دفتر 6 حکایت 170: کی مغلوبیّت کا بیان اور مولانا جلال الدّین قَدَّسَ اللہُ سِرَّہٗ الْعَزِیْز کے نورِ اجلالی کا سایہ جو خودی کے گھر کو جلانے والا بن گیا

دفتر ششم: حکایت: 169



در بیانِ مغلوبیّتِ حالِ خود و پرتوِ نورِ اِجلال مولانا جلال الدین قَدَّسَ اللہُ سِرَّہٗ الْعَزِیْز کہ کاشانۂ سوزِ خودی گشتہ

اپنے حال کی مغلوبیّت کا بیان اور مولانا جلال الدّین قَدَّسَ اللہُ سِرَّہٗ الْعَزِیْز کے نورِ اجلالی کا سایہ جو خودی کے گھر کو جلانے والا بن گیا

1

جلوۂ برقِ تجلّیِ جَلال

آتش اندر خرمنم زد چیست حال

ترجمہ: تجلّیِ جلال کی برق کے جلوے نے۔ میرے کھلیان میں آگ لگا دی۔ کیا حال ہے؟

2

نورِ اِجلال از جلال الدّین رومؒ

مخزنِ اَسرارِ حق صَدر النّجوم

ترجمہ: (حضرت) جلالُ الدّین رومی رحمۃ اللہ علیہ کا نورِ اجلال۔ جو کہ اللہ (تعالٰی) کے رازوں کے خزانہ ستاروں کے صدر ہیں۔

3

از درونم خود بخود سَر میزند

ز آشیانم باز شہپر میزند

ترجمہ: میرے باطن سے خود بخود ابھرتا ہے۔ پھر میرے آشیانے سے باز پھڑپھڑاتا ہے۔

4

من ندانم من کیم گویندہ چیست

ویں شرَر درپُنبہ ام از برقِ کیست

ترجمہ: میں نہیں جانتا کہ میں کون ہوں، کہنے والا کیا ہے؟ یہ چنگاریاں میری روئی میں کس کی برق ہیں؟

5

نالۂ مَن از کدامیں پَردہ اَست

حیرتم در بحرِ عمّاں بُردہ است

ترجمہ: میرا نالہ کون سے پردے سے ہے۔ حیرت مجھے گہرے سمندر میں لے گئی ہے۔

6

می تراوَد بے مَن و بے سعیِ مَن

از نئے دل نالہ مَوزوںِ پُر شجن

ترجمہ: میرے اور میری کوشش کے بغیر ٹپکتا ہے۔ دل کی نے سے، غموں سے بھرا موزوں نالہ۔

7

قافیہ مضمون پئے رُوپوش ہَست

معنٰی از دل ہمچو شیر از بیشہ جَست

ترجمہ: مضمون کا قافیہ پردے کے لیے ہے۔ دل میں سے معانی، جھاڑی سے شیر کی طرح نکلتے ہیں۔

8

ہم مرا خوردی و ہَم وہمِ خودی

اے حُسام الحق مگر در مَن شُدی

ترجمہ: آپ نے مجھے کھا لیا اور خودی کے خیال کو بھی۔ اے حسام الدین! شاید آپ میرے دل میں پہنچ گئے ہیں۔

9

آمدی در من مرا بُردی تمام

اے تو شیرِ حق مرا خوردی تمام

ترجمہ: آپ مجھ میں آ گئے اور مجھے بالکل فنا کر دیا۔ آپ اللہ تعالٰی کے شیر ہیں، آپ نے مجھے پورا نگل لیا۔

10

مَن چہ دانم آنچہ مے دانی بگُو

شُد بدستِ تو زمام اے نیک خُو

ترجمہ: میں کیا جانتا ہوں آپ جو جانتے ہیں کہیں۔ اے نیک خصلت! باگ آپ کے ہاتھ میں ہے۔

11

از چہ رُو کردی مرا رُوپوشِ خُود

من ندارم از سَر و پا ہوش خود

ترجمہ: آپ نے مجھے اپنا پردہ کیوں بنایا؟ مجھے تو خود اپنے سر پیر کا ہوش نہیں ہے۔