دفتر 5 حکایت 164: بادشاہ کا ایاز سے دوسری بار خطاب

دفتر پنجم: حکایت: 164


دیگر بارہ خطاب شاہ مر ایاز را

بادشاہ کا ایاز سے دوسری بار خطاب۔

1

هین بگو احوالِ خود را ای ایاز گرچه تصویرِ حکایت شد دراز

ترجمہ: ہاں اے ایاز! اپنا حال بیان کرو۔ اگرچہ (تمہاری) سرگذشت کا نقشہ طول پکڑ گیا۔ (یعنی تمہارا قصہ ادھر اُدھر کے مباحث آ پڑنے سے بہت لمبا ہو گیا)


2

هست احوال تو ازکانِ نوی تو بدین احوال کی راضی شوی

ترجمہ: تمہارے حالات ایک جدت (و تازگی) کی کان سے ہیں۔ تم ان (کہنہ و فرسودہ) احوال پر کب راضی ہونے لگے۔ (جیسے کہ عام لوگوں کے ہیں)

3

هین حکایت کن ازین احوالِ خوش خاک بر احوالِ درسِ پنج و شش

ترجمہ: ہاں ان اچھے احوال کا ذکر کرو۔ دنیا کے درس، شش و پنج (یعنی ترددات و تفکرات) کے حالات پر خاک (ڈالو)

4

حالِ باطن گر نمی آید بگفت حالِ ظاهر گویمت در طاق و جُفت

ترجمہ: اے ایاز! اگر باطن کا حال بیان میں نہیں آ سکتا تو میں ظاہر کا حال طاق و جفت (کے پیرایہ) میں تجھ سے کہتا ہوں۔ (طاق سے مراد خالص راز جو بلا کسی توجیہ و تشبیہ کے ہو۔ جفت سے مراد راز کی وہ بات جو تشبیہات و تمثیلات میں بیان کی جائے)

5

که ز لطفِ یار تلخیهای مات گشت بر جان خوشتر از قند و نبات

ترجمہ: کہ محبوب (حقیقی) کی مہربانی سے موت کی تلخیاں جان کے لیے قند و نبات سے بھی خوشگوار ہو گئیں۔


6

ز آن نبات ار گرد در دریا رود تلخیِ دریا همه شیریں شود

ترجمہ: اس نبات سے اگر گرد (و غبار) بھی سمندر میں جا پڑے۔ تو سمندر کی تلخی بالکل شیریں ہو جائے۔


7

صد هزار احوال آمد همچنین باز سوی غیب رفتند ای امین

ترجمہ: اسی طرح سینکڑوں احوال آئے (اور) پھر اے امین وہ غیب کی طرف چلے گئے۔

8

شادیِ هر روز از نوعی دگر  فکرتِ هر روز را دیگر اثر

ترجمہ: ہر روز کی خوشی نئی قسم کی ہے۔ ہر روز کے فکر کا جداگانہ اثر ہے۔