دفتر پنجم: حکایت: 119
جواب دادنِ خر رُوباہ را
گدھے کا لومڑی کو جواب دینا
-1-
گفت رَو رَو ہیں ز پیشم اے عدوتانہ بینم رُوے تو اے زِشت رُو
ترجمہ: (گدھے نے کہا) اری دشمن! جا چلی جا میرے سامنے سے تاکہ اے بدصورت میں تیرا منہ نہ دیکھوں۔
-2-
آں خدائے کہ ترا بدبخت کردروئے زشتت را وقیح و سخت کرد
ترجمہ: اس خداوند تعالیٰ نے جس نے تجھ کو بدبخت کیا ہے۔ تیری بُری صورت کو بےحیا اور سخت بنایا ہے۔
-3-
با کُدامیں رُوئے مے آئی بہ منایچنیں سَغری ندارد کر گدن
ترجمہ: تو کونسے منہ کے ساتھ میرے سامنے آرہی ہے۔ ایسی سخت روئی گینڈا (بھی) نہیں رکھتا۔
مطلب: سغری بفتح سین و سکونِ غین۔ سخت روئی، بے حیائی (غیاث اور لطائف)۔ گینڈا جب کسی چیز پر حملہ آور ہوتا ہے تو پھر کسی آفت یا خطرے سے نہیں جھجکتا جو کچھ سامنے پڑے اسے فنا کر کے چھوڑتا ہے۔
-4-
رفتہ در خون و جانم آشکارکہ ترا من رہبرم در مرغزار
ترجمہ: (تو علانیہ میرے خون کرنے) اور جان (لینے) میں قدم رکھ چکی ہے۔ (اور تو نے مجھے یہ کہہ کر فریب دینا چاہا ہے) کہ میں چراگاہ میں لے جانے کے لیے تیری رہبر ہوں۔
-5-
تا بدیدم رُوئے عزرائیل راباز آوردی فن و تسویل را
ترجمہ: یہاں تک کہ مجھے (شیر کی صورت میں) ملک الموت کا چہرہ دیکھنا پڑ گیا۔ اور دوبارہ تو فریب اور ملمع کاری (کا جال ساتھ) لائی ہے۔
-6-
گرچہ من ننگِ خرانم یا خرمجانورم جاں دارم ایں را کے خرم
ترجمہ: اگرچہ میں گدھوں کے لیے باعثِ عار ہوں یا گدھا ہوں۔ تاہم میں جانور ہوں۔ جاندار ہوں۔ اس مکر و فریب کو کب پسند کرتا ہوں۔
-7-
آنچہ من دیدم ز ہَولِ بے اماںطفل دیدے پیر گشتے در زماں
ترجمہ: جو بےپناہ خطرہ میں نے دیکھا ہے (اگر) کوئی بچہ دیکھتا تو فوراً (شدتِ صدمہ) سے بوڑھا ہو جاتا ہے۔
-8-
بےدل و جاں از نہیبِ آں شِکوہسر نگوں خود را در افگندم ز کوہ
ترجمہ: اس ہیبت سے سہم کر میں نے بے دل و جان (ہونے کی حالت میں) اپنے آپ کو پہاڑ سے اوندھا گرا لیا۔
-9-
بستہ شد پائم و راندم از نہیبچوں بدیدم آں عذابِ بے حجیب
ترجمہ: اس وقت مارے ہیبت کے میرے پاؤں رک گئے۔ جبکہ میں نے وہ عذاب بے نقاب دیکھا۔
-10-
عہد کردم باخدا کاے ذوالمننبرکشا زیں بستگی تو پائے من
ترجمہ: میں نے خداوند تعالیٰ سے عہد کیا اے احسانات والے (خداوند) اس سربستگی سے میرے پاؤں کھول دے۔
-11-
تا ننوشم وسوسہ کس بعد ازیںعہد کردم نذر کردم اے معین
ترجمہ: تو اس کے بعد میں کسی کے بہکاوے میں نہیں آؤں گا۔ اے مددگار (حقیقی) میں (یہ) عہد کرتا ہوں (اور) نذر مانتا ہوں۔
-12-
حق کشادہ کرد آں دم پائے منزاں دعا و زاری و ہیہائے من
ترجمہ: (چنانچہ) حق تعالیٰ نے میری اس دعا اور زاری و فریاد سے اسی وقت میرے پاؤں کھول دیے۔
-13-
ورنہ اندر من رسیدے شیرِ نرچوں بدے در زیرِ پنجہ شیرِ خر
ترجمہ: ورنہ وہ شیرِ نر مجھ پر آ پڑا تھا۔ پھر شیر کے پنجے میں (غریب) گدھے کا کیا حال ہوتا۔
-14-
باز بفرستادت آں شیرِ عریںسوئے من از مکر اے بئس القریں
ترجمہ: اے بُرے رفیق! پھر دوبارہ اسی شیرِ بیشہ نے فریب کی غرض سے تجھ کو میری طرف بھیجا ہے۔
-15-
حقِّ ذاتِ پاک اَللہ الصّمدکہ بُود بہ مار بد از یارِ بَد
ترجمہ: خداوند بےنیاز کی ذاتِ پاک کی قسم ہے کہ برا سانپ برے ساتھی سے اچھا ہے۔
-16-
مارِ بد جانے ستاند از سلیمیارِ بد آزد سوئے نارِ جحیم
ترجمہ: برا سانپ تو مار گزیدہ کی جان (ہی) لیتا ہے۔ برا ساتھی جہنم کی طرف لے جاتا ہے۔
-17-
مارِ بَد زخم ار زند بر جاں زندیارِ بَد بر جان و بر ایماں زند
ترجمہ: بُرا سانپ اگر ڈنگ مارتا ہے تو جان (دار کے جسم) پر (ہی) مارتا ہے۔ (اور) برا ساتھی جان اور ایمان دونوں پر ڈنگ مارتا ہے۔ (یعنی اس کی صحبت سے جسمانی و روحانی اذیت بھی پہنچتی ہے۔ اور دین و اخلاق بھی تباہ ہوتے ہیں۔)
-18-
از قریں بے قول و گفت و گوئے اوخو بَدُزْدَدْ دل نہاں از خوئے اُو
ترجمہ: (برے) ہم نشیں (کی صحبت اس قدر مؤثر ہے کہ اس) کی بات اور گفتگو کے بغیر (تمہارا) دل اس کی خصلت سے بری عادت چرا لیتا ہے۔
-19-
چونکہ او افگند بر تو سایہ رادُزدَدْ آں بے مایہ از تو مایہ رَا
ترجمہ: جب وہ تم پر سایہ ڈالتا ہے تو وہ بے جوہر تم سے (دین و اخلاق کا) جوہر سلب کر لیتا ہے (اور اس کے بجائے بے دینی و بد اخلاقی تم میں ڈال دیتا ہے۔
-20-
عقلِ تو گر اژدہائے گشت مستیارِ بد آنرا زمرّد داں کہ ہست
ترجمہ: تمہاری عقل اگر مست اژدہے کی طرح (طاقتور بھی) ہے تو یاد رکھو کہ بُرا ساتھی اس کے لیے (بمنزلہ) زمرد ہے (جو بالخاصیت اژدہے کو اندھا کر دیتا ہے۔)
-21-
دیدہ عقلت بدو بیروں جہدطعنِ اُوت اندر کفِ طاعوں نہد
ترجمہ: تمہاری عقل کی آنکھیں اس کی وجہ سے نکل پڑیں گی۔ اس کے نیزے کا وار تم کو طاعون میں مبتلا کر دے گا۔ (یعنی ہلاک کر دے گا)
-22-
در جہاں نبود بتر از یارِ بدویں مرا عَین الیقین گَشتَست خود
ترجمہ: جہاں میں برے ساتھی سے بدتر کوئی نہیں۔ اور یہ بات میرے لیے آنکھوں دیکھی (بات کے برابر یقینی ہے)