در بیان آنکہ انبیاء علیہم السّلام را گفتند "کَلِّمُوْا النَّاسَ عَلٰی قَدْرِ عُقُوْلِھِمْ" زیرا کہ آنچہ ندانند انکار کنند و ایشاں را زیاں دارد "قَالَ عَلَیْہِ السَّلَامُ: اُمِرْنَا اَنْ نُنَزِّلِ النَّاسَ مَنَازِلَھُمْ" (مسلم)
اس بات کا ذکر کہ انبیاء علیہم السّلام کو حکم تھا کہ لوگوں کے ساتھ ان کی سمجھ کے موافق گفتگو کرو کیونکہ جو بات ان کی دانست سے بالا ہے اس سے وہ انکار کر دیں گے، اور یہ ان کے لیے مُضر ہے۔ "فرمایا رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم نے کہ ہم کو حکم ہے کہ لوگوں کے مراتب کا لحاظ رکھیں۔"
1
شرحِ اِیں را گفتمے من از مِرے
لیک ترسم تا نہ لغزد خاطِرے
ترجمہ: اس بات کی شرح میں بڑے زور و شور سے کرتا ہوں، لیکن مجھے ڈر ہے کہ کسی (کم ظرف) کا دل لغزش میں مبتلا نہ ہو جاوے۔ (عراقی رحمۃ اللہ علیہ ؎)
میخواستم از اسرار اظہار کنم حرفَے
ز اغیار بترسیدم گفتم سخنے سربست
2
نُکتہا چُوں تیغِ الماس ست تیز
گر نداری تو سپر واپس گُریز
ترجمہ: (یہ) نکتے تیغِ براں کی طرح تیز ہیں۔ اگر تیرے پاس ان کے مقابلے میں (فہم کی) ڈھال نہیں تو پچھلے پاؤں بھاگ جا۔ (جامی رحمۃ اللہ علیہ ؎)
با زاہدِ فسردہ مگو شرحِ سرِّ عشق
از نکتہ ہائے خاص مکن پیشِ عام بحث
3
پیشِ اِیں الماس بے اَسپر میا
کز برِیدنْ تیغ را نبود حیا
ترجمہ: اس (تیغِ) الماس کے مقابلے میں ڈھال کے بغیر مت آنا۔ کیونکہ تلوار کاٹ ڈالنے سے نہیں جھجکتی۔
مطلب: سامعین میں وحدت کے نکات سمجھنے کی اہلیت نہ ہو تو ان پر اُلٹا بُرا اثر پڑتا ہے، جس سے ان کے عقائد بگڑ جانے کا اندیشہ ہے۔ لہٰذا جب ان نکات کے سمجھنے کی اہلیت و قابلیت نہ ہو تو اس میدان میں پاؤں ہی نہ رکھنا چاہیے۔
جامی رحمۃ اللہ علیہ ؎
شیوۂ نازک دلاں نبود سلوکِ راہِ فقر
سخت دشوار ست بار شیشہ و رہ سنگاخ
4
زِیں سبب من تیغ کردم در غِلاف
تاکِہ کژ خوانے نخواند بر خلاف
ترجمہ: اس لیے میں نے تیغ (نکات) کو غلاف (سکوت) میں ڈال لیا کہ (کہیں) کوئی کج خوان کچھ کا کچھ نہ پڑھ جائے۔ (؎
رازِ دلِ ما تا نکند فاش عراقؔی
اینک دہن از گفت بہ بستیم دگر بار
5
آمدیم اندر تمامی داستاں
در وفاداریِ جمعِ دوستاں
ترجمہ: (اب) ہم باقی داستان (سنانے) اور جماعتِ احباب (وزیر) کی وفاداری بیان کرنے پر آ گئے کہ انہوں نے اس کی وصیت کو کس خوبی سے پورا کیا۔
6
کز پسِ ایں پیشوا برخاستند
بر مقامش نائبے می خواستند
ترجمہ: جو اس (متوفی) پیشوا کے پیچھے اٹھ کر اس کی جگہ کوئی نائب (مقرر کرنا) چاہتے تھے۔