دفتر پنجم: حکایت: 165
تمثیلِ تن آدمی بمہمانخانہ و تمثیلِ اندیشہائے مختلف بمہانان و عارف صابر دراں اندیشہا چوں مرد مہماں دوست
آدمی کے بدن کی تمثیل مہمان خانہ سے اور مختلف خیالات کی تمثیل مہمانوں کے ساتھ اور ان خیالات میں صبر کرنے والا عارف گویا مہمان نواز آدمی ہے۔
1
هست مهمانخانه این تن ای جوانهر صباحی ضیفِ نو آید در آن
ترجمہ: اے جوان! یہ بدن ایک مہمان خانہ ہے۔ جس میں ہر صبح ایک نیا مہمان آتا ہے۔
2
نی غلط گفتم که آید دم بدمضیفِ تازہ فکرتِ وشادی و غم
ترجمہ: نہیں میں نے غلط کہا بلکہ ہر دم خوشی و غم کے فکر کا تازہ مہمان آتا ہے۔
3
میزبانِ تازہ رُو شو ای خلیلدر مبند و منتظر شو در سبیل
ترجمہ: اے (مہمانداری میں سنت) خلیل (پر عمل کرنے والے) خندہ رو میزبان بنو، دروازہ بند نہ کرو اور راستے میں منتظر (کھڑے) ہو جاؤ۔
4
هر چه آید از جهانِ غیب وشدر دِلَت ضیف است او را دار خوش
ترجمہ: جو کچھ تمہارے دل میں اس عالم سے آئے جو غیب سے مشابہ ہے وہ مہمان ہے اس کو اچھی طرح رکھو۔
مطلب: جو کچھ قلب پر وارد ہوتا ہے وہ عالمِ غیب سے ہے اس کی قدر کرنی چاہیے اور اس کے مقتضا پر عمل کرنا چاہیے اور یہ حال عارف کا ہے یا یہ معنی ہوں گے کہ جو کچھ خیال میں آئے وہ وارد غیبی ہے اس کو شرع پر پیش کرنا چاہیے پھر جو کچھ شرع کا حکم ہے اس پر عمل کریں اور اس خیال کو اچھی طرح رکھنے کے یہی معنی ہیں۔ (بحر)
5
هین مگو که ماند اندر گردنمکه هم اکنون باز پَرّد در عدم
ترجمہ: خبردار! (اس غیبی وارد سے تم اکتا کر) یہ نہ کہو کہ میرے گلے کا ہار ہی ہو گیا (بہتر ہوتا) کہ واپس اڑ کر عدم میں چلا جائے۔ (آگے اس کی تمثیل میں ایک حکایت ارشاد ہے جس میں گھر والے ایک مہمان کو بارِ خاطر سمجھ کر اس کے چلے جانے کے آرزو مند ہوئے اور آخر ان کو اپنی غلطی سے پچھتانا پڑا، کیونکہ وہ مہمان ایک ولی اللہ تھا)