دفتر 6 حکایت 52: قاضی کا چانٹے سے گھبرا جانا اور صوفی کا اس کو آڑے ہاتھوں لینا

دفتر ششم: حکایت: 52



تیره شدن قِاضی از سَیلی و سرزنش کردن صوفی اُو را

قاضی کا چانٹے سے گھبرا جانا اور صوفی کا اس کو آڑے ہاتھوں لینا

1

گشت قاضی تیرہ، صوفی گفت ہَے  حکمِ تو عدل ست لاشک نیست غَے

ترجمہ: قاضی (بیمار سے چانٹا کھا کر) گڑبڑا گیا (اب) صوفی (کی بن آئی) بولا ہاں! (جناب) آپ کا حکم تو بلا شک عدل ہے بے راہی نہیں ہے۔ (آپ کو بھی اس پر عمل کرنا ایک چانٹے کے عوض تین درم قبول فرما لینے چاہییں اگر پسند نہیں تو)

سعدی رحمۃ اللہ علیہ ؎

چہ کم گردد اے صدر فرخنده پَے ز قدرِ رفيعت بدرگاہ حَے

2

 آنچہ نہ پسندی بخود اے شیخِ دین  چون پسندی بر برادر اے امین

ترجمہ: اے شیخ الاسلام! جو بات آپ اپنے لیے پسند نہیں کرتے اس کو (اپنے دینی) بھائی کے لیے کیوں پسند کرتے ہو؟ اے امین! (کیا یہی امانت داری ہے)؟

3

این ندانی کز پے من چَہ کَنی ہمدران چَہ عاقبت خود افگنی

ترجمہ: تم یہ نہیں جانتے کہ (اگر) میرے لیے کنواں کھودو گے تو اس کنویں میں انجامِ کار اپنے آپ کو گراؤ گے (اشارہ بقولِ مشہور ’’مَنْ حَفَرَ بِئْرًا لِاَخِيْهِ فَقَد وَقَعَ فِيْهِ‘‘ یعنی ”جس نے اپنے بھائی کے لیے کنواں کھودا تاکہ وہ اس میں گر کر ہلاک ہو تو وہ آپ ہی اس میں گرا ہے“۔ آگے اس قول کی تصریح ہے):

4

مَنْ حَفَرَ بِئْرًا نخواندی از خبر  آنچہ کُن عَمل جانِ پدر

ترجمہ: کیا تم نے حدیث سے مَنْ حَفَرَ بِئْرًا نہیں پڑھا، جو کچھ پڑھا ہے اے جانِ قدر! اس پرعمل کرو (یہ قول بطورِ حدیث زبان زد ہے مگر تحقیق یہ ہے کہ حدیث نہیں)۔

5

این یکے حکمت چنین بُد در قضا کو ترا آوُرد سیلی در قِفا

ترجمہ: تمہارا یہی ایک فیصلہ (جو میرے خلاف محکمہ) قضا میں (صادر ہوا) ایسا (غیر منصفانہ) تھا کہ اس نے (بطور پاداش) تمہای گدی میں چانٹا لگوایا۔ تو: 

6

واے بر احکامِ دیگر ہائے تو  تا چہ آرد بر سر و بر پاۓ تو

ترجمہ: حیف ہے تمہارے دوسرے فیصلوں پر کہ وہ کیا کچھ وبال تمہارے سر اور پاؤں پر لائیں گے؟ (سر و پا سے تمام وجود مراد ہے یا سر پر وبال آنے سے تباہ ہو جانا پاؤں پر وبال آنے سے خود تباہی کی طرف جانا مراد ہے)۔

7

ظالمے را رحم آری از کرم  کہ براۓ نفقہ بدہش سہ درم

ترجمہ: (کتنے ظلم کی بات ہے کہ) آپ (الٹا) ایک ظالم پر از روئے کرم رحم کرتے ہیں (اور اسے صرف اتنا حکم دیتے ہیں) کہ اس (مدعی) کو خرچ کے لیے تین درم دے دے (اور اس میں بھی مجھے اس کا دست نگر بنا دیا)۔

8

دستِ ظالم را ببر چہ جائے آن کہ بدستِ او نہی حکم و عنان

ترجمہ: ظالم کے تو ہاتھ ہی کاٹ ڈالو چہ جائے کہ اس کے ہاتھ میں فیصلہ اور (فیصلہ کی) باگ دے دو(چنانچہ اب وہ خود فیصلہ کر لیا کرے گا کہ تین درم کا خرچ گوارا کیا اور جس کو چاہا، طمانچہ مار دیا)۔

9

 تو بدان بزُمانی اے مجہول داد  کہ نژادِ گُرگ را او شیر داد

ترجمہ: اجی (قاضی صاحب)! جن کے انصاف کا کچھ پتا نہیں آپ تو اس بکری کی مانند ہیں جس نے بھیڑیے کے بچے کو دودھ پلایا (اور اسے پالا) تھا (پھر اس بچے نے بڑے ہو کر اس بکری کو پھاڑ ڈالا تھا)۔