دفتر 6 حکایت 168: تیسرے شہزادہ کے حال کا بیان اور اس کا کمالاتِ ظاہری و باطنی حاصل کرنا، اور اس کا اپنی مراد کو بیان کرنے سے صبر کرنا، اور اپنے محبوب (کے وصل) پر فائز ہونا

دفتر ششم: حکایت: 168



بیانِ حالِ شہزادۂ سوم و اکتسابِ اُو مر کمالاتِ صُوری و معنوی، و صبر کردنِ اُو از بیانِ حاجت خود، و بمحبوبِ خود رسیدن

تیسرے شہزادہ کے حال کا بیان اور اس کا کمالاتِ ظاہری و باطنی حاصل کرنا، اور اس کا اپنی مراد کو بیان کرنے سے صبر کرنا، اور اپنے محبوب (کے وصل) پر فائز ہونا

1

و آں سوم شہزادہ با صد حزم و صبر

میکشد از یمِ عرفاں ہمچو ابر

ترجمہ: اور وہ تیسرا شہزادہ سو ہوشیاری و صبر کے ساتھ۔ معرفت کے سمندر سے (فیض کا پانی) جذب کرتا تھا۔ جس طرح بادل (سمندر سے پانی جذب کرتا ہے۔)

2

ہر شبِے تازے ز صحبتہائے شاہ

در دلش ز انوارِ وحدت ہا پگاہ

ترجمہ: ہر تاریک رات، بادشاہ کی صحبتوں (کے فیضان) سے، اس کے دل میں انوارِ وحدت کی بدولت صبح (کی مانند) تھی۔

3

کسبِ استعداد و توفیر حِکَم

مے نمود از فیضِ شاہ او دم بدم

ترجمہ: وہ دم بدم بادشاہ کے فیض سے استعداد حاصل کرتا اور معارف کو ترقی دیتا تھا۔

4

در دلش ہر دم ز سلطان چوں قمر

نورِ نو وارد شدے شام و سحر

ترجمہ: اس کے دل میں صبح و شام ہر وقت بادشاہ (کی ذات کے آفتاب) سے نیا نور وارد ہوتا تھا، چاند کی طرح (جو آفتاب سے نور حاصل کرتا ہے۔)

5

دم نمے زد لیکن از مطلوبِ خود

داشت در دل شعلۂ محبوبِ خود

ترجمہ: لیکن وہ اپنے مطلوب کے متعلق دم نہیں مارتا تھا۔ اپنے محبوب (کے عشق) کا شعلہ (دل ہی) دل میں (مخفی) رکھتا ہے۔

6

با چنیں شاہ پُر از جود و سخا

حرفِ مطلب بر زباں آرم چرا

ترجمہ: (اور دل میں کہتا تھا کہ) ایسے بادشاہ صاحبِ جود و سخا کے سامنے میں حرفِ مطلب زبان پر کیوں لاؤں؟

7

لطفِ او بے گفتہ صد نعمت دہد

سوئے گفتن چوں دلِ من برجہد

ترجمہ: اس کا لطف (و احسان) بے مانگے سینکڑوں نعمتیں دے رہا ہے۔ تو پھر میرا دل مانگنے پر کیوں آمادہ ہو؟ (اگر چوں حرفِ شرطیہ ہو تو پھر ترجمہ یوں ہو گا جونہی میرا دل مانگنے پر آمادہ ہوتا ہے، سو اس کا لطف (اس سے پہلے ہی) بے مانگے سینکڑوں نعمتیں دے ڈالتا ہے۔)

8

بے طلب بخشید چوں جان و تنم

بر درش پس چوں تبو را کے زنم

ترجمہ: جبکہ اس نے بغیر مانگے مجھ کو جان اور جسم عطا فرمایا۔ پھر اس کے دروازے پر ڈپھڑی کیوں بجاؤں؟

9

شاہِ ما آئینۂ صافی دل ست

خطرہ ام را در دلِ شہ منزل ست

ترجمہ: ہمارا بادشاہ صاف دل آئینہ ہے۔ (اور جس طرح آئینے کے سامنے کی چیز اس میں منعکس ہو جاتی ہے، اسی طرح) میرے دل کی بات بادشاہ کے دل میں جا اترتی ہے۔

10

گر سزا وارم بداں دُرِّ ثمین

خود شہم بنوازد از لطفِ گزیں

ترجمہ: اگر میں اس قیمتی موتی (کو حاصل کرنے) کے لائق ہوں۔ تو خود بادشاہ (اپنے) خاص لطف سے (اس موتی کی عطا کے ساتھ) میری عزت افزائی کر دے گا۔

11

لطفِ او ہر صاحبِ استعداد را

حسبِ حالش میدہد بے امترا

ترجمہ: اس کا لطف ہر صاحبِ استعداد کو (جو اس لطف کا مورد نہ ہونے کا اہل ہو) اس کے حال کے موافق (جو کچھ دینا ہو) بلا شک دیتا ہے۔

12

ہر چکاوے را کہ اہلیت بُود

چترِ شاہی بر سرش از شَہ رسَد

ترجمہ: جس منسٹری میں اہلیت ہوتی ہے، شاہ کی جانب سے اس کے سر پر شاہی چھتری پہنچ جاتی ہے۔

13

نیست یکتارہ بر آں شہ چوں خفا

در طلب پُویم جگارہ مَن چرا

ترجمہ: اس شاہ پر جب سوئی کا نکوا بھی مخفی نہیں ہے۔ میں طلب میں مختلف راستوں پر کیوں دوڑوں؟

14

از فضولی چوں سخن پیشش کُنم

از چه پیدا حاجتِ خویشش کُنم

ترجمہ: اس کے سامنے بیکار بات کیسے پیش کروں؟ اس پر اپنی حاجت کیوں ظاہر کروں؟

15

شاہِ ما روشن ضمیر ست و خبیر

میدہد آخر مرادِ دل بدیر

ترجمہ: ہمارا شاہ روشن ضمیر اور باخبر ہے۔ انجام کار دل کی مراد دے دیتا ہے۔

16

صبر کن اے دل کہ مفتاحِ خوشی ست

درمیانِ صبر بس عیش و گشی ست

ترجمہ: اے دل صبر کر! کیونکہ (صبر کشائش کی) اچھی کنجی ہے۔ صبر میں بہت اچھی عیش و خوبی ہے۔ (پہلا مصرعہ اس حدیث کے مضمون پر مشتمل ہے اَلصَّبْرُ مِفْتَاحُ الْفَرَجِ“ (المعجم الوسيط) ”عیش و گشی“ کے درمیان واؤ نہ ہوتا تو بہتر تھا کہ ”گش“ بمعنی خوب، ”عیش“ کی صفت قرار پائے۔ شاید کاتب نے سہو سے واو لکھ دیا ہو۔)

17

شاہ روزے گفت کائے جانِ کرم

بحرِ صبر و حلمے و کانِ کرم

ترجمہ: ایک دن بادشاہ نے امتحاناً اس (شہزادہ) کو کہا اے بزرگی کی جان! تو صبر و حلم کا دریا اور جوان مردی کی کان ہے۔

18

خاطرم زیں سلطنت بگرفتہ است

دل بتختِ اوجِ وحدت رفتہ است

ترجمہ: میرا جی اس (ظاہری) سلطنت سے سیر ہو چکا ہے۔ دل اوجِ وحدت کے تخت پر جا پہنچا۔

19

جانشینِ من شو و خود کام راں

تا رہم من از خراشِ این و آں

ترجمہ: تم میرے جانشین بن جاؤ (اور) خود جو چاہو کرو۔ تاکہ میں ادھر ادھر کی کشمکش سے نجات پاؤں۔

20

رُو بخلوت خانۂ خاصے میکنم

از سخن گفتن من اکنوں تن زنم

ترجمہ: میں خاص خلوت خانہ کی طرف رخ کروں گا۔ اس کے بعد (لوگوں سے) بات چیت کرنا بند کر دوں گا۔

21

گفت پیغمبرؐ کلام ار فِضّہ اَست

مَر سکوت از تبرِ خالص نضّہ اَست

ترجمہ: پیغمبر (صلی اللہ علیہ وسلّم) نے فرمایا گفتگو (کرنا) خواہ چاندی ہے۔ (لیکن) خاموشی بغیر ڈھلے ہوئے خالص سونے (کی طرح)ہے۔

22

تختِ ارشاد ست اگرچہ بس سنی

لیک اندر بے خودی صد روشنی

ترجمہ: رہنمائی کا تخت اگرچہ بہت بلند ہے۔ لیکن بے خودی میں سینکڑوں روشنیاں ہیں۔

23

از تفکّرہا دلم خالی شود

مظہرِ انوارِ اجلالی شود

ترجمہ: میرا دل فکروں سے خالی ہو جائے گا۔ انوارِ جلالی کا مظہر ہو جائے گا۔

24

فكرِ ساعت بہتر از طاعاتِ سال

ایں تفکر ہست حیرت در جمال

ترجمہ: ایک گھنٹہ کا فکر، سال بھر کی عبادتوں سے بہتر ہے۔ یہ تفکر جمال میں حیرت ہے۔

25

چونکہ شہزادہ شنید ایں ماجرا

زد ز تعظیمِ ادب سر را بپا

ترجمہ: جب شہزادہ نے یہ تقریر سنی۔ تو تعظیم و ادب سے (اپنا) سر (بادشاہ کے) قدموں پر رکھ دیا۔

26

کہ مباد آں دم کہ از مسند روی

یا بخلوت خانہ گردی منزوی

ترجمہ: (اور بولا) کہ وہ وقت (خدا کرے) نہ آئے کہ حضور مسند کو چھوڑیں، یا خلوت خانہ میں گوشہ نشیں ہوں۔

27

سایۂ تو بر سرِ من مستدام

ظلّ گُستر باد تا یوم القیام

ترجمہ: حضور کا سایہ ہمیشہ قیامت کے روز تک، میرے سر پر چھایا رہے۔

28

تاجِ ایں سر سایۂ اقبالِ تست

سُلّمِ من پایۂ اقبالِ تست

ترجمہ: (میرے) اس سر کا تاج (تو) حضور کے اقبال کا سایہ ہے۔ میرا زینۂِ (ترقی تو) حضور کے اقبال کا پایہ ہے۔

29

یا ربم ہرگز بقا چنداں مباد

کہ بہ بینم مسندِ شہ را خماد

ترجمہ: اے خدا! میری اتنی زندگی ہرگز نہ ہو۔ کہ میں شاہ کی مسند کا بچھاؤ دیکھوں۔

30

زیں نمط بسیارمے شد گفتگو

لیک شاہ از امتحان در جستجو

ترجمہ: (غرض) اسی طرح بہت گفتگو ہوئی۔ لیکن بادشاہ امتحان (کی غرض) سے (اس) جستجو میں (تھا۔)

31

کہ وُرا در دل بود از حبِّ جاہ

یا شکوہِ سلطنت مانندِ شاہ

ترجمہ: کہ آیا اس کے دل میں (ایک دنیا دار) بادشاہ کی طرح جاہ کا شوق ہے، جو شکوہِ سلطنت کے ساتھ ہے۔

32

ہیچ در دل عجب یا پندار ہست

یا درونش از مے شوق است مست

ترجمہ: آیا کچھ اس کے دل میں خود پسندی یا غرور ہے۔ یا اس کا دل شوق کی شراب سے مست ہے۔

33

دید کاں در سَر سرِ دیگر نہ پخت

بر نہالش جز نیازے بَر نہ پُخت

ترجمہ: اس نے دیکھا کہ اس نے سر میں کوئی خیال نہیں پکایا۔ اس کے پودے پر نیازمندی کے پھل کے علاوہ نہیں پکا۔

34

حبِّ جاہ و شاہی و حرص و ہوا

در سرش راہے ندارد ما سوا

ترجمہ: بادشاہ نے معلوم کر لیا کہ جاہ اور بادشاہی کا شوق، اور حرص و ہوا (وغیرہ) ماسوٰی کی اس کے دماغ میں بازیابی نہیں۔

35

جز خدا و حبِّ خاصّانِ خدا

در دلِ او نیست راہے ہیچ را

ترجمہ: خدا اور خاصّانِ خدا کی محبت کے سوا۔ اس کے دل میں کسی کو راستہ نہیں (ملتا۔)

36

جملہ احوالش بطبقِ وضع یافت

ہر قدم بر شاہ راہِ شرع یافت

ترجمہ: (تو اس امتحان میں) اس کے تمام احوالِ وضع (اعتدال) پر پائے۔ (اور اس کا) ہر قدم شرع کے راستے پر پایا۔

37

در دلش مَیلے بسوئے مُلک نے

طالبِ بحرست رہنِ فُلک نے

ترجمہ: اس کے دل میں بادشاہی کی طرف کوئی میلان نہیں۔ وہ دریا کا طالب ہے کشتی کا گرویدہ نہیں۔

38

بر محکِّ امتحاں بس آزمود

غیرِ زرِّ دہ دہی آنجا نبود

ترجمہ: (بادشاہ نے اس کو) امتحان کی کسوٹی پر خوب پرکھا۔ (تو معلوم ہوا کہ) وہاں خالص سونے کے سوا اور کچھ نہ تھا۔

39

گفت با اصحاب شہ کیں نوجواں

مے نیرزد جز بآں دُختِ جواں

ترجمہ: (پھر) بادشاہ نے اپنے مصاحبوں سے فرمایا کہ یہ نوجوان۔ اس جوان لڑکی کے سوا کا لائق نہیں ہے۔

40

ماہ را با مہر پیوندی خوش ست

جسم را با روح پابندی خوش ست

ترجمہ: چاند کا تعلق سورج کے ساتھ خوب ہے۔ جسم کی پابندی روح کے ساتھ بہتر ہے۔

41

ایں مر او را او مر ایں را لائق ست

ہر یکے اقرانِ خود را فائق ست

ترجمہ: یہ اس کے لیے (اور) وہ اس کے لیے لائق ہے۔ (ان دونوں میں سے) ہر ایک اپنے اپنے ہمسروں سے فائق ہے (اس لیے وہ کسی دوسرے ہمسر کے لائق نہیں۔

42

ایں چنیں دختر مر ایں کس را سزاست

آنچناں فصّ اندریں خاتم بجاست

ترجمہ: ایسی (بے مثال) لڑکی خاص اسی (لاثانی) آدمی کے لائق ہے۔ ایسا نگینہ اسی انگشتری میں مناسب ہے۔

43

جملگی تحسینِ رایش را بدل

کردہ گفتند اَلْعَجَلْ نِعْمَ الْمَحَلْ

ترجمہ: سب نے اس کی رائے کو دل سے پسند کر کے کہا، جلدی کیجیے یہ اچھی جگہ ہے۔

44

شاہ گفتا مجلسے آراستند

بزمِ طوئی بس سنی افراشتند

ترجمہ: بادشاہ نے حکم دیا تو ایک مجلس آراستہ کی گئی۔ جشنِ عروسی بہت شاندار قائم کیا گیا۔

45

هر دو مشتاقِ ازل یک جان و دل

گشت ایجاب و قبولِ مُسْتَحِل

ترجمہ: (ان) دونوں ازل کے مشتاقوں میں جو یک دل یک جان تھے۔ ایجاب و قبول ہو گیا جو (زوجین کو ایک دوسرے کے لیے) حلال کر دینے والا ہے (شاید دخترِ شاہ بھی اس شہزادہ کے اچھے اوصاف سن کر درِ پردہ اس کی مشتاق ہو گئی ہو۔)

46

ہر یکے زاں دیگرے سرمست شد

جان بجان و دل بدل پیوست شد

ترجمہ: (ان میں سے) ہر ایک دوسرے (کے وصل) سے مست ہو گیا۔ جان جان کے ساتھ اور دل دل کے ساتھ گھل مل گیا۔ (آگے مولانا فرماتے ہیں:)

47

از تأنِّی کارِ دارین ست راست

زیں سبب تعجیل از شیطان بجاست

ترجمہ: آہستگی سے دونوں جہانوں کے کام درست (ہو جاتے) ہیں۔ اسی سبب سے جلد بازی کو شیطان سے (منسوب کرنا) صحیح ہے۔ (حدیث اَلتَّأَنِّيْ مِنَ اللّٰہِ وَالْعُجْلَۃُ مِنَ الشَّیْطَانِ (مسند أبی یعلٰی : ٤٢٥٦۔ السنن الکبرٰی للبیہقی : ٢٠٧٦٧))

48

صبر را فرمود حق عَزْمُ الْاُمُوْر

مے برد بے ریب اربِ خود صبور

ترجمہ: صبر کو حق تعالٰی نے ہمت کے کاموں (میں سے ہے) فرمایا ہے۔ بے شبہ صابر اپنی مراد پاتا ہے۔ (یہ اس آیت کی طرف اشارہ ہے: ﴿وَ لَمَنْ صَبَرَ وَ غَفَرَ اِنَّ ذٰلِكَ لَمِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ﴾ (الشورٰی: 43) ”اور یہ حقیقت ہے کہ جو کوئی صبر سے کام لے، اور درگزر کر جائے تو یہ بڑی ہمت کی بات ہے۔“)

49

ہر کہ رنجے برد گنجے ہم بہ برد

وانکہ کاہل گشت در سختی بمرد

ترجمہ: جس شخص نے تکلیف برداشت کی اس نے خزانہ بھی حاصل کر لیا۔ اور جو سست رہا وہ سختی میں مر گیا۔

50

لیک کاہل کاہلِ دنیا خوش ست

عجلت اندر کارِ دنیا ناخوش ست

ترجمہ: لیکن سست وہی اچھا ہے جو دنیا کا سست ہو۔ دنیا کے کام میں جلدی اچھی نہیں ہے۔

51

صبر کن توکیلِ دنیا کن بدو

خیر و شرّت را بہ از تو داند او

ترجمہ: صبر کر اور دنیا (کے کام) کو اس کے سپرد کر۔ تیری بھلائی برائی کو وہ تجھ سے بہتر جانتا ہے۔

52

کاہلِ دنیا شود چابک بدیں

ہمچوں آں شہزادہ کاں بُد سومیں

ترجمہ: جو دنیا کے کام میں سست ہو ، وہ دین (کے کام) میں چست ہوتا ہے۔ اس تیسرے شہزادہ کی طرح۔