دفتر پنجم: حکایت: 104
باز جواب دادنِ خر رُوباہ را
گدھے کا پھر لومڑی کو جواب دینا
-1-
گفت خر معکوس می گوئی مداںشور و شر از طمع آید سوئے جاں
ترجمہ: گدھے نے کہا تو الٹی بات کہہ رہی ہے۔ شور و شر (توکل و قناعت سے نہیں بلکہ (حرص و طمع سے جان پر طاری ہوتی ہے۔)
-2-
از قناعت ہیچ کس بے جاں نشدوز حریصی ہیچ کس سلطاں نشد
ترجمہ: قناعت سے کوئی شخص مرا نہیں اور حرص سے کوئی بادشاہ نہیں ہوا۔
-3-
ناں ز خوکان و سگاں نبود دریغکسب مردم نیست ایں باراں و میغ
ترجمہ: روٹی سے سؤر اور کتوں تک کو محروم رکھا نہیں جاتا (پھر بنی آدم کیوں محروم رہنے لگے۔ ہاں!) رزق بارش کی طرح بحکمِ خدا برستا ہے۔ (دیکھو) یہ بارش اور بادل لوگوں کی کمائی سے نہیں (آتے)
-4-
آنچنانکہ عاشقی بر رزق و زارہست عاشق رزق ہم بر رزق خوار
ترجمہ: جس طرح تم رزق کے عاشق و دلدادہ ہو (اسی طرح) رزق بھی رزق کھانے والے پر عاشق ہے۔
-5-
گر تو نشتابی بیاید بر درتور تو بشتابی دہد دردِ سرت
ترجمہ: اگر تم (اس کے پیچھے) نہ دوڑو تو (خود) تمہارے دروازہ پر حاضر ہوگا اور اگر دوڑوگے تو تم کو (فضول) دردِ سر پہنچائے گا۔