دفتر 6 حکایت 59: ترک کا دعویٰ کرنا کہ درزی مجھ سے (کپڑا) نہیں اڑا سکتا اور شرط باندھنا اور درزی کے گھر کا پتا پوچھنا

دفتر ششم: حکایت: 59



دعویٰ کردنِ ترک کہ درزی از من نبرد و گرو بستن و نشان جستن خانہ درزی را

ترک کا دعویٰ کرنا کہ درزی مجھ سے (کپڑا) نہیں اڑا سکتا اور شرط باندھنا اور درزی کے گھر کا پتا پوچھنا

1

بس کہ غدرِ درزیان را ذکر کرد حیف آمد ترک را و خشم و درد

ترجمہ: اس (افسانہ گو) نے جو درزیوں کی دغا بازی کا بہت ذکر کیا۔ تو ترک کو افسوسں اور غصہ آیا، اور (اس کے دل کو) تکلیف (محسوس) ہوئی (کہ کیا لوگ ایسے ہی گاؤدی ہیں جو ان کے چکمے میں آ جاتے ہیں۔)

2

گفت اے قصّاص در شہرِ شما کیست اُستاتر درین مکر و دغا

ترجمہ: بولا اے قصّہ گو! تمہارے شہر میں کونسا (درزی) اس مکر و فریب میں زیادہ ماہر ہے؟ 

3

گفت خیّاطیست نامش پُورشُش  اندرین دُزدی و چستی خلق کُش

ترجمہ: اس نے کہا ایک درزی ہے اس کا نام پُورشُش ہے۔ وہ اس چوری اور چالاکی میں لوگوں کے لیے آفت ہے۔

4

گفت من ضامن کہ با صد اضطراب  او نیارد بُرد پیشم رشتہ تاب

ترجمہ: (ترک نے) کہا میں ذمہ دار ہوتا ہوں کہ وہ صد ہا دست و پا زنی کے با وجود میرے سامنے ایک بٹا ہوا تاگا نہیں لے جا سکتا۔

5

پس بگفتندش کہ از تو چُست تر ماتِ او گشتند در دعوٰی مپر

ترجمہ: تو لوگوں نے اس سے کہا کہ تم سے زیادہ چالاک لوگ اس سے ہار گئے۔ تم دعوٰی میں (زیادہ) مت اڑو۔

6

تو بعقلِ خود چنین غرّہ مباش  کہ شوی یاوه تو در تزویرہاش

ترجمہ: (اے ترک!) تو اپنی عقل پر ایسا مغرور نہ ہو، کیونکہ اُن (درزیوں) کی چالاکیوں میں تو گم ہو جائے گا۔

7

گرم تر شد ترک و بَست آنجا گرو کہ نیارد بُرد نے کہنہ نہ نو

ترجمہ:(وہ) ترک (یہ سن کر) اور زیادہ تیز ہوا اور وہیں (بیٹھے بیٹھے) یہ شرط باندھ لی کہ وہ (میرے سامنے کچھ) نہیں اڑا سکتا نہ پرانا (کپڑا) نہ نیا۔ (پرانا کپڑا دوبارہ قطع کر کے سِلانا ہو تو اس کی کترنوں کی چنداں پروا نہیں کی جاتی مگر ترک کہتا ہے ہم اس کو بھی غائب نہ ہونے دیں گے۔)

8

مطمِعانش گرم تر کردند زود  او گرو بست و دہان را برکشود

ترجمہ: اکسانے والوں (تماشائیوں) نے (جو ایسی مجالس میں اکثر ہوتے ہیں) فورًا ہی اس کو اور بھڑکا دیا۔ تو اس نے شرط باندھ لی اور بولا:

9

کہ گرو این مرکبِ تازیِ من  بِدہم ار دُزدد قماشم را بفن

ترجمہ: کہ میرا یہ عربی گھوڑا رہن رہا۔ اگر وہ (درزی) فریب کے ساتھ میرا کپڑا چرا لے تو میں (یہ گھوڑا شرط ہار کر) دے دوں گا۔

10

ور نتاند بُرد، اسپے از شما واستانم بہرِ رہن مبتدا

ترجمہ: اور اگر وہ (میرا کپڑا) نہ اڑا سکا تو پھر میں ایک گھوڑا تم سے لے لوں گا۔ بمقابلہ اس (اپنے گھوڑے) کے جو ابتداءً (میں نے) رہن (کیا) ہے۔

11

ترک را آن شب نبرد از غصّہ خواب با خیالِ دُزد میکرد او حِراب

ترجمہ: ترک کو مارے جوش کے اس رات نیند نہیں آئی۔ وہ چور کے خیال سے لڑتا رہا۔

12

بامدادان اطلسے زد در بغل شد ببازار و دکانِ آن دغل

ترجمہ: صبح کو ایک اطلس (کا تھان) بغل میں دبا کر بازار میں اور اس مکار کی دکان پر پہنچا۔

13

پس سلامش کرد گرم آن اوستاد جست از جا، لب بپرسش برکشاد

ترجمہ : تو اس استاد (درزی) نے اس (ترک) کو گرم جوشی سے سلام کیا۔ تپاک کے ساتھ اپنی جگہ سے (بطور تعظیم) اٹھا اور مزاج پرسی کے لیے لب کشائی کی۔

14

گرم پرسیدش ز حدِّ ترک بیش  تا فگند اندر دلِ او مہرِ خویش

ترجمہ: تپاک کے ساتھ اس ترک کو اس کے درجہ سے بڑھ کر پوچھا۔ یہاں تک کہ اس کے دل میں اپنی الفت ڈال دی۔ (گویا درزی نے اپنا جال بچھانے کے لیے زمین کو ہموار کر لیا)۔

15

چون شنید از وَے نوائے بلبلی پیشش افگند اطلسِ اِسَتْنُبلی

ترجمہ: جب (ترک) نے اُس (درزی) سے بلبل کی سی (دلکش) آواز سُنی ۔ تو (خوشی خوشی) اس کے آگے استنبولی اطلس ڈال دیا۔

16

کہ ببر این را قبائے روزِ جنگ زیر دامن واسع و بالاش تنگ

ترجمہ: کہ اس کو لڑائی کے دن (پہننے) کی قبا قطع کر دو نیچے سے دامن کھلا ہو اور اس کا اوپر کا حصہ چست ہو۔

17

تنگ بالا بہرِ جسم آرائے را زیر واسع تا نگیرد پائے را

ترجمہ: اوپر کا حصہ چُست جسم کی آرایش کے لیے (مطلوب ہے) نیچے کا حصہ وسیع تاکہ پاؤں کو (چلنے سے) نہ روکے۔

18

گفت صد خدمت کنم اے ذووِداد  دست بر دو چشم و بر سینہ نہاد

ترجمہ: (درزی نے) کہا اے محبت والے (دوست)! میں (آپ کی) سو خدمت کروں گا۔ (اور یہ بات کہتے ہوئے) اس نے اپنا ہاتھ دونوں آنکھوں پر اور سینہ پر رکھ لیا (جو بجا آوریِ حکم اور قبولِ ارشاد کا اشارہ ہے۔)

19

پس بہ پیمود و بدید او روےِ کار بعد ازان بکشاد لب را در فشار

ترجمہ: پھر اس نے (کپڑا) ناپا اور (اپنے) کام کا اندازہ دیکھا۔ اس کے بعد اناپ شناپ باتوں پر لب کھولا (کہ اس کا اصلی جادو یہی تھا)۔

20

از حکایتہائے میران دگر وز کرمہا و عطاے آن نفر

ترجمہ: دوسرے امرا کی کہانیاں (چھیڑ دیں) اور اس گروہ کی بخشش و عطا کی۔

21

وز بخیلان و ز تخسیرات شان  از براۓ خنده داد او ہم نشان

ترجمہ: اور بخیلوں کا اور ان کے کم کرنے کا، نشان بھی ہنسانے کے لیے دیا۔

مطلب: ترک امیر کی دل چسپی کے لیے امراء و رؤسا کے قصے سنانے ہی مناسب تھے۔ کیونکہ ہر شخص کو طبعًا اپنے ہی طبقہ کے لوگوں کے احوال سے دل چسپی ہوتی ہے۔ اس بنا پر ممکن ہے وہ درزی ہر گاہک کو دم جھانسا دینے کے لیے اس کے ہم پیشہ و ہم مشرب لوگوں کا حال سناتا ہو گا۔ پھر جہاں امرا کی داد و دہش کے قصے سنائے وہاں ان کے مقابلے میں بخیل و لئیم لوگوں کی خست اور کنجوسی کے لطیفے بھی بیان کئے جو عمومًا مضحکہ خیز ہوتے ہیں اور اس ہنسی میں درزی ترک کی حجامت کرے گا۔ اب دیکھئے گا:

22

ہمچو آتش کرد مقراضے برون می برید و لب بر افسانہ و فسون

ترجمہ: (پھر) ایک آگ کی طرح (غضب ڈھانے والی) قینچی نکالی (جس سے کپڑا) قطع کرتا جاتا تھا اور لب افسون و افسانہ پر (لگے ہوئے تھے)۔