حصہ دوم
دفتر چہارم: حکایت: 106
در بیانِ آنکہ درِ توبہ بازست
اس بات کا بیان کہ توبہ کا دروازہ کھلا ہے
1
توبہ را از جانب مغرب درے
باز باشد تا قیامت بَر ورے
ترجمہ: توبہ کا ایک دروازہ مغرب کی طرف، قیامت تک کے لیے مخلوقات پر کھلا ہے۔
مطلب: حدیث شریف میں آیا ہے: ”بَاباً لِلتَّوْبَۃِ خَلْفَ الْمَغْرَبِ لَہٗ مِصْرَاعَیْنِ مِنْ ذَھَبٍ مُکَلَّلًا بِالدُّرِّ وَالْجَوْھَرِ مَا بَیْنَ الْمِصْرَاعِ اِلَی الْمِصْرَاعِ الْاٰخَرِ مَسِیْرَۃُ اَرْبَعِیْنَ عَاماً لِلرَّاکِبِ الْمُسْرِعِ فَذَالِکَ الْبَابُ مَفْتُوْحٌ مُذْ خَلَقَ اللہُ خَلْقَہٗ اِلٰی صَبِیْحَۃِ تِلْکَ اللَّیْلَۃِ عَنْدَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ مِنْ مَغْرِبِھَا“ (تاریخ طبری: عن ابن عباس رضی اللہ عنہ رقم الحدیث:92) یعنی ”توبہ کا دروازہ مغرب کے پیچھے ہے اس کے دو کواڑ سونے کے ہیں موتی اور اور جواہر کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں، ایک کواڑ سے دوسرے کواڑ تک اتنی مسافت ہے جس میں کوئی تیز سوار چالیس سال تک سفر کرتا رہے، یہ دروازہ جب سے اللہ تعالٰی نے پیدا کیا ہے کھلا اس رات کی صبح تک، یہاں تک کہ سورج اور چاند مغرب سے طلوع ہوجائے۔“
2
تا ز مغرب بر زند سر آفتاب
باز باشد آں در از وَے سر متاب
ترجمہ: جب تک کہ آفتاب مغرب سے طلوع کرے وہ دروازہ کھلا رہے گا۔ اس سے سر نہ پھیر۔
3
ہست جنت را ز رحمت ہشت در
یک درِ توبہ ست زاں ہشت اے پسر
ترجمہ: اے عزیز! خدا کی رحمت سے جنت کے آٹھ دروازے ہیں ان آٹھوں میں سے ایک توبہ کا دروازہ ہے۔
مطلب: آٹھ جنتوں کے نام یہ ہیں (1) عدن (2) وسیلہ (3) فردوس (4) خلد (5) نعیم (6) ماوٰی (7) دار السّلام (8) دارالقرار۔ جنتِ عدن کے دروازے کا نام باب التوبہ ہے، وسیلہ کا دروازہ باب الزکوٰۃ ہے، فردوس کا دروازہ باب الصلوٰۃ ہے، خلد کا دروازہ باب الریان ہے، جس سے روزہ دار داخل ہوں گے۔ نعیم کا دروازہ باب الحج ہے، ماوٰی کا دروازہ باب الجہاد ہے، دار السّلام کا دروازہ باب الورع ہے، دار القرار کا دروازہ باب صلۃ الرحم ہے۔(منہج)
4
زیں ہمہ گہ باز باشد گہ فراز
واں درِ توبہ نباشد جز کہ باز
ترجمہ: ان تمام دروازوں سے (ہر ایک) کبھی کھلا ہوتا ہے اور کبھی بند، اور توبہ کا دروازہ کشادہ ہی رہتا ہے۔
5
ہیں غنیمت دار در بازست زود
رخت آنجا کش ز کوریِ حسود
ترجمہ: ہاں! غنیمت سمجھ کہ دروازہ کھلا ہے، جلدی (اپنے) حاسد کی آنکھ میں خاک جھونک کر وہاں سامانِ اقامت لے جا۔
6
پیش ازاں کز قہرِ در بستہ شود
بعد ازاں زاریِ تو کس نشنود
ترجمہ: قبل اس کے کہ (وہ) دروازہ قہرِ (الٰہی) سے بند ہو جائے، اس کے بعد تیری گریہ وزاری کو کوئی نہیں سنے گا۔
7
باز گرد از کفر و ایں در بازیاب
تا نگردی از شقاوت ردِّ باب
ترجمہ: (اے بندے!) کفر سے باز آ۔ اور اس دروازہ پر پہنچ جا تاکہ تو بدبختی کے باعث دروازہ سے لوٹا نہ دیا جائے۔ (یہاں تک مولانا کا مقولہ تھا جس میں تمام کفار و فساق سے خطاب ہے، آگے پھر حضرت موسیٰ علیہ السّلام کی تقریر کا سلسلہ چلتا ہے:)