دفتر 4 حکایت 48: ایک شاعر کا قصہ اور بادشاہ کا صلہ دینا، اور وزیر مسمّٰی حسن کا اسکو دس گنا کر دینا

دفترِ چہارم: حکایت: 48

قصۂ شاعر و صلہ دادنِ شاہ، و یکے دہ کردن وزیرِ حسن نام

ایک شاعر کا قصہ اور بادشاہ کا صلہ دینا، اور وزیر مسمّٰی حسن کا اسکو دس گنا کر دینا

1

شاعرے آورد شعرے پیشِ شاہ

بر امیدِ خلعت و اِکرام چاہ

ترجمہ: ایک شاعر بادشاہ کے حضور میں خلعت انعام، اور عہدہ کی امید پر قصیدہ لایا۔

2

شاہ مکرم بود فرمودش ہزار

از زرِ سرخ و کرامات و نثار

ترجمہ: بادشاہ کریمُ النّفس تھا، اسکے لیے سرخ طلاء کی ہزار اشرفیوں، اور انعامات و عطیات کا حکم دے دیا۔

3

پس وزیرش گفت کایں اندک بود

دہ ہزارش ہدیہ دہ تا وا رود

ترجمہ: وزیر نے اسکو کہا کہ یہ (انعام) تھوڑا ہے۔ اس کو دس ہزار (اشرفی) انعام دیجئے تا کہ (کچھ آسودہ ہو کر) واپس جاوے۔

4

از چنو شاعر پس از تو بحرِ دست

دہ ہزارے ہم کہ گفتم اندک است

ترجمہ: ایسے (اعلٰی سخن دان) شاعر (کی حیثیت) سے۔ پھر حضور ایسے دریا دل (بادشاہ کی شان) سے دس ہزار (اشرفیاں) بھی جو میں نے کہی ہیں، کم ہیں۔

5

قصہ گفت آں شاہ را و فلسفہ

تا برآمد عشر خرمن از کفہ

ترجمہ: اس وزیر نے (شاعر کی مصیبت کی) کہانی اور حکمت کی باتیں سنائیں۔ حتٰی کہ بادشاہ کے بچے کھچے مال میں سے دس کھلیان برآمد ہو گئے۔

مطلب: ”قصّہ“ سے مراد یا تو شاعر کی مفلسی کا قصہ ہے، یا پہلے بادشاہوں کے داد و دہش کا قصہ، تاکہ بادشاہ کو جود و کرم پر آمادہ کرسکے۔ ”فلسفہ“ سے مراد سخاوت و کرم کی فلاسفی، مثلًا یہ کہ یہ خصلت فضائلِ اخلاق سے ہے، اور عوام النّاس میں عمومًا اور سلاطین میں خصوصًا یہ وصف ہونا ضروری ہے۔ ”عشر خرمن“ سے دس ہزار کا مال مراد ہے۔ ”از کفہ“ کہنے میں یہ اشارہ مضمر ہے کہ یہ دس ہزار کا مال بھی بادشاہ کے خزائن کے بچے کھچے مال میں سے قدرِ قلیل تھا، جس سے اسکے خزائن کی فراوانی ظاہر ہوتی ہے، اور اس اشارہ میں ایک خاص نکتہ ہے جو آئندہ عنوان کے بعد ہم ظاہر کریں گے۔ ”خرمن“ اور ”کفہ“ کی مناسبت پُر لطف ہے۔

6

دہ ہزارش داد و خلعت در خورش

خانۂ شکر و ثنا گشت آں سرش

ترجمہ: (غرض) اس (شاعر) کو دس ہزار (اشرفی) اور اسکے لائق خلعت عطا کی۔ حتّٰی کہ اس کا دماغ (بادشاہ کے) شکر و ثنا کا گھر بن گیا (اگر ”سر“ بکسر سین ہو تو اس کے معنٰی باطن کے ہیں یعنی اس کا باطن بادشاہ کے شکر سے لبریز ہو گیا۔)

7

پس تفحُّص کرد کایں سعی کہ بود

شاہ را اہلیتِ من کہ نمود

ترجمہ: تو اس نے تحقیق کی کہ یہ کس کی کوشش تھی؟ بادشاہ پر میرا استحقاق کس نے ظاہر کیا؟

8

پس بگفتندش فلان الدین وزیر

آں حسن نام و حسن خُلق و ضمیر

ترجمہ: تو لوگوں نے اس کو بتایا کہ فلاں الدین وزیر نے، جسکا نام (بھی) حسن ہے اور خلق (بھی) حسن ہے اور نیّت (بھی حسن) فلان الدین کے لفظ میں جو گونا گوں لطافتیں مضمر ہیں، خاص مولانا کے کلام کا حصہ ہے۔

9

در ثنائے او یکے شعرِ دراز

بر نوشت و رفت سوئے خانہ باز

ترجمہ: (شاعر نے) اس (وزیر) کی مدح میں ایک لمبا قصیدہ لکھا اور اپنے گھر واپس چلا گیا۔

10

بے زبان و لب ہماں نعمائے شاہ

مدحِ شہ میگفت و خلعتہائے شاہ

ترجمہ: (اگرچہ شاعر نے وزیر کی تعریف کی، مگر) وہ بادشاہ کی (عطا کی ہوئی) نعمتیں اور خلعتیں بھی زبان و لب کے بغیر (یعنی زبانِ حال کے ساتھ) بادشاہ کی تعریف کر رہی تھیں۔