دفتر پنجم: حکایت: 109
فرق میانِ دعوتِ شیخِ کاملِ واصل و بیانِ سخنانِ ناقصاں فاضل کہ فضل بر خود بستہ
باکمال اور خدا سے ملنے والے شیخ کی دعوت میں اور ان فضول و ناقص لوگوں کی باتوں میں فرق جنہوں نے (خوہ مخواہ علم و) فضل کو اپنے ساتھ منسوب کر رکھا ہے۔
-1-
شیخِ نورانی ز راہ آگہ کندپاسُخَشْ ہم نور را ہمراہ کند
ترجمہ: (انوارِکمال سے) نورانی (بن جانے والا) شیخ (ہی) راہ (وصول) سے آگاہ کرتا ہے۔ اس کا جواب بھی (سوال کرنے والے کے) ساتھ نور کو شامل کر دیتا ہے۔
-2-
جہد کن تا مستِ نورانی شویتا حدیثت را شود نورش روی
ترجمہ: کوشش کرو کہ تم (شیخ) نورانی کے (شوق میں) مست ہو جاؤ تاکہ تمہاری تقریر کے ساتھ اس کا نور شامل ہو جائے۔ (اس کی مثال یہ ہے کہ)
-3-
ہرچہ در دوشاب جوشیدہ شوددر عقیدہ طعمِ دوشابش بود
ترجمہ: جو چیز شیرہ انگور میں جوش دی جائے (چکھنے دکھانے والے کے) اعتقاد میں اس کا ذائقہ شیرہ انگور کا (ذائقہ) ہوتا ہے۔ (چنانچہ)
-4-
از گَزَر، وز سیب، و بِہ وز گِردگاںلذتِ دوشاب یابی تو ازاں
ترجمہ: گاجر اور سیب اور بھی اور اخروٹ (میں) سے (جو چیز دوشاب میں جوشائی ہو) اس سے تم دوشاب کی لذت پاؤ گے۔
مطلب: جب تم ظاہری علم سے فراغت پا کر اہلِ طریقت کی صحبت اختیار کروگے تو تمہارا ظاہری علم انوارِ باطن کی شمولیت سے نور علیٰ نور ہو جائے گا اور پھر تمہارے بیان و تقریر کا رنگ ہی کچھ اور ہوگا۔ کیونکہ:
-5-
علم چوں در نورِ حق فرغودہ شدپس ز علمت نور یابد قومِ لُد
ترجمہ: علم جب حق تعالیٰ کے نور میں (اس طرح پروردہ ہو جائے) جس طرح قند میں سیب کو مربہ کیا جاتا ہے تو تمہارے علم سے جھگڑالو لوگ نور (اسی طرح) محسوس کریں گے) جیسے سیب میں قند کا ذائقہ محسوس ہوتا ہے۔)
-6-
ہرچہ گوئی باشد آنہم نورِ پاککاسماں ہر گز نبارد سنگ و خاک
ترجمہ: (پھر) جو کچھ کہو گے وہ بھی نورِ پاک ہوگا۔ کیونکہ (تمہاری طبیعت میں بلندی پیدا ہو جائے گی۔ اور بلند) آسمان (نور برساتا ہے) پتھر اور مٹی ہرگز نہیں برساتا۔
-7-
آسماں شو، ابر شو، باراں بیارناؤداں بارش کند، نبود بکار
ترجمہ: پس تم بلندی طبع اور فیض رسانی میں آسمان بن جاؤ (اور) بادل بن جاؤ (اور) مینہ برساؤ (مینہ بھی وہ جو پاک اور طاہر ہو۔ ورنہ) پر نالا (بھی تو) پانی برساتا ہے۔ (اور) وہ کسی کام کا نہیں ہوتا۔
-8-
آبِ باراں باغِ صد آوردناؤداں ہمسایہ در جنگ آورد
ترجمہ: بارش کا پانی سو رنگ کے باغ اگاتا ہے۔ پرنالہ پڑوسی کو لڑائی پر آمادہ کر دیتا ہے۔ (جس کو پرنالہ کے پانی کی شکایت ہو)
-9-
باز گردم سوئے آں رُوباہ و خرتا چساں از راہ رفت آں خر نِگر
ترجمہ: میں پھر اس لومڑی اور گدھے کی طرف واپس جاتا ہوں۔ تاکہ تم دیکھو کہ وہ گدھا کس طرح (سیدھے) راستے سے برگشتہ ہو گیا۔