کا حکم دیا (مگر) وہ (غریب دلقک مارے خوف کے) اس طرح کانپتا تھا جس طرح ننگا (کڑاکے کے) جاڑے میں۔


5

باخت دستِ دیگر و شه مات شد وقت شه شه گفتن و میقات شد

ترجمہ: دوسری بار کھیلا اور شہ (کو) مات ہو گئی پھر شہ شہ کہنے کا وقت اور موقع آ گیا۔


6

بر جهید آن دلقک و در کنج رفت  شِش نمد بر خود فگند از بیم تفت

ترجمہ: (اسی وقت) دلقک اٹھ کر بھاگا اور ایک کونے میں چلا گیا اور سخت خوف سے چھ نمدے اپنے اوپر ڈال لیے۔

7

زیرِ بالشها و زیرِ شش نمد خفت پنهان تا ز خشمِ شه رهد

ترجمہ: وہ (چند) تکیوں اور چھ نمدوں کے نیچے لیٹ گیا تاکہ بادشاہ کے غضب سے چھوٹ جائے۔

8

گفت شه هي هي چه کردی چیست این گفت شه شه شه شه اي شاہ گزین

ترجمہ: بادشاہ نے (حیرت سے) کہا ارے ارے تم نے یہ کیا کیا؟ یہ کیا بات ہے (دلقک نے) کہا اے بادشاہ برگزیدہ شہ شہ شہ شہ۔

9

کي توان حق گفت جز زیر لحاف با چو تو خشم آورِ آتش سجاف

ترجمہ: آپ ایسے غضب ناک اور آگ کے سجاف والے بادشاہ سے لحاف کے نیچے چھپے بدون حق کب کہا جا سکتا ہے؟

10

اي تو مات و من ز زخمِ شاہ مات میزنم شه شه  ز زیرِ رختهات

ترجمہ: اجی جناب تم (بازی میں) مات ہو اور میں بادشاہ کی ضرب سے مات ہوں (اس لیے) تم کو کپڑوں لتوں کے نیچے شہ شہ کہہ رہا ہوں۔