دفتر پنجم: حکایت: 101
نا پسندیدنِ روباہ گفتن خر را کہ من راضیم بہ قسمت
لومڑی کا گدھے کی اس بات کو نا پسند کرنا کہ میں قسمت پر راضی ہوں
-1-
گفت روباہ جُستنِ رزقِ حلالفرض باشد از برائے امتثال
ترجمہ: لومڑی نے کہا کہ حلال رزق تلاش کرنا (اللہ تعالیٰ کے) حکم کی تعمیل کے لیے فرض ہے۔
-2-
عالمِ اسباب و رزقِ بے سببمے نیاید پس مہم باشد طلب
ترجمہ: (یہ دنیا) عالم اسباب (ہے) اور رزق بے سبب نہیں ملتا۔ پس طلب کرنا ضروری ہے۔
-3-
وَابْتَغُوْا مِنْ فَضْل، حق کردست امرتا نیاید غضب کردن ہمچو نمر
ترجمہ: حق تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ وَابْتَغُوْا مِنْ فَضْلِ اللَّـهِ (الجمعۃ:10) (یعنی اللہ سے فضل چاہو) تاکہ چیتے کی طرح (لوگوں سے چھینا چھپٹی نہ کرنی پڑے۔)
مطلب: سورہ جمعہ کی اس ہدایت کی طرف اشارہ ہے۔ فَإِذَا قُضِيَتِ الصَّلَاةُ فَانْتَشِرُوْا فِيْ الْأَرْضِ وَابْتَغُوْا مِن فَضْلِ اللَّـهِ وَاذْكُرُوا اللَّـهَ كَثِيرًا لَّعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ (الجمعۃ:10) پھر جب نماز ہو چکے تو (تم کو اختیار ہے کہ) اپنی راہ لو۔ اور خدا کے فضل (یعنی معاش) کی جستجو کرو۔ (اور جہاں رہو) کثرت سے خدا کی یاد کرتے رہو۔ تاکہ تم فلاح پاؤ۔ کسب و سعی سے رزقِ حلال طلب کرنے والا سرقہ و غصب سے بے نیاز ہو جاتا ہے۔ جس سے حرام مال ہاتھ آتا ہے۔ بخلاف اس کے جو شخص محنت و مشقت سے نہیں کماتے بلکہ جبر و تعدی سے جانوروں کو کھا جاتے ہیں۔ چونکہ ان درندوں کی فطرت میں یہ فعل داخل ہے۔ اس لیے ان کے لیے یہ محلِ اعتراض نہیں۔ انسان کی فطرت میں سرقہ و غصب داخل نہیں ہے۔ اس لیے اس کا غصب کرنا جرم ہے۔ پس غاصب انسان کی تشبیہ نمر کے ساتھ نفسِ فعل میں ہے۔ فعل کی حرمت اور شناعت میں نہیں۔ فافہم۔
-4-
گفت پیغمبر کہ بر رزق اے فتادر فرو بست ست و بر در قفلہا
ترجمہ: اے جوان! پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ رزق پر دروازہ بند کیا گیا ہے اور دروازے پر قفل (لگے) ہیں (اس حدیث کا کتبِ احادیث میں سراغ نہیں ملا)
-5-
جنبش آمد شدِ ما و اکتسابہست مفتاحے بریں قفل و حجاب
ترجمہ: (طلبِ رزق کے لیے) ہمارا آمدورفت کرنا اور کمانا اس قفل و حجاب کی کنجی ہے۔
-6-
بے کلید ایں در کشادن راہ نیستبے طلب نان سنّت اللہ نیست
ترجمہ: کنجی کے بغیر اس دروازے کو کھولنے کی کوئی صورت نہیں۔ طلب کے بدون روٹی (دینا) اللہ تعالیٰ کی عادت نہیں۔
-7-
گر تو بنشینی بچاہے اندروںرزق کے آید برت اے ذو فنوں
ترجمہ: اے فنون کے ماہر! اگر تم کسی کنوئیں کے اندر بیٹھ جاؤ (اور طلبِ رزق کی پروا نہ کرو) تو رزق تمہارے پاس (خود چل کر) کب آنے لگا۔