دفتر 1 حکایت 56: توکل پر کوشش کی ترجیح کا ثابت ہو جانا

دفتر اول: حکایت: 56

مقرر شدنِ ترجیحِ جہد بر توکل

توکل پر کوشش کی ترجیح کا ثابت ہو جانا

1

زیں نمط بسیار برہاں گفت شیر

کز جوابِ آں جبریاں گشتند سیر

ترجمہ: اسی طرح کی بہت سی دلیلیں شیر نے بیان کیں۔ جن کے جواب سے وہ جبر کے قائل خاموش (و لاجواب) ہو گئے۔

2

روبہ و خرگوش و آہو و شغال

جبر را بگزاشتند و قیل و قال

ترجمہ: لومڑی، خرگوش، ہرن، گیدڑ (غرض سب) نے جبر (کے عقیدے) کو چھوڑ دیا اور حجت بازی (سے باز آئے)۔

3

عہدہا کردند با شیرِ ژیاں

کاں دریں بیعت نیفتد در زیاں

ترجمہ: انہوں نے غضبناک شیر سے عہد کر لیا کہ اس وعدہ و اقرار میں وہ نقصان نہیں اٹھائے گا۔

صنائع: ژیاںاور زیاںمیں جناسِ مضارع۔

4

قِسم ہر روزش بیاید بے ضرر

حاجتش نبود تقاضائے دگر

ترجمہ: اسکا روزانہ حصہ بلا تکلیف حاضر ہو گا۔ (اور) اسکو مکرر تقاضا کرنے کی ضرورت نہ ہو گی۔

5

عہد چوں بستند ورفتند آں زماں

سوئے مرعٰی ایمن از شیرِ ژیاں

ترجمہ: جب انہوں نے (باہم) عہد کر لیا اور اسی وقت تند خو شیر سے مطمئن ہو کر چراگاہ کی طرف گئے۔

6

جملہ بنشستند یک جا آں وُحُوش

اوفتادہ درمیانِ جملہ جوش

ترجمہ: (تو) وہ وحشی (جانور) ایک جگہ جمع ہو بیٹھے۔ (اس وقت) ان سب میں جوش پھیل رہا تھا۔

7

ہر کسے تدبیر و رائے میزدے

ہر کسے در خونِ ہر یک مے شدے

ترجمہ: (ان میں سے) ہر ایک اپنی اپنی تدبیر اور رائے لڑاتا تھا۔ اور ہر ایک دوسرے کے خون کے درپے ہو رہا تھا۔

مطلب: یعنی ہر جانور یہ چاہتا تھا کہ میں بچ جاؤں اور شیر کی غذا بننے کے لیے دوسرا جائے۔

8

عاقبت شد اتفاقِ جملہ شاں

تا بیاید قرعۂ اندر میاں

ترجمہ: آخر ان سب کا (اس بات پر) اتفاق ہو گیا کہ آپس میں قرعہ ڈالا جائے۔

9

قرعہ بر ہر کو زند او طعمہ است

بے سخن شیرِ ژیاں را لقمہ است

ترجمہ: جس (کے نام) پر قرعہ پڑے، وہ (شیر کی) خوراک ہے۔ بلا عذر، وہ تند خو شیر کا لقمہ ہے۔

10

ہم بریں کردند آں جملہ قرار

قرعہ آمد سر بسر را اختیار

ترجمہ: ان سب نے اسی پر فیصلہ ٹھہرایا۔ (اور) قرعہ سب کو پسند آ گیا۔

11

قرعہ بر ہر کو فتادے روز روز

سُوئے آں شیر او دویدے ہمچو یوز

ترجمہ: (چنانچہ) جس کے نام پر قرعہ پڑتا تھا، وہ شیر کی طرف، چیتے کی طرح (تیزی سے) دوڑ کر جاتا تھا۔