دفتر 6 حکایت 60: استاد (درزی) کا ایک چٹکلا چھوڑنا اور غافل ترک کا ہنسنا اور (غلبۂ خندہ سے) اس کی آنکھیں بند ہو جانا اور درزی کا کپڑے کا ٹکڑا اڑا لینا

دفتر ششم: حکایت: 60



مَضاحک گفتن استاد و خندیدنِ ترک مست و چشمِ او بستہ شدن و وصلہ ربودن درزی

استاد (درزی) کا ایک چٹکلا چھوڑنا اور غافل ترک کا ہنسنا اور (غلبۂ خندہ سے) اس کی آنکھیں بند ہو جانا اور درزی کا کپڑے کا ٹکڑا اڑا لینا


یک مَضاحک چُست گفت آن اوستاد  ترک مست از خنده شد سست و فتاد

ترجمہ: اس استاد (درزی) نے ایک چٹکلا برجستہ کہا تو مست ترک (جو اس کی نمایشی خوش اخلاقی سے پہلے ہی متاثر ہو رہا تھا) مارے ہنسی کے اس وقت اور ڈھیلا ہو گیا اور لوٹ گیا (اب تو ساری احتیاط اور چوکسی کافور ہو گئی)۔

2

ترک خندیدن گرفت از داستان  چشم تنگش گشت بستہ آن زمان

ترجمہ: ترک نے اس قصے سے ہنسنا شروع کیا۔ اس وقت اس کی جزو رسی کی آنکھ بند ہو گئی (اور وہ احتیاط سے غافل ہو گیا)۔

3

پارۂ دزدید و کردش زیرِ ران غیرِ حق از جملہ احیا نہان

ترجمہ: اس (درزی) نے (کپڑے کا) ایک ٹکڑا چرا لیا اور اسے ران کے نیچے دبا لیا۔ سوائے حق تعالیٰ کے اور سب زندوں سے پوشیدہ۔

4

حق ہمے دید آن ولے ستّار خوست  لیک چون از حد بری غمّاز اوست

ترجمہ: حق تعالیٰ (اس کی یہ کارستانی) دیکھ رہا تھا لیکن عیب پوشی اس کی عادت ہے۔ لیکن (اے گستاخ!) جب توحد سے گذر جائے تو وہ پردہ فاش کر دینے والا (بھی) ہے۔


ترک را از لذّتِ افسانہ اش  رفت از دل دعوی پیشانہ اش

ترجمہ: اس کے افسانہ کی لذت کے سبب ترک کے دل سے سابقہ دعوٰی جاتا رہا۔ 


اطلسے چہ دعویِ چہ رہن چہ ترک سرمست ست در لاغ اے اَچہ

ترجمہ: کیسی اطلس؟ کون سا دعویٰ؟ کہاں کا رہن؟ اے بھائی! ترک تو اس وقت دل لگی میں مست (ہو رہا) ہے۔

7

لابہ کردش ترک کز بہرِ خدا  لاغ می گو کان مرا شد مغتذٰی

ترجمہ: (وہ درزی ذرا خاموش ہوا تو) ترک نے اس کی خوشامد (شروع) کی کہ خدا کے لیے کوئی خوش طبعی کی بات کہو کہ وہ میرے (دل کے) لیے غذا بن گئی۔

8

گفت لاغِ خنده انگیز آن دغا  کہ فتاد از خنده آن ترک از قفا

ترجمہ: اس مکار نے (پھر) ایک خنده انگیز لطیفہ کہا۔ جس سے وہ ترک ہنستے ہنستے گُدی کے بل گر پڑا۔

9

پارۂ اطلس سبک بر نیفہ زد ترکِ غافل خوش مضاحک می مَزد

ترجمہ: (ادھر) اس نے جھٹ اطلس کا ایک (اور) ٹکڑا نیفے میں لگا لیا۔ غافل ترک مزے میں ہنسی کی بات کو چاٹ رہا ہے۔

10

ہمچنین بارِ سِوُم تُرکِ خطا  گفت لاغے گوے از بہرِ خدا

ترجمہ: اسی طرح تیسری مرتبہ اس ترکِ خطا نے (درزی سے) کہا، خدا کے لیے (اور) کوئی تمسخر کی بات کہو۔


11

گفت لاغے خنده مین تر از دو بار  کرد او آن ترک را کُلّی شکار

ترجمہ: تو اس نے ایک تمسخر کی بات جو پہلی دو مرتبہ سے زیادہ خندہ آمیز تھی کہی (اور) اس نے ترک کو اچھی طرح شکار کر ليا۔

12

چشم بستہ عقل جستہ مُولَہَہ  مست، ترکِ مدّعی از قہقہہ

ترکیب: مولہہ حال ہے عقل ذوالحال۔ اور مولہہ کی تانیث عقل بمعنی قوتِ عقلیہ کے لحاظ سے صحیح ہے۔

ترجمہ: (اس ترک کی) آنکھ بند ہو گئی (اس کی) عقل بحالتِ حیرانی جاتی رہی (وہ) مدعی ترک قہقہہ سے مست ہو گیا۔


13

پس سِوُم بار از قبا دزدید شاخ  کہ ز خندش یافت میدانِ فراخ

ترجمہ: پھر تیسری بار اس نے قبا سے (اور) ٹکڑ اچُرا لیا۔ کیونکہ اس کو ترک کے خنده (میں مشغول ہونے) سے (ہیرا پھیری کے لیے) فراخ میدان مل گیا۔

14

چون چہارم بار آن تُرکِ خطا  لاغ زان استاد ھمی کرد اقتضا

15

رحم آمد بروے آن استاد را کرد در باقی فن بے داد را

ترجمہ: جب اس ترکِ خطا نے چوتھی مرتبہ اس استاد درزی سے تمسخر کی بات کے لیے تقاضا کیا تو اس استاد کو اس پر رحم آیا اور اس نے نا انصافی کے فن کو (مستقبل کے) باقی (ایام) سے متعلق کر دیا۔ (یعنی جب یہ پھر کبھی کوئی کپڑا سلانے کے لیے لائے گا تو پھر سمجھ لیں گے)۔

16

گفت مُولع گشتہ این مفتون برین  بے خبر کین چہ خسارست و غبین

ترجمہ: (درزی اپنے جی میں) کہنے لگا یہ مبتلا فتنہ اس (صحبت) کا دلدادہ ہو گیا (اور اس بات سے) بے خبر ہے کہ یہ کس قدر خسارہ پانے اور غبن اٹھانے والا ہے۔

17

بوسہ افشان کرد بر استاد او  کہ بمن بہرِ خدا افسانہ گو

ترجمہ: (غرض) اس (ترک) نے استاد (درزی) پر بوسہ نثار کیا کہ خُدا کے لیے مجھے لطیفہ سناؤ۔ (آگے مولانا اس قصے کی مناسبت سے ایک ارشادی مضمون کی طرف انتقال فرماتے ہیں:)