دفتر ششم: حکایت: 169
تمثیلاتِ چند در بیانِ آنکہ کارِ دنیا جملہ بر عکسِ کارہاست
چند مثالیں اس بیان میں کہ دنیا کے سب کام کاموں کے برعکس ہیں
1
کارِ دنیا جملہ عکسِ کارہا ست
در خوشی غم ہست وز غم فرح خاست
ترجمہ: دنیا کے سب کام کاموں کے الٹے ہیں خوشی میں غم ہے۔ اور غم سے خوشی پیدا ہوتی ہے۔
2
ہر کہ گریان ست او خنداں بود
وانگہ شاداں زیست او گریاں بود
ترجمہ: جو روتا ہے، وہ ہنستا ہے۔ اور جو خوش جیا وہ رونے والا ہوتا ہے۔
3
نَعلِ معکوس ست نقشِ ایں جہاں
مَیل ہر چیزے بسوئے ضِد بداں
ترجمہ: اس دنیا کا نقش الٹا نعل ہے۔ ہر چیز کا میلان ضد کی جانب سمجھ۔
4
ہر کہ را خوانند سلطاں او گداست
زانکہ وطرش کامل از اوطارِ ماست
ترجمہ: لوگ جسکو بادشاہ کہتے ہیں وہ فقیر ہے۔ اس لیے کہ اس کی حاجت ہماری حاجتوں سے بڑھی ہوئی ہے۔
5
کاں فلاں را ایں رعایت کردن ست
وز فلاں مالِ فلانے بُردن ست
ترجمہ: کہ اس فلاں کی یہ رعایت کر نی ہے۔ اور فلاں سے فلاں مال لینا ہے۔
6
گر گدا را بینی او سلطانِ وقت
مالکِ وقت و پدر شد زان وقت
ترجمہ: اگر تو فقیر کو دیکھے تو وہ وقت کا بادشاہ ہے۔ وہ وقت کا مالک ہے اور وقت کی (ملکیت کی) وجہ سے باپ بن گیا ہے۔
7
خود ابُو الوقت ست در احوالِ خویش
نے چو سُلطان ابنِ وقت و حالِ خویش
ترجمہ: وہ اپنے حالات میں ابُو الوقت ہے۔ بادشاہ کی طرح اپنے وقت اور حال کا بیٹا نہیں ہے۔
8
ہمچنیں بخل و سخا را در نِگر
نام بر ضِد آمد اے نیکو سیر
ترجمہ: اسی طرح بخل اور سخاوت کو سمجھ اے نیک سیرت! نام بالعکس ہے۔
9
از بخیل آمد سخی تر گو کدام
مالِ خود را می گذارد بہرِ عام
ترجمہ: بتا بخیل سے زیادہ سخی کون ہے؟ وہ اپنا مال عوام کے لیے چھوڑ جاتا ہے۔
10
نفْسِ خود را جملہ زو محروم داشت
بہر خرجِ وارثاں معصوم داشت
ترجمہ: اپنے نفس کو اس سے بالکل محروم رکھا۔ وارثوں کے خرچ کے لیے محفوظ رکھا۔
11
خود نخورد و نا بکس از دست داد
کیں دو راجع سوئے او ہست المراد
ترجمہ: نہ خود کھایا اور نہ کسی کو ہاتھ سے دیا۔ کیونکہ بالآخر یہ دو (ہی) اس کی طرف لوٹنے والے ہیں۔
12
ہر کہ را خوانی سخی او شد بخیل
زانکہ غیرے را نداد او یک فتیل
ترجمہ: تو جس کو سخی کہتا ہے، وہ بخیل ہے۔ کیونکہ اس نے غیر کو قلیل چیز (بھی) نہ دی۔
13
یا بدُنیا خود خورد یا میدہد
بہرِ عقبٰی در لحد یکسر نہد
ترجمہ: یا دنیا میں خود کھاتا ہے، یا (محتاجوں کو) دے دیتا ہے۔ آخرت کے لیے سب قبر میں رکھ دیتا ہے۔
14
دیگرے از مالِ او نفعے نہ برد
ہم خورانید او بمسکیں یا بخورد
ترجمہ: دوسرے نے اس کے مال سے نفع نہ اٹھایا۔ اس نے مسکین کو کھلا دیا یا خود کھا لیا۔
15
صَرف در راہِ خدا بہرِ خودست
تا بوقتِ بے کسی آید بَدست
ترجمہ: خدا کی راہ میں خرچ کرنا اپنے لیے ہے۔ تاکہ بے کسی کے وقت ہاتھ آئے۔
16
چونکہ در محشر درم دینار نیست
ویں دو موزوں را در آنجا بار نیست
ترجمہ: چونکہ محشر میں درہم، دینار نہیں ہے۔ ان دونوں تُلنے والی چیزوں کا وہاں دخل نہیں ہے۔
17
اندراں وقتش رسد آں مالِ او
پُر شود میزانِ فرُّخ فالِ اُو
ترجمہ: اس کا وہ مال اس وقت میں پہنچ جاتا ہے۔ اس کی با برکت ترازو بھر جاتی ہے۔
18
دوستی و دشمنیِ ایں جہاں
ہمچنیں بر عکس آمد اے فلاں
ترجمہ: اس دنیا کی دوستی اور دشمنی اے فلاں! اسی طرح الٹی ہے۔
19
ہر کہ با تو دوست تر دشمن تَرست
نخلِ عمرت را با فسوں زو بُرّست
ترجمہ: جو تیرا زیادہ دوست ہے، وہ زیادہ دشمن ہے۔ وہ تیری عمر کے پودے کو منتر کے ذریعہ جلد کاٹنے والا ہے۔
20
ہر کہ دشمن گشت نامد سوئے تو
نامد او گاہے ندید او رُویِ تو
ترجمہ: جو دشمن بن گیا وہ تیرے پاس نہ آیا، نہ وہ کبھی آیا، نہ اس نے تیرا چہرہ دیکھا۔
21
در حقیقت او بود از دوستاں
نقدِ عمرت را نگشته اوستاں
ترجمہ: درحقیقت وہ دوستوں میں سے ہے۔ وہ تیری نقد عمر لینے والا نہ بنا۔
22
دوستاں تضیعِ عمرت می کنند
در فسادِ وقت و حالت می تنند
ترجمہ: دوست تیری عمر ضائع کرتے ہیں۔ تیرے حال اور وقت کے فساد میں کوشاں ہیں۔
23
بر تو حالے آمد او آمد ز دور
حالِ دل برگشت و پیدا شد نفور
ترجمہ: تیرے اوپر ایک کیفیت طاری ہوئی وہ دور سے آیا۔ دل کی کیفیت بدل گئی اور نفرت پیدا ہوئی۔
24
بر تو حالے آمد او آمد ز در
بہرِ گفتِ بیہودہ بہرِ سمر
ترجمہ: تیرے اوپر ایک حال طاری ہوا وہ دروازے سے آیا۔ بیہودہ باتیں کرنے کے لیے (اور) اور قصہ گوئی کے لیے۔
25
صُحبتِ عامِی بلائے اَکبرست
بہرِ عینِ قلب غینِ اَسترست
ترجمہ: عوام کی صحبت، بڑی مصیبت ہے۔ دل کی آنکھ کے لیے بہت چھپانے والا ابر ہے۔
26
غینِ رَین آمد بقُرصِ آفتاب
پَس دلِ مَہ را ازو چہ بود حساب
ترجمہ: سورج کی ٹکیہ پر سیاہی کا ابر آیا۔ تو چاند کے دل کو اس سے کیا واسطہ؟